تقلید کا ایک منصفانہ جائزہ

الطحاوی نے 'نقطۂ نظر' میں ‏ستمبر 1, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. قاسم

    قاسم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 29, 2011
    پیغامات:
    875
    کوہی تو جواب دیجیے۔۔۔۔۔
     
  2. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    محترم قاسم صاحب۔

    آپ اپنے زعم میں‌یہ باور کروا رہے ہیں کہ کوئی آپ کی بات کا جواب دینے کے قابل نہیں ہے جبکہ حالت یہ ہے کہ آپ کو خود کچھ معلوم نہیں۔ میں نے عرض کی کہ ذرا یہی عبارت مکمل نقل فرما کر اس کا ترجمہ بھی کر دیں
    آپ کی نقل کردہ عبارت دوبارہ لکھ رہا ہوں



    باقی سوالات اس کے بعد ہو ں‌گے ان شاء اللہ
     
  3. قاسم

    قاسم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 29, 2011
    پیغامات:
    875
    اللہ اکبر اللہ کے بندے میرے بھاہی میں نے تو اس لیے لکھا تھا کہ میرا تھریڈ ظاہر نہیں ہو رہا تھا نہ کہ کسی اور نیت کی بناپر۔۔۔۔ بارحال میں نے جو بھی بات کی میں مافی مانگتا ہو اور آپ نے بھی اللہ کی بارگاہ میں جواب دینا ہو گا۔۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے اب میں آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دو گا۔۔۔میں کوہی عالم تو نہیں ہو مگر مجھے جو کچھ پتا تھا وہ میں بتا رہا اور اگر سمجھانے کے دوران مجھ سے کوہی غلطی ہوہی ہو تو معاف کر دینا۔۔۔۔۔

    میں تو اس نیت سے بات کر رہا تھا کہ شاہد آپکی سمجھ میں کوہی بات آجاہے تو آپ ہدایت پر آجاتے یا پھر میری سمجھ میں کوہی بات آجاتی تو میں ہدایت پر آجاتا۔۔۔


    نہ میں آپ کو سمجھا سکا اور نہ ہی آپ
     
  4. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    قاسم میاں ۔ ہدایت کے لیے اور سمجھنے سمجھانے کے لیے علم کی ضرورت ہوتی ہے وہ آپ کی پوسٹس میں‌نظر نہیں آئی ۔ بس ادھر ادھر سے کاپی پیسٹ ۔ خود سوچیں کہ آپ ایک عربی عبارت کا ترجمہ نہیں‌کر سکتے ، کسی کے لیے ہدایت کا سبب کیسے بنیں گئے ۔ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ قرآن اور حدیث کا علم حاصل کریں ، پھر آپ کسی کے ساتھ صحیح معنوں میں‌گفتگو کر سکیں گئے اور کسی کو سمجھا بھی سکیں گئے ۔
     
  5. محمد زاہد بن فیض

    محمد زاہد بن فیض نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    3,702
    اتقلید لیس بعلم
     
  6. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62
    ابن رواحہ صاحب السلام علیکم
    مزید کتنے مہینے صبر کرنا ہوگا ؟:00038:
    شکریہ
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ابتسامہ ۔۔۔ اچھا۔
    میٹھے بھائی ، ابن رواحہ نے کچھ پوچھا بھی تھا ۔ اس کا جواب دے دیں ، پھر ابن رواحہ بھائی کو یاد دلاتا ہوں کہ وہ انتظار نہ کروائیں‌، ؟
     
  8. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62
     
  9. ابن داود

    ابن داود -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2010
    پیغامات:
    278
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
    sahj صاحب! اگر آ پ فورم پر موجود ہیں تو بتلا دیں، تا کہ آپ نے قرآن و حدیث پر جو اعتراضات وارد کئے ہیں اس کا جواب دیا جائے۔ اور ایک بات پہلے ہی بتلا دوں کہ جواب کی تاب لانا بھی لازم ہو گا!
     
  10. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62
    السلام علیکم

    ابن داؤد صاحب آج میں اس فورم پر موجود ہوں اور ان شاء اللہ تعالٰی کل بھی حاضری لگالوں گا ۔ آپ کا مراسلہ میں نے دودن پہلے ہی دیکھا تھا ۔ اسلئے دیر سے جواب دینے پر معزرت۔

    آپ نے لکھا ہے
    یہ کس بات کے جواب میں ہے ؟؟
    کیا آپ فرقہ اہل ہدیث کے پییروکاروں سے حدیث کا مطالبہ کرنا حدیث پر اعتراض کہلاتا ہے ؟
    کیا قرآن کی آیت دکھانے کا مطالبہ بھی قرآن پر اعتراض ہوتا ہے آپ کے فرقہ اہل حدیث میں ؟؟

    مزید درخواست آپ سے یہ ہے کہ پہلے میرے ان سوالوں کے جواب دے دیجئے پھر اسی مراسلے کے آخر میں قرآن اور حدیث سے یعنی آپ کے فرقہ اہل حدیث کے دونوں اصولوں کے عین مطابق دکھادیں کہ اگر مچھر ، بھڑ ، چیونٹی کھانے پینے کی کسی چیز میں گرجائے تو ان کو کھانے پینے کی چیزو سے نکال دو اور جس چیز سے نکالا ہے اسے کھالو پیلو۔

    امید ہے آپ بدتہزیبی اور تبرہ بازی سے پرہیز کریں گے ۔ تاکہ میں "تاب" لاسکوں ۔ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔

    شکریہ
     
  11. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    سہج صاحب کی معذرت کا مطلب یہ ہے کہ امام صاحب کی فقہ میں ابن رواحہ بھائی کے پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب موجود نہیں۔ اس کا تو یہ مطلب بھی نکلتا ہے امام صاحب کا قیاسی مذہب ناقص اور نامکمل ہے۔ اب آپ خود ہی انصاف سے بتائیں کہ کیا ایسے کسی شخص کی تقلید جائز ہے جس کا اپنا علم ہی ادھورا ہو؟! اور جس کو علم کی قلت کی وجہ سے مختلف مسائل میں خود رہنمائی کی ضرورت ہو وہ دوسروں کی رہنمائی کیسے کر سکتا ہے؟
     
  12. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62

    “مولوی رشید احمد صاحب کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ خاکسار (مولانا محمد حسین بٹالوی صاحب) کو جو سبیل الارشاد میں کئی جگہ “فرقہ غیر مقلدین“ کہا گیا ہے یہ مجھے ناگوار گزرا ہے ہم لوگ جو اس گروہ سے علم کی طرف منسوب ہیں۔ منصوصات میں قرآن و حدیث کے پیرو ہیں اور جہاں نص نہ ملے وہاں صحابہ تابعین و ائمہ مجتہدین کی تقلید کرتے ہیں خصوصاً آئمہ مزھب حنفی کی جن کے اصول و فروغ کی کتب ہم لوگوں کے مطالعہ میں رہتی ہیں“۔



    (اشاعۃ السنہ۔ج23،ص290)
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 10, 2012
  13. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    زیر بحث مسئلہ میں بٹالوی رحمہ اللہ کا یہ حوالہ سہج صاحب کے لئے قطعی مفید نہیں۔ کیونکہ یہ محمد حسین بٹالوی مرحوم کا انفرادی خیال اور عمل تو ہوسکتا ہے لیکن جماعت اہل حدیث اس سے بےزار ہے۔ بھلا جو حنفی ائمہ خود تقلید کرتے ہوں جو کہ بقول انہی کے صرف عامی کے لئے جائز ہے۔ تو ایسے مستند جاہلوں کی تقلید کرکے انسان کے ہاتھ گمراہی کے علاوہ اور کیا آئے گا؟

    یہ یاد رہے کہ بٹالوی مرحوم کی تقلید سے مراد وہ تقلید ہرگز نہیں جس اندھی تقلید میں حنفی مبتلا ہیں۔ کیونکہ حنفی نص کے موجود ہوتے ہوئے بھی تقلید کرتے ہیں جبکہ بٹالوی رحمہ اللہ نص کی غیرموجودگی میں تقلید کی بات کررہے ہیں جو کہ حنفیوں کے تصور تقلید کے بالکل خلاف ہے۔ اس کے علاوہ محمد حسین بٹالوی صحابہ اور تابعین کی تقلید کی طرف مائل ہیں جبکہ احناف کے ہاں چار مخصوص اماموں کے علاوہ صحابہ اور تابعین کی تقلید جائز نہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ بٹالوی صاحب نے تقلید کو لغوی معنی میں استعمال کیا ہے اس لئے یہ حوالہ سہج صاحب کو مفید مطلب نہیں۔

    اس طرح کی غیر متعلق باتیں کرنے کے بجائے سہج صاحب سیدھا سیدھا پوچھے گئے سوال کا جواب کیوں عنایت نہیں فرما دیتے تاکہ فقہ حنفی میں ہر مسئلے کا حل موجود ہونے کا حنفیوں کا دعویٰ صحیح ثابت ہوجائے۔
     
  14. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62

    ماشاء اللہ جناب شاہد صاحب اب وحید الزمان ، امرتسری کے بعد اپنے جد امجد سے بھی بے زار ہوچکے ؟ ان شاء اللہ اب آپ اپنے شیخ الکل سے بھی بے زاری کا اعلان کریں گے ۔ اور پھر باری باری باقی بچ رہنے والوں سے بھی۔

    جب آپ بٹالوی صاحب سے بیزار ہوچکے توپھر ان کی جانب سے حنفیت کا مقلد ہونے کے اقرار پر وضاحتوں کا کیا معنی؟ بحر حال یہ آپ ہی جانو کہ جس سے بیزاری اسی کی وضاحت کا کیا مطلب ہوتا ہے ۔

    اور جناب سے درخواست ہے کہ مراسلہ نمبر 109 کو پڑھ لیجئے تاکہ آپ کو میرے سوالات نظر آجائیں ۔ جن کا جواب دینے کی بجائے ہر غیر مقلد کی کوشش ہے کہ وہ بات کو گھما پھرا کر ایسی جگہ لے جائے کہ جہاں سے انہیں میرے سوالوں کے جواب نہ دینا آسان ہوجائے ۔

    جناب شاہد نذیر صاحب آپ ہمت کیجئے اور میرا منہ بند کروادیجئے ۔دکھا دیجئے قرآن اور حدیث سے کہ چیونٹی،مچھر،جگنو،بھڑ ، مکھی شربت وغیرہ میں گرجائے تو کیا کریں ۔؟ کیجئے ہمت !

    باقی رہا آپ وہ سوال جس کا جواب آپ مانگ رہے ہیں ،اسکا جواب بھی آپ ہی دکھادیجئے اپنی دلیلوں کے مطابق، مہربانی ہوگی بلکہ میں آپ کا اعلانیہ شکریہ بھی ادا کروں گا ۔ ا نشاء اللہ

    آخر میں اپنے شیخ الکل صاحب کا عمل بھی بزبانی بٹالوی صاحب پڑھ لیں۔

    “جس مسئلہ میں مجھے(بٹالوی صاحب( صحیح حدیث نہیں ملتی اس مسئلہ میں، میں اقوال مزہب امام سے کسی قول پر صرف اس حسن ظنی سے کہ اس مسئلہ کی دلیل ان کو پہنچی ہوگی تقلید کرلیتا ہوں ۔ ایسا ہی ہمارے شیخ و شیخ الکل (میاں صاحب) کا مدت العمری عمل رہا“۔
    (اشاعۃ السنہ،ج22،ص310)

    اسی میں آپ کی وضاحت کا بھی جواب موجود ہے ۔

    اب آپ سے گزارش ہے کہ اعلان کیجئے بیزاری کا میاں صاحب سے بھی اور ہمت کیجئے اور میرے قدیم سوال کا جواب دیجئے،یا اپنے مجتہدین سے جن کی آپ تقلید کرتے ہیں سے جواب بنوائیے۔

    شکریہ
     
  15. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ایسے انداز میں سوال کرنے سے قبل کچھ شرم کرنی چاہیے اور اللہ کا خوف کھانا چاہیے ۔
    یہ طرز سوال اس بات پر دلالت کرتا ہے شاید اللہ تعالى کے دین میں اس مسئلہ کا کوئی حل موجود نہیں ہے ۔
    حاشا وکلا ‘ ہر گز ایسا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالى نے اس دین میں ہر مسئلہ کا حل بیان فرما دیا ہے کسی کو وہ حل ملے یا نہ ملے یہ ایک الگ بات ہے ۔
    اس مسئلہ کا حل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی صحیح مرفوع حدیث میں موجود ہے ۔ تقلید و تعصب کی عینک اتار کر غور فرمائیں :
    عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ
    صحیح مسلم کتاب الأشربۃ باب لعق الأصابع والقصعۃ وأکل اللقمۃ ح ۲۰۳۳
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھائے اور جو تکیلف دہ چیز اسے لگی ہے اسے ہٹائے اور کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنے ہاتھوں کو انگلیاں چاٹے بغیر کپڑے سے صاف نہ کرے کیونکہ اسے علم نہیں کہ اسکے کس کھانے میں برکت ہے ۔
    اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کھانے میں کوئی بھی تکلیف دہ چیز گر جائے تو اسے اٹھا کر پھینک دیا جائے ۔
    کیونکہ عبارۃ النص میں لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کا حکم ہے
    لہذا
    جب ایک لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ثابت ہے تو مؤکولات ومشروبات سے بھرے برتن سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا بطریق اولى ثابت ہوتا ہے ۔
    خوب سمجھ لیں اور تقلید چھوڑ کر تحقیق کی روش اپنائیں ۔
     
  16. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    سہج صاحب !
    تقلید کے مسئلہ پر گفتگو فرمانے سے پہلے اسکی کوئی جامع ومانع تعریف تو متعین فرما لیں ۔
    اور ہم سے بھی پوچھ لیں کہ ہم تقلید سے کیا مراد لیتے ہیں کہ جسکی ہم دن رات مذمت کرتے ہیں ۔
    کیونکہ جب تک تنقیح دعوى نہ ہو بحث فضول ہے ۔
    لہذا پہلے
    تقلید کی کوئی جامع و مانع تعریف بیان فرمائیں ۔
    جب آپ تعریف بیان فرما لیں گے تو اسکے بعد اکابرین مقلدین و مجتہدین کی عبارات پر بھی کلام ممکن ہوسکے گی ۔
     
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    السلام عليكم ورحمة الله وبركاتہ
    اس موضوع سے بعض خلاف قوانين مراسلات حذف كيے گئے ہيں ۔ مجلس طلاب العلم كے ماحول اور معيار كو برقرار ركھنے كى ذمہ دارى تمام اركان پر يكساں عائد ہوتى ہے ۔ ماحول كو مسلسل مكدر كرنے والے اركان كو اس سيكشن ميں داخلے كے اختيار سے محروم كيا جا سكتا ہے۔
    قوانین برائے مَجلِسُ طُلابِ العِلمِ - URDU MAJLIS FORUM
     
  18. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62
    السلام علیکم

    کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ میرے مراسلے کو کس قانونی شق کی بنیاد پر ہٹایا گیا ہے ؟
    کیا رفیق طاھر صاحب سے یہ پوچھنا
    قانون کی خلاف ورزی ہے ؟ کس قانون کی ؟

    اگر اس بات پر اعتراض ہے کہ آپ کے رفیق طاھر صاحب کو براہراست مخاطب کرنے کی جسارت کی ھے ، تو معزرت کے ساتھ عرض ہے کہ صرف اسی موضوع میں کئی ایسی عبارات ہیں کہ ان پر بھی آپ کو ایکشن لینا چاھئیے تھا جو کہ نہیں لیا گیا ۔ اور میں نے تو حقیقی سوال کیا ہے کہ ہم اہل سنت والجماعت احناف پر بہت اعتراض کیا جاتا ہے کہ تم لوگ قیاس کو مانتے ہو ۔ لیکن فرقہ اہل حدیث کے عالم رفیق طاھر صاحب نے قیاس فرمایا اک حدیث پر



    کیا یہ بات قیاس نہیں ؟؟؟ اگر نہیں تو آیت یا حدیث دکھائیے ورنہ اقرار کیجئے کہ فرقہ اہل حدیث کی تیسری دلیل قیاس ہے ۔


    شکریہ
     
  19. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    یہ قیاس نہیں ہے ۱
    اور نہ ہی اسے قیاس کہا جاتا ہے !
    عبارۃ النص سے استدلال کیا گیا ہے ۔ کہ کھانے پر کچھ بھی تکلیف دہ چیز لگ جائے تو اسے ہٹا دیا جائے ۔
    اور یاد رہے کہ ہم قیاس کو جائز سمجھتے ہیں لیکن اسے دلیل نہیں مانتے بلکہ طریقہ استنباط و اجتہاد مانتے ہیں ۔
    کہ کسی بھی غیر منصوص علیہا مسئلہ کو منصوص علیہا مسئلہ پر علت مشترکہ بدیہیہ یا منصوصہ کی بناء پر قیاس کرکے اس غیر منصوص علیہا مسئلہ کا حکم معلوم کیا جاتا ہے ۔
    اور یہ طرز استدلال ہے نہ کہ حجت
    یعنی قیاس کے ذریعہ سے مسئلہ کا منصوص علیہا حکم معلوم کیا جاتاہے نہ کہ قیاس کو حجت و دلیل مانا جاتا ہے ۔
    اور ہمارے زیر بحث مسئلہ میں تو حکم نص میں ہی موجود ہے کہ
    کھانے یا لقمہ پر لگی تکلیف دہ چیز کو دور کیا جائے ۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو ۔ البتہ مکھی شرعی دلیل کی بناء پر اس سے مستثنى ہے کہ اسے ڈبو کر نکالا جائے گا ۔
    خوب سمجھ لیں ۔
    قیاس کے بارہ میں اہل الحدیث کا موقف سمجھنے کے لیے یہ لنک ملاحظہ فرمائیں :
    http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=1211
    http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=1214
    http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=1215
    http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=1212
     
  20. sahj

    sahj -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2010
    پیغامات:
    62


    السلام علیکم رفیق طاہر صاحب
    آپ نے اپنی رائے سے کئے ہوئے قیاس یعنی اس عبارت
    کو قیاس ماننے سے انکار کردیا ہے
    اور پھر آگے لکھا ہے کہ
    اور استدلال کے معنی ہیں
    معانی

    1. دلیل پیش کرنا، سند لانا؛ دلیل، ثبوت، بحث۔
    مترادفات

    بُرْہان، دَلِیل، ثُبُوت


    اسی استدلال کے بارے میں فرمایا

    جبکہ استدلال کے معنی لغت سے دکھادئیے ہیں کہ استدلال کے معنی دلیل پیش کرنا ہیں
    ۔ مزید یہ کہ آپ قیاس کو جائز مانتے ہیں ۔صرف اپنے لئے یا سب کے لئے؟ یہ نہیں بتایا۔یعنی آپ کریں قیاس تو جائز اور اہل سنت والجماعت کریں تو شرک اور ناجانے کیا کیا ؟
    مزے کی بات ہے کہ جس قیاس کو آپ دلیل نہیں مانتے ناہی حجت ، اس قیاس کا لغت میں معنی ہے
    خیال، گمان، فکر، سوچ۔
    اور یہ آپ کے ہاں نہ دلیل ہے اور نا ہی حجت ، لیکن آپ اسی کمان خیال فکر و زاتی سوچ کو استعمال کرکے لقمہ گرنے کو چیونٹی ،مچھر وغیرہ گرنے پر " استدلال" کہتے ہیں۔؟
    مزید فرمایا
    [QUOTE]یعنی قیاس کے ذریعہ سے مسئلہ کا منصوص علیہا حکم معلوم کیا جاتاہے نہ کہ قیاس کو حجت و دلیل مانا جاتا ہے ۔[/QUOTE]

    ماشاء اللہ

    جناب رفیق طاہر صاحب آپ کئ اس عبارت کو بار بار پڑہیں ۔ آپ بھی اور باقی فرقہ اہل حدیث کے احباب بھی ۔ یعنی نص سے ثابت مسئلہ کو سمجھنا قیاس کے بغیر ممکن ہی نہیں آپ کی ہاں ؟ بھئی جب حکم ہی قیاس سے معلوم کرنا ہو تو پھر نص مین الفاظ موجود ہوں یا نہ ہوں بس اپنی رائے سے قیاس کئیے جاؤ اور حکم نکالتے جاؤ ۔ بحت خوب ۔ اور جب کوئی پوچھ لے کہ یہ قیاس کیوں کیا تو آپ کہہ دیں کہ قیاس تو صرف حکم ماننے کو کیا ہے دلیل نہیں ہے ناہی حجت ؟ جب قیاس حجت نہیں ، تو جس نص پر قیاس کرکے حکم نکالا ہے وہ قیاس کیسے حجت ہوگیا آپ کے ہاں ؟ قرآن سے یا حدیث سے جواب دیجئے صرف، قیاس کے بغیر۔ کیونکہ جوچیز آپ کے ہاں ہی حجت نہیں اسے اپنے رائے کے حق میں کیسے ہیش کرسکتے ہیں۔؟

    جناب اگر نص میں حکم موجود تھا تو قیاس کیوں کیا ؟ جبکہ قیاس آپ کے ہاں حجت ہے ہی نہیں ۔ اور مزکورہ نص مین تو مچھر چیونٹی وغیرہ کے الفاظ ہیں ہی نہیں اور پانی شربت وغیرہ یعنی ینے کی چیز میں گرنے کا ذکر موجود ہی نہیں ، بلکہ صرف لقمہ گرنے اور صاف کرکے کھانے کا ذکر ہے ۔

    حدیث نمبر 608
    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرماتے تو اپنی تین انگلیاں چاٹ لیتے (کیونکہ آپ تین انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے تھے) راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کا لقمہ گرجائے تو وہ اس سے مٹی وغیرہ کو دور کردے اور اسے کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔'' (اور آپ نے حکم فرمایا کہ پیالے اور پلیٹ وغیرہ کو پونچھ کر صاف کیا جائے اور فرمایا (یہ اس لیے کہ) تم نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کون سے حصے میں برکت ہے۔'' (مسلم)
    توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (4 203)

    یاد رہے اس حدیث میں کھانے کا زکر ہے پینے کا نہیں


    اب کوشش کیجئے کہ بے حجت قیاس سے پرہیز کرتے ہوئے اور اپنی دونوں دلیلوں سے الفاظ میں دکھائیے کہ پینے کی چیز میں چیونٹی مچھر وغیرہ گرجائے تو کیا کرنا ہے ۔

    شکریہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں