ہجرت کی تعریف اور اس کا فرض ہونا

بابر تنویر نے 'دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح' میں ‏نومبر 19, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    والهجرة : الإنتقال من بلد الشرك إلى بلد الإسلام والهجرة فريضة على هذه الأمة من بلد الشرك إلى بلد الإسلام (1)، وهي باقية إلى أن تقوم الساعة . والدليل قوه تعالى: )إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيراً * إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً * فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوّاً غَفُوراً) (النساء:97 - 99)
    " اور دار شرک سے 'دار اسلام' کی طرف منتقل ہو جانے کا نام 'ہجرت' ہے اور یہ شرکیہ علاقے یا شہر سے اسلامی علاقے کی طرف ہجرت اور نقل مکانی کرنا ، اس امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض ہے اور یہ فریضہ قیامت تک باقی رہے گا اس بات کی دلیل اللہ جن شانہ کا یہ فرمان ہے:" جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے، ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں، تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے، انہوں نے جواب دیا کہ زمین میں کمزور اور مجبور تھے۔ فرشتوں نے کہا : کیا اللہ تعالی کی زمین وسیع نہ تھی، کہ تم اس میں ہجرت کر تے، یہ وہ لوگ ہیں، جن کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے، ہاں جو مرد، عورتیں اور بچے واقعی بے بس ہیں اور نکلنے کا کوئ راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے، بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کردے اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے۔"


    (9) 'الھجرۃ' لغت میں 'الھجر' سے لیا گیا ہے، جس کا مطلب 'چھوڑ دینا' ہے ، اور شرعیت کی اصطلاح میں الھجرۃ سے مراد جیسا کہ اس کی تعریف شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہات رحمہ اللہ نے کی ہے "الانتقال من بلد الشرك إلى بلد الإسلام" " بلد الشرک (شہر یا علاقہ) شرک سے بلد اسلام کی طرف منتقل ہونا

    اور بلد الشرک وہ مقام ہے، جہاں کفر کے شعائر کھڑے کیۓ جائيں اور اسلام کے شعائر جیسے اذان، باجماعت نماز پنجگانہ، عیدین کا انعقاد اور نماز جمعہ وغیرہ کا عام اور ہر جگہ اہتمام نہ کیا جاۓ اور ہم نے یہاں 'عام' جو ہر جگہ کو 'شامل' ہے، کہنے کی ضرورت اس لیۓ محسوس کی ہے، تاکہ اس کی قید سے وہ مقامات اور غیر مسلم ممالک نکل جائیں، جہاں مسلم اقلیت کی بناء پر اسلامی شعائر کا اہتمام تو کیا جاتا ہے مگر بہت ہی محدود دائرے میں رہ کر ان کی اجازت دی جاتی ہے، تو ایسے علاقے اور ممالک جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں اور بعض مخصوص جگہوں پر ہی محدود دائرے میں رہتے ہوۓ ان اسلام شعائر کا انعقاد کرسکتے ہوں، تو وہ اسلام شہر یا اسلامی ممالک نہیں ہیں۔ 'دیار اسلام' وہی ہو سکتے ہیں، جہاں مکمل مذہبی آزادی ہو اور وہاں اسلام شعائر عمومی طور پر اور ہرجگہ منعقد ہوتے ہوں۔

    (10) یعنی یہ ہجرت ہر اس مومن پر واجب ہے، جو بلد کفر (دار الکفر) میں ہو اور اپنے دین اور اس شعائر کے اظہار کی طاقت نہ رکھتا ہو، تو اگر وہ بغیر ہجرت کے اپنے دین کے اظہار کی طاقت نہ رکھے ، تو اس کہ ہجرت کے بغیر اسلام ہی مکمل نہ ہوگا، کیونکہ جس 'عمل' کو کۓ بغیر، واجب (فرض) ادا نہ ہوتا ہو تو اس 'عمل' کو بجالانا واجب ( یعنی فرض) ہو جاتا ہے۔

    (11) اور قران حکیم کی اس آيت کریمہ إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيراً * إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً * فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوّاً غَفُوراً) (النساء:97 - 99)
    میں اس بات کی دلیل موجود ہے "کہ وہ لوگ، جنہوں نے ہجرت کی قدرت و طاقت ہوتے ہوۓ بھی ہجرت نہ کی تو موت کے فرشتوں نے ان کی روحین قبض کرتے ہوۓ ان کو سخت ڈانٹ ڈپٹ کی اور ان سے کہا کہ کیا اللہ کی زمین وسیع نہیں تھی، کہ تم اس میں کہیں ہجرت کرجاتے؟ مگر وہ کمزور اور بے بس لوگ، جو ہجرت کی طاقت نہین رکھتے تھے، تو اللہ تعالی نے، ان کی ہجرت سے عاجزی اور بے بسی کی بناء پر ان سے درگزرر فرمادی، اور یہ اس لیۓ کہ اللہ تعالی (رحیم و کریم) کسی بھی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ کسی چیز کا مکلف (یعنی پابند) نہیں کرتے"

    وقوله تعالى : )يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ) (العنكبوت:56) قال البغوي - رحمه الله تعالى -: سبب نزول هذه الآية في المسلمين الذين بمكة لم يهاجروا ؛ ناداهم الله باسم الإيمان (1). والدليل على الهجرة من السنة قوله صلى الله عليه وسلم(60): لا تنقطع الهجرة حتى تنقطع التوبة , ولا تنقطع التوبة حتى تطلع الشمس من مغربها"(2) .
    " اور اللہ تعالی کا یہ بھی ارشاد ہے:" اے میرے وہ بندو، جو ایمان لائے ہو، میری زمین وسیع ہے، پس تم میری ہی بندگی کرو۔" امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی شان نزول کے بارے میں کہتے ہیں:" یہ آیت کریمہ ان مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئ، جو مکہ مکرمہ میں رہ گۓ تھے اور انہوں نے ہجرت نہ کی تھی، اللہ جل مجدہ نے انہیں ایمان کے نام سے پکارا ہے۔ اور یہ سنت مطہرہ سے ہجرت کی دلیل رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہے:" جب تک توبہ کا دروازہ بند نہیں ہو جاتا تب تک ہجرت کا سلسلہ بھی منقطع نہیں ہوگا اور توبہ کا دروازہ اس وقت تک بند نہ ہوگا، جب تک سورب مغرب سے طلوع نہیں ہوتا (یعنی قیامت قائم نہیں ہوتی)"


    (12) اس عبارت کے ظاہر سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوھاب نے اسے امام بغوی سے معنوی اعتبار سے اخذ کیا ہے اور اس کا امام موصوف سے نقل کیا جانا تب ہی درست ہوگآ کہ اگر اس آیت کریمہ کی مض تفسیر کے حوالے سے لیا جاۓ، وگرنہ امام بغوی کی آیت ھذا کی تفسیر کے تحت اس طرح کی ان ان الفاظ میں عبارت مذکور نہیں۔

    (13) اور قرب قیامت، آفتاب مشرق کے بجاۓ، مغرب سے طلوع ہوگا اور یہی وہ گھڑی ہے، اس بارے میں ارشاد فرماتا ہے
    يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لا يَنْفَعُ نَفْساً إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْراً )(الأنعام:الآية158)
    جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پروردگار کی نشانی آگئ، تو اس وقت کسی کا ایمان لانا اسے کچھ فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پیشتر ابھی تک ایمان نہ لایا ہو، یا اپنے ایمان کی حالت میں نیکی کے کام نہ کیۓ ہوں۔"

    اس آیت میں (بَعْضُ آيَاتِ ) سے مراد سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔
     
  2. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. سائرہ ساجد

    سائرہ ساجد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 3, 2011
    پیغامات:
    691
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں