ملالہ یوسفزئی پر سوات میں قاتلانہ حملہ

’’عبدل‘‘ نے 'خبریں' میں ‏اکتوبر، 9, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    ملالہ کیس کا فائدہ اٹھا کر فاروق سرور خان جیسے لوگ واویلا کر رہے ہیں کہ مولوی تعلیم کے خلاف ہیں
     
  2. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    ملالہ کے حوالے سے سبکو دعا گو ہونا چاہئے کہ اللہ سب سے پہلے اس معصوم کو صحت دے، اور ظالم کو اسکو بدلہ۔
    اللہ تمام انسانیت کو ملالہ جیسے ہر کیس پر جراءت کا مظاہرہ کرنے کی توفیق بخشے۔۔آمین ثم آمین
     
  3. مریم

    مریم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2012
    پیغامات:
    844
    اسی طرح طالبان کو بھی دین کی دعوت دی جا سکتی ہے اور اس فعل سے منع کیا جا سکتا ہے۔
     
  4. مریم

    مریم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2012
    پیغامات:
    844
    جی بالکل ہتھیار تو نہیں اٹھاتے تھے بس بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے
     
  5. مریم

    مریم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2012
    پیغامات:
    844
    وہ آپ کو آپ جیسی پوسٹ کریں گے برداشت کر لیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
     
    Last edited by a moderator: ‏اکتوبر، 13, 2012
  6. مریم

    مریم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2012
    پیغامات:
    844
    ڈر اس بات کا لگتا ہے کہ کہیں ان کو دیکھ کرآپ کو ہارٹ اٹیک نہ ہو جائے۔ کہ اوہ آپ!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!۔۔۔۔ ابتسامہ کیونکہ انہیں بھی آپ کی جان عزیز ہے
    ویسے اردو مجلس پہ سب سے پہلے آپ نے ہی ان کو جپھا مارا تھا ۔۔۔۔
     
    Last edited by a moderator: ‏اکتوبر، 13, 2012
  7. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    ملالہ یوسفزئی: ’اہم اعضاء ٹھیک ہیں‘

    پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی بچی ملالہ یوسفزئی کی صحت بدستور اطمینان بخش ہے اور ان کے اہم اعضاء بالکل ٹھیک ہیں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ملالہ صرف آپ کے ملک (پاکستان) کے لیے ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے مثال ہے۔"

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ‭BBC Urdu‬ - ‮پاکستان‬ - ‮ملالہ یوسفزئی: ‬
     
  8. وردۃ الاسلام

    وردۃ الاسلام -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 3, 2009
    پیغامات:
    522
    ملالہ یوسف زئی پر حملہ۔ میں مذمت کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن کیسے کروں؟

    ملالہ یوسف زئی پر حملہ۔ میں مذمت کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن کیسے کروں؟
    ابو زید
    ------------------
    ایک چودہ سالہ ناسمجھ مسلمان لڑکی پر قاتلانہ حملہ! جواز کیا بنتا ہے اس حملے کا؟ طالبان مخالف سوچ؟ کیا یہ وجہ کسی مسلمان کے قتل کا جواز بن سکتی ہے؟ ایک پختون لڑکی کا بارک اوباما کو آئیڈیل قرار دینا؟ ٹھیک ہے کہ یہ بات ہے تو بہت غلط، لیکن کیا یہ بھی کسی چودہ سالہ مسلمان لڑکی کے قتل کی وجہ ہوسکتی ہے؟ نائن الیون کے بعد اور خصوصاً سانحہ لال مسجد کے بعد پاکستان کے علاقوں میں جو حالات آئے اس سے بعید نہیں کہ ایک ناپختہ شعور نوعمر لڑکی بارک اوبامہ کو امن کا پیامبر سمجھ لے۔ اور اگر کوئی یہ بھی نہ مانے تو بھی، قتل کا کیا جواز ہے وہ بھی ایک چودہ سالہ لڑکی کا؟
    سوالات بہت ہیں۔ ملالہ کی ڈائری کیوں شائع کی گئی؟ کیا ملالہ نے وہ ڈائری اپنی سوچ سے لکھی تھی یا کسی نے لکھوائی تھی؟ اس ڈائری کا مواد سب کچھ ملالہ نے خود لکھا تھا یا کوئی اسے بتا رہا تھا؟ ایک کم عمر بچی کے احساسات کو کیوں ایک بڑے مسئلے کو سطحی انداز میں پیش کرنے کے لئے استعمال کیا گیا؟ آیا اگر ڈرون کے شکار کسی فرد کے بچے نے ایسے ہی احساسات کو قلم بند کیا ہوتا تو اسے بھی اتنی اہمیت دی جاتی؟ یہ سوالات اپنی جگہ پر موجود ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود ملالہ پر حملے کا نہ جواز بنتا ہے اور نہ ہی اس ایکشن کی ترجیح کی کوئی وجہ۔ اور پھراس واقعے کی وجہ سے ناموس رسالت کے حوالے سے جس طرح سے لبرلز کو ریسکیوملا اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل نہ صرف غلط تھا بلکہ ذہین و چوکس قیادت اور منصوبہ بندی سے عاری بھی تھا۔
    برداشت اور روادری کے بغیر آپ صرف جنگ ہی جنگ کرسکتے ہیں کوئی نظام قائم نہیں کر سکتے۔مخالف سوچ کو برداشت کرنا اور نظر انداز کرنا بھی ایک طرح کی کامیابی ہے۔ یہ واقعہ اگر ویسا ہی ہے جیسے کہ بیان ہوا ہے تو قابل مذمت ہے۔
    ہاں میں اس حملے کی مذمت کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
    لیکن ٹھہرئیے مجھے خدشہ ہے۔
    خدشہ اس بات کا ہے کہ کوئی اس مذمت کو لے اُڑے اور اس واقعے کے پس منظر کو نظر انداز کردے۔
    خدشہ اس بات کا ہے کہ کہیں مجھے ان میں سے سمجھ لیا جائے جو طالبان کو ہی پاکستان کا اصل مسئلہ مانتے ہیں۔
    کہیں یہ نہ ہو کہ میں بھی ان لوگوں میں شمار کیا جاؤں جن لوگوں نے ایک ناسمجھ بچی کے احساسات کا استحصال کر کے اپنی مارکٹ بنائی۔
    کہیں مجھے ان نابغہ روزگار دانشوروں سے وابستہ نہ سمجھا جائے جو اس واقعے کو پاکستان کی مجموعی صورت حال سے قطعی الگ ایک واقعہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
    خدشہ ہے کہ اس تحمل اور رواداری کی کمی والے رویے کو نشو نما دینے میں حکومت اور بڑی طاقتوں کے کردار کو نظر انداز کیا جائے گا۔
    کہیں یہ نہ سمجھا جائے کہ ڈرون حملے کر کرکے لوگو کو قتل کرنا معمول کے واقعات ہیں اور بس یہی ایک واقعہ ہے جو ظلم اور نفرت کی علامت ہے۔
    کہیں ایسا نہ ہو کہ میں بھی ان میں شامل سمجھا جاؤں جنہوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے اور ان کی آواز میڈیا میں بہت اونچی ہے۔
    کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے کراچی کو خون میں نہلادینے والے اس بھتہ خور لیڈر کے ساتھ سمجھا جائے جس کے نزدیک صرف بس یہی ایک حملہ ہوا ہے اور باقی سب خیر ہے۔
    میں کس طرح اس امریکی حیا باختہ رقاصہ کے ساتھ اپنے آپ کو شمار کروں جس کو اپنے فوجیوں کے لاکھوں کے حساب سے کئے ہوئے قتل اور جنسی جرائم نظر نہیں آتے، لیکن ملالہ پر حملہ نظر آتا ہے؟
    مجھے ڈر ہےکہ ملالہ پر حملے کے بہانے سے مغرب کی مادر پدر آزادی کو ایک طئے شدہ انسانی عقیدے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
    ایسے میں اس ایک واقعے کی کس طرح مذمت کی جائے۔
    جبکہ ہمارے ہاں ایسی شخصیات ہیں جو ڈرون حملے سے سینکڑوں شہریوں کی اموات کو قابل جواز مانتی ہے؟
    طالبان کے نام سے ہونے والی ہر حرکت کو غیر رواداری پر مبنی اور امریکہ اور حکومت کی طرف سے ہونے والی ہر حرکت کو بہترین حکمت عملی قرار دیتی ہے؟
    ایسے بکے ہوئے گند ذہن بھی ہیں جو ریمنڈ ڈیوس کی آزادی کو نہ صرف کامیابی مانتے ہیں بلکہ اسلام کے قانون دیت کے حوالے سے بالکل صحیح سمجھتے ہیں گویا کہ یہ صرف کوئی عام "قتل" کا معاملہ تھا۔
    اور میڈیا بھی ایسا کہ ایک جھوٹی ویڈیوں جس میں ایک لڑکی کو کوڑے لگواتے ہوئے دکھایا گیا تھا کو استعمال کر کے وزیرستان آپریشن کی راہ ہموار کرتا ہے۔
    اور فارین میڈیا ایسا جس میں کسی ناک کٹی ہوئی افغان عورت کی تصویر کو افغانستان پر قبضہ اور ہزاروں لوگوں کے قتل کے لئے جواز بنا کر پیش کرتا ہے۔
    میڈیا میں شور مچاتے ایسے زندیق بھی ہیں جو ہر قسم کے مذہبی مقدسات کی تضحیک کے جواز کے قائل ہیں اور ان کے نزدیک صرف آزادی ہے ایک مقدس عقیدہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
    آخر کیا کریں کس زبان سے مذمت کریں۔ کیا بکے ہوئے گندے ذہن دانشوروں کے ساتھ اپنے آپ کو شمار کریں؟ کیا اس بھتہ خور قاتل سیاست دان کی صف میں شامل ہوجائیں جسے پناہ ملتی ہے تو صرف برطانیہ میں؟ کیا اس میڈیا کے سر کے ساتھ اپنا سر ملائیں جو اپنے فائدے کے ہر واقعے کو اچک لیتا ہے جس سے مغربی آقاؤں کی خوشنودی حاصل ہو اور جس کے نزدیک ڈرون حملے صرف "خبر" ہوتے ہیں؟
    آخر مذمت کروں تو کیسے کروں؟
    اور ویسے مذمت کر کے کرنا بھی کیا ہے۔
    میں کوئی سیاستدان تو ہوں نہیں جو کسی واقعے کی مذمت صرف ایک سیاسی بیان کے طور پر دیتا ہے اور اس واقعہ کے پیچھے موجود وجہ کو نظرانداز کرنا باقاعدہ اس کی پالیسی ہوتی ہے۔
    میں کوئی دانشور تو ہوں نہیں جو کسی خاص طبقے سے متعلق ہر واقعے کی مخالفت کر کے اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہو۔
    ’مذمت‘ اگر کسی سیاسی پینترے یا کسی صحافتی چال کا نام ہے۔۔۔
    تو صاحبو! جو ہوا غلط ہوا، لیکن میں نہیں کرتا مذمت!!
    بشکریہ ایقاظ

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. وردۃ الاسلام

    وردۃ الاسلام -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 3, 2009
    پیغامات:
    522
    یہ ڈرامہ بھی ’کوڑوں والی فلم‘ کی طرح کچرا نکلا

    میں‌یہاں‌تحریک طالبان کی حمایت کرنے کے لیے نہیں‌اآئی ،گر صرف اس فورم پر عبدل اور دیگر لوگوں کو ان کا حقیقی چہرہ دکھنا چاہتی ہوں‌۔جو ہر الزام طالبان پر لگاتے ہیں‌اور ان پر لعنتیں بھیجتے ہیں‌۔ذارا وفاقی وزیر داخلہ کا ملالہ یوسف زئی کے بارے میں‌اعلان تو پڑھ لیں‌

    آخر وفاقی وزیر داخلہ کو کہہ دینا پڑا کہ سوات کی اس کمسن خاتون پر قاتلانہ حملہ کسی ’ٹی ٹی پی‘ کی حرکت نہیں بلکہ کسی ’سپلنٹر گروپ‘ کا کیا دھرا ہے۔ دیکھئے انگریزی اخبار ’دی نیشن‘:
    http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/islamabad/09-Oct-2012/ttp-not-involved-in-murder-attempt-on-malala-malik

    اللہ تمیئں‌ہدایت دے
     
  10. وردۃ الاسلام

    وردۃ الاسلام -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 3, 2009
    پیغامات:
    522
    یہ ڈرامہ بھی ’کوڑوں والی فلم‘ کی طرح کچرا نکلا

    بیڈ لَک... امیریکا!
    یہ ڈرامہ بھی ’کوڑوں والی فلم‘ کی طرح کچرا نکلا
    حامد کمال الدین
    ---------------------------------------



    آخر وفاقی وزیر داخلہ کو کہہ دینا پڑا کہ سوات کی اس کمسن خاتون پر قاتلانہ حملہ کسی ’ٹی ٹی پی‘ کی حرکت نہیں بلکہ کسی ’سپلنٹر گروپ‘ کا کیا دھرا ہے۔ دیکھئے انگریزی اخبار ’دی نیشن‘:
    TTP not involved in murder attempt on Malala: Malik | The Nation
    تاہم ہماری یہ گفتگو اس بات پر منحصر نہیں کہ کسی وزیر یا مشیر نے اس موضوع پر کیا کہا ہے اور ابھی اُسے مزید کیا کچھ کہنا ہے....
    ’ٹی ٹی پی‘ ہو یا کوئی اور تنظیم، کسی مفروضہ گروپ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانے یا اس سے بریء الذمہ قرار دلوانے سے بھی ہمیں کچھ سروکار نہیں۔
    وہ چشم کشا حقائق جن کی اپنی آواز انسانی پردۂ سماعت پھاڑ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے.... اور جن کی آواز کو میڈیا کا پھٹا ہوا سائلنسر گھونٹ رکھنے میں مسلسل ناکام جارہا ہے.... وہ چیختے چنگھاڑتے حقائق فی الوقت آپ اپنی زبان ہیں۔
    جس شخص کی نظر اُس عالمی جنگ پر ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پچھلے ایک عشرے سے جاری ہے.... اور جس میں ہمارے اِس ملک کو جھونک دینے کے لیے عرصہ دس سال سے ان صلیبی صیہونی طاقتوں کی سرتوڑ کوشش ہورہی ہے.... وہ طاقتیں جن کو مسلمانوں کی وہ بہت سی طاقت اور پوٹینشل جو اس ملک میں ابھی تک محفوظ ہے کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے.... اور جن کو مسلمانوں پر ایک کاری وحتمی ضرب لگانے سے پہلے یہاں کے ایٹم بم کا بھی کچھ بندوبست کرنا ہے.... اور اس منحوس ہدف تک پہنچنے کےلیے یہاں مسلسل خانہ جنگی کی آگ سلگاتے اور ضمیروں کی خریداری کرتے چلے جانا ہے....
    جس شخص کی نظر اس حقیقت پر ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران افغانستان میں صلیبی قبضہ کار کا کیا خوب بھرکس نکلا ہے، خصوصاً 2012 کا سال اس صلیبی قبضہ کار پر نہایت بھاری گزرا ہے، یہاں تک کہ جس کرائے کے (افغان) فوجی پر اُس کا سہارا تھا وہی پتے آج اُس کی چتا کو ہوا دینے لگے اور انجامِ کار زمین اس کے نیچے اب بری طرح ہلنے لگی ہے.... اور جس کے پس پردہ یہ حقیقت اُس کا منہ چڑا رہی ہے کہ افغانستان کے پڑوس میں مسلمانوں کی بہت سی قوت اور کمک ابھی تک محفوظ ہے اور اُس کےلیے باعثِ ہزیمت چلی آرہی ہے، لہٰذا مسلمانوں کی اس قوت پر جو پاکستان کے اندر پائی جاتی ہے ہاتھ ڈالنا اب اُس کی سب سے بڑی ترجیح ہوچکی ہے....
    جس شخص کی نظر اُس ہیجان خیزی اور اُس بدحواسی پر ہے جو اِس وقت صلیبی منصوبہ ساز کو درپیش ہے، اور جس کےلیے وہ بھونڈی سے بھونڈی حرکتیں کرجانے پر آمادہ ہے.... جس شخص کی نگاہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو ’ٹوِن ٹاورز‘ کی طرح زمیں بوس ہوتا دیکھ رہی ہے اور وقت کی سب سے بڑی ایمپائر کو ایک ڈوبتے شخص کی طرح ہاتھ پیر مارتا ملاحظہ کررہی ہے.... وہ اِن سستے ڈراموں کو جو اِدھر میڈیا سکرینوں پر چلائے جاتے ہیں کسی خندۂ استہزاء کے لائق جانتا ہے اور اُس گھٹیا مواد پر جو ان ڈراموں میں رنگ بھرنے کےلیے یہاں میڈیا جغادریوں کو فراہم کیا جاتا ہے ہرگز کوئی داد دینے کا روادار نہیں رہتا۔
    امریکہ اور اس کے یہ مقامی حواری.... کیا واقعتاً ایک لڑکی کےلیے رو رہے ہیں؟؟؟ آخر کون ہے جو اس کو سچ مان لے گا!
    ’دانشوروں کی منڈی‘ میں محض ایک انسانی جان کےلیے اتنا شور؟؟!
    ابلاغیات کے مقامی آڑھتی محض ایک انسانی جان کے تلف پر اس قدر پریشان، آپ سچ مان گئے؟!!
    پتھر ضمیر جو پوری پوری بستیاں موت کی نیند سلادی جانے پر ٹس سے مس نہ ہوں.... ایک لڑکی کےلیے زاروقطار رونے لگیں، کیا ماننے والی بات ہے!؟ اتنے مہنگے ’میک اپ‘ ایک لڑکی کےلیے رو رو کر خراب کرلیے جائیں؟ اتنے سستے اور بھونڈے ڈرامے پر آخر کوئی کیسے داد دے سکتا ہے؟
    رو رو کر جان ہلکان کرنے والے اِس بازار میں انسانی جان کی فی الحقیقت کیا اوقات ہے ....؟ سو سو سے زائد طلبۂ دین کا چشم زدن میں بم سے لقمۂ اجل بن جانا ان لوگوں کے نزدیک کتنا دردناک واقعہ رہا ہے....؟ بوری بند لاشوں کی ان کی نظر میں کیا وقعت ہے اور اس پر ان کی ’انسان دوست‘ روح کس بری طرح تڑپ اٹھتی رہی ہے اور اب بھی اس پر ان کے ہاں کیسی بےچینی ہے....؟ اور یہ جانتے بوجھتے ہوئے کہ کراچی تا بلوچستان انسانی خون کے چھینٹے کون اڑا رہا ہے (اور جس سے خدا کا شکر ہے کسی مبینہ ’اسلام پسند‘ کا دور نزدیک سے کوئی تعلق تک نہیں) اس پر یہ کس ڈھٹائی کے ساتھ خاموش رہتے اور کس طوطاچشمی سے یہاں مبینہ قاتلوں کی پروموشن کرتے چلے جاتے ہیں بلکہ انہیں ’امن‘ اور ’غیرانتہاپسندانہ سوچ‘ کا چیمپئن بنا کر پیش کرتے ہیں اور ان کےلیے لندن کے ایک ڈرائنگ روم سے ارسال کرائی جانے والی بڑھکیں، لطیفے، یاوہ گوئی سب لائیو نشر کرتے ہیں اور اس کو لمحہ بلمحہ کوریج دیتے ہیں.... نیز قبائلی علاقوں میں امریکی آتش و آہن کی دس سال سے جاری برسات یہاں کس بے رحمی سے موت بانٹ رہی ہے اور یہاں انسانی اموات پر چیخ پڑنا اور خون کی ان ندیوں پر کوئی ایک آنسو بہانا اِن پتھردلوں کی نظر میں کتنا ضروری ہے اور کتنا غیرضروری.... ایک اندھا بھی دیکھ سکتا ہے!
    رونا دھونا دراصل کسی ایک ’واقعے‘ پر نہیں بلکہ اس واقعے سے ’’اپنے ایجنڈا کے حق میں زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کرنے‘‘ کےلیے ہورہا ہے، ایک ادنیٰ سا نفسیاتی تجزیہ آپ پر یہ بات منکشف کردیتا ہے۔
    کیا آپ اتنی گھٹیا فلم کی توقع کرسکتے تھے جو چند سال پیشتر ’کوڑے مارے جانے والی لڑکی‘ کو کاسٹ کرکے سامنے لائی گئی؟ کوئی اس ’سینما‘ کی ٹکٹ خریدنے کا روادار نہ تھا، پھر بھی سال بھر اس کو مفت دکھا دکھا کر ’ہٹ‘ کروایا گیا۔ اس کی ایکٹنگ لندن اپارٹمنٹ کے ایکٹر سے بھی گھٹیا درجے کی تھی، پھر بھی سال بھر اسی کی پروموشن ہوتی رہی۔ دنیا اس’ٹریجڈی‘ کو ’کامیڈی‘ کی طرح دیکھتی اور اس پر قہقے مارتی رہی پھر بھی یہ سب چینل، ’انسانیت کے درد‘ میں لوٹ پوٹ ہونے والے یہ سب اینکر، یہ سب بھاڑے کے دانش گرد اس پر ٹسوے بہا بہا کر دکھاتے رہے، جوکہ اس کامیڈی کو اور بھی معنی خیز بنارہی تھی۔ پھر جب دنیا اس سے بور ہوگئی اور اس فلم کے ٹکٹ بیچنے والوں کو جوتے مارنے تک کی روادار نہ رہی.... اور پورے جہان میں یہ بات پھیلی کہ وہ سب جھوٹ تھا تو ان ’اصول پسند‘ لِبرلز کو یہ جرأت تک نہ ہوئی کہ یہ اس پر قوم سے معافی ہی مانگ لیں.... ان کے اُس ڈھنڈورا پیٹنے نے قبائلی علاقوں میں جو آگ بھڑکائی اور جس خون کی ہولی کھیلے جانے کی راہ ہموار کی تھی، کم از کم اس کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ہی یہ امریکی قاتلوں کے خلاف اب یہاں امریکہ کے خلاف بولنے والے اسلام پسندوں کی آواز میں آواز ملائیں۔ ذرا ان سے پوچھئے تو سہی کہ سوات کی وہ فلم کیا ہوئی جس نے ان کے پیٹوں میں مروڑ اٹھوائے تھے؟ سوائے ایک کھسیانی ہنسی کے یہاں کچھ بھی نہیں ملے گا۔ اور وہ خون جو اس گھٹیا فلم کے بعد شمالی علاقوں میں ندیوں کے حساب سے بہا؟؟؟ متعفن زبانوں سے اس کا کبھی کوئی جواب مل جائے، اور اس پر ندامت کا کوئی ایک آنسو امپورٹڈ غازے سے ڈھکے گال پر بھولے سے کبھی لڑھک آئے، تو دنیا کو ضرور مطلع کیجئے گا۔
    انسانیت کی خیرخواہی کی توقع.... اِن مخلوقات سے؟!! کیا واقعتاً آپ سنجیدہ ہیں؟
    اور اب.... پھر سوات!
    صاف محسوس ہوتا ہے ڈرامہ ساز نے اپنی پچھلی فلم کو فلاپ ہوتا دیکھ کر کہ جس میں اُس نے ’اسلام‘ کے نام پر صرف کوڑے مروائے تھے.... اِس بار ایک کمسن خاتون کی جان لینے کا فیصلہ کیا۔
    کیا ایسا کرنے میں اُس کو کوئی اخلاقی رکاوٹ ہے؟
    جو لوگ سی آئی اے کی کارروائیوں کی نوعیت سے معمولی واقفیت رکھتے ہیں ، نیز جو لوگ ’ٹیمپلرز‘ (بلیک واٹر کا اصل تاریخی وجود جو صلاح الدین ایوبی کے زمانے سے چلا آتا ہے) سے سرسری آگاہی رکھتے ہیں.... وہ اس سوال کا جواب آپ کو یقیناً ناں میں دیں گے۔
    ایک قوم کسی ’بلندتر مقصد‘ کےلیے اپنے سفیر کی قربانی دے سکتی ہے تو سدھائے طوطے کی طرح کچھ لبرل سٹیٹ منٹس بول جانے والی ایک نادان پختون لڑکی کی کیا حیثیت ہے؟!
    کیا ایسا کرنے میں اُس کو کوئی تکنیکی رکاوٹ ہے؟
    اس کا جواب دینے سے پہلے آپ صرف اس بات پر غور کرلیں کہ ریمنڈ ڈیوس ایسے ہونہار کمانڈوز کی فوج ظفر موج جو آپ کے اِن شہروں اور گلیوں میں دندناتی پھرتی ہے، کیا یہاں کوئی ’جاب‘ بھی انجام دیتی ہے یا صرف آپ کے کلچوں اور سری پایوں سے ہی محظوظ ہوتی پھر رہی ہے؟!
    سوات کی اس بچی پر قاتلانہ حملہ کا فائدہ سب سے زیادہ کس کو ہوا؟ اس سوال پر دو رائے رکھنا بھی فضول ہے۔
    جرائم میں تفتیش کا رخ ہمیشہ اس نکتے کی طرف ہوتا ہے کہ ایک وقوعہ سے سب سے زیادہ فائدے میں رہنے والا فریق کونسا ہے۔ اس پہلو سے دیکھیں تو یہ کہانی آپ سے آپ بولتی ہے۔ اس ایک تیر سے دو نہیں دس شکار گرائے گئے:
    1. ناموسِ رسالت مہم کی ٹھاٹھیں مارتے عوامی سمندر کی طغیانی نیچے لے آنا۔
    2. تحریک انصاف کی ریلی سے ڈرون حملوں کے خلاف سامنے آنے والے ملکی اور بین الاقوامی مومنٹم کو ختم کروانا۔ خدا کرے اب وہ اس مومنٹم کو ازسرنو کھڑا کرے اور اس کو اور بھی آگے بڑھائے۔
    3. دفاعِ پاکستان کونسل رمضان کے تعطل کے بعد ناٹو سپلائی کے خلاف اپنی مہم کا دوبارہ آغاز کرنے کے ارادے باندھ رہی تھی۔ سوات کا یہ واقعہ کرکے، یوں سمجھئے اس کے راستے میں ایک طرح کے ’کنٹینر‘ کھڑے کرڈالے گئے، خدا کرے کہ وہ ان کو ہٹانے میں کامیاب ہو۔
    4. افغان جہاد کے خلاف ایک نفرت کھڑی کردینے میں ازسرنو کامیابی، کیونکہ پاکستان میں ’تحریک طالبان‘ کے نام پر ہونے والی کارروائیوں میں لگ بھگ ڈیڑھ سال سے ایک قابل لحاظ کمی آگئی تھی، جس سے افغان جہاد کو بدنام کرنے کے مواقع کم سے کم ہوتے جارہے تھے اور افغان جہاد کےلیے ہمدردی کے جذبات پھر سے عروج پر جانے لگے تھے۔
    5. وزیرستان میں کارروائیوں کے لیے ’بلینک چیک‘ کی امید لگنا۔
    6. پاکستان میں افغان جہاد کے حمایتی طبقوں کے لیے اس جہاد کے حق میں آواز اٹھانے کو اور بھی مشکل بنادینا۔
    7. لبرلزم کے لاؤڈ سپیکروں کو یہاں خوب خوب پزیرائی دلوانا۔ یہاں تک کہ ان میں سے بعض تو ایسے شیر ہوئے کہ علمائے اسلام کو چوبیس چوبیس گھنٹے کے الٹی میٹم دے ڈالے؛ گویا چوبیس گھنٹے بعد یہ ان کی جان نکال دیں گے!
    8. دینی طبقوں کو ایک خوف اور دہشت کی کیفیت میں لے کر آنا، گویا یہ سب دینی طبقے یہاں کسی بات کے قصوروار ہیں۔ یہاں کے زیادہ سے زیادہ اسلام پسندوں کو فی الفور ایک دفاعی پوزیشن پہ چلے جانے پر مجبور کرنا، جبکہ پچھلے کچھ عرصے سے ان کا لہجہ امریکی جارحیت کے خلاف خاصا دبنگ ہوگیا تھا۔
    9. امریکہ اور ناٹو کے خلاف نفرت کم کروانا، بلکہ ان کےلیے ایک طرح کی ہمدردی پیدا کروانا، اور تنقید و ملامت کا فوکس امریکہ سے ہٹا کر امریکہ مخالف کیمپ کی طرف کروا دینا۔
    10. یہاں فحاشی وعریانی اور حیاباختگی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کلچر کے خلاف آواز اٹھانے کو اور بھی مشکل کروا دینا۔ (مغربی) تعلیم اور تصورِ آزادی کے حق میں سوات کی اس ناسمجھ لڑکی کے ’اقوالِ زریں‘ اس زور وشور، اس عقیدت اور اس احترام کے ساتھ نشر کروائے گئے جیسے وہ کسی آسمانی کتاب کی نصوص ہوں۔ سمجھنے والے خوب سمجھ رہے تھے کہ اس ایک موقعہ کو کن کن دوررس مقاصد کےلیے استعمال کیا جارہا ہے، گویا ایسا سنہری موقع لادینی ایجنڈے کو یہاں دوبارہ ملنے والا نہیں۔
    یہ کچھ فوری فوائد اس ایک گھناؤنی حرکت سے یقیناً حاصل کیے گئے۔ ایک کمسن لڑکی پر قاتلانہ حملہ کرکے اور میڈیا مشینری کو مشاقی کے ساتھ کام میں لاکر یہاں کا پورا سیناریو لحظوں میں تبدیل کر ڈالا گیا۔ عمران خان حتیٰ کہ بہت سی مذہبی شخصیات کو ایک طرح سے لینے کے دینے پڑگئے۔پچھلے کئی مہینوں سے ان کا کیا کرایا تقریباً ختم ہوکر رہ گیا.... یہ سب صحیح ہے۔ لیکن ہم وثوق کے ساتھ کہتے ہیں امریکہ کو اس سے جو کچھ بھی ملا اس بار وہ نہایت وقتی ہے۔ کوڑوں والی فلم نے ضرور اُس کو مہینوں بلکہ برسوں کام دیا تھا۔ مگر یہ حالیہ فلم چند دن سے زیادہ نہ چل پائے گی۔ ایک آدھ ہفتہ یہ بےشک ہاؤس فل لے، لیکن چند دن گزر جانے کے بعد اس کے ٹکٹ بیچنے والوں کو وہ جوتے پڑنے والے ہیں کہ ایسی گھٹیا پروڈکشن کا یہ دوبارہ سوچ تک نہ سکیں۔ ان کو معلوم نہیں دنیا بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ سوشل میڈیا پر اسلامی مزاحمت فی الحال بہت کمزور سہی، لمحوں کے اندر ایک تصویر بنادینے سے عاجز سہی، مگر دھیرے دھیرے یہ عقول کو مخاطب ضرور کرنے لگی ہے۔ برما میں مسلمانوں کے قتل عام کا مسئلہ ہو، یا کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بوری بند لاشوں کا اور اس کے مبینہ کرداروں کو ’اعتدال پسندی‘ کےلیے چلائی جانے والی مہم کے تحت پروجیکشن دیتے چلے جانے کا، یا شمالی علاقوں میں ڈرون حملوں پر چپ سادھ رکھنے کا، یا فلسطین جس کیلئے مسلم معاشروں کے دل دھڑکتے ہیں اس کو طاقِ نسیاں میں ڈال رکھنے کا، یا پڑوس میں تاریخ کے بدترین صلیبی حملے کو نان ایشو بنارکھنے کا، یا پاکستان میں گے-ازم، فیشن شوز، جدید قحبہ گری، انڈین لچرپن کو طرح طرح سے پاکستانی معاشرے میں راستہ دلوانے کا، یا ناموسِ رسالت احتجاجات کو ’کالا جمعہ‘ بنا کر پیش کرنے کا.... پچھلے ایک سال میں پاکستانی میڈیا کی ’شفاف‘ سکرین پر جو گہری دراڑیں آچکیں اور اس پر جو بڑے بڑے سوالیہ نشان اور دھبے لائے جاچکے وہ غیرمعمولی ہے۔ جس ایشو پر اب یہ اشک شوئی کرتا ہے وہ آپ سے آپ مشکوک ٹھہرتا ہے۔ آہستہ آہستہ، تصویر بدل رہی ہے۔ وہ دن گئے جب خلیل میاں فاختہ اڑایا کرتے تھے۔ میڈیا ڈراموں سے اب کوئی بہت بڑا اقدام کرواڈالنے کی امید فضول ہے۔
    بات صرف اتنی ہے، ایک لڑکی پر قاتلانہ حملہ ہوا، نہایت افسوسناک بات ہے، اور امکان بھی زیادہ یہی ہے کہ یہ حرکت اُسی جانب سے ہوئی جو اس سے دھڑادھڑ فائدے سمیٹ رہا ہے، اور اس پہلو سے یہ اور بھی زیادہ قابل مذمت ہے، مگر یہ ایک جان اُن ہزاروں جانوں سے نہ تو مقدس تر ہے اور نہ معصوم تر جو شمالی علاقوں کے اندر لمحوں میں لقمۂ اجل بنتی ہیں اور جن کا قاتل بھی ایک معلوم قاتل ہے اور جس کا نام یونائٹڈ سٹیٹس آف امیرکا ہے جس کی بابت دنیا جانتی ہے کہ وہ اپنی اس قاتلانہ مہم کو ممکن بنانے کے لیے اور اقوامِ عالم کے ضمیر کو اس پر خاموش کرارکھنے کےلیے ابلاغی محاذ پر بھی لاکھوں کروڑوں ڈالر جھونکتا اور جی بھر کر ضمیروں کی خریدوفروخت کرتا ہے۔ خطے میں، بلکہ کہئے اپنے ملک میں، امریکہ کی اِس قاتلانہ مہم پر تو مسلسل قوم کو تھپکیاں اور لوریاں دینا.... جبکہ اس ایک واقعہ پر، جس پہ رونے پیٹنے کا تمام تر فائدہ امریکہ کو جاتا ہے، رو رو کر برا حال کرلینا.... سب کو نظر آتا ہے کہ کہانی کیا ہے۔ اِس بھونڈے انداز میں جتنا روئیں، دنیا اتنا ہنستی ہے۔
    پس اِس ڈرامے سے .... امریکہ اور اس کےلیے تالی پیٹنے والوں کے چند دن تو ضرور نکل جائیں گے، لیکن وہ تاریک بھیانک رات جو خطے میں ان کا پیچھا کرنے لگی ہے کہ جب اِس ’لبرل سویرے‘ کو بھی اپنے آنجہانی بھائی ’سرخ سویرے‘ کے ساتھ تاریخ کے قبرستان میں ’دو گز جگہ‘ پر اکتفا کرنا ہوگا، اُس اندھیری رات کی چاپ البتہ مسلسل بلند ہوتی جارہی ہے۔
    لبرل زبانو! تمہارے اِن ساؤنڈ پروف سٹوڈیوز میں برقی روشنیوں کی بڑی ہی چکاچوند ہے، مگر امتِ محمدﷺ کے اِس تاحدنظر دیس میں تمہارے لیے تاریکی ہی تاریکی ہے۔ یہ خطے قیامت تک کے لیے خدا نے محمدﷺ کے نام کردیے ہیں، یہ خطے روشن ہوں گے تو آپﷺ ہی کی لائی ہوئی روشنی سے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    بہترہے حامد کمال الدین سے پوچھ لیں ۔ اگر تسلی نہ ہوتو حافظ صاحب سے بہترکوئی نہیں بتائے گا ۔
     
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ٹی ٹی پی کی بہترین کلاس تو مجلس پر لی گئی تھی ۔ کیا فواد قمی کی نظر سے نہیں گزری ہو گی ۔ مجبورا وفاقی وزیر داخلہ کو امریکہ کے کہنے پریہ وضاحت دینی پڑی کہ کمسن لڑکی پرقاتلانہ حملہ کسی ’سپلنٹر گروپ‘ کا کیا دھرا ہے ۔ یعنی ٹی ٹی پی کو ایک بار پھر امریکہ بچا کر لے گیا ۔ مستقبل میں جو بے گناہ مارا جائے گا وہ ’سپلنٹر گروپ‘ کی کاروائی ہوگی یا پھر ٹی ٹی پی کی ۔ دونوں گروپ ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کریں گئے ۔ یک نہ شد دو دو ۔ حامد کمال الدین نے اخبار سے پڑھ کروضاحت دی ہے یا انہیں بھی ای میل بھیجی گئی تھی ۔ ذرا کنفرم کر کے بتائیں ۔
     
  13. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    اور یہ نام نہاد ٹی ٹی پی، امریکہ کے ناپاک عزائم مکمل کرانے کے لیے تہہ دل سے ساتھ دے رہی ہے.
    اک طرف تو امریکہ ڈرون کے ذریعہ ظلم کا بازار گرم کیے ہوے ہے تو دوسری طرف ٹی ٹی پی کے ذریعہ اسلام کو بدنام بھی.

    ایک اور بات امریکہ بھی ڈرون ان گروپس پر کرتا ہے جو ان کا بیڑہ غرق کرتے ہیں. ٹی ٹی پی جو پاکستان کے لیے روگ بنی اس کا ایک بھی لیڈر ان حملوں میں نہی ماراگيا.
     
  14. ابو جزاء

    ابو جزاء -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 11, 2012
    پیغامات:
    597
    اے اللہ! تو ہمیں ہر اُس ’’حملے‘‘ سے بچا جس سے تیرے اور تیرے دین دشمن ہلکے سے ہلکا فائدہ اُٹھائیں یا وہ خوش ہوں۔ اور ہر اُس ’’جملے‘‘ سے بھی بچا جس سے جس سے تیرے اور تیرے دین کے دشمن ہلکے سے ہلکا فائدہ اُٹھائیں یا وہ خوش ہوں۔
    اے اللہ! ہمیں ہر طرح کی بے جا بد گمانی سے بچا جیسا کہ تو نے فرمایا:
    يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ۰ۡاِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ
    کلمہ پڑھنے والا اگر کوئی اچھا کام کرے تو اس میں ہمیں بھی شریک فرما دے۔ اور اگر کلمہ پڑھنے والا کوئی بھی غلط کام کرے تو اس سے اور اس کے غلط کام اور اس کے وبال سے ہم سب کو محفوظ رکھ آمین۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  15. ابو جزاء

    ابو جزاء -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 11, 2012
    پیغامات:
    597
    ہر بندے کی ہر بات کو مانا بھی جا سکتا ہے اور اس سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے۔
    حق بات سے صرف اس لئے قبول نہ کرنا کہ یہ تو فلاں فلاں آدمی کے منہ سے نکلی ہے، تو یہ کوئی مناسب بات نہیں۔
    ہم نے کلمہ طیبہ میں : محمد رسول اللہ (ﷺ) پڑھا ہے۔ لہٰذا سخت ناپسند شخص کی کہی ہوئی بات اگر دلیل کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ اقدس تک پہنچ جاتی ہے تو اسے اپنا لینا ہی حکمت و دانائی ہے۔ اور یہی فلاح کا راستہ ہے۔
    شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایک جگہ فرمایا تھا: (مفہوم یہ ہے) کہ اگر جب علماء میں بھی اختلاف پایا جائے اور کسی طور پر بھی حق کی سمجھ مشکل نظر آئے تو تہجد کے وقت پڑھی جانے والی یہ دُعا کثرت سے مانگا کرو:

    اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَآئِیْلَ وَ مِیْکَآئِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ فَاطِرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ، اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَھْدِیْ مِنْ تَشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ

    آمین یارب العالمین
     
  16. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    ملالہ کے واقعہ پر افسوس اور مزمت ہے کہ کسی بھی ناسمجھ اور کمسن کے ساتھ ایسا واقعہ بہرحال ظلم ہے۔
    لیکن۔
    پاکستان میں‌اور ساری دنیا میں‌ہونے والے ایسے ہزاروں‌واقعات جس میں‌ لاکھوں‌جانوں‌کا ناحق اتلاف ہوتا ہے، وہاں‌میڈیا اور حقوق انسانی کبھی اتنا واویلا نہیں‌کرتی۔۔۔یہ بات اب تو اظہر من الشمس ہے۔۔اسلئے اس واقعہ کے حوالے سے چیخ پکار ۔۔۔کسی سازش کا نتیجہ ہے، اس حمام سبھی ننگے ہیں، کہیں‌میڈیا کہیں سیاستداں اور کہیں‌مغرب۔۔۔!!!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  17. ابن حسیم

    ابن حسیم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 1, 2010
    پیغامات:
    891
    ان شا ء اللہ ۔۔۔ یقیننا یہ وقت جلد آنے والا ہے۔۔
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
    [font="al_mushaf"]لا تقوم الساعۃ حتی یقاتل المسلمین الیہود فیقتلھم المسلمون حتی یختبأ الیھودی من وراء الحجر والشجر فیقول الحجر أو الشجر: یا مسلم یا عبد اللہ! ھذا یھودی خلفی فتعال فاقتلہ إلا الغرقد فانہ من شجر الیھو
    (بخاری و مسلم)

    "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ نہ کر لیں۔ مسلمان انہیں قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے بھی چھپےگا تو وہ پتھر اور درخت بول اٹھےگا کہ اے مسلمان، اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے تو آ اور اسے قتل کر۔ سوائے غرقد کے درخت کے یعنی وہ نہیں بتلائےگا اس لیے کہ وہ یہودیوں کا درخت ہے۔"
    [/FONT]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  18. ابن حسیم

    ابن حسیم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 1, 2010
    پیغامات:
    891
    اللھم انصر الاسلام والمسلمین
     
  19. iqbal jehangir

    iqbal jehangir رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 31, 2012
    پیغامات:
    375
    ملالہ یوسف زئی کو علاج کیلئے برطانیہ روانہ کر دیا گیا

    اسلام آباد…ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے بیرون ملک بھجوادیا گیا ہے ،پاک فوج کے تر جمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق ملالہ یو سف زئی کو بر طانیہ بھیجا گیا ہے جہاں علاج کی بہترین سہولیات موجود ہیں،ملالہ پر علاج کے اخراجات حکومت بر داشت کرے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملالہ کو مکمل صحت یابی کے لیے طویل نگہداشت کی ضرورت ہے،ملالہ کو برطانیہ بھیجنے کا فیصلہ اس کے خاندان کی مشاورت سے کیا گیا۔اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات سے ایئرایمبولینس پاکستان پہنچ چکی ہے ۔اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیرجمیل احمد خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یو اے ای میں ملالہ کے علاج کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ ڈاکٹروں نے اجازت دی توملالہ کودبئی منتقل کیا جائیگا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے ملالہ کی صحت کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ملالہ کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس میں متواتر اور تسلی بخش بہتری آ رہی ہے، وینٹی لیٹر بھی کچھ دیر کے لیے ہٹایا گیا تھا اور ملالہ نے خود سانسیں بھی لی تھیں۔
    ملالہ یوسف زئی کو علاج کیلئے برطانیہ روانہ کر دیا گیا

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اقبال جہانگیر کا تازہ بلاگ : ملالہ پر حملہ کرنے والے درندے ہیں
    آواز پاكستان | پاکستان دنیا کا ایک حسين وجميل ملك
     
  20. ابو جزاء

    ابو جزاء -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 11, 2012
    پیغامات:
    597
    آہستہ آہستہ کڑیاں کھلتی جا رہی ہیں۔ اللہ تعالی خیر کے ساتھ ہی اس قصے کا خاتمہ فرمائے کیونکہ یہ تو کسی بہت بڑی شازس کا تانا بانا ہے۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں