حضرت علی رض کی شہادت اورحضرت امیرمعاویہ رض

زبیراحمد نے 'نقطۂ نظر' میں ‏ستمبر 6, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    جب حضرت علی رض کی شہادت ہوئی ابن ملجم کے کے ہاتھوں تو حضرت حسن رض کے ہاتھوں بیعت کی گئی۔بعدمیں حضرت حسن رض نے حضرت معاویہ رض سے صلح کرلی اوراقتدارکی پرامن منتقلی وجودمیں آگئ۔(1)
    حضرت معاویہ رض اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ کے درمیان اخوت اورمحبت کارشتہ تھا۔جب آپ رض کوحضرت علی رض کی شہادت کی خبرملی آپ رض کوبہت غم ہوا۔ایک روایت کے مطابق جب حضرت ضرارنے آپ رض کے سامنے حضرت علی رض کے اوصاف بیان کیے توآپ رض کی آنکھین اشکبارہوگئیں اورآپ رض نے فرمایاکہ بے شک علی رض ایسے ہی تھے اللہ کی ان پررحمت ہو۔(2)
    یہ حال ان دینی بھائیوں کاتھاجسے میں نے مختصرپیرائے میں یہاں بیان کیاہے دونوں کے بیچ اجتہادی اختلاف نے ان کے دل ایک دوسرے سے متنفرنہیں کیئے بلکہ دونوں کے دلی جذبات ایک دوسرے کے لیے صاف اورپاک رہے۔یہ سبق ہے ان مسلمانوں کے لیے جومسلک اوراجتہادکی بنیادپرالگ الگ ہیں اورایک دوسرے پرکافراورکذب کاالزام لگانے پربھی بازنہیں آتے ہیں۔خداہمیں اپنے نیک بندوں کے نقش قدم پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔
    آمین
    (1)کشف الغمہ اوربہارالانوار
    (2)بہارالانوار
     
  2. مطيع الحق

    مطيع الحق -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2012
    پیغامات:
    67
    ميرے بهائي آپکا اشاره مذاهب اربعه کي طرف پر حوالے کشف اکغمه اور بحار الانوار کے کيوں؟؟؟؟!!!!!!

    اس کا جواب پهر کيا هوگا...

    فقال(عليّ ): " عباد الله! إمضوا إلى حقكم وصدقكم. وقتال عدوكم. فإن معاوية وعمرو بن العاص ليسوا بأصحاب دين ولا قرآن. وأنا أعرف بهم منكم. صحبتهم أطفالا وصحبتهم رجالا فهم شر أطفال وشر رجال

    البداية: 274 / 7
    الطبري: 48 / 6
    ابن الأثير: 161 / 3.
     
  3. مطيع الحق

    مطيع الحق -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2012
    پیغامات:
    67
    السلام على عبادالله الصالحين
     
  4. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    مطیع الحق صاحب آپکی پیش کردہ باطل روایت کا مرکزی راوی لوط بن یحیى أبو مخنف الکوفی الرافضی ہے جو کہ متروک الحدیث اور ضعیف ہے ۔ لہذا یہ قول سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے قطعا ثابت نہیں ہوتا ہے ۔
    لوط بْن يحيى، أَبُو مِخْنَف الكوفيُّ الرافضيُّ الأخباريُّ، [الوفاة: 151 - 160 ه]
    قَالَ ابْنُ مَعِينٍ: لَيْسَ بِثِقَةٍ.
    وَقَالَ أَبُو حاتم: متروك الحديث.
    وقال الدارقطني: أخباري ضعيف.
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں