روزہ کھولنے سے پہلے کی دعا ’’اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ‘‘

زبیراحمد نے 'ضعیف اور موضوع احادیث' میں ‏نومبر 5, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    بی کریم ﷺ جب افطار کرتے تو فرماتے: اےاللہ! میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے رزق پر افطار کیا‘‘۔ (الزهدوالرقائق الاامام ابن المبارك المزوریؒ ۱۸۱ھ: ج۱،ص۴۹۵)(کتاب الدعاء امام محمد بن فضيل الضبیؒ ۱۹۵ھ: ج۱،ص۲۳۷) (السنن امام ابو داودؒ ۲۷۵ھ: ج۳، ص۱۴۸) (المصنف حافظ ابن ابی شیبہؒ ۲۳۵ھ: ج۶، ص۳۲۹) (السنن الکبریٰ امام بیہقیؒ ۴۵۸ھ: ج۸،ص۵۳۴) (شرح السنۃ امام البغویؒ ۵۱۶ھ: ج۶،ص۲۶۵)
    مندرجہ بالا روایت کے مرکزی روای حضرت معاذ بن زہرہ رحمہ اﷲہیں جوکہ تابعی ہیں۔ایک روایت جلیل القدر تابعی امام الربيع بن خثيمؒ ۶۵ھ سے مروی ہے: ’’قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلالِ بْنِ يِسَافٍ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ ‘‘۔ (طبقات ابن سعد: ج۸، ص۳۰۹، الربيع بن خثيم، یہ سند حسن ہے)امام الربيع بن خثيمؒ نے نبی اکرم ﷺ کا زمانہ پایا ہے لیکن زیارت نہیں کی۔یعنی مخضرم ہیں۔ آپ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کے بڑے شاگردوں میں سے ہیں۔امام ذہبیؒ امام الربیع بن خثیم ؒ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’الإِمَامُ، القُدْوَةُ۔ أَدْرَكَ زَمَانَ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَأَرْسَلَ عَنْهُ۔ قَالَ الشَّعْبِيُّ: مَا رَأَيْتُ قَوْماً قَطُّ أَكْثَرَ عِلْماً، وَلاَ أَعْظَمَ حِلْماً، وَلاَ أَكَفَّ عَنِ الدُّنْيَا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللهِ، وَلَوْلاَ مَا سَبَقَهُمْ بِهِ الصَّحَابَةُ، مَا قَدَّمْنَا عَلَيْهِمْ أَحَداً‘‘۔ پھران کی انتہائی فضیلت کے لئے عبد اللہ بن مسعود ؓ کا یہ فرمان کافی ہے: ’’فَقَالَ لَهُ ابْنُ مَسْعُوْدٍ: يَا أَبَا يَزِيْدَ، لَوْ رَآكَ رَسُوْلُ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- لأَحَبَّكَ، وَمَا رَأَيْتُكَ إِلاَّ ذَكَرْتُ المُخْبِتِيْنَ‘‘۔ امام ذہبی ؒ یہ نقل کر کے فرماتے ہیں: ’’فَهَذِهِ مَنْقَبَةٌ عَظِيْمَةٌ لِلرَّبِيْعِ‘‘۔ (سیر اعلام النبلا: ج۴، ص۲۵۸)۔
    علامہ ناصرالدین البانیؒ اپنی کتاب اروءالغلیل جلدنمبر۴، صفحہ نمبر۳۹-۳۸ پر اس حدیث کے بارے میں طویل بحث کے بعد آخرمیں لکھتے ہیں: ’’ومع ذلک صحیح حدیثھم جمیعاً‘‘ ’’اس کے باوجودیہ حدیث صحیح ہے‘‘۔ (اروءالغلیل جلدنمبر۴، صفحہ نمبر۳۹)۔امام شوکانیؒ کی فقہ کی مشہورومعروف کتاب ’’الدُّررالبھیّہ‘‘جس کی تخریج و تحقیق مشہورعرب عالم ومحقق علامہ ناصرالدین البانیؒ نے کی اور اس کا ترجمہ وتشریح حافظ عمران ایوب لاہوریؒ نے ’’فقہ الحدیث‘‘ نامی کتاب میں کی۔ اس کتاب میں افطاری کی دعاکے باب میں یہ دعانقل کرنے کے بعدنیچے لکھتے ہیں: ’’شیخ ناصرالدین البانیؒ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث شواہد کی بناپرقوی ہوجاتی ہے‘‘۔ (فقہ الحدیث: ج۱، ص۷۲۷بحوالہ المشکاۃ المصابیح البانیؒ)
    یہ دعا صحیح حدیث سے ثابت ہے لہٰذا اسے پڑھنا درست اور صحیح ہے۔
     
  2. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    اسکا اسکین لگا دیں۔ اور یہ عبارت کیا صحیح ہے؟؟؟
    کہاں شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے؟
    قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
    إسناده ضعيف ¤ السند مرسل ، معاذ بن زهرة من تابعين ، وجاء في تقريب التهذيب (6731) ” مجهول “ ووثقه ابن حبان وحده ۔
     
  3. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    [​IMG]
    [​IMG]
     
  4. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    آپ نے ارواء الغلیل کی جو عبارت نقل کی ہے اس میں اور اصل کتاب (یعنی ارواء الغلیل) کی عبارت میں فرق ہے! آپ نے صحیح کا لفظ نقل کیا ہے جب کہ کتاب میں صحح کا لفظ ہے۔ دونوں میں فرق ہے!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    صحح صَحِیح تَصْحِیح
    ١ - صحت، درستی، صحیح کرنا، غلطی دور کرنا۔
    (http://urdulughat.info/words/2723-تصحیح)
    اس کتاب پر بھی کچھ کہیں
    [​IMG]
     
  6. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    میرے بھائی میرے الفاظ کو دوبارہ پڑھیں:
    کیا استعمال ہے کیا نہیں یہ مطلوب نہیں اصل کتاب میں کونسا لفظ ہے یہ مطلوب ہے! ویسی بھی لفظ صحیح کا کوئی مطلب یہاں نہیں بنتا.
    جناب اس پر میں کیا کہوں. تراجعات الالبانی نامی کتاب میں آپ خود دیکھ لیں کہ اس میں کیا لکھا ہے:
    http://shamela.ws/browse.php/book-8217/page-80
    آپ کو خود اس میں نظر آ جائے گا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے پہلے مشکوۃ کی تحقیق میں اس کی تصحیح کی تھی لیکن بعد میں ارواء الغلیل: 919 میں اس کی تضعیف کی.
     
  7. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بارک اللہ فیک۔ یعنی محدث البانی نے اسکی تصحیح سے رجوع فرما لیا تھا۔
     
    • متفق متفق x 1
  8. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    لفظ صحح کا مطلب ہی یہاں پر صحیح بنتا ہے جو لفظ آپکو مذکورہ کتاب میں مطلوب ہے صحح اور صحیح ایک ہی لفظ ہیں۔
    اس روایت پر ابو داؤد نے سکوت فرمایا ہے اور جس روایت پر مذکورہ محدث سکوت فرمائیں وہ روایت انکی نظر میں حسن ہوتی ہے۔(هداية الرواة إلى تخريج احاديث المصابيح والمشكاة، ج۲،ص۳۲۳)
    اگر بحث کے طور پر مان لیا جائے کہ روایت ضعیف ہے تو ضعف پر اہل حدیث اکابرین کا نکتہ نظر پڑھ لیں
    امام نووی نے اصول حدیث و اصول روایات کی کتاب میں لکھا ہے:
    اہل حدیث کے نزدیک ضعیف سندوں میں تساہل (نرمی) برتنا اور موضوع کو چھوڑ کر ضعیف حدیثوں کو روایت کرنا اور ان پر عمل کرنا ان کا ضعف بیان کیے بغیر جائز ہے؛ مگر اللہ کی صفات اور حلال و حرام جیسے احکام کی حدیثوں میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے.(تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي » أنواع الحديث » النوع الثاني والعشرون المقلوب » شروط العمل بالأحاديث الضعيفة ص: 350 (1/455)
    شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ، امام احمدؒ کا قول نقل کرتے فرماتے ہیں کہ : جب حلال و حرام کی بات آۓ گی تو اسانید (سندوں) کی جانچ پرکھ میں سختی سے کام لیں گے، اور جب ترغیب (نیکی کا شوق دلانے) اور ترھیب (برائی کا خوف دلانے) کی بات آۓ گی تو ہم اسانید میں تساہل (نرمی) برتینگے، اسی طرح فضائل اعمالمیں جس ضعیف حدیث کے عمل کرنے پر علماء ہیں.
    [مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ : ١٨/٦٥]
    درج ذیل اسکین بھی ملاحظہ کریں
    [​IMG]
     
  9. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    قبل اس کے کہ میں مزید کچھ کہوں آپ مجھے یہ بتا دیں کہ صحیح کون سا صیغہ ہے؟؟؟ اور جب کتاب میں صحح کا لفظ ہے تو اپنی طرف سے آپ صحیح کا لفظ کیوں ایجاد کر رہے ہیں؟؟؟؟
     
  10. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    صحح کا مطلب صحیح ہی ہے میں نے اپنی طرف سے کوئی لفظ ایجاد نہیں کیا ہے.آپ اپنے مسلک کی سائٹ میں مذکورہ لفظ کا ترجمہ پڑھ لیں.

    حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن إبراهيم التيمي، عن عمرو بن ميمون، عن ابي عبد الله الجدلي، عن خزيمة بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه سئل عن المسح على الخفين، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ " للمسافر ثلاثة وللمقيم يوم "،‏‏‏‏ وذكر عن يحيى بن معين، ‏‏‏‏‏‏انه صحح حديث خزيمة بن ثابت في المسح، ‏‏‏‏‏‏وابو عبد الله الجدلي اسمه:‏‏‏‏ عبد بن عبد، ‏‏‏‏‏‏ويقال:‏‏‏‏ عبد الرحمن بن عبد. قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حسن صحيح، ‏‏‏‏‏‏وفي الباب عن علي، ‏‏‏‏‏‏وابي بكرة، ‏‏‏‏‏‏وابي هريرة، ‏‏‏‏‏‏وصفوان بن عسال، ‏‏‏‏‏‏وعوف بن مالك، ‏‏‏‏‏‏وابن عمر، ‏‏‏‏‏‏وجرير.
    خزیمہ بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”مسافر کے لیے تین دن ہے اور مقیم کے لیے ایک دن“۔

    امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یحییٰ بن معین سے منقول ہے کہ انہوں نے مسح کے سلسلہ میں خزیمہ بن ثابت کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، ۳- اس باب میں علی، ابوبکرۃ، ابوہریرہ، صفوان بن عسال، عوف بن مالک، ابن عمر اور جریر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

    تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ۶۰ (۱۵۷)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸۶ (۵۵۳)، (تحفة الأشراف: ۳۵۲۸)، مسند احمد (۵/۲۱۳) (صحیح)


    قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (553)

    مندرجہ بالا میں لفظ صحح کا ترجمہ انڈرلائن ریڈ فونٹ میں صحیح پڑھ سکتیں ہیں مذکورہ سائٹ کا لنک درج ذیل ہے

    http://islamicurdubooks.com/Sunan-at-Tirmidhi/hadith.php?vhadith_id=95&zoom_highlight=صحح
     
  11. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    متعصب معلوم ہوتے ہیں۔ خیر میرا تقاضہ دوبارہ پڑھ لیں:
    پھر کہ دوں کہ اصل کتاب میں صحح کا لفظ ہے آپ صحیح کا لفظ کہاں سے لیکر آگئے؟؟؟ آپ مجھے یہ بتا دیں کہ صحیح کون سا صیغہ ہے اور صحح کون سا؟؟؟
     
  12. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    شیخ البانی رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں:
    ومع ذلك صحح حديثهم جميعا

    اس میں کہاں صحیح کا لفظ ہے؟؟؟ تعصب چھوڑیں اور بتائیں کہ اس میں کہاں ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔ تحریف کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اور اگر کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اس جملہ کا ترجمہ یا ترکیب کر دیں۔

    ایک بات اور علامہ البانی رحمہ اللہ ارواء الغلیل میں اس حدیث کی مفصل تحقیق پیش کرنے سے پہلے لکھتے ہیں:
    (919) - (حديث ابن عباس وأنس كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا أفطر قال: " اللهم لك صمنا , وعلى رزقك أفطرنا , اللهم تقبل منا , إنك أنت السميع العليم".
    ضعيف.

    اس کا مطلب کیا ہے؟؟؟
     
  13. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    جناب سوال دہرانے سے جواب بدل نہیں جائے گا آپکو آپکی سائٹ سے اس لفظ کا ترجمہ دکھایا ہے آپ تسلیم کرنے کی جگہ تعصب کا الزام لگاتے ہو حیرت ہے.
    آپکی سائٹ میں صحح کا ترجمہ صحیح کیا گیا ہے جیسے میں نے کیا ہے نا یہ تعصب ہے اور نا ہی اپنی طرف سے ایجاد .

    فقہ الحدیث میں جو لکھا ہے وہ کیا ہے?

    محقق عرب علماءکرام میں ۔۔۔ شیخ ابن عثیمینؒ ، شیخ صالح الفوزانؒ کے نزدیک یہ دعا پڑھنا مستحب ہے ۔۔
    اورشیخ ابن بازؒ بھی اس کی پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں ۔
    اس کا مطلب کیا ہے؟؟؟
     
  14. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    زبیر احمد بھائ اس طرح یہ بحث طول پکڑتی جاۓ گے۔ کوئ اور کمنٹس کرنے سے پہلے عمر اثری بھائ کے اس سوال کا جواب دے دیں۔
     
  15. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    جب میں نے اہل حدیث سائٹ سے مذکورہ لفظ کا ترجمہ دکھا دیا تھا تو بحث وہیں ختم ہونی چاپیئے تھی مگر ?

    اثری صاحب کوئی دلیل پیش کرینگے تو جواب پیش کروں گا معذرت کے ساتھ گرامر کی موشگافیوں میں الجھنا نہیں چاہتا

    بابر بھائی میں طوالت پسند نہیں ہوں :)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    ایک طرف خود لفظ صحح کے بجائے صحیح لکھ رہے ہیں اور تائید میں صحح کا ترجمہ پیش کر رہے ہیں! جب میں کہ رہا ہوں کہ ارواء الغلیل میں لفظ صحح موجود ہے تو آپ کیوں اسے صحیح لکھنے پر تلے ہیں؟؟؟ اور پھر لفظ صحح فعل ماضی مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ امام البانی رحمہ اللہ اس لفظ کے ذریعہ اپنی تصحیح کیسے کر سکتے ہیں کیا وہ متکلم ہوکر غائب کا صیغہ استعمال کر سکتے ہیں؟؟؟ فیا للعجب! عربی کی بنیادی تعلیم حاصل کرنے والا بچہ بھی آپ کے اس عمل سے شرم کے مارے پانی پانی ہو جائے گا۔
    ایسا لگتا ہے کہ آپ تعصب میں جان بوجھ کر سمجھ نہیں رہے اور اپنی غلطی تسلیم کرنے میں تامل کر رہے ہیں!
    بتایا تو شیخ البانی رحمہ اللہ نے پہلے اس کی تصحیح کی تھی اسکے بعد رجوع کر لیا تھا۔ حوالہ بھی دے دیا۔ اسکے باوجود یہ سوال کیوں؟؟؟ صاحب فقہ الحدیث نے شیخ البانی رحمہ اللہ کی پہلی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے انکا قول نقل کر دیا۔ ممکن ہے کہ ان تک امام البانی رحمہ اللہ کا رجوع نہ پہونچا ہو!
    بھائی! اگر کسی کے کہنے سے احادیث کے صحت و ضعف کا پتہ چلتا تو رجال اور علوم الحدیث پر کتب نہ لکھی جاتیں۔
    آپ خود الجھ کر رہ گئے ہیں۔ فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے ہیں کہ مجھے کیا لکھنا چاہئے۔ پہلے سمجھ لیں کہ آپ سے کیا کہا جا رہا ہے پھر کچھ لکھیں!

    میں نے ارواء الغلیل سے خود البانی رحمہ اللہ کا قول دکھا دیا کہ انھوں نے اس پر ضعیف کا حکم لگایا ہے۔ اب کوئی تعصب میں نہ دیکھ پا رہا ہو تو بندے کا کیا قصور۔
    جب گرامر کی غلطی کر رہے ہیں تو بتانا پڑے گا نا؟؟؟ یا جو کچھ آپ کہ دیں گے گرامر ہو جائے گا؟؟؟
     
  17. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    کوئی فائدہ نہیں۔ میں تو ان صاحب کو بہت سلجھا ہوا سمجھتا تھا۔ لیکن آج معلوم ہوا کہ یہ بھی اپنے مسلک میں تعصب رکھتے ہیں!
     
  18. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    ارواء الغلیل میں لفظ صحح موجود ہے درست فرمایا آپ نے مگر مؤلف فقہ الحدیث کو کیا یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ اروالغلیل میں لفظ صحح استعمال کیا ہے اور اسکی خاص بقول آپ کے اصطلاح ہے لہٰذااس روایت کی تقویت پرکوئی کلام نہ کیا جائے مگر 727

    صفحہ میں فاضل مؤلف نے اسے تقویت سے موصوم کیا ہے۔

    islamicurdubooks.com

    میں لفظ صحح کا مطلب صحیح لیا گیا ہے

    ذرا مذکورہ اہل حدیث سائٹ کے ایڈ من کو بھی گرامر کی یہ ابجد سمجھا کر شرم سے پانی پانی کریں نا تاکہ وہ اپنی تصحیح کرلیں۔

    یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مؤلف فقہ الحدیث تک رجوع کی تحقیق نہ پہنچی ہوعمران ایوب صاحب کی فقہ الحدیث فروری 2004میں شایع ہوئی ہے جبکہ فاضل مؤلف نے مذکورہ کتاب کے صفحہ 47 پیش لفظ میں اس کتاب کی تاریخ 3 نومبر 2003 لکھی ہے جبکہ فاضل مؤلف کی ایک کتاب اور ہے روزوں کی کتاب جسکی اشاعت ستمبر 2004میں ہوئی ہے جبکہ پیش لفظ میں بھی 21 ستمبر 2004 صفحہ 6 میں اس کی تاریخ لکھی ہے اسکے صفحہ 5 میں پیش لفظ میں لکھا ہے کہ ہر حدیث البانی رحمہ اللہ کی تحقیق لگائی گئی ہے۔ مذکورہ کتاب جو فقہ الحدیث سے بموجب اشاعت تاریخ تقریبا ً7 مہینوں کے بعد آئی ہے اور بموجب مؤلف کےدرج تاریخ کےتقریباً 10 مہینوں کے بعد آئی ہے اس کتاب میں بھی صفحہ 68میں صاحب ِ کتاب اس روایت کو البانی کے حوالے سے مضبوط کہہ رہے ہیں جبکہ ابو داؤد کا حوالہ بھی دیا ہے،لطف کی بات یہ ہے کہ ان 7 اور 10 مہینوں کی فقہ الحدیث کے بعد کی تحقیق کے بعد بھی جناب عمران لاہوری صاحب کو البانی ؒ کے رجوع کے بارے میں پتہ نہیں چلا ہوسکتا ہے آپ کہہ دیں کہ ایسا بھی ممکن ہے اگر ایسا ممکن ہے تو فوراً آپ لاہور ی صاحب کو درج ذیل ایڈریس ،سیل نمبر یا میل ایڈریس میں مطلع کردیں تاکہ یہ غلطی اور وہ اپنی دیگر کتب میں نہ دہرائیں یا پھر مذکورہ کتب میں ہی اسکی تصحیح فرمادیں

    ایڈریس:مکان نمبر 52،گلی نمبر 7اورنگزیب پارک شمع کالونی مین شہباز روڈ شاد باغ لاہور۔

    نمبر:44115214-0300

    Hfzimran_ayub@yahoo.com ای میل:

    یہ لکھنے سے پہلے آپ فراموش کر بیٹھے ہیں کہ میں نے بھی البانی ؒ کی سطر دکھائی تھی جس پر آپ نے صحیح اور صحح کی پرمغزبحث شروع کی تھی اور فقہ الحدیث کی سطر بھی دکھائی جس میں مذکورہ روایت کے ضعف کارد ہے ۔پھر خاکسار نے آپ کو اہل حدیث کی سائٹ سے ہی صحح کا ترجمہ بھی دکھایا تھا جسے آپ نے یکسر نظر انداز کرکے صحح کی گرامر پر ایک عالمانہ تبصرہ میرے گوش گزار کیا تھا۔

    کیا آپ نے یہی سوال اسلامک اردو بک سائٹ کے ایڈمن سے پوچھا ہے اور جناب عمران لاہوری سے پوچھا ہے جنہوں نے فقہ الحدیث سے لیکر روزوں کی کتاب تک یہی گرامر کی غلطی کی ہے جناب عمران لاہوری کا تو تمام رابطے کا ذریعہ دے چکا ہوں جو درج بالا ہے ہم تینوں کی یہ گرامر کی غلطی براہ مہربانی آپ دور کردیں اور شکریہ کا موقع دیں۔

    اثری صاحب آپ نے مجھے صحیح سمجھا تھا مگر بات یہ ہے کہ کبھی کبھی میں غیر سنجیدہ ہوجاتا ہوں اور روئے سخن ہلکے ظرافت کی طرف چلا جاتا ہے ورنہ ہوں میں وہی جو آپ نے پہلے سمجھا تھاشاید انسانی مزاج کو لیکرآپ کی پہلی سمجھ درست ہوتی ہے۔
     
    • غیر متفق غیر متفق x 1
  19. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    آپکا مطلب ہے کہ شیخ ابن بازؒ،شیخ ابن عثیمینؒ ، شیخ صالح الفوزانؒ نے حدیث کی صحت اور ضعف دیکھے بنا مذکورہ بات کہہ دی ہے؟؟؟

    صاحب ِ فتاویٰ علمائے حدیث کونسا تعصب رکھتے ہیں!
    [​IMG]

    روپڑی صاحب کونسا تعصب رکھتے ہیں
    اہلحدیث عالم حافظ عبداﷲروپڑی صاحب لکھتے ہیں: ’’اور افطاری کے وقت یہ لفظ (دعاکے لئے) آئے ہیں:" اللهم لك صمت، وعلى رزقك أفطرت"‘‘۔ (فتاویٰ اہلحدیث: ج۲، ص۵۵۳)
    [​IMG]
     
    • غیر متفق غیر متفق x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں