مولانا محمد ولی رحمانی ''بھارت جیوتی ایوارڈ'' سے سرفراز

الطحاوی نے 'مسلم شخصیات' میں ‏جون 16, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    مولانا محمد ولی رحمانی ''بھارت جیوتی ایوارڈ'' سے سرفراز

    نئی دہلی،(پریس ریلیز) نئی دہلی کے انڈیا ہیڈٹ سینٹرکے ایک تقریب میں 24مئی 2010کو معتمد عالم دین اور رحمانی فائونڈیشن کے چیرمین مفکر اسلام مولانا محمد ولی رحمانی ، سرپرست جامعہ رحمانی مونگیر کو عوامی اعزاز ''بھارت جیوتی ایوارڈ'' سے نوازا گیا، یہ اعزاز انڈیا انٹر نیشنل فرینڈ شپ سوسائٹی کی طرف سے تعلیم، سائنس، اقتصادیات یا سماجی خدمات کے میدان میں قابل قدر کارنامہ انجام دینے پر دیا جاتا ہے اور ہندوستان میں عوامی اداروں کی طرف سے دیئے جانے والے ایوارڈ میں سب سے پروقار ایوارڈ مانا جاتا ہے، بھارت جیوتی ایوارڈ ماضی میں ملک کی اہم شخصیتوں کودیا جاچکا ہے جن میں مدرٹریسا، سالم علی، سابق نائب صدر جمہوریہ بی ڈی جٹی، دلیپ کمار، ملکہ ترنم لتا منگیشکر، سی وی رمن شامل ہیں، یہ پہلا موقعہ ہے جب یہ پروقار ایوارڈ کسی عالم دین اور روحانی شخصیت کودیا گیا، بھارت جیوتی ایوارڈ سے سرفراز کئے جانے والے مولانا محمد ولی رحمانی خانقاہ رحمانی مونگیرکے سجادہ نشیں اور رحمانی فائونڈیشن کے چیرمین ہیں، دیگر ملی وقومی خدمات کے ساتھ تعلیمی میدان اور سماجی خدمت میں خصوصیت کے ساتھ آپ نے کارہائے نمایاں۔ آپ کی سربراہی میں رحمانی30نے پورے ملک میں غریبوں کے اندر آئی آئی ٹی تک پہنچنے کا حوصلہ دیا۔2009کے مقابلہ جاتی امتحان میں آپ کے قائم کردہ ادارہ رحمانی30کے تمام دس طلبہ نے آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کی تھی، ان طلبہ کا تعلق سماج کے کمزور طبقہ سے تھا اور اس طبقہ کے طلبہ کی رحمانی30نے تربیت کی تھی جن کی آئی آئی ٹی میں کامیابی کا شرح نہیں کے برابر تھی۔ رحمانی 30کے تحت انہوں نے صوبہ بہار سے باہر ملک کی متعدد ریاستوں میں آئی آئی ٹی کوچنگ کا مفت نظم کیا ہے اور ان کے قدم بڑھتے جارہے ہیں ، بہت جلد رحمانی30پورے ملک کے سماج کے کمزور طبقہ کے بچوں کو آئی آئی ٹی میں کمپلٹ کرایا جائے گا۔ اس کے علاوہ رحمانی فائونڈیشن کے تحت ہر سال سینکڑوں مریضوں ک آنکھوں میں لینس لگایا جاتا ہے اس سال صرف دوماہ کے عرصہ میں پندرہ سومریضوں کی آنکھوں میں کامیاب مفت لینس لگایا گیا اور یہ خدمت ذات، مذہب سے اوپر ہوکر کی جاتی ہے۔ مولانا محمد ولی رحمانی علوم اسلامیہ کے ساتھ تاریخ اور قانون کے ماہر ہیں ان کی تعلیم جامعہ رحمانی دارالعلوم ندوة العلماء ، دارالعلوم دیوبند اور بھاگلپوریونیورسٹی میں ہوئی، یونیورسٹی میں ان کا موضوع تاریخ رہا ہے، وہ 22سال تک قانون ساز مجلس کے رکن اور دوبارڈپٹی چیرمین رہے ہیں، امیر شریعت مولانا منت اللہ رحمانی، بانی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تربیت دی ہوئی کتاب ''اسلامی قانون ، متعلق مسلم پرسنل لائ'' کی تہذیب اور حالیہ نگاری مولانا محمد ولی رحمانی کا عظیم علمی کارنامہ ہے۔ ا ن کو یہ ایوارڈ ڈاکٹر بشم نارائن سنگھ سابق گورنر تمل ناڈو آسام اور ڈاکٹر جوگندر سنگھ سابق سی بی آئی چیف کے ہاتھوں دیا گیا ہے یقینا ان کو یہ ایوارڈ حق بجانب دیا گیا بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ ان کو ''بھارت جیوتی ایوارڈ'' کے لئے منتخب کئے جانے سے ان سے زیادہ ''بھارت جیوتی ایوارڈ'' کا اعزاز بڑھا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  3. جمیل

    جمیل ركن مجلسِ شوریٰ

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2009
    پیغامات:
    750
    خانقاہ رحمانی مونگیرکے سجادہ نشیں

    السلام علیکم ۔
    حضرت ! مولانا رحمانی صاحب کا تعارف کرائیں کیونکہ ہم انہیں نہیں جانتے ، خانقاہ میں کیا کام ہوتاہے، کیا کِیا کرایا جاتاہے وضاحت سے بیان کریں اگر آپ جانتے ہوں تو۔
    تھوڑا خانقاہی نظام پر بھی روشنی ڈالیں۔ مہربانی ہوگي۔
     
  4. سپہ سالار

    سپہ سالار -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    2,018
    بھائی ویسے تو بھارت کی کوئی بھی حرکت مسلمانوں کے حق میں‌کبھی اچھی ثابت نہیں ہوئی۔ اس لیے اس پر تبصرہ کرنے کے لیے مولانا رحمانی کی حالات زندگی معلوم ہونا ضروری ہیں، کہ کیسے ایک متعصب ملک کے عہدیداروں‌نے ایک مسلمان کو اتنا بڑا ایوارڈ دے دیا۔

    اور آپ کا یہ لکھنا کہ ذات، مذہب سے اوپر ہو کر، کیا دین اسلام سے بھی اوپر کوئی چیز ہے، یا دین اسلام ہمیں‌غیرمسلموں‌کی مدد کرنے سے روکتا ہے۔

    دین اسلام تو جانوروں‌کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔

     
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    السلام عليكم۔ ماشاء اللہ، باخبر كرنے کا شكريہ ۔ آپ نے لکھا ہے :

    تو يہ جامعہ رحمانيہ ہی ہے یا كوئى اور جامعہ رحمانى ؟
     
  6. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    مولاناولی رحمانی کی سیرت توشاید فی الحال شیئر نہ کرسکوں،اس میں وقت لگے گا۔
    مختصرا اتنابتادوں کہ وہ مولانامحمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء کے پوتے ہیں اورمولانامنت اللہ رحمانی بانی آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صاحبزادے ہیں۔قانون پر ان کی گہری نگاہ ہے اورجیساکہ بتایاجاچکاہے کہ دومرتبہ بہارقانون سازکونسل کے ڈپٹی چیرمین بھی رہ چکے ہیں۔ابھی کچھ دنوں پہلے تک حکومت ہند کی جانب سے مدرسہ مارڈن ایجوکیشن کمیٹی کے چیرمین بھی تھے۔
    ابھی انہوں نے حال ہی میں رحمانی30قائم کیاتھااس کا مطلب یہ تھا کہ آئی آئی ٹی یعنی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی جس کے پورے ہندوستان میں محدود سیٹیں ہیں۔اوران کے لئے آل انڈیا پیمانہ پر جوامتحان ہوتاہے اس میں لاکھوں طلباء شریک ہوتے ہیں اورمحض تین ہزار طلباء کامیاب ہوتے ہیں اس کی کوچنگ کیلئے انہوں‌نے یہ ادارہ قائم کیاجس میں اللہ کے فضل وکرم سے پہلے ہی بیچ میں دس طلبہ نے کامیابی حاصل کی۔
    یہ رحمانی 30تقریباہندوستان بھر میں 10مقامات پر قائم کیاجارہاہے۔اس کے علاوہ انہوں نے چارٹرڈ اکائونٹنسی کی کوچنگ کیلئے بھی ادارہ قائم کیاہے جس میں شرکت کے خواہشمندوں کاامتحان لیاجاتاہے اوراس کے بعد کامیاب طلبہ کی پوری کفالت قیام وطعام اورتعلیمی خرچہ کے کی جاتی ہے۔خداسے دعاہے کہ اس کا بھی اچھانتیجہ نکلے۔
    میں یہ دعویٰ تونہیں کرتاکہ ان کوبہت جانتاہوں لیکن جتنابھی دیکھاہے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ جتنی جرات اورہمت میں نے ان کے اندر دیکھی ہے اتنی میں نے کسی بھی لیڈر تک میں نہیں دیکھی۔اسی طرح ذہانت وفطانت میں بھی بہت کم لوگ ہوں گے جوان کے مدمقابل ہوسکیں گے۔اگرکبھی فرصت ملی توانشاء اللہ تفصیل سے ان کی سیرت پیش کروں گا
    جہاں تک ذات ومذہب سے پرے کا سوال ہے تواس کو عمومااس معنی میں استعمال نہیں‌کیاجاتاجوآپ لے رہے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں اورغیرمسلموں دونوں کو بلاتخصیص مذہب فائدہ پہنچایاہے۔
    خانقاہ میں کیاہوتاہے وہ توہرایک کومعلوم ہے۔لیکن مطمئن رہے کہ نہ وہاں چادریں چڑھتی ہیں نہ مرادیں مانگی جاتی ہیں نہ عورتوں کواجازت ہے کہ وہ یہاں آئیں۔اورنہ ہی یہاں مزار وغیرہ ہیں بلکہ سیدھی سادھی قبر ہے اوربس۔ہاں بیعت یعنی پیری مریدی ضرور ہوتی ہے جسے امت کاایک طبقہ صحیح سمجھتاہے اورایک غلط ۔
    جامعنہ رحمانیہ سے مراد جامعہ رحمانی ہی ہے۔
     
    Last edited by a moderator: ‏جون 16, 2010
  7. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ!

    جمشید بھائی تو جانے مولانا رحمانی کا کیسا تعارف کروائیں۔ کیونکہ بیچارے اکثر اپنی ہی باتوں کو بھول جاتے ہیں۔ لیکن میں ولی رحمانی کو تھوڑا سا جانتا ہوں اور وہ بھی جمشید بھائی کے توسط سے کیونکہ جمشید صاحب نے ایک تھریڈ بنام ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنا میں ولی رحمانی صاحب کا ایک فتوی نقل کیا تھا پوسٹ نمبر 17پر اسے آپ پڑھ لیں ولی رحمانی صاحب کے خیالات سے اچھی طرح واقف ہو جائنگے۔ جمشید بھائی ہی کے الفاظ میں ولی رحمانی کا تعارف یہ ہے:

    قطع لحیہ کے مسئلہ پر میں نے ایک بڑے عالم مولانا ولی رحمانی سے بات کی تھی جوخود بھی حنفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ حدیث سے جو بات واضح‌ہوتی ہے کہ وہ یہ کہ ڈاڑھی کے لئے کوئی خاص ایک مشت یاکوئی کچھ اورکی تعیین نہیں ہے تاہم ڈاڑھی کو بالکل ہی چھوڑدینا چہرہ کو بدشکل بنانا اورلوگوں میں سنت رسول کے تئیں بیزاری اورنفرت پیداکرناہے لہذا ڈاڑھی کو اپنے حال پر بھی چھوڑےا ورحسب ضرورت دائیں بائیں سے چہرہ اورسنت رسول کو خوشنما بنانے کیلئے قطع وبرید کرتارہے۔والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

    جو ایوارڈ دلیپ کمار اور لتا منگیشکر جیسے لوگوں کو دیا جاتا ہو وہی ایوارڈ کسی عالم دین کو ملنا تو انتہائی شرم کی بات ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایوارڈ دینے والوں کی نظر میں فلمی ادکاری ( بدکاری)،گانا بجانا(موسیقی) اور ایک عالم دین کا کام برابر ہے۔جو ایوارڈ ایک بدکار کو دیا جارہا ہے وہی ایوارڈ ایک متقی اور پرہیزگار کے لئے بھی ہو،یہ تو حق اور باطل کو ایک ہی پلڑے میں رکھنے والی بات ہے۔ تھوڑا سا بھی دین کا فہم رکھنے والے شخص کے لئے ایسا ایوارڈ بے معنیٰ ہے، کجا یہ کہ اس ایوارڈ کے ملنے پر فخر کیا جائے!!! مولانا ولی رحمانی صاحب کو بھارت جیوتی ایورارڈ ملنے سے اس ایورارڈ کا اعزاز تو معلوم نہیں بڑھا یا گھٹا۔ لیکن اس ایوارڈ کے وصول کرنے سے ولی رحمانی صاحب کی شان ضرورگھٹ گئی ہے۔
     
  9. سپہ سالار

    سپہ سالار -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    2,018

    شاہد آپ نے بجا فرمایا۔
     
  10. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    کبھی کبھار یہ جاننابہت ضروری ہوتاہے کہ دوامر کے درمیان کیافرق ہے۔
    آپ کے اعتراض کا منشاء اگر یہ ہے کہ یہی ایوارڈ مختلف اوقات میں دلیپ کمار اورلتامنگیشکر جیسی فلمی شخصیتوں کو دیاگیاہے توایک عالم دین کیلئے یہ ایوارڈ زیب نہیں دیتا۔یہ اعتراض درحقیقت پوری طرح نہ سمجھنے سے پیداہوتاہے۔کسی بھی ایوارڈ کے کئی زمرے ہوتے ہیں۔ نوبل انعام کی ہی مثال لے لیں۔اس میں کئی زمرے ہوتے ہیں۔
    مولانا ولی رحمانی کو جوایوارڈ دیاگیاہے وہ سماج کے کمزور طبقات کی خدمت اورمسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کئے گئے اقدامات کی بناء پر دیاگیاہے۔اوردلیپ کمار کو جوایوارڈ دیاگیاہے وہ ان کے ثقافت اورکلچر کی خدمات کیلئے دیاگیاہے۔
    خود پاکستان کی حکومت نے بھی کئی امریکی سیاست دانوں کو اعلیٰ شہری اعزاز سے نوازاہے توکیامعنی کل کسی عالم دین کواس کی خدمات کی بناء پر اگرحکومت پاکستان اعلیٰ شہری ایوارڈ سے سرفراز کرتی ہے تواس پر صرف اس بناء پر اعتراض کرنا جائز ہوگا کہ فلاں فلاں امریکیوں‌کو بھی یہ ایوارڈ دیاگیاہے اس لئے کسی عالم دین کیلئے اس کا لیناجائز نہیں ہوگا۔
    آپ سے ڈاڑھی پر توبہت بحث ہوچکی ہے میں پھرایک بار عرض کردوں ان کا موقف غلط قطعانہیں ہے۔
    ان کا کہنایہ ہے کہ ایک مشت کی تحدید نہیں ہے بلکہ اس کو علی حالہ چھوڑدیناچاہئے لیکن بالکلیہ نہ چھوڑدے کیوں کہ شکل بدنمالگے گی بلکہ اس کی اصلاح وتہذیب کرتارہے۔ والسلام
     
  11. سپہ سالار

    سپہ سالار -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    2,018
    بھائی اگر آپ اس موقف کو درست سمجھتے ہیں تو اس کی کوئی شرعی دلیل بھی توپیش کریں۔ شریعت میں‌ہر چیز کو بیان کر دیا گیا۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ داڑھی کو کلی طور پر چھوڑ دینے سے شکل بد نما لگتی ہے اس لیے اس کو تروالینا چاہیے۔ تو یہ کوئی دلیل نہ ہوئی۔

    اگر آپ کی اس بات کو مان لیا جائے تو اور بھی بہت سی باتوں‌کو ماننا لازم آئے گا۔ مثال کے طور پر:

    مغربی ممالک میں بعض جگہ اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینا منع ہے، اور اس کی وجہ انہوں‌نے یہ بیان کی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے لوگ ڈسٹرب ہوتے ہیں‌، اس لیے ان کا خیال رکھتے ہوئے اذان لاؤڈ اسپیکر پر نہیں دی جائے۔

    آج پوری دنیا میں شور مچا ہوا ہے کہ دین اسلام ایک جبر کا مذہب ہے، اس میں جہاد جیسے رکن موجود ہیں، اور یہاں تک کہا گیا کہ قرآن مجید میں سورہ توبہ اور سورہ انفال کو نکال دیا جائے مسلمانوں‌سے کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا۔

    اس طرح‌کی اور بھی مثالیں مل سکتی ہیں۔ لیکن یہ سب باتیں بے کار ہیں، اور کسی کے کہنے پر ہم ان چیزوں‌کو نہیں چھوڑ سکتے، کیوں‌کہ اس کا ثبوت ہمیں دین سے ملتا ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ داڑھی کو کٹوانے کا ثبوت دین اسلام سے پیش کریں۔ اگر آپ مولانا رحمانی کی بات سے اتفاق کرتے ہیں۔ اور آپ ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے تو یہاں تحریر کرنے کا کیا مقصد ہے؟
     
  12. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام!

    محترم جمشید صاحب آپ نے جو وضاحت پیش کی ہے اس سے میرا اعتراض دور نہیں ہوا بلکہ آپ نے میرے اعتراض کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ مجھے بھی اسکا علم ہے کہ اگر لتا کو گلوکاری پر اور دلیپ کمار کو کلچر کی خدمت پر ایوارڈ دیا گیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ولی رحمانی کو بھی گلوکاری اور اداکاری پر ہی ایوارڈ ملا ہے بلکہ میرا اصل اعتراض یہ ہے کہ ایوارڈ دینے والوں کی نظر میں ایک گلوکار کا کام ایک اداکار کا کام اور ایک عالم دین کا کام برابر ہے۔ ایوارڈ کے شعبے اگر الگ الگ ہیں تو کیا ہوا ایوارڈ تو وہی ہے اور دینے والے بھی وہی جو کبھی کسی بنا پر ایک بدکار کو اس ایوارڈ سے نوازتے ہیں اور کبھی ایک عالم کو۔ ایسا ایوارڈ کسی عالم کے شایان شان ہر گز نہیں۔ لیکن جو لوگ ایسے ایوارڈ وصول کرکے فخر محسوس کرتے ہیں یقینا انکی زہنی سطح بھی ایک فلمی اداکار اور ایک فحش گلوکارہ سے بہتر نہیں ہے۔ ایسے نام نہاد علماء سے اللہ امت مسلمہ کو محفوظ رکھے۔ آمین

    جہاں تک داڑھی کا مسئلہ ہے تو فتویٰ دینے والے کو یہ بھی نہیں معلوم کہ میں فتویٰ کیا دے رہا ہوں۔ فرماتے ہیں:

    لہذا داڑھی کو اپنے حال پر بھی چھوڑےا ورحسب ضرورت دائیں بائیں سے چہرہ اورسنت رسول کو خوشنما بنانے کیلئے قطع وبرید کرتارہے۔

    کوئی ان سے پوچھے کہ اگر داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو حسب ضرورت قطع و برید کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اور اگر داڑھی کی قطع و برید کرنی ہے تو داڑھی کو اپنے حال پر چھوڑنا کہاں رہا؟؟؟

    جمشید صاحب آپ کو بھی اور ولی رحمانی صاحب کو بھی معلوم ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینے کی صحیح احادیث موجود ہیں پھر اپنے مذہب کے تعصب میں یہ کہنا کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینے سے چہرہ بدنما ہوجاتا ہے(نعوذباللہ من ذالک)۔ کیا یہ احادیث اور سنت رسول ﷺ کی کھلی توہین نہیں؟؟؟ اللہ مسلمانوں کو ایسے مذہب سے محفوظ رکھے جس کی تائید میں ایک مسلمان سنت پر اعتراض کرنے سے بھی نہیں چوکتا!! اور اس کو اپنے نبی کا چہرہ بھی پسند نہیں آتا بلکہ دوسرے مسلمانوں کو اپنےنبی کے چہرے جیسا چہرہ بنانے سے روکتا ہے ۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں