’’ مسلکی تعصب ‘‘ ایک نفساتی بیماری اور اس کا حل

نعمان نیر کلاچوی نے 'متفرقات' میں ‏اکتوبر، 30, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    تعصب دراصل عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے جس کے معنی ''رعایت بےجا'' کے آتے ہیں تعصب کسی بھی معاملے میں مذموم سمجھا جاتا ہے جب ہم کسی کی بے جا حمایت پر تل جاتے ہیں تو بس یہی وہ ہمارا ایک غیر متوازن رویہ ہوتا ہے جس کے باعث ہم متعصب کہلاتے ہیں دین کے معاملے میں بالخصوص اس سے نہایت احتیاط کے ساتھ بچنا چاہئے
    تعصب کو دقیق نظر سے دیکھا جائے تو اس کا تعلق انسانی رویہ سے وابستہ ہے پس نفسیات کا بنیادی مطالعہ بھی انسانی رویہ اور عقل کے گرد گھومتا ہے فلسفہ اور نفسیات کا دین اسلام کے ساتھ گہرا سمبندھ ہے اسی نسبت سے آج ہم مسلکی تعصب کا نفسیاتی پوسٹ مارٹم کریں گے
    مسلکی تعصب ہے کیا؟
    آج کا مسلمان کسی نہ کسی سکول آف تھاٹ یا کسی مذہبی گروہ کے ساتھ وابستگی اختیار کئے ہوئے ہے اسے اگر اہم سلیس زبان میں بیان کردیں تو اس کا مطلب کچھ یوں ہوگا کہ آج کا مسلمان کوئی دیوبندی ہے تو کوئی بریلوی کوئی وہابی ہے تو کوئی رافضی۔۔۔آخر یہ سب ہے کیا؟؟؟ کیا ہم سب حق پر ہیں؟؟؟؟ اگر ہیں تو ہمیں یہ کیسا معلوم ہوا کہ ہم حق پر ہیں ؟؟؟؟ یہ چند ایک ایسے سوالات ہیں جن کا احاطہ گر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہےتو ہم بیان کررہے تھے کہ آخر مسلکی تعصب ہوتا کیا ہے؟
    جب ہم کسی ایک مکتبہ میں پلے بڑھے ہوتے ہیں تو ہمیں نفسیاتی طور پر اس بات پر اطمینان ہوتا ہے ہم ہی حق پر ہیں ہمارے سوا باقی تمام مکاتب باطل ہیں جبکہ اسکی تھوڑی بہت عملی تعلیم بھی ہمیں دی جاتی ہے اس لئے ہمیں اپنے مسلک پر ہر طرح سے اطمینان ہوجاتا ہے کہ پس روئے زمین پر اہل حق ہم ہی ہیں پس یہاں تک کوئی برائی نہیں بلکہ یہاں سے جب بات آگے کو نکلتی ہے کہ اگر کوئی ایسی بات جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہو مگر یہ روز روشن کی طرح عیاں ہو کہ حق یہی بات ہے جو ہمارے مکتبہ سے متصادم ہے اس کے باوجود بھی ہم اسی حق بات سے انکار کرتے ہیں تو یہی مسلکی تعصب ہے۔۔۔اسکی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں ہماری تحقیق کے مطابق یہ ایک نری نفسیاتی بیماری ہے ذیل میں ہم اسکے اسباب درج کرتے ہیں
    اسباب
    جب ہم کسی چیز کو حر ف آخر سمجھ بیٹھتے ہیں تو اسکے بعد اس بات کی گنجائش نہیں ہوتی کہ ہم مزیداس پر تدبر کریں مراد جب ہم اپنی عقل کو کسی ایک زاویے پر مرکوز کرلیتے ہیں تو ہر چیز کو اسی ایک زاویے سے پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب اس کسوٹی کے پورے پراسس کو مکمل کرتے ہیں تواس وقت آس پاس پڑے حق کو بھی باطل قرار دے دیتے ہیں تاکہ ہمارا حق متاثر نہ ہوتعصب کی اہم وجہ یہ ہے کہ جب ہم اپنی نظر کو کسی ایک نقطہ پر مرکوز کرلیتے ہیں تو پھر ہمہ وقت اسی ایک نقطہ کی طرف دھیان ہوتا ہے جسے عام اصطلاح میں تنگ نظر کہا جاتا ہے
    بعض اوقات ہماری تعلیم وتربیت بھی اسکی ایک اہم وجہ بن جاتی ہے ہمیں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ اگر فلاں کتاب کا مطالعہ شروع کردیا تو گمراہی کا اندیشہ ہے لہٰذا پس ضرور ہو کہ مذکورہ کتاب مبنی برحق ہو مگر مسلکی مجبوری کے باعث اس کو محض اس بناء پر باطل قرار دیا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلک کے موافق نہیں اسکے علاوہ بسا اوقات ہمارے تہذیبی روایات اور تمدن بھی ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کرتا ہے مسلکی تعصب کی ایک اہم وجہ جہالت اور تواریخ سے لاعلمی بھی ہے علاوہ ازیں کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں مگر یہاں پر ہم نے چند ایک اہم اسباب کا ذکر کیا ہے
    علاج
    اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں ہر جسمانی اور دماغی بیماری کا علاج پیداکیا ہے مسلکی تعصب چونکہ ایک دماغی بیماری ہے اور اس کا تعلق براہ راست انسانی رویہ سے ہے تو پس ضروری ہے کہ اسکے علاج کیلئے کوئی نفسیاتی طریقہ اپنایا جائےمسلکی تعصب دراصل ذہنی بیماری ہے اس لئے اسکے علاج کیلئے کسی میڈیسن کی ضرورت نہیں پڑتی
    اس کے علاج کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے غیر متوازن رویہ کو بدلنے کی کوشش کریں اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم اپنے اندر تحمل اور بردباری کی صفات پیدا کریں ہماری تحقیق کے مطابق اس بیماری کا واحد حل یہی ہے کہ ہم کسی بھی صورت اعتدال کا راستہ نہ چھوڑیں اعتدال کیا ہے اس کو ایک مثال سے واضح کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ایک شخص پانچ وقت نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ رات کے وقت بعض اوقات چوری بھی کرتارہتا ہے اب اگر کوئی شخص مذکورہ بالا شخص کو چور کہہ کرپکارتا ہے کہ فلاں تو چور اچکا ہے۔۔۔یہ اعتدال نہ ہوا۔۔جبکہ اسکے برعکس دوسرا شخص کہتا ہے کہ فلاں تو بڑا نمازی ہے۔۔۔۔یہ بھی اعتدال نہ ہوا۔۔۔
    ایک تیسرا شخص کچھ یوں کہتا ہے کہ فلاں شخص پانچ وقت کا نمازی ہے مگر وہ بعض اوقات چوری بھی کرتا ہے ۔۔پس یہ اعتدال ہے۔۔۔مراد یہ کہ نہ ہم اسکی چوری کو دیکھ کر اسے چور بنا دیں اور چور بناتے وقت اسکے نمازی ہونے کو بھول جائیں اور نہ ہی اس کو نمازی بناتے ہوئے اسکے اس برے فعل یعنی چوری کو چھپا لیں۔۔۔لہٰذا اعتدال یہی ہے کہ فلاں شخص پکا نمازی ہے مگر یہ شخص بعض اوقات چوری بھی کرتا رہتا ہے۔۔۔یعنی دو انتہاؤں کے درمیان کا راستہ اعتدال ہے اور جب اسی راستہ کو اختیار کریں گے تو ان شاء اللہ کبھی بھی تعصب کے قریب نہیں جا سکتے۔۔۔اگر میں اپنا تجربہ بیان کروں تو مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی تردد نہیں کہ کسی زمانے میں میں خود بھی اسی نفسیاتی بیماری کا شکار تھامگر جب اللہ تعالیٰ نے اعتدال کی راہ دکھلائی تو پھر ذرا دیر بھی نہیں لگی اور تقلید سے جان چھڑا لی۔۔۔تو مطلب واضح ہے کہ حق جہاں کہیں بھی نظر آئے بس اسے حق مان کر ہی قبول کیا جائے۔۔۔یہ نہ دیکھا جائے صاحب حق وہابی ہے شیعہ ہے یا بریلوی۔۔۔یقین کیجئے کہ ہماری یہ روش ہمیں کبھی بھی اعتدال کی راہ سے نہیں ہٹا سکتی ۔۔۔

    خصوصی تحریر: نعمان نیر کلاچوی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    آج کا مسلمان کوئی دیوبندی ہے۔۔۔ تو کوئی بریلوی، کوئی وہابی ہے تو کوئی رافضی۔۔۔آخر یہ سب ہے کیا؟؟؟
    یہ سب نسبتیں ہیں مسلک نہیں۔۔۔ اور دوسری اہم بات یہ روافض دائرہ اسلام میں کہاں سے آگئے؟؟؟۔۔۔ اس سنگین مسئلے کا سادہ اور آسان حل پیش خدمت ہے وہ یہ کے مجھے کسی کے دیوبندی ہونے پر اعتراض نہیں، مجھے کسی کے بریلوی ہونے پر اعتراض نہیں، مجھے کسی کے وہابی ہونے پر اعتراض نہیں۔۔۔ اس صورت میں کے وہ خود کو اس حدیث میں ڈھال کر اپنے آپ کو پیش کرے جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کے مع انا واصحابی۔۔۔ جو میرے اور میرے صحابہ کے ساتھ ہیں۔۔۔ لہذا سوچنا نسبتیوں کو ہے۔۔۔کیونکہ ماسوائے اس نسبت کے جنت میں کوئی دوسری نسبت نہیں لے جائے اور اگر کوئی ایسا سوچتا ہے تو پھر وہ قرآن کی آیت پر نظر ڈال لے۔۔۔

    وَقَالُواْ كُونُواْ هُودًا أَوْ نَصَارَى تَهْتَدُواْ

    اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے پر لگ جاؤ۔

    یہ باتیں سمجھنے کی ہیں۔۔۔ بحث برائے بحث سے صرف نظریات میں زوال آتا ہے کسی کا کچھ نہیں جاتا ہر شخص وہی ملے گا جو اس نے آگے بھیجا ہے۔۔۔ سوچنا ہم کو ہے کے ہم کیا آگے بھیج رہے ہیں۔۔۔
     
  3. محمد زاہد بن فیض

    محمد زاہد بن فیض نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    3,702
    جزاک اللہ خیرا نعمان بھائی بہت عمدہ تحریر
     
  4. 03arslan

    03arslan -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2009
    پیغامات:
    418
    السلام علیکم
    ماشاءاللہ اچھی تحریر ہے
     
  5. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جزاک اللہ خیرا نعمان بھائی۔ بہت اچھی اور زبردست تحریر ہے۔
    اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر قسم کے مسلکی تعصب سے بچائے۔ جن لوگوں کو اللہ نے عقیدہ توحید کی صحیح سمجھ دی ہے، اللہ انہیں بھی اس تعصب سے دور رکھے۔ آمین۔
     
  6. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    نعمان بھائی۔!
    جزاک اللہ خیرا۔، ایک اہم موضوع پر آپ نے لکھنے کی کوشش کی ہے۔ جزاک اللہ خیرا۔
    حرب بھائی نے جدھر اشارہ کیا ہے اس پوائینٹ کو نوٹ کرلیں۔
    سب سے اہم بات جو کہ نعمان بھائی کی تحریراور پھر بعد میں‌جاسم بھائی کی توجہ کے بعد واضح ہوا، ہر قسم کا تعصب گمراہی اور غلطی ہے۔، جو لوگ حق پر ہیں‌انہیں‌بھی اہل باطل جو کسی فرقہ سے ہوں، یا حق پر نہ ہوں ، یہاں‌تک کہ مسلمان بھی نہ ہوں، انکی اصلاح کی ہر ممکنہ کوشش کرنا چاہئے، نیز اللہ نے اگر حق کی دولت عظمی سے نوازا ہے تو اسکا بہترین شکر یہی ہوگا کہ، اسکو احسن طریقے سے انسانیت تک پہنچایا جائے، اور پھر تعصب سے پاک اور نفرتوں سے دور دل و دماغ مزیں‌رہیں مزید یہ کہ ان تمام کے بعد اللہ سے دعا کہ ، یا اللہ تو نے ہمیں حق کی دولت سے نواز، مسلم و مومن بنایا، اور پھر ہمارے گناہوں کی بخشش کرکے ہمیں‌ تو دوزخ سے بچا کر، جنت میں داخل فرمادے۔۔۔ورنہ جنت کے حصول کے بنا، کس بھی طرح‌کو دنیاوی کوششیں‌لاحاصل ہیں، اور یہ سب اس وقت ہی ممکن ہے، جب ہم نہ صرف خود بھی قران و حدیث کے راستے پر جم جائیں، بلکہ اس لحاظ سے اپنی زندگانیاں‌بھی ڈھالنے کی کوشش کریں، مزید یہ کہ نیتوں‌کو پاک و صاف رکھیں، جو لوگ ہمیں لگے کہ قران و حدیث کے راستے سے بھٹکے ہوئے ہوں، انہیں‌راہ راست پر لانے کی کوشش احسن طریقے سے کریں، اور یہ سب۔۔۔۔یہ سوچ کر کریں‌کہ ہمیں‌یہ تمام کام، آخرت میں جنت کے حصول کے لئے کرنے ہیں۔۔۔۔نہ کہ دنیا میں‌کسی کو غلط یا صحیح ثابت کرنے کے لئے۔۔۔اور نتیجے میں‌ہماری شدت پسندی بھی کم ہوگی ، اگر ہے تو ،اور پھر اعتدال کی روش بھی اسی طرح سے ممکن ہے۔ ان شااللہ۔
     
  7. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    یہ سوچنے والی بات ہے کہ مذکورہ اقتباس میں موجود بات ہر مکتب فکر والا ایک دوسرے کو بطور نصیحت پلو بندھانے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔
    یہ بہت عجیب بات ہے۔۔۔ اللہ کا اس میں کوئی تذکرہ نہیں۔۔۔ ایک سچے مومن کو اس طرح کہنا چاہئے کہ اللہ زندہ ہے ۔اللہ کے ہوتے ہوے تمہیں کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔ مطالعہ کے ساتھ دعاء کیا کرو۔۔۔ دعاء کے ذریعہ تم ہر گمراہی سے بچ سکتے ہو۔ لوگ دعاء کی اہمیت کو نہیں جانتے ۔۔۔۔ اگر جانتے تو وہ کتابوں کے مطالعہ سے روکنے کے بجائے وہ لوگوں کو دعاء کی طرف متوجہ کرتے اور بار بار اس کی تلقین کرتے۔۔۔۔
     
  8. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جی ابو طلحہ بھائی آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔
    لیکن مسلکی تعصب اس وقت زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے جب قرآن و حدیث کے واضح‌احکامات ہونے کے باوجود ہم صرف اپنے مسلک کو دیکھتے ہیں، اپنے لوگوں کو دیکھتے ہیں، اپنے علماء کو دیکھتے ہیں کہ جیسے وہ کہیں گے ہم کریں گے، یا یہ کہ ہم تو ہمیشہ سے ایسا ہی کرتے آئے ہیں۔ یا اپنی خود ساختہ اور من گھڑت تاولیں دینا شروع کر دیں۔ ان سب چیزوں سے بچنا بھی بہت ضروری ہے۔
     
  9. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    آپ کی بات بالکل صحیح ہے۔۔۔۔ میں آپ کو اس کا سبب بتاتا ہوں کہ کیوں ہمارے اندر شدت پسندی آجاتی ہے؟؟؟ اس کا ایک ہی سبب ہے۔وہ یہ کہ ہم اللہ کے اس حکم کو شعوری طور پر نہیں جانتے کہ ہمارا کام صرف پہونچانا ہے۔۔۔ کسی کو منوانا نہیں ۔۔ جب کوئی ہماری بات نہیں مانتا ہے تو ہم بےبرداشت ہوکر ایسی باتیں لکھنا اور بولنا شروع کردیتے ہیں جو صرف اور صرف نفرت میں اضافہ کا سبب بنتی ہے نہ کہ محبت میں ۔۔۔
    اس لئے ہم اپنی بات کو ابلاغ کی حد تک رکھیں۔ اور اصلاح اور توفیق کو اللہ کے حوالے کرکے اس کے لئے دعاء خیر کرتے رہیں۔۔۔
     
  10. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بالکل بجا کہا آپ نے۔
    ویسے اس حوالے سے بہت سے ایسے اسباب ملینگے جہاں ہم تعصب کی وجوہات محسوس کرسکتے ہیں۔، کچھ کا میں یہاں‌ذکر کرونگا جو کہ میری ریڈنگ ہے۔

    1- نیتوں کی پاکیزگی جہاں‌ہوں وہاں تعصب کی رمق بھی پلنا دشوار ہے۔
    2۔اگر کوئی ہم سے اختلاف کرتا ہے، تب اسکے لئے نفرت کی لہر ہی بنیادی طور پر تعصب جو ہوا دیتے ہے، جب کہ اختلاف تو علمی ہے نہ کی شخصی یہ بات شیطان بھلائے دیتا ہے۔
    3۔کم علمی اور جذبات بھی تعصب کو ہوا دینے میں‌معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
    4۔شخصیت پرستی سے بھی تعصب کو نہ چاہتے ہوئے بھی ہوا ملتی ہے۔
    5۔خوف خدا اور آخرت میں‌جواب دینے کا احساس ہر لمحہ ذہن میں‌جانگزیں‌رہے تب، کسی کے لئے بھی دل میں تنگی ایک بڑا ہی معمہ ہے، اور یہ دل کی تنگی بعد میں‌تعصب میں‌بدل جاتی ہے۔
    6۔اگر انسانیت کی بھلائی اور خیر نیت اور دل میں ہو تب، ہمارا اسوۃ، اسوۃ حسنہ کے ڈایرکشن میں‌سفر کرسکتا ہے، پھر تو کسی تعصب کو جگہ مل ہی نہیں‌سکتی، بس ہر لمحۃ اس شیطان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
    7۔دوسروں‌کے لئے میں درد، بہت ہی اہم سوال ہے، یعنی وہ لوگ جو کہ حق پر نہیں‌ہے، انکو بھی یہ بات زیب نہیں‌دیتے کہ دوسروں کے لئے سخت جذبات رکھیں، بلکہ انکی آخرت کے حوالے سے ہماری تئیں‌جو ذمہ داری بنتی ہے، کو محسوس کیا جائے تب تعصب نہیں بلکہ ہم جس ذمہ داری پر فائز ہے، وہ چیز یاد آکر، مخالفین یہاں تک کہ مشرکین کے لئے بھی ہمارے دل کھل جائینگے کہ ہم ان تک صحیح رہنمائی اخلاق کے ساتھ پیش کردیں، تب یہ سب چیزیں تعصب کو ختم ہی کردیںِ
    8-
    دوسروں‌سے ہمیشہ محبت یعنی انسانیت سے محبت کا درس دینے کے اسوۃ تو ہمیں اسوۃ‌حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہی ہے، لیکن اسکو بھول جاتے ہیں ، اگر وہ یاد رہے تب ، تعصب دل و دماغ میں پیدا ہو ہی نہیں‌سکتا۔، جو متعصب ہیں انکے قریب ہوکران سے محبت کے ساتھ پیش آکر، ان تک ہدایت کی رسائی ہم سے ہوجائے، کیا یہ کسی اہل حق کی خواہش نہیں‌ہونی چاہئے، اور ہونی چاہئے تب تعصب کے ساتھ یہ خواہش نہیں‌تکمیل کو پہنچ سکتی، اسکے لئے دلوں‌کو فراخ‌بناکر وسعت ذہنی کے ساتھ اپنے مخالفین کے لئے ہمارے تئیں، نرم جزبے ہی ہیں‌جو کہ تعصب کو روک سکتے ہیں

    وہ جو اپنے آبا اجداد،بڑوں کی باتیں، اپنے ذہن تاویلات، وغیرہ کے سہارے کے ساتھ متعصب ہیں، تو وہ متعصب رہیں، اور انکو اس تعصب سے بچانے ہم اپنے اخلاق سے ان تک رسائی کرسکتے یہں۔۔۔لیکن وہ جن کے پاس ہدایت ہے۔۔۔۔قران و حدیث کی واضح اور روشن تعلیمات ہیں۔۔وہاں تو تعصب کو بالکل بھی نہیں‌پنپنا چاہئے۔۔۔۔
     
  11. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063

    آپ کی یہ بات۔۔۔۔اس موضوع کا اصل مغز ہونا چاہئے کہ ہماری ذمہ داری ابلاغ تک ہے، اصلاح اور توفیق اللہ کے حوالے۔اور دعا تو بہرحال اہم ترین چیز ہے۔
    بہت ہی عمدہ بات کہی آپ نے۔
     
  12. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    محترم بھائی تحریر پر تبصرہ کرنے کیلئے ممنون ہوں ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ سب نسبتیں ہی ہیں مگر یاد رکھیں یہ نسبتیں کسی زمانے میں نسبتیں تھیں اب نسبتیں نہیں بلکہ ایک مکمل مکتبہ یا مسلک کی شکل اختیار کر چکی ہیں کیا دیوبندیت آج ایک مسلک کی شکل اختیار نہیں کرچکی؟ کیا بریلویت ایک مسلک کی شکل اختیار نہیں کرچکی؟ محترم بھائی جان اگر آپ کو یقین نہیں تو براہ کرم انکی کتابیں پڑھ کے دیکھ لیں یہ بیچارے تو ایک دوسرے کے پیچھے جنازہ تک پڑھنے کیلئے تیار نہیں آپ فرما رہے ہیں کہ یہ سب نسبتیں ہیں۔
    لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا ۔۔۔۔ پس یہی تعصب ہے۔
    میرا مطمح نظر یہ نہیں کہ رافضی مومن ہیں مگر کسی تکفیر بھی تو کوئی کھیل تماشا نہیں۔۔۔کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی جماعت کو دائرہ اسلام سے خارج کردے۔۔۔پس یہی ہمارا غیر متوازن رویہ ہی ہمیں تعصب کی راہ پر لے جاتا ہے۔
     
  13. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    بہت صحیح کہا بھائی آپ نے ۔۔۔۔ ہمارا کام صرف اور صرف تبلیغ ما انزل اللہ ہے نہ کہ تکفیر و تجھیل ۔۔۔ اللہ نے ہمیں داعی بنایا ہے نہ کہ حاکم اور قاضی ۔۔۔۔ اس دنیا میں صرف دعوت ہے ۔۔۔ قیامت کے دن فیصلہ ہوگا کہ کون حق پر تھا اور کون غیر حق پر۔ کون جنتی ہے اور کون جہنمی ۔۔۔
     
  14. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063


    اوہ، داٹس گڈ رئیلی۔
    نائیس کامنٹس۔
    ماشااللہ
    غیر متوازن رویہ ہی ہمیں‌تعصب کی راہ پر لے جاتا ہے، کتنی بھلی اور عمدہ بات ہے، ہر کسی کے لئے۔۔۔۔! کسی کو بھی واقعی حق حاصل نہیں‌ہے، کیونکہ سب سے پہلے تو ہم خود کمزور لاچار، بے بس ، بس چند وہ اختیارات جو اللہ نے دئے ہیں اس کے حامل ہیں، اور پھر ہم اللہ کی رحمت کے سوا خود ہماری آخرت کی کامیابی کا تصور نہیں‌کرسکتے تب کسی کو بھی دین اسلام سے خارج کرنے کی ذمہ داری ہم کیوں‌لیں‌جبکہ وہ ہمیں تفویض‌نہیں، ہاں جو ذمہ داری عائد شدہ ہے، وہ ہے "کنتم خیر امت اخرجت لناس تامرون بالمعروف وتنہون عن المنکر و تومنون باللہ" (قران)۔۔۔!
     
  15. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بھائی۔
    بہت عمدہ بات کہی آپ نے بھی۔
    ہمیں جو کام کرنا ہے اسکے حدود سے ہم واقف رہیں، نیتوں‌کی پاکیزگی کے لئے "دعا" کرتے رہیں، باقی تمام فیصلے کرنے کا حق صرف " اس پاک ذات کو ہے ، جو کہ ہر نقص سے پاک ہے" اور ہم تو ہیں‌ہی بشر۔۔۔تب یہ فیصلے کرنے کی ذمہ داری ہم نہ لیں۔۔۔اور وسعت قلبی اور ذہن کے ساتھ ، مومن اور مسلم بنے رہنے کی کوشش اور داعی الہ اللہ ہونے کے حوالے سے احسن طریقے سے دین کی تبلیغ و اشاعت ۔۔۔!!!!
     
  16. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    اوپر والے پیراگراف پر میں خاموشی اختیار کرنے کو فوقیت دوں گا کیونکہ میں یہ کبھی نہیں چاہوں کے گفتگو بحث کے صورت اختیار کرے اور جو کاوش آپ نے پیش کی ہے اس کا مقصد فوت ہو۔۔۔ لہذا ہم بات کرتے ہیں دوسرے پیراگراف سے۔۔۔

    سب سے پہلی بات جو میں واضح کردوں وہ یہ کے میری پوری کوشش ہوتی ہے کے میں مہاوروں اور تنزیہ لفظوں سے اجتناب برتوں کیونکہ یہ طریقہ سیکھنے اور سکھانے میں بالکل بھی معاون ثابت نہیں‌ ہوتا کیونکہ کبھی کبھار اس طرح کے رویہ فریقین میں فساد کا سبب بن جاتا ہے لہذا میری درخواست ہے کے آئندہ سے اس طرح‌ کے الفاظ کم سے کم مجھے جواب دیتے وقت استعمال نہ کیئے جائیں۔۔۔

    حضرت موسٰی علیہ السلام اللہ کے نبی تھے۔۔۔ مگر اُن کی دُعا کیا تھی رب الشرح لی وصدری۔۔۔ اگر میں غلط ہوں تو برائے مہربانی درست کردیجئے گا۔۔۔ بات ہے سمجھنے کی۔۔۔

    جن اُمور میں علماء حق کے فتواجات موجود ہوں وہاں پر غیرضروری لفاظی تعصب کہلاتی ہے۔۔۔

    والسلام۔۔۔
     
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاك اللہ خيرا ، اچھا موضوع ہے ۔
    يقينا صرف مسلكى نہيں، قومى ،علاقائى، جنسى ہر طرح كا تعصب برى چيز ہے ۔
    بعض لوگ اپنے مذہب كى سچائى مضبوطى اور دلائل كو جان لينے كے بعد اس پر ثابت قدمى كو غلط طورپر تعصب كا نام ديتے ہيں۔ دونوں باتوں كا فرق جاننے اور سمجھنے كى ضرورت ہے۔
    تعصب ميں انسان تحقيق كا زور اپنی رائے كو ثابت كرنے پر لگاتا ہے۔
    جب كہ غير متعصب انسان کھلے دل سے تحقيق كر کے درست ترين رائے كو جاننے كى كوشش كرتا ہے۔ اس قسم كى تحقيق مكمل كر لينے كے بعد اس پر جم جانا ، ثابت قدمى سے عمل كرنا اور دوسروں كو اس كى تبليغ كرنا تعصب نہيں بلكہ مستحسن بات ہے اور خود قرآن مجيد نے باربار اس كا حكم ديا ہے۔

    غلط رائے کی غلطى واضح ہو جانے كے باوجود اس پر اصرار اور اس کے مخالف درست دلائل كو چھپانا تعصب ہے۔ ليكن دوسرى طرف درست ترين رائے كو جان كر اس پر ثابت قدم نہ ہونا منافقت اور بزدلى ہے۔ خاص طور پر تب جب معاملہ دين كا ہو ، مقابل اكثريت ہو اور ہم نصرت حق سے ہاتھ كھينچ كر دبك كر بيٹھ جائيں!

    اگر پہلى مسلمان اور مومنوں كى ماں حضرت خديجہ رضى اللہ عنها نصرت واعانت حق كے وقت يہ نہيں سوچتيں كہ وہ عورت ہيں ، ان كے شوہر (صلى الله عليه وسلم ) باپ اور بھائيوں كى حمايت سے محروم بالكل اكيلے ہيں ... قبيلے اور علاقے كے عمائدين كى مخالفت كيسے برداشت كريں گی ؟ ان كى تجارتى سرگرميوں پر اثر پڑے گا وغيرہ وغيرہ تو آج كے مسلمان اتنے بزدل كيوں ہو گئے ہيں كہ محض بنياد پرست ، ملا يا وہابى كے ہيٹ نيم سے ڈرتے ہيں ؟ ہمارى ماں رضي اللہ عنها شعب ابى طالب ميں محصورى كے كٹھن ايام كے بعد غذائى كمى سے وفات پا گئیں مگر مرتے دم تك اپنی تحقيق پر ثابت قدم رہيں۔
    اسلام کی پہلى شہيدہ حضرت سميہ رضي اللہ عنها ايك لونڈی تھيں، معاشرے كے نچلے طبقے سے تعلق كے باوجود محض معاشى مسائل سے ڈر كر حق كا دامن نہ چھوڑا ۔ ان جرى صحابيہ رضى الله عنها كو ابو جہل ملعون نے برچھی مار كر شہيد كرتے وقت طعنہ ديا : اسلمت لأجل الرجال ! " تم مردوں كى خاطر مسلمان ہوئى ہو !" . يہ وہ الزام ہے جو عورت كو دينا سب سے آسان كام ہے ، شايد ہر زمانے ميں ... آج تاريخ اس پاك باز جرات مند عورت كا ذكر كس عزت اور توقير سے كرتى ہے؟
    اسلام كى شہيدہ اول ،
    زوجہ صاحب رسول رحمت حضرت ياسر
    اور مادر صاحب رسول عربى حضرت عمار بن ياسر .... رضي الله عنهم اجمعين .....

    اس سارى عزت و وقار كا سبب ؟ .... ثابت قدمى ، نصرت حق ، اعانت حق !
    اور يہ تو دنيا كى عزت ہے يقينا ان كا رب ان كو آخرت ميں بہترين سے نوازے گا ۔ رضي الله عنهم و ارضاهم اجمعين ۔

    بحيثيت مسلمان ميرے سامنے كئى اسلامى مكاتب فكر ہيں، اور ميں سلف صالح كے منہج كو اسلام كى درست ترين صورت سمجھتى ہوں يہ رائے ميرے علوم اسلاميہ کے مطالعے اور غوروفكر پر مبنى ہے اب اگر كوئى اس رائےپر ثابت قدمى كو، يا سلفى كہہ كر تعارف كروانے كو تعصب كہے تو يہ غلط ہے۔
    البتہ اگر كوئى قرآن وسنت سے ميرے انتخاب كو بالكل غلط ثابت كر دے ليكن ميں رجوع نہ كروں تب يہ تعصب ہو گا ، اور مذموم ہو گا ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  18. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    پہلی بات بالکل درست ہے کہ تعصب کو صرف مسلک تک محدود نہیں‌رکھا جاسکتا، بلکہ یہ کئی پہلووں سے دیکھا جاسکتا ہے۔

    اب دوسری بات کہ، ہم کسی چیز کو صحیح سمجھ کر اس پر ڈٹ جائیں‌تب دوسرا اسکو غلط کہے، تب یہ واقعی تعصب نہں۔لیکن ، وہ نظریات جو کہ بعض انڈرسٹانڈنگز کی وجہ سے ہم جسکو صحیح سمجھ رہے ہوں‌اس سے تھوڑا سا ڈیفرنٹ ڈائرکشن لئے ہوئے ہوں، اور پھر اس پر بے جا تنقیدوں‌کا مزاج بنے تب یہ تعصب کی راہ ہموار کرتے ہیں جو کہ آج تقریبا، مکاتب فکر کی روش ہے۔

    ورنہ اصلاحی تنقید کو کبھی بھی دوسرا کسی تعصب سے تعبیر نہیں‌کرتا، لیکن جب یہی تنقید میں تنقید برائے تنقید کی بو محسوس ہوجائے تب یہی راہ تعصب جیسی صورت اختیار کر جاتی ہے۔

    بہرحال ہر لحاظ سے نعمان بھائی کو وہ جملہ یاد کرنا چاہونگا جسکا مفہوم ہے کہ غیر متوازن طرز فکر، سوچ ہی تعصب کو جنم دیتا ہے۔

    جزاک اللہ خیرا۔
     
  19. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جزاکٍ اللہ خیرا ۔ یقینا یہی بات سمجھنے کی ہے۔ اگر ہمارے سب دینی طبقے ، دینی لوگ، دینی بھائی، صحیح بات آ جانے کے بعد اسے قبول کر لیں تو یقینا کسی بھی قسم کے تعصب کی گنجائش ہی نہیں رہتی ۔ صرف ایک بات ہے اور وہ یہ کہ صحیح بات کی تبلیغ کا اسلوب سخت اور الفاظ غیر مناسب نہیں ہونے چاہیں جیسا کہ اکثر ہمارے معاشرے اور حلقوں میں دیکھنے میں آتا ہے۔
     
  20. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    جی بالکل جاسم منیر بھائی ۔۔۔ یہی اس موضوع کا اصل مقصد اور لب لباب ہے۔۔۔۔
    جزاکم اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں