ہمارے کرخت لہجے اور اخلاق

جاسم منیر نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏فروری 25, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام و علیکم ورحمۃ‌ اللہ وبرکاتہ

    انسان اپنے اچھے اخلاق اور عادات کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ بد اخلاقی ہی ہے جو کہ خاندانوں کو توڑ پھوڑ دیتی ہے، دوستی کو دشمنی میں بدل دیتی ہے اور آپس میں‌ دوریاں ڈال دیتی ہے۔ جبکہ یہ خوش اخلاقی ہی ہے کہ بڑے سے بڑا دشمن بھی انسان کے اچھے اور عمدہ اخلاق کی وجہ سے متاثر ہو جاتا ہے۔ خوش اخلاقی کی زندہ مثال تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کی اور خود اس کی گواہی قرآن میں موجود ہے:
    انک لعلٰی خلق عظیم

    کچھ عرصہ سے آفس کی طرف سے مختلف کمپنیز میں جانے کا موقع ملا، مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ کوئی عربی، کوئی عجبی، کوئی مسلمان تو کوئی غیر مسلم ، کوئی کالا تو کوئی گورا۔ مختلف اقسام کے لہجوں کا سامنا ہوتا ہے، مختف قسم کی ذہنیت کا، اور مختلف قسم کے خیالات کا۔ ایک بات میں نے بہت ہی شدت سے محسوس کی ہے اور وہ یہ کہ پتہ نہیں ہم مسلمانوں کے لہجے اتنے کرخت کیوں ہو گئے ہیں؟ یہ بات کرنے کا مقصد کسی کی بلاوجہ تعریف کرنا نہیں بلکہ ایک حقیقت کو بیان کرنا ہے اور شاید میں اپنی بات میں غلط بھی ہوں کہ جب ہماری میٹنگ کسی غیر مسلم کے ساتھ ہو اور وہ ہو بھی کسی یورپین ملک کا، تو وہ ہمیشہ ہنس کر بات کرے گا، بات اچھی طرح سنے گا، بلاوجہ طنز نہیں کرے گا اور اپنی بات بھی بہت اچھے انداز سے رکھے گا۔ جبکہ وہی میٹنگ کسی عربی یا عجمی مسلمان کے ساتھ ہو تو چہرے پر کرختگی، مسکراہٹ کا دور دور تک نام و نشان نہیں، بد اخلاقی۔۔۔۔۔۔وغیرہ۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کوئی مسلمان اچھے انداز سے پیش آئے۔ کیا ہم مسلمان اخلاق حسنہ کا درس بھول گئے ہیں؟ یا کیا ہم جان بوجھ کر ایسا کرتےہیں؟ یا ہم دوسروں پر اعتماد ہی نہیں‌کرتے ؟ اس بداخلاقی اور سخت لہجے کی وجہ کیا ہے؟
    آپ لوگوں کی اس بارے میں‌کیا رائے ہے؟

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    پہلے پہل میں‌نے یہ سوچا تھا کہ، آپ کی بات کا یہ جواب دوں‌کہ، گورے اور یوروپینز اسلئے ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھتے ہیں‌کہ، ان پر وہاں‌کے زمینی اور موسمی اثرات کا زیادہ اثر ہو، پھر ساتھ ہی ستھ، دولت مند ممالک رہنے کی وجہ سے کلچرل ایفکٹز بنے ہوں لیکن جہاں‌قران و حدیث کی چاشنی اور اسوہ حسنہ کی قیامت تک کے لئے حلاوت ہو، وہاں‌یہ سب چیزیں‌ہیچ ہیں، اور ہونا چاہئے، لیکن معاملہ پھر وہی، حق، حق اور حق ، اسلام ، اسلام اور اسلام کا نام لینے والے ہم لوگ، کیوں‌ایسے ہوگئے ہیں اللہ ہی بہتر جانتا ہے، یہاں‌تک کہ مسجد کے ممبرز سے جہاں‌تو بس اصلاح اور نصحیت و موعظت ہی کی بات سننے کو ملنا چاہئے تھا، وہاں‌بھی وہی کرختگی، اور نفرتوں‌کے دروس بھی سننے کو مل جاتے ہیں، عام زندگی کو تو چھوڑ ہی دیں۔۔۔۔! بہرحال بس سوال کا جواب تو کچھ نہیں ہاں‌میرے لئے اور پھر سبھی کے لئے توفیق کی دعا کے سوا کچھ بھی نہیں‌ کیا جاسکتا،گوروں‌کی ہمارے لئے مثال خود "چلو بھر پانی " میں‌ڈوب مرنے کا مقام ہے۔۔۔۔! اللہ ہمیں‌اخلاق سے آراستہ فرمائے۔۔۔آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ماہا

    ماہا ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏نومبر 27, 2010
    پیغامات:
    352
    جزاکم اللہ خیرا

    بھائی واقعی آپ کی بات سو فیصد درست ہے
    یقین کریں میری نظر میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو تہجد گزار بھی ہیں لیکن دل بہت سخت
     
  4. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    مجھے آپ کی یہ بات درست معلوم ھوتی ھے.
    ہم مسلمان اخلاق حسنہ کا درس بھول گئے ہیں
     
  5. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    اللہ ہمیں‌اخلاق سے آراستہ فرمائے۔۔۔آمین
     
  6. frahawan

    frahawan -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 8, 2011
    پیغامات:
    331
    [اسلام علیکم بھت اچھا موضوع ھے اگر میں گھر اور ماحول کی بات کروں تو میں یہ بات بھت ذیادہ محسوس کرتی ھوں کے معاشرے سے تربیت کا رجحان ختم ھو گیا ھے ۔ماں باپ کے پاس وقت نھیں ھوتا ھے ۔ وہ یہ سمجھتے ھیں سکول بھیج دیا ھے فرض پورا ھو گیا ھے ۔ جب کے اسلام میں تربیت کا سختی سے حکم ھے اگر روذانہ ماں باپ بچوں سے پوچھیں کے آج کیا کیاھے اور اسلام کے بارے میں اخلاق کےمتعلق بتائیں تو کوئی وجہ نھیں کے ھم ایک اچھا اسلامی معاشرہ قائم نہ کر سکیں [ /COLOR]
     
  7. فاروق

    فاروق --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏مئی 13, 2009
    پیغامات:
    5,127
    جواب :- کیوں کہ ہم مسلمان ہیں اسلامی تعلیمات کے بغیر صرف توحید، نماز، روزہ، زکاۃ، حج تک ہی محدود کر دیا ہے ہم نے اسلام کو یہی وجہ سے کہ ہم اسلام سے دور ہوتے جارہے ہیں اور جن کے دلوں میں ہمارا رعب اور دبدبا تھا اب وہ شیر بنے بیٹھے ہیں۔
    لوٹ آؤ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ابھی بھی وقت ہے
     
  8. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063


    " ایک اچھا اسلامی معاشرہ قائم کرنا" بہت ہی خوبصورت جملہ ہے، لیکن میرا سوال یہ ہوگا کہ آج کتنے ایسے اہل حق ہیں جو کہ واقعی دل میں‌یہ خواہش رکھ کرعملی طورپر کہ اچھا اسلامی معاشرہ قائم ہوجائے۔۔۔!!! میرا مطلب زبانی طور پر اقرار اور تحریری طور پر ثبوت نہیں ہے، بلکہ عملی طورپر کتنے سلیم الفطرت نفوس اس پر مجھ سمیت اس مقصد کو دل میں‌لئے اپنی عمل سے یہ بات ثابت کر رہے ہیں۔۔۔!!! اللہ ہم سبھی کو ہدایت سے نوازے۔۔آمین ثم آمین، ہماری فطرتیں نفس کی غلام اور ہمارے کردار اور گفتار میں بہت فرق ہے، جسکی وجہ سے وہ مسلمانیت ہم میں‌نہیں‌جو کہ اللہ رب العزت اور رسول پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مطوب رہی ہو، اللہ ہمیں‌خود کا محاسبہ کرتے رہنے کی توفیق بخشے۔۔آمین ثم آمین
     
    Last edited by a moderator: ‏فروری 25, 2012
  9. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    وہی تو بات ہے ہے نا۔۔۔

    بقول شاعر مشرق (جسکا گویا مفہوم آپ نے ادا کردیا) نماز و روزہ قربانی وحج۔۔۔یہ سب باقی ہے تو باقی نہیں۔۔! جی یہی معاملہ ہے، سب کچھ ہے، اخلاق اور انسانیت سے محروم ہماری باعمل زندگانیاں جہاں‌ساری عبادات نظر آتی ہیں‌لیکن ان عبادات کا اصل مقصد انسان کو انسان بنانا وہی پورا نہیں‌ہو، تب شاعر مشرق کے اس شعر کے درد میں‌ہمیں‌سب کچھ نظر آتا ہے، ہم ایک ایسے مسلمان کا روپ ہیں‌، جو کہ بغیر روح‌کے گوشت کے لوتھڑے والی زندہ لاش۔۔۔!!!!
     
  10. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    ماشاءاللہ بہت اچھا ٹوپک ہے ہمممم سب ہی کچھ کہہ رہے ہیں‌ اگر ہم پیچھے رہ گئے تو زیادتی کروں گا خود ہی کے ساتھ ہی۔

    ویسے ماہا سسٹر اور ابوطلحہ بھائی کی باتوں‌سے میں ٹوٹل ایگری کروں‌گا کہ معاشرے میں‌ایک عجیب سا نظام چلا آرہا ہے کہ تہجد گزار ، اور پانچ وقت کے نمازی پرہیزی ، روزے دار ، زکوتہ دینے والے اور بہت سے نیک کام کرنے والوں کے زبان میں‌کرختی اور بد اخلاقی دیکھنے کو ملتی ہے کیوں؟ جب انسان اللہ تعالی کے راستے پر نکلتا ہے نیک کام کرتاہے تو اُس زبان میں‌ مٹھاس آجاتی ہے اُس کا رویہ دوسروں‌کے ساتھ ہمدردانہ ہو جاتا ہے اُس کا غصہ کم ہو جاتا ہے لیکن یہاں‌تو سب اُلٹا ہی حساب ہے۔ میں‌نے کئی لوگوں‌ کو دیکھا جائے کہ وہ دین کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں‌ تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے زبردستی کر رہے ہیں‌ یا اس کام کو سر سے اُتار رہے ہیں‌ یا عادتا کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ کام مجبوری ، عادت یا ضرورت کی وجہ سے کرتے ہوں گے ، یا یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ ایسے لوگ دکھاوے کرنے میں‌ خؤشی محسوس کرتے ہیں۔ الصادقین فورم کے ایک بھائی فہیم بھائی نے ایک حدیث شیئر کی میں‌ اُس حدیث کو شیئر کرتا ہوں حدیث کچھ یوں‌ہے کہ

    عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا، فلاں عورت اور اس کی نماز (اسکی پابندی وغیرہ ) کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ ( سن لو کہ ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ خدا کی قسم ( ثواب دینے سے ) اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم ( عمل کرتے کرتے ) اکتا جاؤ گے، اور اللہ کو دین ( کا ) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے۔ ( اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے(بخاری )

    اللہ تعالی کے سامنے دن میں‌پانچ وقت سجدہ کرنے والا، تلاوت کرنے والا اور بہت سے نیک کام کرنے والے کی زبان کرخت اور بد اخلاقی بلکل سوٹ نہیں‌ کرتی ہے۔

    جو نیک کام نہیں‌کرتے یا نماز و تلاوت نہیں‌کرتے اُن کے کرخت لہجے اور بد اخلاقی کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

    1۔ اپنے آپ سے بیزار
    2۔ جاب نہ ملنے کی وجہ سے
    3۔ زیادہ پیسہ ہونے کی وجہ سے
    4۔ حالات بُرے ہونے کی وجہ سے
    5۔ کسی سے نفرت کی وجہ سے
    6۔ پاور ہونے کی وجہ سے
    7۔ غصہ کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے
    8۔ طاقتور ہونے کی وجہ سے
    9۔ دماغی پریشانی کی وجہ سے
    10۔ ظلم برداشت کرنے کی وجہ سے
    11۔ معاشرے میں‌بڑھتی ہوئی فحاشی کبھی کبھار انسان کو بداخلاق اور کرخت زبان سے دور چار کر دیتی ہے۔

    اور بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں کرخت لہجے اور بد اخلاقی کی۔ لیکن کا جب اللہ تعالی سے یقین اُٹھ جاتا ہے یا انسان کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے تو اُس کی حالت کچھ ایسی ہی ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی کی رسی کو تھامے رکھنے والا کبھی بد اخلاق نہیں‌ ہو سکتا۔

    دین کی وجہ سے کرخت لہجہ رکھنا کوئی غلط بات نہیں‌۔ بچہ جب پیار سے کہنے کی وجہ سے نماز نہیں‌ پڑھتا تو کرخت لہجہ ضروری ہو جاتا ہے اگر ہم ایسا نہ کریں‌ تو شاید ہم اپنے بچوں کو کبھی سیدھی راہ پر نہ لا سکیں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بھائی جان یہ جو آپ نے بات کی ، یہ بات الگ ہے، کہ دین کی ضرورت کہ تحت بچے پر ، گھر والوں‌پر سختی کا رویہ وہ ایک الگ بات ہے، یہاں‌تک کہ ، اللہ نے خود قران مجید میں‌تنبیہ کرنے اور ڈرانے والی آیات فرمائی ہیں، بات یہاں‌یہ ہے کہ ، دین کے اصولوں‌پر چلنے والوں‌میں‌، تلخی، سختی، نفرتیں، کدورتیں، شعلہ اور شبنم دونوں ایک جگہ کیسے جمع ہوں، یہ بات ہے، ورنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو تھے ہی اخلاق کا اعلی نمونہ اور ہمارے لئے وہی تو اسوہ ہے، لیکن آج کل دیکھنے میں‌یہ آتا ہےکہ جب کسی سے دینی اعتبا ر بات کرنے بیٹھ جائیں تب، ایسے زبردست دلائل سامنے آجائیں‌کی عش عش کہ اٹھیں، وہی انکا انداز جب دیکھنے میں آئے اس نشست سے ہٹکر، تب لگے کہ یہ تو تضاد والی باتیں‌ہیں، بہرحال ہمارا شمار بھی اسی صفوں‌میں‌ہوتا ہے، اللہ ہمیں‌توفیق و ہدایت سے نوازے۔۔آمین ثم آمین
     
  12. مفتی عبداللہ

    مفتی عبداللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 19, 2012
    پیغامات:
    27
    استاذہ فرحت ھاشمی صاحبہ نے اس موضوع پر ایک بھترین کتاب لکھی ھے جن کانام ھے حسن اخلاق اس موضوع پر بھترین کتاب ھے
     
  13. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    میرے خیال سے بات تھوڑی ادھر ادھر ہو جائے گی۔
    بات ہو رہی ہے ایک عام بندے کی۔ کہ آخر کیونکر اس کا لہجہ کرخت ہو جاتا ہے، یا رہتا ہے، کیون اس سے ہنس کر اپنے مسلمان بھائی کے لیے بات نہیں‌ہوتی؟ چاہے وہ کسی بھی نیشنیلٹی کا ہو، کسی بھی ملک کا ہو، کسی بھی خاندان کا ہو !!!! جیسا کہ frahawan سسٹر نے کہا کہ تربیت کی کمی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ابھی تک اکثریت ایسے لوگوں‌کی ہے، ان کی تربیت میں کمی رہی۔۔۔۔؟؟؟؟ یا اگر ابو طلحہ بھائی کی بات لیں کہ ماحول یا موسم کا اثر ہے، تو پھر کیا اس کرختگی کو ایسے ہی قبول کر لیا جائے؟؟؟یا جیسے ساجد بھائی نے کہا کہ ہم اصل دین سے ہی دور ہیں جس کی وجہ سے اخلاق جیسی نعمت کا تو ہمیں خیال ہی نہیں‌ آتا۔۔۔
    میرے خیال سے تو اصل چیز تربیت ہے، جسکی معاشرے میں کمی ہے، اور اس کے بعد عام انسان کی دین سے دوری۔ لیکن مسئلہ پھر وہی ہے کہ اخلاق حسنہ تو ایک بنیادی سی چیز ہے، لوگ اسے اتنی آسانی سے اگنور کیسے کر دیتے ہیں۔۔۔

    جزاک اللہ خیرا عبداللہ بھائی، بھائی کیا یہ کتاب آن لائن مل سکتی ہے۔۔۔۔؟
     
  14. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    لیکن بھائی اسکو ہم تھوڑا سا اوپن کرکے ڈسکس کرلیں‌تو بہتر ہے۔

    ایک تو وہ آدمی غیر اخلاقی حرکتیں کرتا نظر آرہا ہے، جسکی تربیت نہیں‌ہوئی۔۔اسکے لئے ہم مشورہ دے سکتے ہیں‌کہ اسکو تربیت کی ضرورت ہے۔
    پھر وہ طبقہ جو کہ اخلاقیات سے بے بہرہ ہے، اسکو اخلاق کا درس اور تعلیم دینے پڑے گی۔
    اور وہ طبقہ بھی ہے، جو کہ علم سے واقف ہے، اور عبادات سے بھی بخوبی آراستہ و پیراستہ ہے، لیکن وہ بھی اخلاق سے محروم نظر آتا ہے، وہاں آکر ، سوچ رک جاتی ہے کہ کیسے ان کی تربیت ہوں، بہرحال ہرکسی کی تربیت کی ضرورت ہے، لگتا ہے، جاہل مطلق کی بھی تربیت کی ضرورت ہے، اور علم سے آراستہ وپیراستہ کی بھی تربیت کی اشد ضرورت ہے۔۔۔واللہ اعلم وما توفیقی الا باللہ۔۔۔!!1
     
  15. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جاسم بھائی میری نظر میں ان وجوہات کی بنا سے ہو سکتا ہے یا ایک خاص وجہ آپ کے گھر کا ماحول بھی ہے

    1۔ اپنے آپ سے بیزار
    2۔ جاب نہ ملنے کی وجہ سے
    3۔ زیادہ پیسہ ہونے کی وجہ سے
    4۔ حالات بُرے ہونے کی وجہ سے
    5۔ کسی سے نفرت کی وجہ سے
    6۔ پاور ہونے کی وجہ سے
    7۔ غصہ کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے
    8۔ طاقتور ہونے کی وجہ سے
    9۔ دماغی پریشانی کی وجہ سے
    10۔ ظلم برداشت کرنے کی وجہ سے
    11۔ معاشرے میں‌بڑھتی ہوئی فحاشی کبھی کبھار انسان کو بداخلاق اور کرخت زبان سے دور چار کر دیتی ہے۔
     
  16. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    یہ آپ نے بہت ہی ویلیڈ اور عملی پوائینٹ نوٹ کیا ہے، واقعی اردگرد کا ماحول، نفسیات، تربیت،صحبت،گھر، اور وہاں وہاں‌، جہاں‌جہاں‌ "ایک اکائی" کا اٹھنا بیٹھنا ہے،پھر ساتھ ہی ساتھ، میڈیا، ٹی وی، پروگرامس، نیٹ، فلمس، دوست، وغیرہ، کولیگس، یہ تمام عوامل ملکر ہی کسی ذہن کو کسی مثبت اور کسی ذہن کسی خاص منفی ڈائرکشن میں‌ سمت کردیتے ہیں ورنہ تو فطری طورپر تو انسان قبول کرنے والا ہے، اسلئے عام طور پر ساجد بھائی کے پوائینٹس اور میرے پوائینٹس ویلیڈ ہوسکتے ہیں، لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تو ہوگئی، عام فرد کی عام طور پر بات، جہاں‌یہ عوامل کی وجہ سے کرختگی ، سختی وغیرہ نظر آتی ہے، جو کہ بعد میں‌جہالت سے بھی تعبیر ہوسکتی ہے، لیکن پھر وہی میرا سوال کہ خواص سے بھی ایسی چیزوں کا صدور ہوجائے تب کیا کیا جائے، خواص کی تفصیل (مختلف طرح سے اوپر کی پوسٹس میں آگئی ہیں)
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں