علامہ محمد رئیس ندوی (رح)

عائشہ نے 'مسلم شخصیات' میں ‏جون 6, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مظفر سلطان لونگی
    ملتقى أہل الحديث

    علامہ محمد رئیس ندوی نہ رہے

    عربی تحریر:۔ عبد العلیم السلفی​

    علماء اہل حدیث میں سے ایک جید عالم دین شیخ محمد رئیس ندوی جن کا علم و تقوی ہندوستان میں مسلم تھا، جو شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی کے بعد ایک طویل مدت تک جامعہ سلفیہ بنارس میں شیخ الحدیث کی مسند پر جلوہ افروز رہے، انکا چار مئی ۲۰۰۹ کو انتقال ہوگیا۔

    آپ ایک مؤثر اور ماہر خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصنف بھی تھے۔ آپنے نے امت کے اردو داں طبقے کے لئے کئی کتابیں چھوڑیں جبکہ کئی عربی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا آپ کی مشہور تصنیفات یہ ہیں:۔
    [QH]اللمحات إلى مافي أنوار الباري من الظلمات ، تنوير الآفاق في مسئلة الطلاق ، أحكام الجمعة ، أحكام الصلاة ، سيرة خديجة الكبرى ،[/QH]
    آپ نے مندرجہ ذیل کتابوں کا ترجمہ کیا :[QH]حوار مع العلوي المالكي ، سيرة الإمام ابن حزم ، تراث المسلمين العلمي في نظر شيخ الإسلام ابن تيمية ، مصطلح الحديث في ضوء إفادات شيخ الإسلام ابن تيمية ، [/QH]ان کے علاوہ بھی آپ نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔
    شیخ کی متعدد شرعی علوم مثلا حدیث ، علل الحديث ،اصول حدیث ، فقہ ، أصول فقہ ، سيرت ، تاريخ اور تعبير الرؤياء وغيره پر گہری نظر تھی۔

    مجھے شیخ کی شاگردی کا شرف حاصل ہے آپ ہمیں صحیح بخاری پڑھایا کرتے تھے دوران درس میں نے ہمیشہ دیکھا کہ شیخ جس موضوع پر بھی بول رہے ہوں کسی شخصیت یا علاقہ کا نام آتا تو اسکی سیرت اور تاریخ کا مختصر انداز میں تذکرہ ضرور کرتے گویا علم کا ایک سمندر تھا جس کا کنارہ نہ ہو۔

    جب مسائل کا تجزیہ کرنے بیٹھتے تو اپنی بات کو دلائل کی روشنی میں اس حزم و یقین سے بیان کرتے کہ سامنے والے کو کسی اشکال کا موقع نہ رہتا، یہی حال علل میں تھا آپ کی کتابیں پڑھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا آپ اپنے وقت کے دارقطنی تھے،روایات اور اسکی اسانید پر نہایت باریک بینی سے روشنی ڈالتے پھر نقد و تبصرے کے بعد اپنا موقف واضح کرتے تھے۔

    سنت سے بے اندازہ محبت تھی جب بھی کسی کو قول و عمل سے سنت کی مخالفت کرتے ہوئے یا سنت پر ادنی سا اشکال کرتے ہوئے دیکھتے تو کسی کی پرواہ کئے بغیر فورا سنت کے دفاع پر اتر آتے۔
    شیخ رئیس نے اپنے پیچھے ایک بڑا علمی ذخیرہ چھوڑا ہے، اور آپ کا وہ علمی ذخیرہ جو طلباء کی صورت میں آپ نے پوری دنیا میں پھیلا رکھا ہے اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ آپ کے مشہور تلامذہ یہ ہیں:۔

    دكتور صلاح الدين مقبول أحمد ، دكتور عبدالرحمن بن عبد الجبار فريوائي ، دكتور رضاء الله محمد إدريس مباركپوري ، شيخ عزير شمس سلفي ، دكتور محمد إبراهيم بنارسي ، شيخ أحمد مجتبى سلفي ، شيخ أصغر علي مدني ، شيخ رضاء الله عبد الكريم مدني ، شيخ عزيز الرحمن سلفي ، شيخ محمد جنيد بنارسي ، شيخ محفوظ الرحمن سلفي ، شيخ عبدالله عبد التواب مدني نیپالی ، شيخ عبد المتين مدني ، دكتور عبد الغني ثناء الله نيپالي ، شيخ آفتاب عالم محمد أنس سلفي نيپالي وغيره .

    اللہ شیخ رئیس ندوی کو جزائے خیر عطا فرمائے ،آپ کی مغفرت فرمائے اور اپنی وسیع جنت میں جگہ عنایت فرمائے۔

    بشکریہ : اخبار و افکار akhbaroafkar.com
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں