تحقيق و تقليد :: محاضرة علمية

رفیق طاھر نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اکتوبر، 24, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
  2. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  3. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    لنک دینے کا شکریہ
    مگر لنک میں ایررآرہاہے کوئی دوسرا بہتر لنک پیش کریں۔پہلے تومیراانٹی وائرس اس سائٹ کو ہی کھولنے سے منع کرتاہے اورٹمپروری اجازت دینے پر ایرر آرہاہے ۔کوئی دوسرا لنک پیش کریں تاکہ تقلید پر مزید معلومات حاصل ہوسکیں۔
    مولانا تقی عثمانی صاحب کی ایک کتاب ہے تقلید کی شرعی حیثیت جس میں انہوں نے تقلید اورعدم تقلید کے مباحث کو خوبصورت اورنفیس انداز میں علمی تحقیق کے ساتھ پیش کیاہے اس کا لنک ہے
    http://www.esnips.com/doc/99690a74-796a-4262-b3cb-869124fe3677/Taqlid-Ki-Sharai-Hasiyat#
    امید ہے کہ اس کے مطالعہ سے تقلید کے تعلق سے کچھ غلط فہمیاں دور ہوں گی۔والسلام
     
  4. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
    لنک تو بہتر انداز میں‌کام کررہا ہے ۔ اور کوئی ایرر نہیں‌ہے ۔ اپنے کمپیوٹر کو چیک کروائیں ۔ :00026:
     
  5. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    شکریہ اب ایرر نہیں آرہاہے۔
     
  6. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ ہمارے عہد کے ایک معروف دینی اسکالر ہیں۔ بعض افکار و نظریات سے کچھ اختلافات کے باوجود ایک غیرجانبدار ذہن کے لیے آپ کی تحقیقی و علمی کاوشوں اور خدمات سے یکسر انکار ممکن نہیں ہے۔
    حجیت حدیث (اور انگریزی میں : The Authority of Sunnah) مفتی صاحب کی اس قدر مشہور کتاب ہے کہ جس کی افادیت کا انکار ان کا کٹر سے کٹر مخالف بھی نہ کر سکے گا۔ اس کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک مجلس پر یہاں اور اردو محفل پر یہاں میں نے دیا تھا۔

    جہاں مفتی عثمانی صاحب کے قلم سے اتنی عمدہ کتاب پڑھنے کو ملی ہے وہیں ۔۔۔ اتنی ہی فالتو کتاب ایک وہ ہے جس کا تعارف اوپر کے اقتباس میں موجود ہے۔ اتنے تضادات اور اتنے تناقضات ہیں اس کتاب میں کہ حیرت ہوتی ہے۔
    جمشید بھائی ، آپ چاہیں تو تقلید کے ردّ میں حافظ زبیر علی زئی کی اس کتاب کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ آپ چاہیں :)
     
  7. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    ای اسنپس سے ہٹ کر کتاب کا اصل ڈاؤن لوڈ لنک یہاں ہے۔
     
  8. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    میں نے سب سے اوپر والے لنک والے آڈیو کو ڈاؤن لوڈ کیا اس میں
    سب سے پہلے تو اتباع ماانزل اللہ کی بات کی گئی تقریباًدس بارہ منٹ تک،بعدازاں،اس کے بعد پھرمحدثین نے حدیث کے جواصول بنائے ہیں اس کوقران کی اس ایت سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے یاایھاالذین امنواذاالخ پھربعدازاں حدیث کی تحقیق پر توجہ دلائی گئی ہے تقریباً23منٹ تک۔
    پھراس پر تقریر کی ہے کہ ایت میں اورصحیح حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہوتاہے تعارض انسان کوسممھنے میں درپیش ہوتاہے۔پھراس کے بعد حسب سابق اپنے مسلک کے علماء کرام کے مطابق وہ ایتیں جو قران میں کافروں کے اس روش پر اتری ہیں کہ وہ اناوجدنااباءناعلیہ کی رٹ لگاتے تھے اس کو مقلدوں سے ملانے کی کوشش کی ہے جوکہ صراحتاغلط ہے۔
    اس تعلق سے مزید بحث میرے دیئے گئے لنک مولانا تقی عثمانی کی کتاب میں دیکھ لیں کہ کافروں کے بارے میںنازل ہونے والی آیات کامصداق مسلمانوں کو ٹھہرانادرست نہیں ہے۔
    پھر مقرر یامحاضر نے ایک عجیب غلطی کی ہے وہ یہ کہ امام عبدالوہاب شعرانی کو غلط فہمی میں حنفی سمجھ کر حنفیہ کو کہاجارہاہے کہ تمہارے امام صاحب نے یہ کہاہے وہ کہاہے وغیرہ جب کہ امام عبدالوہاب شعرانی صاحب المیزان الکبریٰ شافعی ہیں۔پھراس کے بعد صاحب مسلم الثبوت کے ایک پیراگراف کا حوالہ دیاہے کہ الموید بالوحی لیس تقلیدا
    یہ پیراگراف بہت مبہم ہے کیاائمہ کرام نے جوکچھ قران وحدیث سے مسائل کا استنباط کیاہے وہ موید بالوحی نہیں ہے۔وہ بھی توموید بالوحی ہی ہے۔بلکہ موید بالوحی سے اسی کی جانب زیادہ اشارہ ملتاہے۔کہ جو مسائل قرآن وحدیث کے نص سے مستنبط ہیں ان میں ائمہ کرام کی پیروی کو تقلید نہیں کہاجائے گا بلکہ تقلید اس کو کہاجائے گا جہاں کوئی نص نہ ہو اورامام نے اجتہاد کرکے کوئی مسئلہ اخذ کیاہو۔تواس میں امام کی پیروی کو تقلید کہاجائے گا۔اللہ ہم سب کو فقہ اورفقہاء کی باتیں سمجھنے کی توفیق دے۔
    کل ملاکر اس 42منٹ کے آڈیو میں صرف10منٹ تقلید اورتحقیق پر گفتگو ہے بقیہ باتیں غیر متعلقہ ہیں۔ایسے لنک دینے کی کوشش کیجئے کہ جوموضوع سے متعلق ہوورنہ اس میں دوسرے کا بہت وقت ضائع ہوتاہے ایک توڈانلوڈ کرو پھوپورا سنو،بنسبت کتاب یامقالہ کے اس میں غیرمتعلقہ اموراگرہوں بھی ہوں تو اسے نظرانداز کرکے زیربحث موضوع کا انتخاب کیاجاسکتاہے۔
     
  9. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    میں ہر شخص سے جو مجلس کا ممبرہے گزارش کروں گاکہ وہ دونوں کتابیں پڑھ لیں مولاناتقی عثمانی صاحب کی بھی اورحافظ زبیر علی صاحب کی بھی ۔
    پھر خود فیصلہ کریں کہ کس کے انداز بیان میں اعتدال شائستگی اورنفاست ہے۔اورکس کی باتیں زیادہ معقول ہیں۔
     
  10. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بہت خوب !! یعنی کہ ۔۔۔۔۔
    آپ کے نزدیک تحقیق میں اعتدال ، شائستگی اور نفاست ہونا چاہئے ، دلائل کی ضرورت نہیں !!
    بےشک درست فرمایا جناب ! مقلدین کو دلائل کی بھلا کیا ضرورت ؟؟ :)
    اتباع ہوائے نفس کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی ؟؟
     
  11. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    اس کتاب کی فہرست بتاتی ہے کہ 158 صفحات کی کتاب ہے مگر جتنی جگہوں سے بھی میں نے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کی ہے ہر جگہ سے صرف 55 صفحات والی پ-ڈ-ف فائل ہی دستیاب ہوئی۔ مکمل کتاب کہاں سے مل سکے گی ؟؟
     
  12. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    جمشید بھائی ! یہ کلیہ تو بالکل درست ہے کہ کفار کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کو مسلمانوں پر چسپاں نہیں کرنا چاہئے۔
    مگر سوال یہ ہے کہ کیا آیات کے صرف ظاہری معانی اخذ کئے جائیں گے؟ ان سے اصول و ضوابط مستنبط کرنا ممنوع ہے؟ کسی نظریے کو باطل ثابت کرنے ایسی آیات سے استدلال بھی ممنوع ہے؟؟
    اگر ہاں ، تو پھر آپ یا پھر مفتی تقی عثمانی صاحب امام ابن القیم (رحمة اللہ) کی درج ذیل تشریح کے بارے میں کیا کہیں گے ؟؟

    ابن قیم اس آیت (سورہ التوبہ:31) کی تشریح کے ذیل میں لکھتے ہیں (بحوالہ اعلام الموقعین، ج:2) :
    [qh]وقد احتج العلماء بهذه الآيات في إبطال التقليد ولم يمنعهم كفر أولئك من الاحتجاج بها لأن التشبيه لم يقع من جهة كفر أحدهما وإيمان الآخر وإنما وقع التشبيه بين المقلدين بغير حجة للمقلد [/qh]
    علماء نے ان آیات کے ساتھ ابطالِ تقلید پر استدلال کیا ہے۔ انہیں کفر نے استدلال کرنے سے نہیں روکا کیونکہ تشبیہ کسی کے کفر یا ایمان کی وجہ سے نہیں ہے ، تشبیہ تو مقلدین میں (اپنے) مقلد (امام) کی بات دلیل کے بغیر ماننے میں ہے۔

    ونیز آگے بڑھئے تو امام شوکانی (رحمة اللہ) اپنی تفسیر فتح القدیر میں اسی آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں :
    [qh]وفي هذه الآية ما يزجر من كان له قلب أو ألقى السمع وهو شهيد عن التقليد في دين الله، وتأثير ما يقوله الأسلاف على ما في الكتاب العزيز والسنة المطهرة، فإن طاعة المتمذهب لمن يقتدى بقوله ويستنّ بسنته من علماء هذه الأمة مع مخالفته لما جاءت به النصوص، وقامت به حجج الله وبراهينه، ونطقت به كتبه وأنبياؤه[/qh]
    اس آیت میں ہر اس شخص کو (جو عقل یا دل رکھتا ہو اور غور سے بات سنى ہو ) اللہ کے دین میں تقلید کرنے سے سخت متنبہ کیا گیا ہے یا روکا گیا ہے۔ اور اس بات سے کہ اسلاف یا بزرگوں کى باتوں کو قرآن وسنت کى تعلیمات پر اثر انداز ہونے دے۔ کیوں کہ علماء امت میں سے کسى ایک کى پیروی کرنے والا شخص اگر ان علماء کى ایسى بات کى پیروی کرتا ہے جو کہ نصوص، الله تعالى کى واضح آیات، اور کتابوں اور رسولوں علیهم السلام کے کلام کے مخالف ہوتو وہ ایسا ہی ہے جیسے کہ یہود ونصاری نے اپنے احبار ورہبان کو اللہ کے علاوہ رب بنا لیا تھا۔

    جمشید بھائی !!
    ان دو مثالوں کے علاوہ بھی حافظ زبیر علی زئی نے اپنی کتاب میں مزید 4 حوالے دئے ہیں کہ اسی آیت کریمہ سے ائمہ عظام ابن عبدالبر ، ابن حزم ، علامہ سیوطی اور خطیب بغدادی نے تقلید کے ردّ پر استدلال کیا ہے۔
    اب ان سب کے مقابلے میں مولانا تقی عثمانی کے اس قول کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے کہ : کفار کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کو مسلمانوں پر چسپاں نہیں کرنا چاہئے۔
     
  13. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    آپ کے اندر یہی خرابی ہے کہ پڑھ توبہت کچھ لیتے ہو لیکن سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہو،باتیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے کتابوں کی کثرت یامعلومات کی کثرت بغیر فہم کے کسی کام کی نہیں ہے۔آخری جملہ تھا کس کی باتیں زیادہ معقول ہیں۔ اس کی جانب کوئی توجہ نہیں۔اگرفرصت ہوتی توبتاتاکہ اپ کے محبوب عالم نے اس کتاب میں کیسی کیسی غلطیاں کی ہیں۔
     
  14. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    ایک سائٹ توہے لیکن فی الحال اس پر کچھ مسائل چل رہے ہیں۔کام کرنے لگی توبتائوں گاانشائ اللہ
     
  15. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    میرے خیال سے آپ نے جس آیت کاحوالہ دیاہے وہ شاید اتخذوا احبارھم ورھبانھم والی آیت ہے۔
    جب کہ میں اناوجدناآباءناجیسی آیتوں کی بات کررہاہوں۔اس کے علاوہ شاہ ولی اللہ دہلوی نے عقد الجید میں بھی تقلید میں غلو کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ تقلید کی صحیح صورت بیان کرکے ابن حزم کے اس قول کارد کیاہے کہ تقلید کسی حال میں جائز نہیں ہے۔
    اس میں ایک باب ہے باب تاکید الاخذبھذہ المذاہب الاربعۃ اس کا بھی مطالعہ مفید رہے گا۔
    اس سلسلے میں میری جانب سے ایک وضاحت یاد رکھیں کہ تقلید میں‌غلو کا میں قائل نہیں ہے کہ کہتاپھروں۔ قال قال بسیار است مراقال ابوحنیفہ درکار است ۔ہم پر اصل اطاعت اللہ اوراس کے رسول کی واجب ہے لیکن مجہتدنہ ہونے اورعلوم دینیہ میں رسوخ نہ ہونے کی بنائ پر ہم ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرتے ہیں۔تقلید شخصی فقط اس لئے اس دور حرص وہوامیں کوئی اسے خواہشات نفس پوراکرنے کاذریعہ نہ بنالے کہ جدھرآسانی ہوئی ادھرہی مرگیا۔والسلام
     
  16. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    یہ تو تقلید کی ایک نئی تعریف پڑھنے کو ملی ہے۔ کوئی حوالہ ؟؟
    ویسے جمشید بھائی! دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ احناف اور اہل حدیث کے مشہور مسائل میں کوئی ایک مسئلہ ایسا بھی ہے جس کا تعلق قرآن و حدیث کے نصوص سے نہ ہو بلکہ نص کی غیر موجودگی میں صرف امام یا مجتہد کے اجتہاد سے اختلاف ہوا ہو؟؟

    کب تک یوں ایسے مغالطات دیتے رہیں گے بھائی ؟؟
    واضح نص کی غیرموجودگی میں کسی عامی یا عالم کو کسی امام/مجتہد کے اجتہاد سے کیونکر اختلاف یا جھگڑا ہوگا؟ جھگڑا تو سراسر اسی بات پر ہوا ہے کہ نص یہ یہ کہتی ہے اور آپ اس کے برخلاف اپنے امام کے قول پر چلنے کو ترجیح دیتے ہیں !
    آپ ذرا "تقلید" کی اصطلاحی تعریف ہی حوالے کے ساتھ بیان کر دیں تو کچھ پتا چلے کہ آپ دراصل کہنا کیا چاہتے ہیں؟

    اوپر میں نے (سورہ التوبہ:31) کے حوالے سے امام ابن قیم اور امام شوکانی کی وضاحت پیش کی تھی۔ اب ذرا امام فخر رازی کی وضاحت بھی پڑھئے گا جو وہ اسی آیت کے ذیل میں اپنی تفسیر کبیر میں لکھتے ہیں :
    [qh]قد شاهدت جماعة من مقلدة الفقهاء، قرأت عليهم آيات كثيرة من كتاب الله تعالى في بعض المسائل، وكانت مذاهبهم بخلاف تلك الآيات، فلم يقبلوا تلك الآيات ولم يلتفتوا إليها وبقوا ينظرون إلي كالمتعجب، يعني كيف يمكن العمل بظواهر هذه الآيات مع أن الرواية عن سلفنا وردت على خلافها، ولو تأملت حق التأمل وجدت هذا الداء سارياً في عروق الأكثرين[/qh]
    میں مقلد فقہاء کی ایک جماعت کو ملا تو میں نے ان کے سامنے بہت سی ایسی آیات اللہ تعالیٰ کی کتاب سے پڑھیں جو ان (مقلدین) کے مذہب کے خلاف تھیں تو انہوں نے ان آیات کی طرف بالکل ہی توجہ نہ دی بلکہ وہ حیرانگی سے میری طرف تکتے رہ گئے کہ جو آیات ہمارے اسلاف کے خلاف ہیں ان پر عمل کرنا؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
    (امام صاحب فرماتے ہیں) اگر تو اس بات پر اچھی طرح غور کرے تو تجھے معلوم ہو جائے گا کہ یہ مرض (تقلید) اکثر لوگوں میں سرائیت کر چکا ہے۔
     
  17. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    پھروہی بات کرڈالی کیامیں نے اپنے حوالہ سے ایسی بات کہی ہے۔میں کب ایسی بات کہہ رہاہوں۔میں تورفیق طاہر صاحب کے دیئے لنک میں مقرر صاحب نے مسلم الثبوت کا ایک ٹکرا جو نقل کیاہے کہ الموید بالوحی لیس تقلیدا میں اس کی وضاحت کررہاہوں کہ اس کامطلب یہ بھی نکل سکتاہے۔ذراسمجھ کر اورذرادھیان سے پڑھئے۔
     
  18. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    یہی توساری مصیبت کی جڑ ہے میرے بھائی۔کہ آپ اورآپ کے قبیل کے لوگ ظاہر حدیث پر اکتفاکرکے بزعم خود یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اس کا کوئی دوسرامطلب نہیں ہوگا۔حالانکہ مجتہد ین کے اقوال دراصل شارع کے فرمودات کی تفسیر ہی ہواکرتی ہیں۔کہ اس کا ایک محمل یہ بھی ہے یہ بھی ہے یہ بھی ہے۔اب دیکھئے ظاہری امام ابن حزم جن کاموقف تقلید اورمقلدین سے سب کو معلوم ہے وہ ائمہ مجتہدین کے اقوال کے بارے میں کیاکہتے ہیں۔
    قال ابن حزم جمیع مااستنبطہ المجتہدون معدود من الشریعۃ وان خفی دلیلہ علی العوام،وامن انکر ذلک فقد نسب الائمۃ الی الخطاء وانھم یشرعون مالم یاذن بہ اللہ وذلک ضلال من قائلہ عن الطریق(میزان الکبری للعلامہ الشعرانی 16/1)
     
  19. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    چونکہ سارا اقتباس ہی ذاتیات پر مبنی ہے :)
    لہذا میں جواب دینے سے قاصر ہوں کہ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں‌ کہ دوسرا میری ذات کے متعلق کیا کیا خیالات رکھتا ہے۔

    اور بھائی بات معقول ہو بھی تو کیا ہم کسی عیسائی یا قادیانی یا ہندو کی باتیں قبول کر لیں کہ وہ شائستگی اور نفاست سے نہایت معقول باتیں کرتا ہے؟؟ ظاہر ہے کہ آپ کسی کی بات کو قبول کرنے کے لئے دلیل کا مطالبہ کریں گے۔
    ثابت ہوا کہ قبولیت کے لئے معیارِ اول دلائل ہیں نا کہ شائستگی ، معقولیت یا نفاست۔
    جیسا کہ خود فرمان الٰہی ہے :
    [QH]قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِين[/QH]
    ۔۔۔۔ اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو

    یہ نہیں کہا گیا کہ اگر تم سچے ہو تو بات کو شائستگی ، نفاست اور معقولیت سے پیش کرو۔
    بےشک شائستگی ، نفاست اور معقولیت کی بھی اپنی اہمیت ہے لیکن یہ سب ثانوی چیزیں ہیں ، اولیت تو بہرحال آیت ربانی کے مطابق دلیل کا مطالبہ ہے !!

    جبکہ مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ تو اس عظیم مطالبے کو سرے سے نظرانداز ہی نہیں کر رہے بلکہ تقلید کی اصطلاحی تعریف کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمے میں تحریف سے بھی نہیں ہچکچائے
    ملاحظہ فرمائیے ص:14 ۔۔۔۔ لکھا ہے :
    جمشید بھائی ! ذرا آپ خود اس عربی متن کا لفظ بہ لفظ اردو ترجمہ کر کے دکھائیں۔ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ "دلیل کا مطالبہ کئے بغیر" کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہیں؟؟
    جب ترجمہ میں ہی ایسی خیانت ہے تو پوری کتاب میں کہاں کہاں ڈنڈی نہیں ماری گئی ہوگی ، یہ قارئین کے سوچنے کی بات ہے۔

    ایک "ڈنڈی" کی مثال یہ ہی لے لیں ، ص:19
    اب مزے کی بات دیکھئے اور غور کیجئے کہ کیوں مفتی عثمانی صاحب نے مکمل عبارت نہیں لکھی تھی ؟؟

    [QH]( التقليد العمل بقول من ليس قوله إحدى الحجج بلا حجة منها ) وإنما عرفه ابن الحاجب بالعمل بقول | الغير من غير حجة . وخرج بقوله من غير حجة العمل بقول الرسول والعمل بالإجماع ورجوع العامي | إلى المفتي والقاضي إلى العدول في شهادتهم لوجود الحجة في الكل ، ففي الرسول المعجزة الدالة على | صدقه في الأخبار عن الله تعالى وفي الإجماع ما مر في حجيته ، وفي قول الشاهد والمفتي الإجماع على | وجوب اتباعهما ، وإنما عدل المصنف عنه وقيد الغير بمن ليس قوله إحدى الحجج من الكتاب |[/QH]

    یعنی یہاں بتایا جا رہا ہے کہ نبی اور اجماع کی طرف رجوع ، عامی کا مفتی سے مسئلہ پوچھنا اور قاضی کا گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنا تقلید نہیں ہے !!

    مگر ظاہر ہے کہ اگر مفتی عثمانی صاحب یہ پورا اقتباس نقل کر دیتے تو بعد میں یہ کہنے کا موقع کہاں ملتا کہ فقہاء سے مسئلہ پوچھنے کا مطلب ان کی تقلید کرنا ہے۔ کیونکہ مفتی عثمانی صاحب کے پیش کردہ تقلید کی اصطلاحی تعریف کا پورا اقتباس بتا رہا ہے کہ عامی کا مفتی سے مسئلہ پوچھنا ، تقلید نہیں ہے۔

    جمشید صاحب ! ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ اس کو دھوکہ دہی اور بددیانتی نہیں تو اور کیا کہا جائے۔
    جبکہ آپ ہم سے فرماتے ہیں کہ :
    اگرفرصت ہوتی توبتاتاکہ اپ کے محبوب عالم نے اس کتاب میں کیسی کیسی غلطیاں کی ہیں۔
    جمشید بھائی۔ فرصت تو میرے پاس بھی نہیں ہے لیکن جو مغالطات آپ پھیلاتے ہیں ، اس کے جواب بہت پہلے ہی دئے جا چکے ہیں ، بس آپ کی لاعلمی کو دیکھ کر انہیں سامنے لانا پڑتا ہے چاہے اس کے لئے ہمیں "کتابوں کی کثرت یا معلومات کی کثرت" جیسے طعنے ہی سننے کو کیوں نہ ملیں۔
    اب یہ تو قارئین خود دیکھ رہے ہیں کہ کون ذاتیات پر اتر رہا ہے اور کون دلائل کی زبان میں بات کر رہا ہے۔
     
  20. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    تو حضور ! آپ ادلہ اربعہ کا ڈھنڈورا مت پیٹا کیجئے بلکہ صرف ادلہ ثلاثہ کہا کیجئے یعنی قرآن ، حدیث اور قیاس
    اجماع سے آپ کو کیا مطلب ؟
    امت کے تینوں مسالک کا نماز میں رفع یدین پر اجماع ہے ، بس اختلاف ہے تو حنفی مسلک کو۔ تو بھائی اعتراف کیجئے کہ آپ کا مسلک "اجماع" کو نہیں مانتا بلکہ "قیاس" کی تائید میں نعرے لگاتا ہے کہ :
    رفع یدین کی احادیث کا ایک محمل یہ بھی ہے یہ بھی ہے یہ بھی ہے ۔۔۔۔۔
    سبحان اللہ !!!!! کیا نکتہ آفریں ہے۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں