اہل سنت کے نزدیک دارالسلام ہونے کا ضابطہ کیا ہے ؟

ابوعکاشہ نے 'فتنہ خوارج وتكفير' میں ‏اگست 28, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اہل سنت کے نزدیک دارالسلام ہونے کا ضابطہ کیا ہے ؟

    اہل سنت علماء کرام نے سلف صالحین سے دارالسلام ،دارالکفر کے فرق میں بہت سےدلائل نقل کیے ہیں ۔ یہاں اختصار کے ساتھ چند اقوال ذکر کیے جاتے ہیں ۔۔

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے عمومی قاعدہ ذکر کیا ہے کہ:
    "خوارج حاکم ،جماعت اور ملک کے ذریعہ پہچانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے ملک کا نام دارالہجرتہ رکھا ۔ اور مسلمانوں کے ملک کو دارالکفر اور دارالحرب قرار دیا"(مجموع الفتاوی 35/13)
    (اس کی مثال یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں خوارج نے کوفہ کودارالکفر قرار دے کر وہاں سے ہجرت کی ۔ اور نہروان کے مقام پرسکونت اختیار کی ۔ موجودہ زمانہ میں داعش نے عرب ممالک کے حکمرانوں اور وہاں کے مسلمانوں کو مرتد قرار دیا۔ اسلامی ممالک کو دارالکفر کہا۔ پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان نے بھی پاکستان کو دارالکفر قراردے کر وہاں کے مسلمانوں کا خون حلال کیا۔)
    اسماعیلی رحمہ اللہ "اہل سنت اہل حدیث "کے عقیدہ کے بار ے میں فرماتے ہیں ۔

    قال الإمام أبو بكر الإسماعيلي -رحمه الله-: (( ويرون (أي: أهل الحديث): الدار دار الإسلام، لا دار الكفر كما رأته المعتزلة، ما دام النداء بالصلاة، والإقامة ظاهرين، وأهلها ممكنين منها آمنين ))(اعتقاد أئمة الحديث (ص:76).)."یہ لوگ ملک کو اس وقت تک دارالسلام سمجھتے ہیں ،دارالکفر نہیں ۔ جب تک اس میں نماز اور اقامت اعلانیہ طور پر ہوتی رہے ۔ اور مسلمان بلا خوف اس کو انجام دینے پر قادر ہیں "
    اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بدترین حکام کا ذکر اس طرح کیا ہے :

    شرار أئمتكم الذين تبغضونهم ويبغضونكم ، وتلعنونهم ويلعنونكم ، قالوا : قلنا يا رسول الله ، أفلا ننابذهم عند ذلك ؟ ، قال : لا ، ما أقاموا فيكم الصلاة ، لا ما أقاموا فيكم الصلاة ألا من ولي عليه ، (ٍصحیح مسلم)"تمہارے بدترین حکمران وہ ہیں ۔ جن سے تم دشمنی رکھتے ہو ۔ اور وہ تم پر دشمنی رکھتے ہیں ۔ تم ان پر لعنت کرتے ہو ۔ اور وہ تم پر لعنت کرتے ہیں ۔ پوچھا گیا ائے اللہ کے رسول ﷺ ۔ "کیا ہم ان کی بیعت توڑ کر ان کے خلاف تلوار سے بغاوت نہ کریں؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ جب تک وہ تمہارے درمیان اندرنماز قائم کرتے رہیں "
    اور مزید فرمایا
    ألا من ولي عليه وال فرآه يأتي شيئا من معصية الله فليكره ما يأتي من معصية الله ، ولا ينزعن يدا من طاعة الله " رواه مسلم ، عن داود بن رشيد .(صحیح مسلم ۔ 1855)جس پر کوئی حاکم مقرر کیا جاے ۔ اور وہ اس کو اللہ کی نافرمانی کرتے دیکھے ۔ تو وہ اس نافرمانی کو برا سمجھے ۔ اور حاکم کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھنچے ۔
    خلاصہ کلام یہ ہے کہ ،یعنی اہل سنت ملک کو اس وقت تک اسلام ملک سمجھتے ہیں ۔ جب تک اس میں مسجدیں آباد ہوں ۔ اذان کی آواز بلند ہوتی اور نماز قائم کی جاتی ہو ۔ اگرچہ اس میں گناہ ،معاصی ظاہر ہوں ۔ تو ایسا ملک دارالسلام ہے ۔ وہاں کے لوگوں سے جنگ نہیں کی جائے گی ۔اور ان کے خلاف محارم کو حلال نہیں سمجھا جائے گا ۔ بلکہ ان کی اصلاح کی کوشش کی جائے گی ۔ اور ان کو اچھے طریقہ سے نصیحت کی جائے گی ۔

    استفادہ ۔۔ الخوارج و صفاتھم
    از ۔۔ شیخ محمد بن غیث غیث
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں