جیو کا نعرہ: پاکستان کی بنیادوں پر حملہ

عفراء نے 'مضامين ، كالم ، تجزئیے' میں ‏فروری 18, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918


    جیو کا نعرہ: پاکستان کی بنیادوں پر حملہ -- شاہنواز فاروقی

    روس میں جب سوشلسٹ انقلاب آیا تو روس ایک دن میں سوشلسٹ ری پبلک بن گیا، حالانکہ روس صدیوں سے عیسائی بھی تھا اور بادشاہت کا تاج بھی اُس کے سر پر رکھا ہوا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس عظیم تغیر کے بارے میں روس میں کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا کہ ہم کیا تھے اور کیا بن گئے؟ چین میں سوشلسٹ انقلاب آیا تو چین بھی اچانک مائو ازم کا علم بردار بن گیا، حالانکہ وہ تین چار ہزار سال تک تائومت اور کنفیوشس ازم کا پرچم اٹھائے کھڑا رہا تھا۔ چین کے اندر رونما ہونے والی اس غیر معمولی تبدیلی کے حوالے سے بھی چین میں سوال نہ اٹھایا گیا کہ ہم ایک مذہبی تہذیب سے اچانک بے خدا تہذیب میں کیسے تبدیل ہوگئے؟

    بھارت مسلمانوں کی آمد سے پہلے ایک ہندو ریاست تھا، مگر 1947ء میں اسے آزادی ملی تو وہ اچانک ’’سیکولر‘‘ ہوگیا، لیکن اس عظیم قلبِ ماہیت کے بارے میں بھارت میں کبھی کوئی بحث نہ چھڑ سکی۔ تاہم پاکستان کا معاملہ عجیب ہے۔ یہاں آئے دن یہ بحث ہوتی رہتی ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا یا نہیں بنا تھا! حالانکہ اسلام اور اس کے تشخص پر اصرار نہ ہوتا تو پاکستان کی تخلیق تو دور کی بات ہے، اس کا مطالبہ بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ لیکن پاکستان میں ایسے عناصر موجود ہیں جو برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ کی پوری تاریخ کو جھٹلا دیتے ہیں۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ جنرل ایوب اقتدار میں آئے تو انہوں نے ملک کو سیکولر بنانے کی کوشش کی۔ بھٹو صاحب آئے تو انہوں نے اسلامی سوشلزم ایجاد کرلیا۔

    یادش بخیر، ایک بار پیرپگارا نے فرمایا تھا کہ ’پاکستان کا مطلب کیا… لاالہ الا اللہ‘ کا نعرہ جماعت اسلامی کی ایجاد ہے۔ جماعت اسلامی کے لیے اس سے بڑے اعزاز کی بات کوئی نہیں ہوسکتی کہ کوئی اسے پاکستان کی بنیادوں میں کلمہ طیبہ رکھنے کا ’’مجرم‘‘ گردانے۔ مگر تاریخی اعتبار سے یہ بات درست نہیں ہے۔ ’پاکستان کا مطلب کیا… لا الہ الا اللہ‘ کا نعرہ تحریک پاکستان کے زمانے کی یادگار ہے، اور اسے دو قومی نظریے کی فضا میں برصغیر کی ملت ِاسلامیہ کے اجتماعی شعور نے ایجاد کیا تھا۔ تجزیہ کیا جائے تو پیر پگارا کا تبصرہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد پر حملہ ہے… مگر پاکستان کا ایک ٹیلی وژن چینل ’’جیو‘‘ اس سلسلے میں پیر پگارا سے ہزاروں میل آگے نکل گیا ہے۔

    اس دعوے کا ثبوت یہ ہے کہ جیو نے ’پاکستان کا مطلب کیا… لا الہ الا اللہ‘ کی جگہ ’پاکستان کا مطلب کیا… پڑھنے لکھنے کے سوا‘ کا نعرہ ایجاد کرلیا ہے۔ پیر پگارا سمیت پاکستان کی نظریاتی بنیادوں پر حملہ کرنے والوں کی کمی نہیں، مگر ان لوگوں کا حملہ کبھی کبھی چھوٹی موٹی خبر یا مضمون کی صورت میں سامنے آتا ہے، لیکن جیو نے اپنے نعرے کو چوبیس گھنٹے کی نشریات کا مستقل حصہ بنالیا ہے۔ نتیجہ یہ کہ جیو کا ایک سطری نعرہ ’’لشکر‘‘ بن کر کھڑا ہوگیا ہے۔ ایسا لشکر جو چوبیس گھنٹے جاری رہنے والی جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ تجزیہ کیا جائے تو جیو کے نعرے کی تین ہولناکیاں ہیں:

    (1) جیو کا نعرہ تاریخی جھوٹ اور پاکستان کی نظریاتی بنیاد پر کیا جانے والا سب سے بڑا ابلاغی حملہ ہے۔
    (2) اس حملے کا ہدف کائنات کی سب سے بڑی صداقت یعنی لا الہ الا اللہ ہے۔
    (3) جیو نے اپنے نعرے کے ذریعے پاکستان کے نظریاتی تشخص کے حوالے سے کلمہ طیبہ کا ’’متبادل‘‘ تخلیق کرنے کی جرأت کی ہے۔
    جیو کے نعرے کا تاریخی اعتبار سے جھوٹا ہونا اس امر سے ثابت ہے کہ پاکستان کا خواب اقبال نے دیکھا، اور اقبال کی شاعری اسلام میں ڈوبی ہوئی ہے، اور اس سے اسلامی ریاست کے تصور کے سوا کچھ برآمد نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کے قیام کی مذہبی بنیاد کا دوسرا بڑا حوالہ دو قومی نظریہ ہے۔ دو قومی نظریہ اسلام کے سوا کچھ نہیں ہے، اور اسلام کا خلاصہ لا الہ الا اللہ ہے۔

    پاکستان کے قیام کی مذہبی بنیاد کا تیسرا بڑا حوالہ قائداعظم کی وہ سیکڑوں تقاریر اور انٹرویوز ہیں جن میں انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ پاکستان کی بنیاد اسلام ہے۔

    غور کیا جائے تو جیو نے کائنات کی سب سے بڑی صداقت لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ پر حملہ کیا ہے۔ اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات کا خالق اللہ ہے اور اس کی موجودگی کی گواہی اپنی قدرو قیمت میں پوری کائنات سے بڑھ کر ہے، اور کوئی مسلمان یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ لا الہ الا اللہ کا حریف بن کر کھڑا ہوسکتا ہے۔ اس بات کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ بالفرضِ محال اگر پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ نہ ہوتا تو بھی ہر پاکستانی مسلمان کی خواہش اور کوشش یہ ہونی چاہیے تھی کہ وہ اپنے ملک کو لا الہ الا اللہ کی بنیاد فراہم کرے، کیونکہ اس بنیاد کے بغیر مسلمان کے لیے انفرادی اور اجتماعی زندگی اور کسی ریاست کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔

    جیو کے نعرے کی تیسری ہولناکی یہ ہے کہ جیو نے پہلی بار پاکستان کے نظریاتی تشخص کے حوالے سے لا الہ الا اللہ کا ’’متبادل‘‘ ایجاد کرنے کی جرأت کی ہے، اور یہ جرأت کرنے والے بھول گئے کہ وہ اس سلسلے میں خدا کے روبرو کیا جواب دیں گے؟

    اس نعرے کے حوالے سے دو مزید باتیں اہمیت کی حامل ہیں۔ ایک یہ کہ یہ نعرہ ’’شعوری طور‘‘ پر ایجاد کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ’پاکستان کا مطلب کیا… لا الہ الا اللہ‘ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ یہ نعرہ 65 سال سے ہمارے قومی شعور کا حصہ ہے۔ یہ نعرہ بچے بچے کی زبان پر ہے۔ چنانچہ اس نعرے کو مسترد کرنے اور اس کا متبادل پیش کرنے کا کام ’’غلطی‘‘ سے ہو ہی نہیں سکتا۔ یہ کام کامل شعور بلکہ ’’منصوبہ بندی‘‘ کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس نعرے کے حوالے سے دوسری اہم بات یہ ہے کہ مسلم دنیا میں اس طرح کے کام نائن الیون کے بعد بیرونی طاقتوں کے اشارے پر شروع ہوئے ہیں۔

    کہا جاسکتا ہے کہ جیو نے ’پڑھنے لکھنے کے سوا پاکستان کا مطلب کیا‘ کا نعرہ ایجاد کرکے دراصل ملک میں علم کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن پاکستان میں علم اور تعلیم کے فروغ کے لیے ایک ہزار اشتہاری نعرے تخلیق کیے جاسکتے ہیں۔ ’پاکستان کا مطلب کیا… لا الہ الا اللہ‘ ایک ایسا نعرہ ہے جس پر ہماری تاریخ نے ’’پیٹنٹ‘‘ کی مہر لگائی ہوئی ہے، چنانچہ جیو نے اس کا ’’متبادل‘‘ تخلیق کرکے علم کے فروغ کی نہیں، لاالہ الا اللہ کے متبادل کے فروغ کی کوشش کی ہے۔ لیکن بقول شاعر
    نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
    پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. عبدالطیف

    عبدالطیف محسن

    شمولیت:
    ‏فروری 27, 2013
    پیغامات:
    42
    نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
    پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
    _______________________
    اچھا شعر ہے
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 29, 2013
  3. ابو عبیدہ

    ابو عبیدہ محسن

    شمولیت:
    ‏فروری 22, 2013
    پیغامات:
    1,001
    پہلی مگر آخری بار جیو کے اشتہارات کے دفتر میں دوست کے پاس جانا ہوا۔

    اور پھر اللہ سے آج تک معافی کے طلبگار ہیں کہ ہم نے کیا دیکھا۔
     
  4. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    اللہ تعالی ہمیں ہر طرح کے فتنے سے دور رکھے آمین
     
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کیا بے کار نعرہ ہے۔ یہ جس نے لکھا ہے اس کی اپنی اردو خراب ہے ۔
     
  6. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    شیرنگ کا شکریہ.
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کچھ اور بھی فضول سلوگنز ہیں ۔ چل پڑھا قسم کے ۔ اس پر ایک تحریر دیکھی تھی ملے تو ربط دوں گی۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں