ایک دن قائم ہونے والا ہے

ابو حسن نے 'دیس پردیس' میں ‏جنوری 28, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415

    آج کینیڈا میں (فروری 2017) پہلی بار میرا کورٹ میں جانا ہوا اور وہاں کے کچھ منظر دیکھ کر بہت تعجب ہوا اور ان لوگوں کی کامیابی کا اصل منظر قدم بہ قدم دیکھنے کو ملتا ہے اور پھر یاد آتا تو رونا آجاتا ہے کہ ہم نے اسلامی شعار اور تہذیب کو پس پشت ڈال دیا اور ذلت ہمارا مقدر بنتی جارہی ہے اور ان لوگوں نے اسی کو اپنایا اور آج یہ کامیاب ہیں اور صرف انکے پاس دین اسلام کی کمی ہے جو کہ سب سے قیمتی متاع ہے باقی انہوں نے دین اسلام کی سب چھوٹی بڑی باتوں کو اپنانے کی کوشش کی ہے

    میرا چالان ہوا تھا اور مجھے 325$ کا جرمانہ ادا کرنے کو کہا گیا یا پھر کورٹ میں جاکر جج کے سامنے پیش ہوکر چیلنج کردوں تو میں نے جج کے پاس جانے کو ترجیح دی تو مجھے تاریخ اور وقت بتا دیا گیا جو کہ آج کا تھا

    میں ٹائم سے پہلے وہاں پہنچ گیا اور انتظار کرنے لگا پھر کورٹ کا دروازہ کھلا تو میں بھی لائن میں لگ گیا تو میری باری آئی تو اسسٹنٹ نے مجھے بتایا کہ آپ نے ریڈ لائٹ پر کراس کیا ہے تو آپ اگر اپنی غلطی مانتے ہو تو میں آپ کو 325$ کی جگہ 260$ کردیتی ہوں میں نے کہا ٹھیک ہے بولی آپ تشریف رکھیں پھر وہ ہر ایک سے پوچھتی اور بتاتی جاتی کہ آپ کو اتنے کم کر سکتی ہوں

    کرتے کرتے کچھ 20 کے قریب لوگ کورٹ میں جمع ہو چکے تھے اور جو آخر سے پہلے والا تھا اس بندے کو میں نے دیکھا کہ اسسٹنٹ اسکو " مسٹر سینیٹر" کہہ کر مخاطب کر رہی ہے جب سب لوگ بیٹھ گئے تو "جج صاحب" داخل ہوۓ اور سب لوگ کھڑے ہو گئے اورپھر جج نے انکو بیٹھنے کو کہا

    پھر باری باری اسسٹنٹ نام پڑھتی اور وہ بندہ جج کے سامنے کھڑا ہوتا اور جج اسکو " سر " کہہ کر مخاطب کرتا اور نام پوچھتا اور اسکو بتاتا کہ آپ کی یہ غلطی ہے اور آپ کو کم سے کم یہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور ساتھ میں یہ پوچھتا کہ آپ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہو ؟ ہاں کے جواب ملنے کے بعد کہتا کہ آپ پر کسی نے دباؤ تو نہیں ڈالا ؟ پھر جرمانے کا پوچھتا کہ آپ آج بھر سکتے ہو اگر بندہ کہتا نہیں سر ! تو پوچھتا کب تک آپ جمع کروا سکتے ہو ؟ اور زیادہ تر لوگوں کو 3 ماہ کی مہلت دی گئی

    اتنے میں سینیٹر صاحب کی باری آئی انہوں نے بھی اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور آج ہی جرمانہ ادا کرنے کا کہا ، نہ ہی کوئی پروٹو کول نہ کو باڈی گارڈ اور نہ ہی کوئی خاص آؤ بھگت کی گئی سینیٹر صاحب کی

    اور کہاں میرا وطن عزیز جہاں پر غریب اور محنت کش ،رزق حلال کمانے والوں کے ٹیکس سے نیچے سے لیکر اوپر وزیراعظم تک ( الا ماشاءالله ) سب ہی مزے سے مستفید ہورہے ہیں ،

    یہاںپر ایک بات یہ دیکھی کہ آپ کسی بھی بڑی دکان سے کچھ خریدتے ہیں تو آپ جب مرضی 3 ماہ کے اندر کھلی اور استعمال شدہ چیز واپس کرسکتے ہیں اور وہ بھی بغیر لڑائی جھگڑا کیۓ پوری رقم واپس

    یہی بات میں نے لاہور میں اردو بازار کے " مکتبہ سید احمد شہید " میں دیکھی انسے میرا واسطہ 1998 میں پڑا اور انکا انداز بہت اعلی جب بھی کوئی دینی کتاب انسے خریدتا اور اسکو پڑھ لیتا تو دوسری کتاب لینے کیلۓ مکتبہ پر جاتا تو بولتے بیٹا پہلے اس کتاب کی قیمت واپس لے لو پھر جو اور کتاب لینی ہے وہ لینا ، ابھی تک انکا یہی انداز ہے پڑھی ہوئی کتاب انکو واپس اور رقم خریدار کو واپس


    اور اسی بات کا ذکر 2015 میں جب " مکتبہ دارالسلام " لاہور والوں سے ہوا تو میں نے انسے پوچھا آپ پڑھی ہوئی کتاب واپس لے لیتے ہیں ؟ بولے نہیں

    میں کہا کہ " مکتبہ سید احمد شہید " والے تو واپس لے لیتے ہیں تو بھائی بہت تعجب سے مجھے پوچھتے ہیں کہ انکو اس سے فائدہ کیا ہوتا ہے ؟ یہ تو نقصان والی بات ہے

    میں نے کہا بھائی ایک تو بیٹھے بٹھاۓ اس عمل سے جنت حاصل ہورہی ہے اور دوسرا ایسے لوگوں کی دینی مدد جو کہ صرف ایک یا دو کتابیں خریدنے کی حیثیت رکھتے ہیں پر ایسا ہونے سے وہ مزید علم دین جان سکیں گے اور وہ بھائی حیرانگی سے سن رہے تھے کہ شائید میں کسی اور دنیا کی بات سنا رہا ہوں

    ایک دن قائم ہونے والا ہے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا اور بے شک میرا رب بھولتا نہیں اور نہ ہی اسکی پکڑ کمزور ہے
     
    Last edited: ‏جنوری 28, 2018
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بے شک انصاف وہی جو جلد ہو اور سستا ہو، ہمارے ہاں تو انصاف کے نام پر بے انصافی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔
     
    • متفق متفق x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں