تربیت ایک فن

ام ھود نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏اپریل 5, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ام ھود

    ام ھود -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 17, 2007
    پیغامات:
    1,198
    اگر میں اپنے بچے میں کوئی بھی اچھی عادت پختہ کرنا چاہتی ہوں تو اسے سمجھاوں گی جیسے ’’ بیٹا سچ بولنے والے ہی کامیاب ہوتے ہیں ، کبھی جھوٹ نہ بولنا ، سچ بولو گے تو ہمیشہ احترام پاو گے ‘‘
    اب اتنا سمجھانے کے باوجود بھی اگر بچہ جھوٹ بولے تو مجھے غصہ نہیں کرنا چاہیے ، اگر میں غصہ میں آگئی اس کا مطلب ہے مجھے تربیت کرنے کا فن نہیں آتا ، !!
    جس انسان کو تربیت کا فن آتا ہے وہ بچے کے پہلی بار جھوٹ بولنے پر غصہ نہیں ہوتا ، نہ ہی دوسری بار پر نہ ہی تیسری بار پر نہ ہی دسویں بار پر [​IMG]:)
    جسے فن آتا ہے وہ پوری تفصیل میں جا کر برے سلوک کی وجہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور صبر کے ساتھ ہمیشہ بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ تربیت میں صبر سب سے اہم چیز ہے ، صبر کے بغیر تربیت ایسے ہے جیسے وضو کے بغیر نماز !!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • متفق متفق x 1
  2. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    بہترین طرف توجہ دی گئی ہے..
    ہمارے ہاں مسئلہ یہ یے کہ ہم لوگ ری ایکشن کو دیکھتے ہیں کبھی ایکشن کی طرف توجہ نہیں جاتی..
    مثال کے طور پر بچے بری عادت سیکھ رہے ہیں یہ ری ایکشن ہے اس بے توجگی کا جو ہم سے ہو رہی ہے،لیکن ہم اس کو نہیں دیکھتے بلکہ اس کے ری ایکشن پر سر پکڑتے ہیں..
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    بچوں کی تربیت کے حوالے سے مشاہدہ ہے کہ اس کا زیادہ کریڈٹ ماں کو ہی جاتا ہے. تربیت سے لیکر شخصیت کی تعمیر تک ہر مرحلے پر ماں موجود رہتی ہے. لیکن ہر ماں یہ صلاحیت یا خوبی نہیں رکھتی.ماں کا انتخاب بھی سوچ سمجھ کرنا چاہیے. سلف صالحین اس انتخاب کا بڑا خیال رکھتے تھے. ماں کو ہی تربیت کو ضرورت ہو، تو بے چارے بچے کیا کریں گے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. حافظ عبد الکریم

    حافظ عبد الکریم محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 12, 2016
    پیغامات:
    586
    ماں اپنی اولاد کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے لہذا ماں کو چاہئے کہ مثبت انداز سے اپنی اولاد کی تربیت کرے ۔
    بسا اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ ماں خود اپنی اولاد کو غلطی کی راہ دکھلاتی ہے جیسے وہ خود نمازوں کا اہتمام نہیں کرتی اور نہ ہی اپنی اولاد کو اس پر توجہ دلاتی ہے اور بعض مائیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے بچوں کی غلطیوں کو دیکھ کر یہ کہہ کر خاموش رہتے ہیں کہ یہ تو چھوٹے بچے ہیں اور بعض مائیں ایسی ہوتی ہیں کہ خود تو عمل نہیں کرتیں البتہ اپنی اولاد کو عمل کرنے پر مجبور کرتی ہیں لم تقولون مالا تفعلون کے مصداق اگر خود عمل نہ کریں تو وہ اپنی اولاد کی تربیت کیسے کر پائیں گی
    ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین پہلے خود عمل کریں اس کے بعد اپنی اولاد کی تربیت صحیح طور پر کرے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. ٹرومین

    ٹرومین -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 11, 2010
    پیغامات:
    343
    یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ بچوں کی تربیت میں اسے نصیحت کرکے سمجھانے سے زیادہ ضروری اپنے عمل سے صحیح راہ دکھانی ہے۔بچہ دیکھ کر بہت جلدی سیکھتا ہے ایسے میں جب والد خود نماز نہیں پڑے گا تو وہ اپنے بچے سے کیسے نماز کی پابندی کرواسکے گا؟ اسی طرح اکثر جب والد باہر آئے کسی مہمان سے ملنا نہیں چاہتے تو اپنے بچے کے ذریعے جواب بھجوادیتے ہیں کہ ’’بیٹا جاکر انکل سے کہو میں گھر نہیں ہوں‘‘ اس طرح کے ماحول میں بچہ کیا تربیت حاصل کرے گا؟
    اس لیے سب سے پہلے اپنے آپ کو صاف گوئی اور عمل کے اس معیار تک پہنچانا ہوگا جسے بچہ خود بخود آئیڈیلائز کرے اور معاشرے کی مثبت سرگرمیوں کا حصہ بن سکے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں