مسلمان کون ہے؟

بابر تنویر نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏نومبر 21, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    276- مسلمان اللہ کی اس آيت کو جانتا ہے کہ اللہ کریم کا فرمان ہے
    وَلَوْلَا أَن يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِالرَّحْمَـٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِّن فِضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ﴿٣٣﴾وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَابًا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِئُونَ ﴿٣٤﴾وَزُخْرُفًا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٣٥﴾ الزخرف
    "اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی جماعت ہوجائيں گے تو ہم خداۓ رحمن کا کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ چڑھتے ہیں اور ان کے دروازے اور ان کے تخت جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے اور خوب تحمل اور آرائش کردیتے۔ یہ سب تو دنیا کی زندگي کر تھوڑا سروسامان ہے اور آخرت تیرے رب کے ہاں صرف متقیوں کے لیے ہے"

    اس لیے کبھی دنیاوی سازوسامان جاہ و حشم اور شان و شوکت کے پیچھے نہیں بھاگتا بلکہ اعمال صالح کرکے متقی ہو کر اپنی آخرت کو تابندہ کرنے کی کاوش میں لگا رہتا ہے۔

    277- مسلمان کبھی اللہ کے ذکر سے غفلت نہیں برتتا۔ کیونکہ وہ حکم ربی کو جانتا ہے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے " وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَـٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ﴿٣٦﴾وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ﴿٣٧﴾ الزخرف
    جو شخص خداۓ رحمن کے ذکر سے غفلت برتتا ہے ہم اس پر ایک شیطان کو مسلط کردیتے ہیں جو اس کا رفیق بن جاتا ہے یہ شیطان ان کو سیدھے راستے سے روکتا ہے اور وہ سمجھتا ہےکہ وہ سیدھے رستے پر ہے۔


    278- مسلمان اللہ کیا آیات کو توجہ سے سن کر ان کے بہترین پہلو کے پیروی کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کریم نے فرمایا
    وَيْلٌ لِّكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ ﴿٧﴾يَسْمَعُ آيَاتِ اللَّـهِ تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٨﴾وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آيَاتِنَا شَيْئًا اتَّخَذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿٩﴾ الجاثیہ
    " ہر جھوٹے گناہ گار پر افسوس جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور وہ ان کو سنتا ہے ہے پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا اس نے سنا ہی نہیں ایسے لوگوں کو عذاب کا مژدہ سنا دو ہماری آیات میں سے کوئ بات اس کے علم میں آتی ہے تو وہ ان کا مذاق بنا لیتا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔


    279- مسلمان کبھی خواش نفس کو اپنا معبود نہیں بناتا کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو اللہ اسے گمراہی میں پھینک دے گا اور اس کے دل اور کانوں پر مہر لگا دے گا اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دے گا۔

    أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّـهِ ۚأَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٢٣﴾ الجاثیہ
    کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے (23)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    280- مسلمان ہمیشہ اللہ کی مدد کرتا ہے تاکہ اللہ تعالی اس کی مدد کرے اور اس کے قدم مضبوط بنا دے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّـهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ﴿٧﴾ محمد
    اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وه تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ﺛابت قدم رکھے گا (7)


    281- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ کریم کا فرمان ہے کہ

    وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖوَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ۚ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٥﴾أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجَاوَزُ عَن سَيِّئَاتِهِمْ فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ ۖ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ ﴿١٦﴾ الاحقاف
    اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا۔ اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔ یہاں تک کہ جب وه پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا ﻻؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اوﻻد بھی صالح بنا، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں (15)یہی وه لوگ ہیں جن کے نیک اعمال تو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بداعمال سے درگزر کر لیتے ہیں، (یہ) جنتی لوگوں میں ہیں۔ اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا تھا (16)

    والدین سے بہترین سلوک کرو
    اس سے پہلے چونکہ اللہ تعالٰی کی توحید اور اس کی عبادت کے اخلاص کا اور اس پر استقامت کرنے کا حکم ہوا تھا اس لئے یہاں ماں باپ کے حقوق کی بجا آوری کا حکم ہو رہا ہے۔ اسی مضمون کی اور بہت سی آیتیں قرآن پاک میں موجود ہیں جیسے فرمایا آیت (وقضیٰ ربک ان لا تعبدوا الا ایاہ وبالوالدین احسانا ) یعنی تیرا رب یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ۔ اور آیت میں ہے آیت (ان اشکر لی والوالدیک الی المصیر ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا لوٹنا تو میری ہی طرف ہے اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں ہیں پس یہاں ارشاد ہوتا ہے کہ ہم نے انسان کو حکم کیا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ان سے تواضع سے پیش آؤ
    حضرت مسروق سے پوچھا گیا کہ انسان اب اپنے گناہوں پر پکڑا جاتا ہے ؟ تو فرمایا جب تو چالیس سال کا ہو جائے تو اپنے بچاؤ مہیا کر لے ۔ ابو یعلی موصلی میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب مسلمان بندہ چالیس سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کے حساب میں تخفیف کر دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالٰی اسے اپنی طرف جھکنا نصیب فرماتا ہے اور جب ستر سال کی عمر کا ہو جاتا ہے تو آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب اسی سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کی نیکیاں ثابت رکھتا ہے اور اس کی برائیاں مٹا دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرماتا ہے اور اس کے گھرانے کے آدمیوں کے بارے میں اسے شفاعت کرنے والا بناتا ہے ۔ اور آسمانوں میں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ اللہ کی زمین میں اس کا قیدی ہے ۔ یہ حدیث دوسری سند سے مسند احمد میں بھی ہے ۔ بنو امیہ کے دمشقی گورنر حجاج بن عبداللہ حلیمی فرماتے ہیں کہ چالیس سال کی عمر میں تو میں نے نافرمانیوں اور گناہوں کو لوگوں کی شرم و حیا سے چھوڑا تھا اس کے بعد گناہوں کے چھوڑنے کا باعث خود ذات اللہ سے حیا تھی ۔ عرب شاعر کہتا ہے بچپنے میں ناسمجھی کی حالت میں تو جو کچھ ہو گیا ہو گیا لیکن جس وقت بڑھاپے نے منہ دکھایا تو سر کی سفیدی نے خود ہی برائیوں سے کہہ دیا کہ اب تم کوچ کر جاؤ ۔ پھر اس کی دعا کا بیان ہو رہا ہے کہ اس نے کہا میرے پرورودگار میرے دل میں ڈال کہ تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام فرمائی اور میں وہ اعمال کروں جن سے تو مستقبل میں خوش ہو جائے اور میری اولاد میں میرے لئے اصلاح کر دے یعنی میری نسل اور میرے پیچھے والوں میں ۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میرا اقرار ہے کہ میں فرنبرداروں میں ہوں ۔ اس میں ارشاد ہے کہ چالیس سال کی عمر کو پہنچ کر انسان کو پختہ دل سے اللہ کی طرف توبہ کرنی چاہیے اور نئے سرے سے اللہ کی طرف رجوع و رغبت کر کے اس پر جم جانا چاہیے ابو داؤد میں ہے کہ صحابہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم التحیات میں پڑھنے کے لئے اس دعا کی تعلیم کیا کرتے تھے دعا(اللھم الف بین قلوبنا واصلح ذات بیننا و اھدنا سبل السلام ونجنا من الظلمات الی النور وجنبنا الفواحش ما ظھر منھا وما بطن وبارک لنا فی اسماعنا اوبصارنا وقلوبنا وازواجنا وذریاتنا وتب علینا انک انت التواب الرحیم واجعلنا شاکرین لنعمتک مثنین بھا علیک قابلیھا واتمھا علینا ) یعنی اے اللہ ہمارے دلوں میں الفت ڈال اور ہمارے آپس میں اصلاح کر دے اور ہمیں سلامتی کی راہیں دکھا اور ہمیں اندھیروں سے بچا کر نور کی طرف نجات دے اور ہمیں ہر برائی سے بچا لے خواہ وہ ظاہر ہو خواہ چھپی ہوئی ہو اور ہمیں ہمارے کانوں میں اور آنکھوں میں اور دلوں میں اور بیوی بچوں میں برکت دے اور ہم پر رجوع فرما یقینا تو رجوع فرمانے والا مہربان ہے اے اللہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گذار اور ان کے باعث اپنا ثنا خواں اور نعمتوں کا اقراری بنا اور اپنی بھرپور نعمتیں ہمیں عطا فرما ۔ پھر فرماتا ہے یہ جن کا بیان گذرا جو اللہ کی طرف توبہ کرنے والے اس کی جانب میں جھکنے والے اور جو نیکیاں چھوٹ جائیں انہیں کثرت استغفار سے پالینے والے ہی وہ ہیں جن کی اکثر لغزشیں ہم معاف فرما دیتے ہیں اور ان کے تھوڑے نیک اعمال کے بدلے ہم انہیں جنتی بنا دیتے ہیں ان کا یہی حکم ہے جیسے کہ وعدہ کیا اور فرمایا یہ وہ سچا وعدہ ہے جو ان سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔ ابن جریر میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بروایت روح الامین علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں انسان کی نیکیاں اور بدیاں لائی جائیں گی۔ اور ایک کو ایک کے بدلے میں کیا جائے گا پس اگر ایک نیکی بھی بچ رہی تو اللہ تعالٰی اسی کے عوض اسے جنت میں پہنچا دے گا ۔ راوی حدیث نے اپنے استاد سے پوچھا اگر تمام نیکیاں ہی برائیوں کے بدلے میں چلی جائیں تو؟ آپ نے فرمایا ان کی برائیوں سے اللہ رب العزت تجاوز فرما لیتا ہے دوسری سند میں یہ بفرمان اللہ عزوجل مروی ہے ۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند بہت پختہ ہے حضرت یوسف بن سعد فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی کے پاس تھا اور اس وقت حضرت عمار ، حضرت صعیصعہ ، حضرت اشتر، حضرت محمد بن ابوبکر بھی تھے ۔ بعض لوگوں نے حضرت عثمان کا ذکر نکالا اور کچھ گستاخی کی ۔ حضرت علی اس وقت تخت پر بیٹھے ہوئے تھے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ حاضرین مجلس میں سے کسی نے کہا کہ آپ کے سامنے تو آپ کی اس بحث کا صحیح محاکمہ کرنے والے موجود ہی ہیں چنانچہ سب لوگوں نے حضرت علی سے سوال کیا ۔ اس پر آپ نے فرمایا حضرت عثمان ان لوگوں میں سے تھے جن کے بارے میں اللہ عزوجل فرماتا ہے آیت (اولئک الذین نتقبل عنھم ) الخ ، قسم اللہ کی یہ لوگ جن کا ذکر اس آیت میں ہے حضرت عثمان ہیں اور ان کے ساتھی تین مرتبہ یہی فرمایا۔ راوی یوسف کہتے ہیں میں نے محمد بن حاطب سے پوچھا سچ کہو تمہیں اللہ کی قسم تم نے خود حضرت علی کی زبانی یہ سنا ہے ؟ فرمایا ہاں قسم اللہ کی میں نے خود حضرت علی سے یہ سنا ہے ۔
    282-مسلمان ہمیشہ قرآن پر تدبر کرتا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کریم کا فرمان ہے کہ

    کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا یا ان کے دلوں پر قفل چڑھے ہوۓ ہیں۔ بے شک جو لوگ واضح ہدایت ہوجانے کے بعد اس سے پھر گۓ ان کے لیے شیطان نے ان کی اس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ ان کے لیے دراز کر رکھا ہے۔ تفسیر ابن کثیر


    283- مسلمان کبھی اللہ کو ناراض کرنے والا طریقہ نہیں اپناتا تاکہ جب وہ مرے تو فرشتے اس کے منہ اور پیٹھ ہر مارتے ہوۓ اللہ کی طرف ہانک کر نہ لے جائيں۔ بلکہ اسے خوش آمدید کہا جاۓ۔

    فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ ﴿٢٧﴾ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّـهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ﴿٢٨﴾ محمد
    پس ان کی کیسی (درگت) ہوگی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سرینوں پر ماریں گے (27)یہ اس بنا پر کہ یہ وه راه چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضا مندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے (28)


    284- مسلمان اللہ کی تعظیم و توقیر کرتا ہے اور صبح شام اس کی تسبیح کرتا ہے۔

    إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿٨﴾لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿٩﴾ فتح
    یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے واﻻ اور خوشخبری سنانے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے (8)تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ﻻؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح وشام (9)


    285- مسلمان ہمیشہ کفار پر سخت اور مومنین پر رحیم رہتا ہے
    286- مسلمان رکوع و سجود اور اللہ کی خوشنودی ک طلب میں مصروف رہتا ہے۔

    مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖتَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾ فتح
    محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اﺛر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ﺛواب کا وعده کیا ہے (29)



    287- مسلمان کے پاس جب کوئ فاسق خبر لے کر آۓ تو وہ اس کی تحقیق کرلیتا ہے

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ ﴿٦﴾ الحجرات
    اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ (6)


    288- مسلمان ہمیشہ انصاف کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

    وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّـهِ ۚفَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾ الحجرات
    اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم (سب) اس گروه سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وه اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (9)


    289- مسلمان کبھی دوسروں کا مذاق نہیں اڑاتا۔
    290- مسلمان کبھی دوسروں پر طعن یا عیب نہیں لگاتا۔
    291- مسلمان کسی کو برے القاب سے یاد نہیں کرتا،
    292- ایمان لانے کے بعد تو مسلمان کے لیے فسق کا نام بھی برا ہے تو وہ فسق میں نام پیدا نہیں کرتا۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿١١﴾ الحجرات
    اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہو اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے یہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو۔ ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، اور جو توبہ نہ کریں وہی ﻇالم لوگ ہیں (11)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    293- مسلمان بہت گمان نہیں کرتا کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔
    294- مسلمان تجسس نہیں کرتا۔
    295- مسلمان کبھی غیبت نہیں کرتا۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖوَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢﴾ الحجرات
    اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناه ہیں۔ اور بھید نہ ٹٹوﻻ کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مرده بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے واﻻ مہربان ہے (12)


    296- مسلمان شک نہیں کرتا اور اللہ کی راہ میں اپنی جان و مال سے جہاد کرتا ہے۔

    إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۚأُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ﴿١٥﴾ الحجرات
    مومن تو وه ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر (پکا) ایمان ﻻئیں پھر شک وشبہ نہ کریں اور اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے اللہ کی راه میں جہاد کرتے رہیں، (اپنے دعوائے ایمان میں) یہی سچے اور راست گو ہیں (15)


    297- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالی اس کی رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور وہ اس کے دل کی ہر بات کو جانتا ہے۔

    وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ﴿١٦
    ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں جو خیاﻻت اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیاده اس سے قریب ہیں (16)


    298- مسلمان خیر کو روکنے والا نہیں بنتا، شرک نہیں کرتا، اور کبھی حد سے تجاوز نہیں کرتا۔

    مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ ﴿٢٥﴾الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ ﴿٢٦﴾ ق
    جو نیک کام سے روکنے واﻻ حد سے گزر جانے واﻻ اور شک کرنے واﻻ تھا (25)جس نے اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بنا لیا تھا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو (26)


    299- مسلمان رجوع کرنے والا، بڑی نگہداشت کرنے والا، بن دیکھے اللہ سے ڈرنے والا اور قلب سلیم کا مالک ہوتا ہے۔

    وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ ﴿٣١﴾هَـٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ﴿٣٢﴾مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَـٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ ﴿٣٣﴾ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ﴿٣٤﴾ ق
    اور جنت پرہیزگاروں کے لئے بالکل قریب کر دی جائے گی ذرا بھی دور نہ ہوگی (31)یہ ہے جس کا تم سے وعده کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے واﻻ اور پابندی کرنے واﻻ ہو (32) ق جو رحمٰن کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ واﻻ دل ﻻیا ہو (33)تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے (34)
    300- مسلمان نیکو کار ہوتا راتوں کو کم ہی سوتا ہے رات کے پچھلے پہر معافی مانگتا ہے اور اس کے مال میں سائل اور محروم کا حق ہوتا ہے۔


    301- مسلمان جانتا ہے کہ ہر شخص اپنے کسب (اعمال) کے عوض رہن ہے۔

    وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ ۚ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ ﴿٢١﴾ الطور
    اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور ان کی اوﻻد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اوﻻد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے، ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے (21)


    302- وہ اللہ کی بندگي بجا لاتا ہے۔

    وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾ الذاریات
    اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی (55)


    303- مسلمان جب اٹھتا ہے اور جب سوتا ہے تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتا ہے۔

    وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ ﴿٤٨﴾وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ ﴿٤٩﴾ الطور
    تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر (48)اور رات کو بھی اس کی تسبیح پڑھ اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی (49)


    304- مسلمان جانتا ہے کہ جو شخص اللہ کی یاد سے، اس کے ذکر سے منہ پھیر لیتا ہے اور صرف طالب دنیا ہوتا ہے اللہ اس سے منہ پھیر لیتا ہے اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔

    فَأَعْرِضْ عَن مَّن تَوَلَّىٰ عَن ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿٢٩﴾ النجم
    تو آپ اس سے منھ موڑ لیں جو ہماری یاد سے منھ موڑے اور جن کا اراده بجز زندگانیٴ دنیا کے اور کچھ نہ ہو (29)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    305- مسلمان کبھی اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہیں کرتا۔
    306- مسلمان برے برے گناہوں کھلے کھلے قبیح افعال اور بے حیائ کی باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔

    الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ ۚ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ ۖ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ ﴿٣٢﴾ النجم
    ان لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بے حیائی سے بھی۔ سوائے کسی چھوٹے سے گناه کے۔ بیشک تیرا رب بہت کشاده مغفرت واﻻ ہے، وه تمہیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے۔ پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو، وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے (32)



    307- مسلمان کبھی میزان میں خلل نہیں ڈالتا انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولتا ہے اور ترازو میں ڈنڈی نہیں مارتا۔

    وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ ﴿٩﴾ الرحمن
    انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو (9) الرحمن



    308- مسلمان جانتا ہے کہ جہاں بھی وہ ہو، اللہ اس کے ساتھ ہے اور وہ جو کام بھی کر رہا ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے،۔

    هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿٤﴾ الحدید
    وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہو گیا۔ وه (خوب) جانتا ہےاس چیز کو جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے اور جو آسمان سے نیچے آئے اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے، اور جہاں کہیں تم ہو وه تمہارے ساتھ ہے اور جو تم کر رہے ہو اللہ دیکھ رہا ہے (4)


    309- مسلمان کا دل اللہ کے ذکر سے پگھلتا ہے اور وہ حق کے آگے جھک جاتا ہے۔

    أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّـهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿١٦﴾ الحدید
    کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں بہت سے فاسق ہیں (16)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    310- مسلمان جانتا ہے کہ دنیا کی زندگي، دل لگي، زینت و آرائش، آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانے اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کا نام ہے اس کے علاوہ ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

    اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴿٢٠﴾ الحدید
    خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال واوﻻد میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیاده بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وه خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وه بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں (20)


    311- مسلمان صرف اپنے رب کی مغفرت اور اس کی رحمت کی جانب دوڑتا اور اس ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔

    سَابِقُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴿٢١﴾ الحدید
    (آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان وزمین کی وسعت کے برابر ہے یہ ان کے لیے بنائی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل واﻻ ہے (21)


    312- مسلمان جب کبھی آپ میں سرگوشی کرتا ہے تو گناہ و زیادتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں بلکہ نیکی و تقوی کی باتیں کرتا ہے اور اللہ کے حضور ہونے سے ڈرتا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٩﴾ المجادلہ
    اے ایمان والو! تم جب سرگوشی کرو تو یہ سرگوشیاں گناه اور ﻇلم (زیادتی) اور نافرمانیٴ پیغمبر کی نہ ہوں، بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم سب جمع کیے جاؤ گے (9)


    313- مسلمان کسی محفل میں بیٹھتا ہے تو اللہ تعالی کے حکم کے مطابق کشادگی پیدا کرتا ہے۔ (یعنی سمٹ کر بیٹھتا ہے)

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّـهُ لَكُمْ ۖ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْفَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴿١١﴾ المجادلہ
    اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشاده کر دو اللہ تمہیں کشادگی دے گا، اور جب کہا جائے کہ اٹھ کھڑے ہو جاؤ تو تم اٹھ کھڑے ہو جاؤ اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان ﻻئے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا، اور اللہ تعالیٰ (ہر اس کام سے) جو تم کر رہے ہو (خوب) خبردار ہے (11)


    314- مسلمان کبھی اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی مخالفت نہیں کرتا۔

    إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ أُولَـٰئِكَ فِي الْأَذَلِّينَ ﴿٢٠﴾ المجادلہ
    بیشک اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی جو لوگ مخالفت کرتے ہیں وہی لوگ سب سے زیاده ذلیلوں میں ہیں (20)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    315- مسلمان کبھی ان لوگوں سے محبت نہیں کرتا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر ہوں۔ چاہے وہ ان کے باپ بیٹے یا بھائ ہی کیوں نہ ہوں۔

    لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚأُولَـٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَـٰئِكَ حِزْبُ اللَّـهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٢٢﴾ مجادلہ
    اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وه ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں یہ خدائی لشکر ہے، آگاه رہو بیشک اللہ کے گروه والے ہی کامیاب لوگ ہیں (22)


    316- مسلمان ہمیشہ اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتا ہے خواہ وہ خود بھی محتاج ہو، (دوسروں کے لیے ایثار کردیتا ہے چاہے وہ خود تنگي میں ہو)

    وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾ الحشر
    اور (ان کے لیے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وه اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور بامراد) ہے (9)


    317- مسلمان کے دل میں اہل ایمان کے لیے کبھی بغض نہیں ہوتا

    وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٠﴾ الحشر
    اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان ﻻچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے واﻻ ہے (10)


    318- مسلمان اللہ سے ڈرتا ہے اور ہمیشہ دیکھتا ہے کہ اس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨﴾ الحشر
    اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیره) بھیجا ہے۔ اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے (18)


    319- مومن عورتیں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتیں، نہ ہی چوری کرتی ہیں، اور نہ ہی زنا اور نہ ہی اپنی اولاد کو قتل کرتی ہیں۔ اور اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نافرمانی نہیں کرتیں۔

    يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّـهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙفَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢﴾ الممتحنۃ
    اے پیغمبر! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وه اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی ج اوﻻد کو نہ مار ڈالیں گی اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بےحکمی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں، اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے اور معاف کرنے واﻻ ہے (12)


    320- مسلمان کبھی ان لوگوں کو دوست نہیں بناتا جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ ﴿١٣﴾ الممتحنہ
    اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کہ مرده اہل قبر سے کافر ناامید ہیں (13)




     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    321- مسلمان کبھی ایسی بات نہیں کہتا جو وہ نہ کرتا ہے۔ کیونکہ یہ اللہ کے نزدیک انتہائ نا پسندیدہ حرکت ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٢﴾كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّـهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٣﴾ الصف
    اے ایمان والو! تم وه بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں (2)تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے (3)


    322- ملسمان کو اس کا مال اور اس کی اولاد اللہ کی یاد سے غافل نہیں رکھتی۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٩﴾ المنافقون
    اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اوﻻد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔ اور جو ایسا کریں وه بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں (9)


    323- مسلمان جانتا ہے کہ اس کا مال اور اس کی اولاد اس کے لیۓ آزمائش ہے۔ اور اس آزمائش میں کامیاب ہونے والے کے لیے اللہ کی جانب سے اجر عظیم کا وعدہ ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٤﴾إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّـهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿١٥﴾ التغابن
    اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے (14)تمہارے مال اور اوﻻد تو سراسر تمہاری آزمائش ہیں۔ اور بہت بڑا اجر اللہ کے پاس ہے (15)



    324- مسلمان جانتا ہے کہ جو کوئ روز آخرت اور اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور جو کوئ اللہ سے ڈرتے ہوۓ کام کرے گا اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئ رستہ پیدا کر دے گا اور اسے اس جگہ سے رزق عطا فرماۓ گا جس کا اسے گمان بھی نہ ہوگا اور اللہ اس کے معاملے میں سہولت پیدا فرما دے گا۔ اور اس کی برائیوں کو اس سے دور کردے گا۔

    فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّـهِ ۚذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّـهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴿٣﴾وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴿٤﴾ذَٰلِكَ أَمْرُ اللَّـهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا ﴿٥﴾ الطلاق
    پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعده کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواه کر لو اور اللہ کی رضامندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔ یہی ہے وه جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے
    جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (2)اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے (3)تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے ناامید ہو گئی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا (4)یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا ہے اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے گناه مٹا دے گا اور اسے بڑا بھاری اجر دے گا (5)

    325- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالی کسی کو اس کی استطاعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔

    لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّـهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّـهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا﴿٧﴾ طلاق
    کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہئے اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو اسے چاہئے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے، اللہ تنگی کے بعد آسانی وفراغت بھی کر دے گا (7)


    326- مسلمان خود کو اور اپنی آل اولاد کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ﴿٦﴾ التحریم
    اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا ﻻتے ہیں (6)


    327- مسلمان اللہ تعالی سے خالص توبہ کرتا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّـهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّـهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٨﴾ التحریم
    اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناه دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اور ایمان والوں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا۔ ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا۔ یہ دعائیں کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے (8)


    328- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ نے زندگی اور موت کو جنوں اور انسانوں کی آزمائش کے لیے پیدا کیا ہے۔

    الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ﴿٢﴾ الملک
    جس نے موت اور حیات کو اس لیے پیدا کیاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے، اور وه غالب (اور) بخشنے واﻻ ہے (2)


    329- مسلمان رات کو قیام کرتا ہے اور قرآن کو ٹھر ٹھر کر پڑھتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر ہے۔

    يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ﴿١﴾قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٢﴾نِّصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا ﴿٣﴾أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ﴿٤﴾المزمل
    اے کپڑے میں لپٹنے والے (1)رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم (2)آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے (3)یا اس پر بڑھا دے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کر (4)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا
     
  10. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    330- مسلمان اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہتا ہے اور سب سے کٹ کر صرف اس کا ہو جاتا ہے۔

    وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا ﴿٨﴾ مزمل
    تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام خلائق سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجا (8)


    331- مسلمان صرف اپنے رب کو اپنا وکیل بناتا ہے اور جو باتیں لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرتا ہوا ان سے کنارہ کش ہو جاتا ہے

    رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا ﴿٩﴾وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا ﴿١٠﴾مزمل
    مشرق ومغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کار ساز بنالے (9)اور جو کچھ وه کہیں تو سہتا ره اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ ره (10)


    332- مسلمان روزانہ حسب توفیق قران کی تلاوت کرتا ہے، نماز قائم کرتا ہے، زکوۃ دیتا ہے اور اللہ کو قرض حسنہ دیتے ہوۓ بھلائ اپنے لیے آگے بھیجتا رہتا ہے۔

    إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّـهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَىٰ ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّـهِ ۙ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّـهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا ۚ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٠
    مزمل
    آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے اور رات دن کا پورا اندازه اللہ تعالیٰ کو ہی ہے، وه (خوب) جانتا ہے کہ تم اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے پس اس نے تم پر مہربانی کی لہٰذا جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو اتنا ہی پڑھو، وه جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوں گے، بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ تعالیٰ کا فضل (یعنی روزی بھی) تلاش کریں گے اور کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کی راه میں جہاد بھی کریں گے، سو تم بہ آسانی جتنا قرآن پڑھ سکو پڑھو اور نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دو۔ اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہتر سے بہتر اور ﺛواب میں بہت زیاده پاؤ گے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے (20)




     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    333- مسلمان اپنے رب کی بڑائ کا اعلان کرتا ہے، اپنے کپڑے پاک رکھتا ہے، گندگي سے دور رہتا ہے۔ اور زیاد حاصل کرنے کے لیے کسی پر احسان نہیں کرتا ہے۔ اور اپنے رب کی خاطر صبر کرتا ہے۔

    وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ﴿٤﴾وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ﴿٥﴾وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ ﴿٦﴾وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ ﴿٧﴾ مدثر
    اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر (3)اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر (4)ناپاکی کو چھوڑ دے (5)اور احسان کرکے زیاده لینے کی خواہش نہ کر (6)اور اپنے رب کی راه میں صبر کر (7)


    334- مسلمان جانتا ہے کہ نماز نہ پڑھنے والوں، مسکین کو کھانا نہ کھلانے والوں اور حق کے خلاف باتیں کرنے والوں اور روز جزا کو جھٹلانے والوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

    كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ ﴿٣٨﴾إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ ﴿٣٩﴾فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٤٠﴾عَنِ الْمُجْرِمِينَ ﴿٤١﴾مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ ﴿٤٢﴾قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ﴿٤٣﴾وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ ﴿٤٤﴾وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ ﴿٤٥﴾وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٤٦﴾ مدثر
    ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے (38)مگر دائیں ہاتھ والے (39)کہ وه بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناه گاروں سے (40)سوال کرتے ہوں گے (41)تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈاﻻ (42)وه جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے (43)نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے (44)اور ہم بحﺚ کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحﺚ مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے (45)اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے (46)


    335- مسلمان دنیا کی محبت میں مبتلا نہیں ہوتا اور آخرت کو نہیں بھولتا۔

    كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ ﴿٢٠﴾وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ ﴿٢١﴾ القیامہ
    نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو (20)اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو (21)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    336- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے پیدا کیا، دیکھنے اور سننے کی صلاحیت عطا فرمائ۔ اور پھر اسے راستہ دکھا دیا۔ اب وہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا

    إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا ﴿٢﴾إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا ﴿٣﴾ الانسان
    بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لیے پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا (2)ہم نے اسے راه دکھائی اب خواه وه شکر گزار بنے خواه ناشکرا (3)


    337- مسلمان اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے یتیم مسکین اور قیدی کو کھانا کھلاتا ہے۔

    وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴿٨﴾إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّـهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا ﴿٩﴾ الانسان
    اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین، یتیم اور قیدیوں کو (8)ہم تو تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکر گزاری (9)


    338- مسلمان اپنے رب کے حکم پر ثابت قدم رہتا ہے اور کسی بد عمل منکر حق کا کہنا نہیں مانتا۔

    فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا ﴿٢٤﴾ الانسان
    پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم ره اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہا نہ مان (24)


    339- مسلمان کبھی سرکشی نہیں کرتا نہ دنیا کی زندگي کو مقدم سمجھتا ہے۔ وہ اللہ کے آگے کھڑے ہونے سے خوف کھاتا ہے اور اپنے نفس کو بری خواہشات سے باز رکھتا ہے۔

    وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ﴿٤٠﴾فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾ النازعات
    ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا (40)تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے (41)


    340- مسلمان کو جہاں تک نصیحت کے فائدہ مند ہونے کی امید ہو نصیحت کرتا رہتا ہے اور جانتا ہے کہ جو خوف رکھتا ہے وہ تو نصیحت پکڑے گا اور بدبخت پہلو تہی کرے گا اور قیامت کو بڑی تیز آگ میں داخل ہوگا۔

    فَذَكِّرْ إِن نَّفَعَتِ الذِّكْرَىٰ﴿٩﴾سَيَذَّكَّرُ مَن يَخْشَىٰ ﴿١٠﴾وَيَتَجَنَّبُهَا الْأَشْقَى ﴿١١﴾الَّذِي يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَىٰ ﴿١٢﴾الاعلی
    تو آپ نصیحت کرتے رہیں اگر نصیحت کچھ فائده دے (9)ڈرنے واﻻ تو نصیحت لے گا (10)(ہاں) بد بخت اس سے گریز کرے گا (11)جو بڑی آگ میں جائے گا(12)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جزاک اللہ خیرا
     
  14. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    و ایاک
     
  15. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    341- مسلمان ہمیشہ پاکیزگي اختیار کرتا ہے اور اپنے رب کا نام یاد کرکے نماز پڑھتا ہے۔

    قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ ﴿١٥﴾ الاعلی
    بیشک اس نے فلاح پالی جو پاک ہوگیا (14)اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا (15)


    342- مسلمان یتیم سے عزت کا سلوک کرتا ہے، مسکین کو کھانا کھلاتا ہے اور کھلانے کی ترغیب دیتا ہے میراث کے مال کو سمیٹ کر نہیں کھاتا اور مال کی محبت میں گرفتار نہیں ہوتا۔

    وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ ﴿١٦﴾كَلَّا ۖ بَل لَّا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ ﴿١٧﴾وَلَا تَحَاضُّونَ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿١٨﴾وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَّمًّا﴿١٩﴾وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴿٢٠﴾ الفجر
    انسان (کا یہ حال ہے کہ) جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت ونعمت دیتا ہے تو وه کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا(15)اور جب وه اس کو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کر دیتا ہے تو وه کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری اہانت کی (اور ذلیل کیا) (16)ایسا ہرگز نہیں بلکہ (بات یہ ہے) کہ تم (ہی) لوگ یتیموں کی عزت نہیں کرتے (17)اور مسکینوں کے کھلانے کی ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے (18)اور (مردوں کی) میراث سمیٹ سمیٹ کر کھاتے ہو(19)اور مال کو جی بھر کر عزیز رکھتے ہو (20)


    343- مسلمان لوگوں کی گردن غلامی سے چھڑاتا ہے، فاقے کے دن کسی قریبی یتیم اور خاک نشین مسکین کو کھانا کھلاتا ہے ، وہ ایک دوسرے کو صبر اور خلق خدا پر رحم کی تلقین کرتا ہے۔

    فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ ﴿١١﴾وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ﴿١٢﴾فَكُّ رَقَبَةٍ ﴿١٣﴾أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ ﴿١٤﴾يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ ﴿١٥﴾أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ ﴿١٦﴾ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ ﴿١٧﴾أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ ﴿١٨﴾ البلد
    سو اس سے نہ ہو سکا کہ گھاٹی میں داخل ہوتا (11)اور کیا سمجھا کہ گھاٹی ہے کیا؟ (12)کسی گردن (غلام لونڈی) کو آزاد کرنا (13)یا بھوک والے دن کھانا کھلانا (14)کسی رشتہ دار یتیم کو (15)یا خاکسار مسکین کو (16)پھر ان لوگوں میں سے ہو جاتا جو ایمان ﻻتے اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں (17)یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے (خوش بختی والے) (18)


    344- مسلمان اپنے نفس کو دباتا نہیں بلکہ اس کا تزکیہ کرتا ہے۔

    وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ﴿٧﴾فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ﴿٨﴾قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ﴿٩﴾ الشمس
    قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی (7)پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی (8)جس نے اسے پاک کیا وه کامیاب ہوا (9)


    345- مسلمان راہ خدا میں مال دیتا ہے، اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرتا ہے، نیک بات کو سچ جانتا ہے، وہ بخل نہیں کرتا نہ بے پروا بن کر نیک بات کو جھٹلاتا ہے۔

    فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَاتَّقَىٰ﴿٥﴾وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَىٰ ﴿٦﴾فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَىٰ ﴿٧﴾وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَىٰ ﴿٨﴾وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَىٰ ﴿٩﴾ اللیل
    جس نے دیا (اللہ کی راه میں) اور ڈرا (اپنے رب سے) (5)اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا (6)تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے (7)لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی (8)اور نیک بات کی تکذیب کی (9)
     
  16. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    346- مسلمان یتیم پر سختی نہیں کرتا اور سائل کو جھڑکی نہیں دیتا اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا تذکرہ کرتا رہتا ہے۔

    فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ ﴿٩﴾وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ ﴿١٠﴾ الضحی
    پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر (9)اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ(10)


    347- مسلمان فارغ ہو کر عبادت میں محنت کرتا ہے اور اپنے پروردگار کی طرف ہی متوجہ رہتا ہے۔

    فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ ﴿٧﴾وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَارْغَب ﴿٨﴾ الشرح
    پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر (7)اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا (8)


    348- مسلمان اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو کر اس کا قرب حاصل کرتا ہے۔

    كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب ۩ ﴿١٩﴾ العلق
    خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجده کر اور قریب ہو جا (19)


    349- مسلمان کبھی اپنے رب کا ناشکرا نہیں بنتا اور نہ ہی مال و دولت کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے۔

    إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ ﴿٦﴾وَإِنَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ لَشَهِيدٌ ﴿٧﴾وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ﴿٨﴾ العادیات
    یقیناً انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (6)اور یقیناً وه خود بھی اس پر گواه ہے (7)یہ مال کی محنت میں بھی بڑا سخت ہے (8)


    350- مسلمان مال و دولت کی زیادتی کی چاہت میں اپنی آخرت سے غافل نہیں ہوتا۔

    أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ﴿١
    زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا (1)
     
  17. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    351- مسلمان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہے، نیک عمل کرتا ہے، ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتا ہے۔

    وَالْعَصْرِ ﴿١﴾إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ ﴿٢﴾إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴿٣﴾ العصر
    زمانے کی قسم (1)بیشک (بالیقین) انسان سرتا سر نقصان میں ہے(2)سوائے ان لوگوں کے جو ایمان ﻻئے اور نیک عمل کیے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی (3)


    352- مسلمان اس شخص کی طرح نہین ہوتا جو یتیم کو دھکے دیتا ہے مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا، نماز سے غفلت برتتا ہے اور ریاکاری کرتا ہے اور معمولی استعمال کی چیزیں بھی لوگوں کو دینے سے گریز کرتا ہے۔

    أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿١﴾فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿٢﴾وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿٣﴾فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥﴾الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ ﴿٦﴾وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ﴿٧﴾ الماعون
    کیا تو نے (اسے بھی) دیکھا جو (روز) جزا کو جھٹلاتا ہے؟ (1)یہی وه ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (2)اور مسکین کو کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا (3)ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے (4)جو اپنی نماز سے غافل ہیں (5)جو ریاکاری کرتے ہیں(6)اور برتنے کی چیز روکتے ہیں (7)


    353- مسلمان اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتا ہے اور مغفرت کی دعا مانگتا ہے۔

    فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ۚ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا﴿٣﴾ النصر
    تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ، بیشک وه بڑا ہی توبہ قبول کرنے واﻻ ہے (3)


    354- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ عزو جل واحد ہے، نہ تو وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ ہی اس کی کوئ اولاد ہے۔ اور کوئ بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔

    قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ الاخلاص
    آپ کہہ دیجئے کہ وه اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے (1)اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے (2)نہ اس سے کوئی پیدا ہوا نہ وه کسی سے پیدا ہوا (3)اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے (4)


    355- مسلمان ہمیشہ خلق کے شر سے، اندھیرے کے شر سے، گانٹھوں میں پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے، حاسد کے حسد سے ،جو کہ جن و انس دونوں میں موجود ہیں، پناہ مانگتا ہے۔

    قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥﴾ الفلق
    آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں (1)ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے (2)اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے (3)اور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی) (4)اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے (5)












     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اس کے ساتھ ہی یہ رسالہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اللہ تعالی ہمیں قرآن کو پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  19. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    آمين
    جزاك الله خيرا
     
  20. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    871
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں