سردیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

Ishauq نے 'صحت و طب' میں ‏دسمبر 10, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    ** سردیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر**

    دو دن پہلے نیوز میں ایک خبر دیکھنے کو ملی جس میں ایک نو بیاہتا جوڑا شمالی علاقہ جات کے ایک ہوٹل میں دم گھٹنے سے المناک موت سے دوچار ہوا۔ ہمیں اکثر خصوصا سردیوں میں ایسے واقعات پڑھنے و سننے کو ملتے ہیں۔ کبھی کبھار تو پورا خاندان ہی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ موت برحق ہے مگر اللہ تعالی نے پہلے تدابیر کا حکم دیا ہے۔ ہم لوگ تھوڑے سے علم اور حفاظتی تدابیر سے اس سے بچ سکتے ہیں۔ ان شاءاللہ ۔

    یہ سارے واقعات عموما سردیوں میں، بند کمروں میں اور سوتے وقت ہوتے ہیں۔ موت کا پتا صبح اٹھ کر ہی چلتا ہے۔ کسی کو شور وغل، چیخنے کا موقع تک نہی ملتا۔ آخر ایسا کیا ہوتا ہے؟
    ان سب کا سبب " کاربن مونو آکسائیڈ " ہے۔ جو کہ لکڑی کی آگ، ایل پی جی، سوئی گیس، کیروسین آئل کی آگ کا لازمی جزو ہے۔ یہ خون میں جذب ہو کر ہیموگلوبن سے ری ایکٹ کرتی ہے۔ خون میں شامل آکسیجن کی جگہ لے لیتی ہے۔ نتیجتا دماغ و دیگر اعصابی نظام فیل ہو جاتا ہے جس سے متاثرہ نیند کی حالت میں بے ہوش ہو کر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اگر متاثرہ جاگ رہا ہے تو ذیل کی علامات ہو سکتی ہیں:

    سر میں درد، چکر آنا، کمزوری محسوس کرنا، متلی کا آنا ، دھندلا دکھائی دینا ۔

    کاربن مونو آکسائیڈ بے رنگ ہے، بے ذائقہ ہے، بے بو ہے۔ لہذا اس کو انسان اپنی حسیات سے نہی جانچ سکتا۔ اس کی احتیاطی تدابیر یہ ہیں:

    کمرہ میں جب بھی آگ جلائیں، روشن دان ضرور کھلا رکھیں۔
    سونے سے پہلے آگ ( کسی بھی قسم کی) بجھا کر سوئیں۔
    جنریٹرز وغیرہ کے دھوئیں میں بھی کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے۔ اس کو کبھی بھی بند جگہ پر نا چلائیں۔
    آگ سے چلنے والے پانی کے گیزرز کبھی بھی غسل خانوں میں نا لگائیں۔
    جن علاقوں میں سردی سے بچنے کے لیے آگ کی اشد ضرورت ہے وہاں کاربن مونو آکسائیڈ کو جانچنے والے آلات/ الارم لگائیں۔ جن کی قیمت بہت زیادہ نہی ہوتی۔ خصوصا ہوٹلز وغیرہ کے کمروں کا یہ لازمی جزو ہونا چاہیے۔

    اگر آپ کسی متاثرہ کو دیکھتے ہیں تو، اس کو فورا کھلی جگہ پہ لائیں اور ڈاکٹر کو کال کریں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
    • مفید مفید x 1
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    شکریہ۔ بہت ہی مفید۔
    یقینا یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس طرح کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں اور اس بارے میں عام لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
     
    Last edited: ‏دسمبر 11, 2018
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  3. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    سردیوں میں ہیٹر ہو یا کوئلے جلا کر گرمی حاصل کی جاتی ہے اس پر کچھ بھی ہو روشن دان ضرور کھلا رکھنا چاہئے۔ جو لوگ ہر طرف سے ہوا کا داخلہ بند کر دیتے ہیں اس پر بہوشی یا موت طاری ہونے کا خدشہ ہے، ایسے میں بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ انسان کو زندہ رہنے کے لئے سانس لینے میں آکسیجن داخل ہوتی ہے اور خارج میں کاربن ڈائی آکسائیڈ،

    گرمیوں میں جو لوگ گھروں کی چھت پر سوتے ہیں جب صبح نیچے کمروں میں آئیں تو دروزے کھول کر کچھ دیر باہر ہی رہیں کیونکہ بند کمروں میں گیس جمع ہو جاتی ہے جو صحت کے لئے مضر ہے، کچھ دیر تازہ ہوا کمروں میں پھرنے دیں پھر داخل ہوں۔

    برطانیہ میں سینٹرل ہیٹنگ سسٹم ہے جس سے نہ تو آگ کا خطرہ ہے اور نہ ہی گیس جمع ہونے کا۔ ریڈیی ایٹر میں گرم پانی اتنی سپیڈ میں حرکت کرتا ہے کہ کنڈنسر سے گرم ہوا نکلتی ہے جو پورے گھر کو گرم رکھی ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    حکومت نے غریب عوام کی قیمتی جانیں بچانے کے لیے سوئی گیس کی سپلائی بند کر دی ہے۔ اب صرف ٹھٹھر کر مرنے کا آپشن باقی ہے۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ ان آلات کا کچھ تعارف مل سکتا ہے؟
     
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    یہاں چیک کریں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • مفید مفید x 1
  7. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    یہ آلات daraz پہ موجود ہیں۔ آپ daraz پہ carbon لکھ کر تلاش کریں تو چار یا پانچ پروڈکٹ سامنے آ جاتی ہیں۔ 675 روپے سے لے کر 2000 تک۔ بیٹری آپریٹڈ بھی ہیں اور بجلی سے چلنے والے بھی۔
    کاربن مونو آکسائیڈ کے علاوہ، سموک اور قدرتی گیس لیکج کے آلات بھی موجود ہیں۔ اور مناسب قیمت پر۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
    • مفید مفید x 1
  8. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    اسحاق بھائی یہ ہر گھروں میں لگے ہوتے ہیں، اس کا کام ہے کہ جب دھواں اسے چھوئے گا تو سب الارم چلنا شروع ہو جائیں گے جسے بند کرنے کے لئے کسی ایک کو پش بٹن سے بند کرنا پڑتا ہے، دن کے وقت جب کچن میں کھانا پکانا ہو تو نیچے والے حصہ میں ان پر پلاسٹک کور چڑھا دئے جاتے ہیں، اور رات کو سونے سے پہلے کور اتار دئے جاتے ہیں، تاکہ رات کو سوئے ہوئے گھر میں کسی بھی وجہ سے آگ لگنے سے پہلے ہی دھواں سے یہ آن ہوں تو گھر میں لگنے والی آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے، گھر کو اگر کوئلوں سے گرم کرنا ہے تو یہ کارآمد نہیں اس کے الارم چلنا شروع ہو جائیں گے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جی آپ کی بات درست ہے کنعان بھائی۔ کہ یہ آلات دھوئیں وغیرہ سے بجنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے یہ صحیح کام کر رہے ہیں۔
    مگر ایسے آلات کو بائی پاس یا کسی چیز سے کور نہی کرنا چاہیے۔ یہ حفاظتی اصولوں کے خلاف ہے۔ اگر کھانا وغیرہ بناتے وقت یہ بجنا شروع ہوجائیں تو ان کی انسٹالیشن وہاں کریں جہاں پر نارمل حالات یعنی کچن ورک میں اس تک دھواں نا پہنچے۔
    باقی جہاں گھر کوئلوں سے گرم کیا جاتا ہو، یا گیس ہیٹرز سے وہاں تو ان کا لگانا لازمی بنتا ہے۔ کیونکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کاربن مونو آکسائیڈ سے سینکڑوں اموات ہوتی ہیں۔
    تین طرح کی آلات عموما آتے ہیں۔
    سموک کی نشاندہی والا آلہ
    کاربن مونو آکسائیڈ والا آلہ
    قدرتی گیس اور ایل پی جی لیکج والا آلا۔
    ان تینوں کے کام کرنے کا الگ الگ طریقہ ہے۔
    کاربن مونو آکسائیڈ والا آلہ دھوئیں سے بج سکتا ہے کیونکہ دھوئیں میں کاربن مونو آکسائئڈ ہوتی ہے۔ مگر صرف دھوئیں والا آلہ کاربن مونو آکسائیڈ سے نہی بجے گا۔ مثلا اگر کمرے میں دھوئیں والا آلہ لگا ہے۔ اور کمرے میں گیس ہیٹر جل رہا ہو۔ اس سے نکلنے والی کاربن مونو آکسائیڈ کو یہ آلہ نہی پکڑ سکے گا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  10. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    اسحاق بھائی یہاں تھری ان ون ہے، یہ یہاں فائر برگیڈ والے لگا کر جاتے ہیں ان کی چوئس ہے کہ اسے گھر میں کہاں کہاں لگانا ہے ہم انہیں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کہاں لگائیں اور کہاں نہ لگائیں پھر ہر سال بعد وہ آ کر چیک کرتے ہیں اگر کوئی پرابلم ہو تو تبدیلی بھی انہوں نے کرنی ہے۔ ویسے بھی انہیں ہفتہ میں ایک مرتبہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے ایک پش بٹن سے بجا کر۔

    جی بالکل درست کچن میں نہیں بلکہ کچن کے باہر لگاتے ہیں اور کچن ورکس پر کسی بھی طرح نہیں بجتا جب گھی والی روٹی بنانی ہو تو اس سے دھواں اٹھتا ہے اور یہ بچنا شروع ہو جاتا ہے، دھواں کسی بھی چیز سے نکلے جب بھی اسے چھوئے گا یہ کام کرنا شروع ہو جائے گا، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں چھت کی انچائی 8 فٹ تک ہوتی ہے۔ سموک الارم صرف ہوٹلز میں لگے ہوتے ہیں اور ان کا سائز بہت چھوٹا ہوتا ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • متفق متفق x 1
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    احتیاطی تدابیر کا یہ سلسلہ بہت اچھا ہے۔ لکھتے رہیے۔
    ہیٹر کے استعمال سے فضا میں نمی کا تناسب کم ہونے کے مسائل کے بارے میں بھی لکھیے گا۔
    ایک متھ ہے کہ کمرے میں پانی کا پیالہ رکھیں لیکن ماہرین سے سنا ہے کہ اس کا فائدہ نہیں ہوتا۔ اس بارے میں بھی کچھ معلومات دیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    ہوا میں نمی کی کمی کئی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ خاص کر جب کسی کو پہلے سے ہی کوئی ایسی بیماری ہو جو خشک ہوا سے مزید بگڑ جائے۔ مثلا الرجی، دمہ، خشک گلا، خشک جلد وغیرہ وغیرہ۔
    ہیٹر کمرے سے نمی کم کرنے کا موجب ہے۔ نمی پوری کرنے کے لیے ایک برتن میں پانی رکھنا کافی نہی ہوتا۔ بخارات تو اس برتن کے پانی سے بنیں گے مگر نا کافی ہونگے۔ اس کا حل یہ کہ تولیا گیلا کر کے کمرے میں لٹکا دیا جائے۔ یا گیلے کپڑے سوکھنے کے لیے رکھ دیے جائیں۔
    ویسے آجکل نمی بنانے والے آلات humidifier بھی ملتے ہیں۔ جو چند سو روپوں سے لے کر ہزاروں روپے تک ہیں۔
    کمرے میں نمی کا تناسب چالیس سے پچاس فیصد ہونا چاہیے۔ نمی کو ناپنے کے لیے hygrometer بہت سستے داموں دستیاب ہیں۔ خاص کر ڈیجیٹل کلاک ملتے ہیں جس میں درجہ حرارت اور نمی ناپنے کے آپشن موجود ہوتا ہے۔ پانچ سو سے لے کر ہزار روپے میں مل جاتا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • مفید مفید x 1
  13. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ بہت مفید۔
     
  14. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    بہت خوب، اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان میں جو ہیٹر ملتے ہیں وہ چاہے الیٹرک ہوں یا گیس، ڈائریکٹ سپلائی سے جڑے ہوتے ہیں اور فلامنٹ آگ برسا رہا ہوتا ہے ان کے ساتھ ٹیمپریچر کنٹرول کرنے والی کوئی ڈیوائس نسب نہیں ہوتی جس سے حد درجہ کی گرمائش ہونے سے ہوا میں نمی کی کمی سے ناک اور گلہ خشک ہونے لگتا ہے اور جسم میں سوئیاں چبنی شروع ہو جاتی ہیں، اگر اسے ایسے ہی استعمال میں لانا ہے تو کمرے میں دو طرف سے روشن دان بھی کھلے ہونے چاہئیں تاکہ ہوا میں نمی پر جو کمی بند کمرے میں ہیٹر چلنے سے ہو رہی ہے وہ کمرے میں ہوا کے داخلہ سے پوری ہوتی رہے، نہیں تو ایسا ہیٹر استعمال میں لائیں جس کے ساتھ تھرموسٹیٹ سوئچ لگا ہو جس سے ٹمپریچر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ سردیوں میں کمرے کو گرم کرنے کے لئے ٹیمپریچر 22 ڈگری تک ہونا چاہئے جس سے آپکو کمرے میں نہ بہت زیادہ گرمی لگے اور نہ ہی سردی اس سے نمی میں کمی واقع نہیں ہوتی۔

    ہمارے یہاں الیکٹرک ہیٹر ایسے ملتے ہیں جن میں فلامنٹ جلتا نہیں مگر ہلکی گرمائش دیتا ہے پھر بھی تھرموسٹیٹ لگی ہوتی ہے، کیونکہ کچھ دیر بعد کمرہ گرم ہونے سے ٹیمریچر بڑھنے پر اسے کم کر دیا جاتا ہے، لیکن یہ وہی استعمال کرتے ہیں جن کے ہاں سینٹرل ہیٹنگ نہ ہو۔ اور سینٹرل ہیٹنگ سے ہوا میں نمی سو فیصد رہتی ہے کیونکہ یہ گرم پانی کے پریشر سے کام کر رہی ہوتی ہے جس سے بخارات کی شکل میں گرمی پیدا ہو رہی ہوتی ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • دلچسپ دلچسپ x 1
  15. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    وعلیکم السلام کنعان بھائی۔
    جی بالکل، آئل ریڈی ایٹر ہیٹر پاکستان میں بھی دستیاب ہیں۔ چونکہ مہنگے ہیں لہذا اس کا رحجان کم ہے۔ دوسرا بجلی بھی مہنگی ہے۔ ہم اپنی جاب سائیٹ پہ یہی استعمال کر رہے ہیں۔ حفاظتی نقطہ نظر سے بہت اچھا ہے۔
    [​IMG]
    [​IMG]
    بالائی پنجاب میں جب کمرے کا درجہ حرارت گیارہ سے بارہ سینٹی گریڈ پر آتا ہے تو ہیٹر سے اگر اٹھارہ سینٹی گریڈ پر سیٹ کر دیا جائے تو کافی آرام دہ ماحول بن جاتا ہے۔ یعنی گرم کپڑوں اور کمبل سے گزارہ ہو جاتا ہے۔ اور اس سے بجلی کی بچت بھی ہو جاتی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • مفید مفید x 1
  16. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    جی بالکل یہی زبردست، لیکن ہر کسی کی پہنچ سے دور ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  17. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,489
    بہت مفید معلوماتی سلسلہ. اسحاق بھائ اور کنعان بھائ ' اللہ آپ کو جزائے خیر دے.شکریہ.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    کاربن مونو آکسائیڈ بہت ہی زیادہ خطرناک ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ عوام کو اس خطرے سے آگاہی نہی ہے۔
    دو دن پہلے حیدرآباد کے نواح میں ایک ہی خاندان کے سات افراد جاں بحق ہوئے۔ گھر میں جینریٹر چلا کر سوئے جس کے نتیجہ میں سات افراد دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گئے۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 2
  19. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    اس پر سب سے بڑی مشکل ہی یہی ہے کہ کسی خطرہ کا احساس ہی ہیں ہوتا، نیند تو پہلے ہی آ رہی ہوتی ہے اور غنودگی کا احساس ہوتا ہے جس سے جب بندہ سو گیا تو نیند میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، کار ڈرائیونگ کے وقت بھی جب ہیٹر یا ائرکنڈیشن چل رہا ہو تو ایئر وینٹیلیشن سوئچ بھی آن ہونا چاہئے جو کہ کچھ لوگ ایسا نہیں کرتے کہ باہر کی ہوا انہیں ڈسٹرب کرتی ہے لیکن کار کے اندر بھی زہریلی گیس موجود رہتی ہے۔

    ہیٹر یا جنریٹر بیچنے والوں کو خریدار کو احتیاطی تدابیر پر ضرور معلومات فراہم کرنی چاہئیں۔

    والسلام
     
    • معلوماتی معلوماتی x 2
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بہت افسوس ناک واقعہ ہے دراصل شعور اور آگاہی پھیلانے کے لئے ہمارے معاشرے میں کام نہیں ہو رہا میڈیا بہت کچھ کرسکتا ہے اپنا ائیر ٹائم پبلک سروس میسجز کے لئے بہت کم استعمال کرتا ہے تعلیمی اداروں میں اس طرح کی احتیاطی تدابیر سکھائی نہیں جاتیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں