تصوف کی حقیقت اور اصولِ عبادت ودین کے متعلق ان کا مؤقف - شیخ صالح الفوزان

ابوبکرالسلفی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏ستمبر 13, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    [FONT="Al_Mushaf"]حقیقۃ التصوف ومؤقف الصوفیۃ من اصول العبادۃ والدین

    تصوف کی حقیقت اور اصولِ عبادت ودین کے متعلق ان کا مؤقف

    فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان (حفظہ اللہ)

    ترجمہ
    طارق علی بروہی

    مقدمہ: عبادت کے متعلق صحیح شرعی ضوابط
    تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جس نے ہمارے لیے ہمارا دین مکمل فرمایا اور اپنی نعمت ہم پر تمام فرمائی اور ہمارے لیے اسلام کو بطور دین بناکر اس سے راضی ہوا۔ اور ہمیں مرتے دم تک اس سے تمسک کا حکم فرمایا:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ[/FONT]﴾
    (آل عمران: 102)
    (اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ایسے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز بھی تمہیں مو ت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو)​
    اور یہی وصیت تھی ابراہیم ویعقوب i کی اپنی اولاد کو:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إَلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ[/FONT]﴾
    (البقرۃ: 132)
    (اور اسی کی ابراہیم اور یعقوب i نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کہ بے شک اللہ تعالی نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا)​
    اے اللہ اپنے بندے اور رسول ، ہمارے نبی محمد ﷺ پر درودوسلام وبرکتیں بھیج اور ان کی آل وتمام صحابہ کرام پر بھی، وبعد:
    بلاشبہ اللہ تعالی نے جنوں اور انسانوں کو محض اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا فرمایا ہے:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ[/FONT]

    (الذاریات: 56)
    (میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا فرمایا ہے)​
    اور اسی میں ان کے لیے دنیا وآخرت میں شرف، عزت اور سعادت ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ[/FONT]﴾
    (الزمر: 7)
    (اگر تم کفر کرو تو بے شک اللہ تعالی تو تم سے بے نیاز ہے)​
    اور فرمایا:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ[/FONT]﴾
    (ابراہیم: 8)
    (موسی علیہ السلام نے فرمایا: اگر تم اور روئے زمین پر جو بھی ہیں سب کفر کرو تو بھی اللہ تعالی تو تم سب سے بے نیاز ہے)​
    پس عبادت اللہ تعالی کا اپنی مخلوق پر حق ہے لیکن اس کا فائدہ خود مخلوق ہی کو پہنچتا ہے۔
    جو کوئی اللہ تعالی کی عبادت سے روگردانی کرتا ہے تو وہ متکبر ہے،
    اور جو اللہ تعالی کی عبادت کے ساتھ ساتھ کسی غیر کی بھی عبادت کرتا ہے تو ہو مشرک ہے،
    اور جو کوئی اللہ تعالی اکیلے کی عبادت کرتا ہے مگر اس کی شریعت کے مطابق نہیں تو وہ بدعتی ہے،
    اور جو کوئی اللہ تعالی اکیلے کی عبادت اس کی بتائی ہوئی شریعت کے مطابق کرتا ہے تو وہ مومن وموحد ہے۔
    اب جبکہ بندوں کی ضرورت ہے کہ وہ اللہ تعالی کی عبادت کریں اور ساتھ ہی ان کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ذاتی طور پر اس حقیقت کو جان سکیں کہ کس سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہے اور کیا چیز اس کے دین کے موافق ہے، لہذا اللہ تعالی نے بھی اسی لیے انہیں ان کے نفس کے حوالے نہیں کیا بلکہ اس عبادت کو بیان کرنے کے لیے ان کی جانب رسولوں کو بھیجا اور کتابوں کو نازل فرمایا ، جیسا کہ ارشاد الہی ہے:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ[/FONT]﴾
    (النحل: 36)
    (اور تحقیق ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (غیراللہ کی عبادت) سے بچو)​
    اور فرمایا:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ[/FONT]﴾
    (الانبیاء: 25)
    (ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اس کی جانب یہی وحی فرمائی کہ میرے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں، پس تم (خالص) میری ہی عبادت کرنا)​
    اللہ تعالی کی عبادت کے متعلق جو کچھ رسولوں نے بیان کیا اور کتابوں میں نازل ہوا جو کوئی اس کی مخالفت کرتا ہے، اور اللہ تعالی کی عبادت اپنے دلی میلان، ذوق، یا جسے اس کا نفس یا شیاطینِ جن وانس اسے مزین کرکے دکھائیں اس کے مطابق اللہ تعالی کی عبادت کرتا ہے تو یقیناً وہ اللہ تعالی کی راہ سے گمراہ ہوگیا اور اس کی عبادت بھی درحقیقت اللہ تعالی کی نہیں بلکہ اپنی خواہش نفس کی عبادت کہلائے گی:
    ﴿[FONT="Al_Mushaf"]وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللَّهِ[/FONT]﴾
    (القصص: 50)
    (اور اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اللہ تعالی کی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش نفس ہی کی پیروی کرتا ہو)​
    اور انسانوں میں اس قسم سے تعلق رکھنے والے بہت سے پائے جاتے ہیں جن میں سرفہرست نصاری اور جو اس امت میں سے گمراہ ہوئے جیسے صوفیہ، کہ انہوں نے اپنے بہت سے ظاہر شعار وعبادات میں ایسی باتوں کو خودسے مقرر کردیا جو اللہ تعالی کی مقرر کردہ شریعت کے مخالف ہیں۔چناچہ ہم اس بات کی وضاحت کریں گے کہ اس عبادت کی حقیقت کیا ہے جو اللہ تعالی نے اپنے رسولﷺ کی زبانی ہمیں بتائی ہے اور اس عبادت کے بارے میں جس انحراف میں آج صوفی لوگ مبتلا ہیں اسے بھی واضح کریں گے۔
    [FONT="Al_Mushaf"](المحاضرات فی العقیدۃ والدعوۃ، جلد اول، المحاضرۃ رقم 4)
    [/FONT]​
    جاری ہے۔ ۔ ۔
    [/FONT]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں