اہل بیت پاک

khuram نے 'نقطۂ نظر' میں ‏اگست 1, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

    اہل بیت اطہار وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالٰی نے ہر قسم کی گندگی کو دور کردیا ہے

    لفظ طہارت کی تین اقسام ہیں

    1) طہارت سے کبھی نجاست عنیہ سے پاکی مراد لی جاتی ہے

    2) اور کبھی اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاکی مقصود ہوتی ہے

    3) اور کبھی اس چیز سے ازالہ مقصود ہوتا ہے جو عبادت الہی کے لئے مانع ہے

    ارشاد باری تعالٰی ہے
    مراد یہ ہے کہ اپنے کپڑے پاک رکھا کرو۔ المدثر :4

    طہارت کی پہلی قسم کے بارے میں یہ آیت دلیل ہے

    اور دوسری قسم کے لیئے یہ آیت دلیل ہے

    اے نبی کے اہل بیت اللہ تعالٰی یہی چاھتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور کر دے اور تمہیں پاک صاف کردے ۔ الاحزاب : 33

    اور طہارت کی تیسری قسم کے یہ آیت دلیل ہے ارشاد باری تعالٰی ہے

    اور اگر تم حالات جنابت میں ہو تو غسل کر لو

    اس سے یہ پتہ چلا کہ اہل بیت سرچشمہ مناقب اور منبع فضائل اور اہل بیت عزت و شرف کی اوج ثریا پر فائز ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو ہر طرح کی گندگی اور آلودگی سے پاک و صاف بنایا ہے
    ہم اور آپ بلکہ ہر فرد پر لازم ہے کہ اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا کا خواہاں ہو اور اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت کی اشاعت کا کام لے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے

    " اور جب اللہ نے اپنے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت دوں پھر جب تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے " آل عمران : 81

    جب اللہ تعالٰی نے انبیاء علیہ السلام سے یہ عہد لیا کہ اگر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا زمانہ پائیں تو ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ایمان لانا اور ان کی نصرت و حمایت کرنا ضروری امر ہے ان دونوں میں ایک کے ہونے اور دوسرے کے نہ ہونے سے کام نہیں چلے گا اس حکم کی بجاآوری کی ذمہ داری سب سے پہلے اہل بیت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ یہی لوگ ہیں جن میں اللہ تعالٰی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو معبوث فرمایا اور اہل بیت کو بلند مقام و مرتبہ پر فائز فرمایا اہل بیت میں بھی ان لوگوں پر اس کی ذمہ داری دوگنی ہوجاتی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آل و اولاد میں سے ہیں

    اللہ تعالٰی نے اہل بیت میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی اہل بیت کی اساس و بنیاد ہیں اسی وجہ سے

    اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
     
  2. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    اھل بیت سے کیا مراد لیتے ہیں آپ ؟
    نبی کریم کی ازواج مطہرات اور آپ کی بیٹیاں ؟
    یا وہ صرف جو اک طبقہ سمجھتا ہے؟
    ویسے برصغیر کے مراثی بھی اپنے آپ کو اھل بیت سمجھتے ہیں
     
  3. منظورعباس نیازی

    منظورعباس نیازی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 11, 2009
    پیغامات:
    217
    خرم بھائ بالکل آپ نے ٹھیک ارشاد فرمایا "اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے "

    سلمان ملک صاحب معذرت کیساتھ ۔۔۔۔۔ بغض اہل بیت کی بو آرہی ہے۔
    بھیا ہم کیا کریں اللہ تعالٰی نے ان ہستیوں کو یہ مقام دیا ہے۔

    سچ ہے "اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے "
     
  4. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    آپ کس اھل بیت کی بات کر رہے ہیں‌محترم وہ جو قرآن بتاتا ہے یا وہ جو رافضیوں نے بناۓ ہوئے ہیں
    جو قرآن نے بتائے ہوئے ہیں ان سے بغض کون رکھتا ہے میرے محترم زرا یہ پتا کر لیں
     
  5. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    نبی کریم کی ازواج مطہرات اور آپ کی بیٹیاں ، حضرت علی ، حضرت امام حسن حضرت امام حسین اور ان کی تمام آل اولاد اہل بیت اطہار میں شامل ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔

    اور مجھے یقین ہے آپ ان پاک ہستوں سے بغض نہیں رکھتے
     
    Last edited by a moderator: ‏اگست 3, 2010
  6. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    الحمداللہ ہر مسلم ان سے محبت کرتا ہے اور میں بھی
    سوال یہاں یہ ہے برادر خرم کہ کچھ نام نہاد لوگ جو خود کو تو اھل بیت میں شمار کرتے ہیں
    اور ازواج مطھرات یعنی امھات المومنین کو ننگی گالیاں دیتے ہیں
    ایسے اھل بیت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے
     
  7. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    حدیث پاک

    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل أهل بيت النّبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1883، 2424، والحاکم في المست 3درک، / 159، الرقم : 4707. 4709، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 149، الرقم : 2680، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 370، الرقم : 32102.


    اسلامی لائبریری - الحديث > المنہاج السوی من الحدیث النبوی >
     
    Last edited by a moderator: ‏اگست 3, 2010
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    برادر خرم اس دعا اور مناقب سے کوئ انکار نہیں میرا سوال شاید آپ سمجھے نہیں سوال کو زرا توجہ سے پڑھیں
     
  9. منظورعباس نیازی

    منظورعباس نیازی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 11, 2009
    پیغامات:
    217
    خرم بھائ واہ کیا خوب داند شکن جواب دے دیا ہے آپ نے۔

    لیکن یہ لوگ پھر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کریں
    ملک صاحب ! خرم بھائ نے وضاحت کیساتھ اھل بیت کی تشریح کر دی ہے بزبان ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ
     
  10. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    محترم نیازی صاحب جو بات میں کہہ رہا ہو ں شاید آپ کو سمجھ نہیں آ رہی یا آپ سمجھنا نہیں چاہ رہے ۔
     
  11. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    سب سے پہلے قرآن سے جانتے ہیں‌کہ اہل بیت کون ہیں۔۔۔۔


    يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ سورتہ الاحزاب
    ترجمہ: اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو، اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے

    اور اس کے بعد کہ جو طبقہ نبی کی بیویوں سے بغض‌رکھتا ہے ان کو جان لینا چاہئیے کہ نبی کی بیویاں بھی اہل بیت میں‌شامل ہیں‌۔ اس لئے کم از کم ہم تو جو مندرجہ بالہ لسٹ پیش کی گئی ہے کسی کی غستاخی نہیں‌ کرتے مگر ایک طبقہ اس طرح کے کام پر معمور ہے۔

    ارشاد ربانی ہے کہ
    الَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَـٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ ﴿٧٢﴾ قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴿٧٣﴾ سورتہ ھود
    ترجمہ: س نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے، انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں۔ وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے

    اور جو حدیث‌ خرم بھائی نے پیش کری وہ ہماری سر آنکھوں پر الحمد للہ
    مگر قرآن کی آیت سے کچھ دل کے کالوں کا رد ضرور ہو رہا ہے
     
  12. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    سبحان اللہ جن کے لیے کہا گیا وہ بھی اہل بیت اور جو کہہ رہیں وہ بھی اہل بیت۔

    جو ان کو اہل بیت نا مانے ہمارے نزدیک اس کا ایمان مکمل نہیں‌، کتنی واضح حدیث‌ ہے جو لوگ اماں‌عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزامات لگاتے ہیں‌ اس میں ان لوگوں‌کا بھی رد ہے کہ اماں‌عائشہ صرف مومنین کی ماں‌ بتا رہی ہیں‌ کہ" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘ یعنی وہ کتنے پیار یہ سب بتا رہی ہیں‌۔۔


    یعنی کہ جو لوگ یہ ھوایاں‌ اڑاتے ہیں‌کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد فسادات نے جنم لیا اور آپس میں اختلافات رونما ہو گئے وغیرہ وغیرہ یعنی یہ سب جھوٹ ہے،
     
  13. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے ۔
     
  14. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    محترم خرم بھائی آپ نے کہا ک اہل بیت کو ساری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
    یہ بات کہاں لکھی ہوئی ہے اس بات کا حوالہ بھی دیں
     
  15. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ


    اور خرم صاحب سے التماس ہے کہ برائے مہربانی زرا ہمیں‌اہل بیت کی لسٹ بیان کر دیں‌تا کہ ہم جان سکیں‌کہ کون کون کس کس پر فضیلت رکھتا ہے۔

    جزاک اللہ خیرا
     
    Last edited by a moderator: ‏اگست 10, 2010
  16. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    اہل بیت و اطہار کی لیسٹ :

    نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات اور آپ کی بیٹیاں ، حضرت علی ، حضرت امام حسن حضرت امام حسین اور ان کی تمام آل اولاد اہل بیت اطہار میں شامل ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔

    اور اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
     
  17. asimmithu

    asimmithu -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏فروری 26, 2010
    پیغامات:
    182
    یہ تحریر میں نے کسی اور فورم پر ایک شیعہ کے جواب میں لکھی تھی جس کا دعویٰ تھا کہ اہلِ بیت صرف فاطمہ رضی اللہ عنہا، علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم ہی ہیں تو میں نے اس کا جواب قرآن اور حدیث سے درج ذیل جواب دیا تھا۔ سوچا یہاں بھی آپ بھائیوں کے ساتھ شیئر کر دوں۔


    حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ فَأَمَّا أُسَامَةُ فَقَالَ أَهْلُکَ وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا وَقَالَتْ بَرِيرَةُ إِنْ رَأَيْتُ عَلَيْهَا أَمْرًا أَغْمِصُهُ أَکْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْکُلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَعْذِرُنَا فِي رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْ أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا وَلَقَدْ ذَکَرُوا رَجُلًا مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا
    صحیح بخاری:جلد اول:
    حجاج عبداللہ بن عمر نمیری لیث یونس ابن شہاب عروۃ و ابن مسیب و علقمہ بن وقاص و عبید اللہ حضرت عائشہ پر تہمت کا واقعہ بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کی حدیث دوسرے کی تصدیق کرتی ہے تہمت لگانے والوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا جب وحی کے آنے میں دیر ہوئی تو ان دونوں سے اپنی بیوی کے جدا کرنے کے متعلق مشورہ لیا تو اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی میں بھلائی ہی جانتے ہیں اور بریرہ نے کہا میں نے ان میں کوئی عیب کی بات نہیں دیکھی بجز اس کے کہ وہ ایک کم سن عورت ہیں آٹا گوندھ کر سو جاتی ہیں اور بکری آکر اس کو کھا جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون شخص اس کی جانب سے عذر خواہی کر سکتا ہے جس نے مجھے میرے اہل بیت کے متعلق اذیت پہنچائی (یعنی تہمت لگائی) اللہ کی قسم میں تو اپنی بیوی میں بھلائی ہی دیکھتا ہوں اور لوگ ایسے آدمی سے تہمت لگاتے ہیں جس کو میں نے بھلا ہی جانا ہے۔
    اس حدیث میں معاملہ واضح ہو رہا ہے کہ نبی علیہ السلام نے خود فرمایا اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں کہ میرے اہل بیت کے مطلق اذیت پہنچائی، اب کوئی کیسے نبی علیہ السلام کی بی بیوں کو اہل بیت سے نکالتا ہے اس پر قرآن کی آیات کی دلیل بھی آگے آئے گی۔ان شا اللہ
    اور میں نے عربی متن بھی ساتھ دیا ہے کہ کوئی یہ نہ کہے کہ اس حدیث کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے۔

    صحیح بخاری:جلد سوم:
    عثمان، جریر، منصور، ابراہیم کہتے کہ میں نے اسود سے پوچھا کہ کیا تم نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس چیز کے متعلق دریافت کیا ہے کہ جس میں نبیذ بنانا مکروہ ہے، انہوں نے کہا ہاں، میں نے پوچھا، اے ام المومنین! کسی چیز میں ننبیذ بنانے سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم اہل بیت کو دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ، میں نے پوچھا کہ کیا عائشہ نے جر اور حنتم کا بھی ذکر کیا ہے، انہوں نے کہا میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا ہے اور جو میں نے نہیں سنا وہ بیان نہیں کرتا۔
    صحیح مسلم:جلد سوم:
    و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ هَلْ سَأَلْتَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا يُکْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبِرِينِي عَمَّا نَهَی عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ قَالَتْ نَهَانَا أَهْلَ الْبَيْتِ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ قُلْتُ لَهُ أَمَا ذَکَرَتْ الْحَنْتَمَ وَالْجَرَّ قَالَ إِنَّمَا أُحَدِّثُکَ بِمَا سَمِعْتُ أَؤُحَدِّثُکَ مَا لَمْ أَسْمَعْ
    ترجمہ
    صحیح مسلم:جلد سوم:
    زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر، منصور، ابراہیم، حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود سے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین سے پوچھا ہے کہ کن برتنوں میں نبیذ بنانا ناپسندیدہ ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے عرض کیا اے ام المومنین مجھے خبر دیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم اہل بیت کو کدو کے تونبے اور روغن قیر ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے حضرت اسود کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ نے سبز گھڑے اور لکڑی کے گٹھیلے کا ذکر نہیں کیا تو سیدہ فرمانے لگیں کہ میں نے پیچھے وہی بیان کیا جو میں نے سنا ہے کیا میں آپ سے وہ بیان کروں جو میں نے نہیں سنا۔
    ان احادیث میں بھی بات واضح ہو رہی ہے اگر انسان ضد پر نہ آئے تو یہی دلیلیں کافی ہے۔
    جامع ترمذی:جلد دوم:
    حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ رَبِيبِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيرًا فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَدَعَا فَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِکِسَائٍ وَعَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِکِسَائٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلُ بَيْتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَنْتِ عَلَی مَکَانِکِ وَأَنْتِ عَلَی خَيْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَطَائٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ
    جامع ترمذی:جلد دوم:
    قتیبہ، محمد بن سلیمان اصبہانی، یحیی بن عبید، عطاء بن ابی رباح، حضرت عمر بن ابوسلمہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ربیب ہیں فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيرًا۔ الْآيَةَ (اللہ یہی چاہتا ہے کہ دور کرے تم سے گندی باتیں اے نبی کے گھر والو اور تمہیں پاک کرے۔ الاحزاب۔ آیت۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امہ سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ، حسن رضی اللہ تعالی عنہ، اور حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو بلوایا اور ان سب پر ایک چادر ڈال دی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے پھر ان پر بھی چادر ڈال دی اور عرض کیا یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے گناہ کی نجاست دور کر دے اور انکو بخوبی پاک کر دے۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی ان کیساتھ ہوں (یعنی چادر میں آنے کا ارادہ کیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنی جگہ رہو تم خیر پر ہو۔
    یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
    یہ حدیث آپ نے بار بار لکھی ہے مختلف الفاظ اور کتابوں کے حوالوں سے۔
    تو جناب اس سے مراد نبی علیہ السلام کا یہ کیسے آپ نے مراد لے لیا کہ آپ اہل بیت نہیں ہو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تم بھی خیر پر ہو یعنی جس طرح ہم خیر پر ہیں اسی طرح تم بھی خیر پر ہی ہو آپ نے یہ تو نہیں فرمایا کہ تم اہل بیت نہیں ہو۔
    اور بعض کہتے ہیں کہ بیوی اہل بیت میں نہیں ہوتی دلیل دیتے ہیں کہ اگر اس کا خاوند وفات پا جائے تو وہ عورت اپنے میکے چلی جاتی ہے اور پھر کسی اور سے نکاح کر لیتی ہے تو وہ کیسے اہل بیت میں سے ہوئی؟
    اگر اس بے ڈنگی دلیل کو مان بھی لیا جائے تو یہ بات نبی علیہ السلام کی ازواج مطہرات پر صادق نہیں آتی کیوں کہ نبی علیہ السلام کی بیویاں اُمت کی مائیں ہوتی ہیں نبی کی وفات کے بعد وہ کسی اور سے نکاح نہیں کر سکتی تو اس طرح یہ انوکھی دلیل یہاں فٹ نہیں ہوتی۔
    جامع ترمذی:جلد دوم:
    حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ کَرِشِيَ الْأَنْصَارُ فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
    جامع ترمذی:جلد دوم:
    حسین بن حریث، فضل بن موسی، زکریا بن ابی زائدة، عطیہ، حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سن لو میرے خاص اور راز دار لوگ جن کے پاس میں لوٹ کر جاتا ہوں میرے اہل بیت ہیں۔ اور میں جن لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں وہ انصار ہیں۔ لہذا ان میں سے بروں کو معاف کر دو اور نیک کاروں کو قبول کر دو۔ یہ حدیث حسن ہے ۔
    اس حدیث میں آپ علیہ السلام نے جو ارشاد فرمایا ہے وہ بھی بڑا واضح ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی علیہ السلام کی بی بیاں بھی اہل بیت میں ہیں کیونکہ آپ انہی کے پاس تشریف لے کر جاتے تھے اور سبحان اللہ اس حدیث سے انصار رضی اللہ عنہم کی بھی فضیلت ثابت ہوئی۔
    مشکوۃ شریف:
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل بیت بیوی بچوں، اقرباء اور خدمت گاروں کے حق میں بہترین ہو۔۔۔۔۔۔الخ
    اس حدیث میں بھی بات بہت واضح ہے بیوی کو بھی اہل بیت میں شامل کیا ہے۔
    اب قرآن کی آیات کی طرف آتے ہیں۔
    قَالَتْ يٰوَيْلَتٰٓى ءَاَلِدُ وَاَنَا عَجُوْزٌ وَّھٰذَا بَعْلِيْ شَيْخًا ۭ اِنَّ ھٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيْبٌ 72؀
    اس پر وہ (تعجب سے) بول اٹھیں ہائے میری کم بختی! کیا میں بوڑھی ہو کر بچہ جنوں گی؟ جب کہ میرے میاں بھی اتنے بوڑھے ہو چکے ہیں، یہ تو واقعی ایک بڑی ہی عجیب سی بات ہے،
    قَالُوْٓا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِ ۭ اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ 73؀
    فرشتوں نے کہا کیا تم تعجب کرتی ہو اللہ کے حکم سے؟ حالانکہ اللہ کی رحمت اور اس کی (طرح طرح کی) برکتیں تم پر، اے نبی کے گھر والو، (برابر برستی) رہتی ہیں، بلاشبہ وہ تعریف کے لائق اور بڑی ہی اونچی شان والا ہے، سورۃ ہود آیت نمبر۷۲،۷۳
    سو اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہو جاتی ہے کہ پیغمبر کے اہل بیت اصل میں ان کی بیوی ہی ہوتی ہے۔ باقی سب متعلقین اور اہل خانہ ان کے تابع ہوتے ہیں۔
    اِلَّآ اٰلَ لُوْطٍ ۭ اِنَّا لَمُنَجُّوْهُمْ اَجْمَعِيْنَ 59؀ۙ
    مگر آلِ لوط کہ ہم ان سب کو ضرور بچالیں گے،
    اِلَّا امْرَاَتَهٗ قَدَّرْنَآ ۙاِنَّهَا لَمِنَ الْغٰبِرِيْنَ 60۝ۧ
    سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی رہ جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے۔ سورۃ الحجر آیت نمبر ۵۹۔۶۰
    ان آیات کو اگر تعصب کی عینک اتار کر پڑھا جائے تو یہی واضح ہوتا ہے کہ بیوی بھی اہل بیت میں شامل ہوتی ہے مذید تشریح کیا کروں اہلِ حق کے لیے اللہ اور رسول علیہ السلام کی ایک بات ہی کافی ہوتی ہے اور مسلم کا معنی ہی یہی ہوتا ہے اللہ اور نبی علیہ السلام کی بات کو بے چوں چڑان کیے ماننے والا۔

    يٰنِسَاۗءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۗءِ اِنِ اتَّــقَيْتُنَّ فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا 32؀ۚ
    اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو (١) اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے (٢) اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔
    وَقَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَــبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا 33؀ۚ
    اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکٰوۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو اللہ تعالٰی یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔ سورۃ الاحزاب آیت نمبر ۳۲،۳۳
    تفسیر مکہ​

    ٣٣۔٤ اہل بیت سے کون مراد ہیں؟ اس کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے، بعض نے ازواج مطہرات کو مراد لیا ہے، جیسا کہ یہاں قرآن کریم کے سیاق سے واضح ہے قرآن نے یہاں ازواج مطہرات ہی کو اہل بیت کہا۔ قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی بیوی کو اہل بیت کہا گیا ہے، بعض روایات کی روح سے اہل بیت کا مصداق صرف حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہم کو مانتے ہیں اور ازواج مطہرات کو اس سے خارج سمجھتے ہیں۔ جبکہ اول الذکر ان اصحاب اربعہ کو اس سے خارج سمجھتے ہیں تاہم اعتدال کی راہ اور نقطہ متوسطہ یہ ہے دونوں ہی اہل بیت ہیں۔ ازواج مطہرات تو اس نص قرآنی کی وجہ سے اور داماد اور اولاد ان روایات کی رو سے جو صحیح سند سے ثابت ہیں جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی چادر میں لے کر فرمایا کہ اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں جس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ بھی میرے اہل بیت سے ہیں یا یہ دعا ہے کہ یا اللہ ان کو بھی ازواج مطہرات کی طرح میرے اہل بیت میں شامل فرمادے اس طرح تمام دلائل میں بھی تطبیق ہوجاتی ہے (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے فتح القدیر، للشوکانی)
    تفسیر عثمانی​

    قرآن میں تدبر کرنے والے کو ایک لمحہ کے لیے اس میں شک و شبہ نہیں ہو سکتا کہ یہاں اہل بیت کے مدلول میں ازواج مطہرات یقینا داخل ہیں۔ کیونکہ آیت ہذا سے پہلے اور پیچھے پورے رکوع میں تمام تر خطابات ان ہی سے ہوئے ہیں اور "بیوت" کی نسبت بھی پہلے وقرن فی بیوتکن میں اور آگے واذکرن مایتلی فی بیوتکن میں ان کی طرف کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ قرآن میں یہ لفظ عموما اسی سیاق میں مستعمل ہوا ہے۔ حضرت ابراہیم کی بیوی سارہ کو خطاب کرتے ہوئے ملائکہ نے فرمایا اتعجبین من امر اللہ رحمۃ اللہ وبرکاتہ علیکم اہل البیت (ہود، رکوع٧) مطلقہ عورت باوجودیکہ نکاح سے نکل چکی مگر عدت منقضی ہونے سے پہلے بیوت کی نسبت اسی کی طرف کی گئی چنانچہ فرمایا۔ "لاتخرجوہن من بیوتہن" (طلاق، رکوع١) حضرت یوسف کے قصہ میں "بیت" کو زلیخا کی طرف منسوب کیا۔ "وراودتہ التی ہوفی بیتہا" (یوسف، رکوع٣) بہرحال اہل بیت میں اس جگہ ازواج مطہرات کا داخل ہونا یقینی ہے بلکہ آیت کا خطاب اولا ان ہی سے ہے لیکن چونکہ اولاد و داماد بھی بجائے خود اہل بیت (گھر والوں) میں شامل ہیں بلکہ بعض حیثیات سے وہ اس لفظ کے زیادہ مستحق ہیں۔ جیسا کہ مسند احمد کی ایک روایت میں احق کے لفظ سے ظاہر ہوتا ہے اس لیے آپ کا حضرت فاطمہ، علی، حسن، حسین رضی اللہ عنہم کو ایک چادر میں لے کر "اللہم ہولاءِ اہل بیتی" الخ وغیرہ فرمانا یا حضرت فاطمہ کے مکان کے قریب گزرتے ہوئے "الصلوٰۃ اہل البیت یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس" الخ سے خطاب کرنا اس حقیقت کو ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ گو آیت کا نزول بظاہر ازواج کے حق میں ہوا اور ان ہی سے تخاطب ہو رہا ہے مگر یہ حضرات بھی بطریق اولیٰ اس لقب کے مستحق اور فضیلت تطہیر کے اہل ہیں باقی ازواج مطہرات چونکہ خطاب قرآنی کی اولین مخاطب تھیں اس لیے ان کی نسبت اس قسم کے اظہار اور تصریح کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
    اب ایک عقلِ سلیم رکھنے والا بندہ نبی علیہ السلام کی بیبیوں کو اہل بیت سے خارج نہیں سمجھ سکتا اور رہا معاملہ حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہم کے اہلِ بیت ہونے کا تو تمام اہلِ سنت ان سب کو بھی اہلِ بیت میں ہی مانتے ہیں صحیح احادیث کی بنیاد پر اور اسی طرح نبی علیہ السلام کی تمام بیبیوں کو بھی اہلِ بیت میں سے مانتے ہیں قرآن کی واضح نص اور صحیح احادیث کی بنیاد پر الحمد للہ تعالٰی۔اور جو کوئی پھر بھی قرآن کی واضح آیات کی نص کو نہ مانے تو یہ قرآن کی آیات کا انکار نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟
     
  18. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    لیجئے جناب آپ نے اتنے دنوں میں‌جواب دیا اور وہ بھی غلط اب یعنی اہل بیت کی تعداد آپ کو معلوم نہیں‌ اور لگے اہل بیت کے نعرے لگانے علحضرت زرا غور سے جانیے کہ اہل بیت کون کون ہیں اگر اہل بیت سے محبت رکھنا فضٰلت ہے تو آپ سے زیادہ فضیلت ہماری ہے کیوں‌کہ ہم آپ سے زیادہ اہل بیت کے افراد کو جانتے اور ان سے محبت رکھتے ہیں۔

    میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں اس کو بغور پڑھیں۔ اور اندازہ لگائیں کہ اہل بیت کون کون ہیں اگر آپ کہتے ہیں کہ اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت ہے تو میرے دوست پھر اہل سنت والجماعت کے عقیدہ کے مطابق یہ سب اہل بیت ہیں ، اور اہل سنت والجماعت سب کو درجہ بدرجہ فضیلت دیتے ہیں ۔۔ کیوں کہ اہل سنت والجماعت کا منھج ہی اعتدال پر ہے۔

    حدیث کچھ یوں ہے۔

    یزید بن حیان کہتے ہیں کہ میں، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو حصین نے کہا کہ اے زید ! تم نے تو بڑی نیکی حاصل کی۔ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تم نے بہت ثواب کمایا۔ ہم سے بھی کچھ حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ! میری عمر بہت بڑی ہو گئی اور مدت گزری اور بعض باتیں جن کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھتا تھا بھول گیا ہوں، میں جو بات بیان کروں اس کو قبول کرو اور جو میں نہ بیان کروں اس کے لئے مجھے تکلیف نہ دو۔ پھر سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام (( خم )) کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو ! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا ( موت کا فرشتہ ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ غرض کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں، تین بار فرمایا۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔

    (مسلم ، فضائل الصحابتہ، باب فضائل علی رضی اللہ عنہ، ح: ۲۴۰۸)
    آن لاءن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں


    اب ہمیں‌بتائیے کہ اہل بیت میں‌کون کون شامل ہے یہ ہماری لسٹ ہے آپ کی لسٹ ادھوری ہے برائے مہربانی اپنی لسٹ اپڈیٹ کر لیں‌۔

    جزاک اللہ خیرا

    والسلام علیکم


     
  19. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے اہل بیت اطہار کی مکمل لسٹ سے ہمیں آگاہ کیا شکریہ

    مگر آپ نے اس پراگراف پر اپنی رائے نہیں دی کہ
    اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے

    امید ہے آپ جلد ہی اپنی رائے سے نواز کر ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں گے شکریہ
     
  20. khuram

    khuram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2010
    پیغامات:
    277
    کچھ لوگ بغض علی میں اس طرح کی گستاخیاں بھی کرتے ہیں ان کے بارے میں آپ لوگوں کی کیا رائے ہے

    1641 : سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں مروان کی اولاد میں سے ایک شخص حاکم ہوا تو اس نے سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے کا حکم دیا۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو وہ شخص بولا کہ اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ کہ ابوتراب پر اللہ کی لعنت ہو۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ابوتراب سے زیادہ کوئی نام پسند نہ تھا اور وہ اس نام کے ساتھ پکارنے والے شخص سے خوش ہوتے تھے۔ وہ شخص بولا کہ اس کا قصہ بیان کرو کہ ان کا نام ابوتراب کیوں ہوا؟ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہ پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ وہ بولیں کہ مجھ میں اور ان میں کچھ باتیں ہوئیں اور وہ غصہ ہو کر چلے گئے اور یہاں نہیں سوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں؟ وہ آیا اور بولا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! علی مسجد میں سو رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے، وہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر ان کے پہلو سے الگ ہو گئی تھی اور ( ان کے بدن سے ) مٹی لگ گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی پونچھنا شروع کی اور فرمانے لگے کہ اے ابوتراب ! اٹھ۔ اے ابوتراب ! اٹھ۔

    سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں