جاوید احمد غامدی پر لگائے گئے الزام کی حقیقت۔۔۔

نعمان نیر کلاچوی نے 'مسلم شخصیات' میں ‏نومبر 5, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بسم اللہ الرحٰمن الرحیم
    کچھ عرصہ قبل ہمارے چند احباب نے معروف اسکالر جاوید احمد غامدی صاحب پر یہ الزام لگایا تھا کہ پاکستانی فلم’’ خدا کے لئے ‘‘ کا اسکرپٹ انہوں نے لکھا ہے واضح رہے کہ یہ الزام بالخصوص میری طرف سے بھی تھا مگر آج ایک ایسی ویڈیو ہاتھ لگی کہ جس نے اس سارے راز کو افشا کردیا میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام معزز احباب بھی اصل حقیقت سے آگاہ ہوجائیں کہ یہ محض ایک الزام ہے۔
    ملاحظہ فرمائیں جاوید احمد غامدی کی زبانی۔۔۔۔
    الزام کی حقیقت غامدی کی زبانی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    جزاکم اللہ خیرا
    اللہ آپ کو خوش رکھے۔۔۔۔ اکثر دعاۃ و مبلغین پر اس قسم کے جھوٹے الزام لگائے جاتے ہیں۔۔۔۔ یہ دراصل اللہ کے رسول کے پیشن گوئی کی صداقت پر ایک دلیل ہے۔۔۔۔ یہ جھوٹے الزامات یہودیوں کے توارث سے منتقل ہوئے ہیں ۔۔۔ یہودیوں کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ مصلحین و مبلغین کو بدنام کرنے کے لئے جھوٹے الزام اور افتراء کا سہارا لیا ہے ۔۔۔۔ طولِ امد کی وجہ سے یہ چیز امت مسلمہ میں بھی سرایت کر گئی ۔۔۔۔ قرآن میں یہودیوں کے غلط کارھائے نمایاں کو اس لئے ذکر کیا گیا تھا کہ امتِ مسلمہ ان سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرئے۔۔۔ بدقسمتی سے ہم یہودیوں کے بُرے فعل سے بچنے کی بجائے خود یہودیوں سے نفرت کرنے لگے ۔۔۔ قرآن کسی بھی انسان کو نفرت کا سبق دینے کے لئے نہیں نازل کیا گیا بلکہ عبرت کی غذا دینے کے لئے اتارا گیا ہے۔۔۔۔ تاکہ ہم بحفاظت آخرت کی کامیابی تک پہنچ سکیں ۔۔۔
     
    Last edited by a moderator: ‏نومبر 5, 2011
  3. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    دراصل نعمان بھائی سکرپٹ لکھنے کی بات نہیں ہے۔ بلکہ سکرپٹ میں جو چند متنازعہ مسائل ہیں، ان کے بیک اینڈ دلائل کی تان کہاں ٹوٹتی ہے؟ اس چیز کی تحقیق درکار ہے۔
    یہ بھی ممکن ہے کہ شعیب منصور نے کسی کتاب سے دلائل لیے ہوں؟؟؟ اس کا بہتر تو شعیب منصور صاحب ہی بتلا سکتے ہیں
    آپ اس موضوع پر تحقیق فرما رہے ہیں ، لگے ہاتھ دونوں میں‌مماثلت ہی تلاش کر لیں۔

    اور یہ صرف ایک ہی معاملہ نہیں۔ اس سے قبل طاہر القادری بھی ایک ایسی ہی بھونڈی کوشش کر چکا ہے۔

    جہاں تک مرحبا صاحب کے سوال کا تعلق ہے تو میاں ہر وہ شخص جو دنیا میں‌رائج اس وقت کے ماحول سے ہٹ کر بات کرتا ہے، اختلاف یا طعن و تشنیع کا نشانہ بنتا ہے لیکن اس کے حق پر ہونے کی کسوٹی کتاب و سنت ہے اور یہ دیکھا جائے کہ سلف صالحین کا متفقہ منہج اس سے قبل ان مسائل کے بارے میں‌کیا تھا۔ خود بخود دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
    امید ہے آپ کی تشفی ہو گئی ہو گی۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    یعنی سلف صالحین کا متفقہ منہج مسائل کے بارے میں یہ بھی قولِ رسول کی طرح قولِ فیصل ہے کہ کوئی اس سے اختلاف نہیں کرسکتا اور کیا تو گمراہی کے دلدل میں پھنس گیا ۔۔۔ کیا یہ مطلب ہے آپ کا ؟؟؟؟؟؟
     
  5. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    آپ کی اوپر ذکر کردہ بات تو میں نے نہیں کی لیکن سلف صالحین کا متفقہ فہم بھی قول فیصل ہی ہے۔ اور اس سے اختلاف کا نتیجہ گمراہی ہی ہے۔

    کیونکہ کوئی شخص اپنی ذات یا اپنے فہم کو سلف کی ذات یا ان کے متفقہ فہم سے افضل قرار دے تو اس کی گمراہی میں کوئی شک نہیں۔
     
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وعليكم السلام ورحمت اللہ وبركاتہ
    يہ وضاحت اچھی بات ہے۔ اختلافات كے باوجود كسى كے متعلق غلط بيانى درست نہيں۔۔۔ غامدى صاحب نے جو كچھ اپنے نام سے تحرير كر ركھا ہے وہ ان كے طرز فكر كی بہترين نمائندگی كرتا ہے، اور ان كے متعلق رائے كى تشكيل كے ليے وہی كافى ہے۔
     
  7. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    بہت عجیب بات ہے ۔۔ یہ ایک نیا اضافہ ہے ۔۔ ہم نے سنا اور پڑھا تو یہ تھا کہ قرآن اور حدیث ہی قول فیصل ہے۔ بقیہ سب انسان ہیں ۔۔۔
    دوسری بات یہ کہ خود خیر القرون قرنی والے اصحابِ رسول کے درمیان فہمِ قولِ رسول کے بارے میں اختلاف ہوگیا۔۔۔ مگر کسی ایک نے بھی کسی دوسرے کو تم غلط اور میں صحیح نہیں کہا۔۔ جس کو جیسا سمجھ میں آگیا ویسا اس نے کیا ۔۔۔رسول اللہ کو جب یہ بات معلوم ہوئے تو رسول اللہ نے بھی کچھ نہیں کہا کہ جس نے راستے میں عصر کی نماز پڑھی وہ صحیح تھے یا جس نے بنو قریظہ پہنچ کر نماز پڑھی وہ صحیح تھے
     
  8. محمد زاہد بن فیض

    محمد زاہد بن فیض نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    3,702
    بھائی ویڈیو ڈائون لوڈ بھی کرلی ہے لیکن آواز نہیں ہے ۔میرے سسٹم میں پرابلم یا؟؟؟؟؟؟؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    میں نے تو سنا ہے کوئی پرابلم نہیں ہے شاید آپ کے کمپیوٹر میں کوئی مشکل آگئی ہے

     
  10. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    محترم بھائی یہ متازعہ مسائل میری اپنی تحقیق کے مطابق صرف تین ہیں۔
    1: داڑھی کی شرعی حیثیت پر بحث
    2: موسیقی کی حلت وحرمت پر بحث
    3: شلوار کا ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی بحث
    اب ان تمام متنازعہ مسائل کو اگر ہم کتاب وسنت کی طرف پھیر دیں تو ان کا تجزیہ کچھ اس طرح کیا جائے گا۔
    داڑھی کی شرعی حیثیت۔۔۔۔۔قرآن میں براہ راست کہیں نہیں۔۔البتہ کسی آیت کی تاویل کرکے ثابت کیا جاسکتا ہے۔
    احادیث کے مجموعہ میں ہمیں مسند احمد کی مستند احادیث ملتی ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کٹاؤ۔
    اب اگر ان تمام روایات کو سلف کی فہم سے سمجھا جائے تو انہوں نے حدیث میں صیغہ واعفو پر عربی گرائمر کے مطابق سے حکم کا اطلاق کیا ہے اور اسی ہی سے ایک اصول وضع کیا گیا کہ حکم ہمیشہ وجوب کیلئے ہوتا ہے اور اسی طرح سلف کے فہم کے مطابق داڑھی رکھنا حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روسے واجب ہے اب یہی اسکی شرعی حیثیت بھی ہے۔
    فہم غامدی کے مطابق اگر ان تمام احادیث کے تمام طرق جمع کرکے دقت نظر سے غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب داڑھی رکھنے یا نہ رکھنے مقصود نہیں تھا بلکہ ایک خاص وضع قطع سے گریز کروانا مقصود تھا کہ ایسی وضع قطع تو تکبر کو نمایاں کرتی ہے اس لئے اس سے گریز لازمی ہےمذکورہ حدیث میں مطلق داڑھی کا مسئلہ سرے زیر بحث ہی نہیں۔
    موسیقی کی حلت وحرمت کتاب اللہ میں براہ راست کہیں نہیں۔۔البتہ قرآن کی آیت ’’لہو الحدیث ‘‘ کی تاویل کرکے کوئی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔فہم غامدی کے مطابق اب احادیث کے مجموعہ پر نظر ڈالیں تو ہمیں بخاری میں وہ حدیث ملتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنا کو مذموم قرار دیا ہے۔اسکے برعکس حضرت ربیع بن معوذ رضی اللہ عنہا کی شادی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکے ساتھ بیٹھ کر لڑکیوں کا دف سننا اس بات پر دال ہے کہ موسیقی اپنی ذات میں کوئی ممنوع چیز نہیں۔۔۔مراد ایک خوبصورت آواز میں حمد ونعت یا منقبت بھی موسیقی ہی ایک قسم ہےکیونکہ موسیقی کی تعریف قدیم ہندوستانی کتابوں میں یہی آئی ہے کہ آواز کو ایک خاص لے میں پیش کیا جائے۔آخرالذکر مشہور روایت سے معلوم ہوا کہ موسیقی اپنی ذات میں ممنوع نہیں علاوہ ازیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا لڑکیوں سے جنگ بعاث کے نغمے سننا بھی اخلاقی موسیقی کی اباحت پر دال ہے۔۔۔۔۔اب اگر سلف کی بات کی جائے تو انہوں مطلق موسیقی کی حلت کا جواز کہیں بھی ذکر نہیں کیا۔۔۔اگر روایات کو مزید دقت نظر سے پرکھا جائے تو اب بھی موسیقی کے متعلق ایک مثبت رائے قائم کی جاسکتی ہے۔ البتہ آجکل کی فحش اور بے ہودگی سے آلودہ موسیقی کا کوئی تصور دین میں موجود نہیں اور نہ ہم اس وقت کی موسیقی کو آج کی بے ہودہ موسیقی پر قیاس کرسکتے ہیں کیونکہ یہ قیاس باطل ہے۔
    اب تیسرا اہم متنازعہ مسئلہ شلوار کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا ہے۔۔۔۔قرآن میں تو اس کا کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی کسی آیت کی تاویل کرکے اس حکم کو استنباط کیا جاسکتا ہے۔
    البتہ احادیث کے مجموعہ پر نظر ڈالیں تو ایک صحیح حدیث موجود ہے جس میں یہی حکم وارد ہوا ہے کہ اپنے تہمد کو ٹخنوں سے اوپر رکھا جائے۔۔۔سلف کا فہم ہمیں یہاں پر بھی داڑھی کے وجوب کی مانند شلوار یا تہمد کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا حکم دیتا ہے۔مطلب یہ بھی داڑھی ہی کی طرح واجب ہے۔ فہم غامدی کے مطابق اب اگر حدیث مبارکہ پر دقت نظر سے غور کیا جائے اور اسکی حکمت معلوم کی جائے تو یہ راز راز نہیں رہتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم کیوں فرمایا تھا یعنی آپ صلی اللہ وسلم کا مقصد اصلی تکبر سے منع کرنے کا تھا کہ ایک مسلمان کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا کہ وہ مشرکین مکہ کی طرح تکبر کے باعث اپنی تہمد کوزمین پر لٹکاتے پھریں۔
    محترم بھائی میرے خیال میں ایسا بالکل ممکن نہیں کیونکہ فلم میں جو جو مسائل بیان کئے گئے ہیں ان کا تعلق فہم غامدی سے براہ راست جا ملتا ہے شعیب منصور صاحب نے اگر غامدی صاحب سے براہ راست استفادہ نہیں کیا تو انکی کتب سے میرے خیال میں ضرور استفادہ کیا ہوگا۔۔۔ھذا ما عندی والعلم عند اللہ۔
    یقیناً فہم سلف ہمارے لئے ایک انمول خزانہ ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گرانقدر الفاظ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم ہوئے ہیں البتہ فی زمانہ تھوڑی بہت اصلاحات کی اجازت بہر حال موجود ہے اور جس کی مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تین طلاقوں کو ایک قرار دیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا زواء کے مقام پر جمعہ کی دوسری اذان کا اجراء وغیرہ وغیرہ مگر یہاں پر واضح رہے کہ اس قسم کے موقوفات دین میں حجت نہیں ہوا کرتے یعنی حجت صرف ایک طلاق اور ایک اذان ہی ہے البتہ ایک چیز واضح ہوگئی کہ ان حضرات کے تفردات کسی فروعی مسئلہ کی اصلاح وتعبیر کا جواز ضرور فراہم کرتے ہیں۔مگر میرے نزدیک اگر آج بھی کوئی قرآن و حدیث اور فہم سلف پر دسترس رکھتے ہوئے کسی فروعی مسئلہ پر اپنی انوکھی رائے قائم کر لیتا ہے تو ایسا شخص کو شیطان یا گمراہ نہیں کہا جاسکتا۔۔غامدی صاحب کے متعلق میری ذاتی رائے یہ کہ 51 دن ہوگئے کہ میں انکے افکار و نظریات اور تفردات پر تحقیق کررہا ہوں لہٰذا میرے نزدیک موصوف ایک حکمت آشنا اور صاحب عقل عالم دین ہیں موصوف مدرسہ فراہی کے جلیل القدر عالم دین ہیں البتہ مجھے بھی انکی کئی آراء سے شدید اختلاف ہے مگر یقین کیجئے کہ موصوف ہمارے لئے بلاشبہ ایک قیمتی علمی خزانہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور یقین کیجئے یہ بات بغیر کسی غلو کے کہہ رہا ہوں اور یہ میں اس لئے ہی کہہ رہا ہوں ایک سلفی ہونے کی حیثیت سے تعصب کی بو تک بھی میری رگ رگ سے نکل جائے کیونکہ تعصب حق کو پرکھنے کیلئے مانع ہے اس لئے اپنے تمام احباب سے یہی گذارش ہے کہ ہم اپنے ان علمی شخصیات کی قدر کریں جو کسی بھی صورت دین کی‌خدمت میں مصروف ہیں۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سبحان اللہ
    مجھے فلم اور اس كے مواد سے دل چسپی نہيں مسلمانوں پر ابھی اتنا برا وقت نہيں آيا کہ فلموں سے دينى مسائل اخذ كريں۔ البتہ بالا مراسلے سے اختلاف كا حق استعمال كرنا چاہوں گی اور بشرط فرصت ان شاء اللہ بعض معروضات پيش کروں گی۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    بالکل صحیح فرمایا بھائی ۔۔۔۔۔
     
  13. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    ‌افسوس انتہائی اہم بات آپ کی سمجھ سے دور رہی۔ بہر حال میں‌موضوع کا رخ دوری طرف نہیں‌پھیرنا چاہتا۔ لیکن سر دست یہاں‌بھی اپنے نقطہ نظر کو ایک بار دیکھ لیں۔
    حدیث ہے کیا، یہ کس کا قول ہے اور اسے قول فیصل کس نے بنایا؟؟؟ ذرا اس کا جواب عنایت فرما دیں۔ باقی باتوں پر تفصیل سے گفتگو کریں گے ان شاء اللہ
     
  14. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    جزاک اللہ
    جی محترم بہن مسلمانوں کو کسی نے بھی تاکید نہیں کی وہ فلموں سے دینی مسائل اخذ کریں۔
    ضرور۔۔سر آنکھوں پر۔۔
     
  15. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    بالکل یہی تو اہل حدیث کا امتیاز ہے کہ وہ شیطان کی بات کو بھی مان لیتے ہیں اگر اس پر کتاب و سنت کی مہر آ جائے۔ غامدی صاحب کی جو بات کتاب و سنت کے مطابق ہو، اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے لیکن کتاب و سنت کے خلاف کسی کی بات قابل قبول نہیں۔
    لیکن میرے خیال میں عوام کے لیے غامدی انتہائی خطرناک شخصیت ہیں جو حق و باطل میں تمیز نہیں کر سکتے۔ بلکہ میں‌تو سمجھتا ہوں کہ غامدی ایک فکر کا نام ہے جو امت مسلمہ کے لیے انکار حدیث کے دروازے کھول رہی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    شاید یہاں میں‌کچھ اضافہ کر سکوں۔
    میرے خیال میں غامدی صاحب کے شاگرد رشید "ساجد حمید" جس سے آپ بخوبی واقف ہوں گے، اپنے موقف کو ان کا بھی موقف قرار دیتے ہیں۔ اور ان کا ایک موقف ایسا خطرناک ہے کہ جس کی بنا پر شاید آپ اپنی رائے تبدیل کر لیں۔
    "کہ قرآن میں‌غیر شرعی احکام بھی موجود ہیں"
    اب کسی غیر شریعت کو شریعت بنا دینا یا شریعت کو غیر شریعت بنا دینا دین میں‌تجاوز ہے۔ یہی کام علماء یہود و نصاریٰ کرتے رہے۔ اور یہی دراصل اپنے آپ کو شریعت ساز یا رب قرار دینے کا درجہ ہے۔
    اور اس بات پر عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ والی حدیث دلیل ہے۔
     
  17. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    آپ شاید بات کو دوسرے انداز سے سمجھے ہیں۔ اجتہاد کی گنجائش موجود ہے لیکن سلف کے متفقہ فہم کے خلاف ہر قسم کی رائے باطل ہے ورنہ تو تفردات کا ایک ایسا ڈھیر جمع ہو جائے گا کہ اس میں‌سے اصل تلاش کرنا ناممکن ہو گا۔
    لہذا ضروری یہی ہے کہ ہر چیز اور موقف کو کتاب و سنت پر پرکھا جائے اور کسی بھی صورتحال میں‌دیکھا جائے کہ سلف اس سے پہلے کس پر متفق ہو چکے۔
    دوسرا یہ کہ کتاب و سنت کی تشریح و توضیح کسی فلسفی یا عقل سے ممکن نہیں۔ سلف اور اہل الرائے کے درمیان بنیادی وجہ اختلاف ہی یہی تھی۔ سلف اسی بات کی ہی تو مذمت کرتے آئے تھے۔ اور سلف سے ہٹ کر کوئی نیا موقف اپنانے کا مطلب کیا ہے؟؟؟
    کہ اس شخص کا انفرادی فہم سلف کے متفقہ فہم سے بڑھ کر ہے۔ اسے وہ بات سمجھ آ گئی جو اسے سمجھ نہیں آ سکی۔

    لگے ہاتھ ایک اور بات بھی کرتا چلوں
    غامدی صاحب شیخ‌ عطا اللہ حنیف بھوجیانی سے کچھ عرصہ سنن دارمی کا کچھ حصہ پڑھتے رہے۔
    شیخ عبدالرحمن عزیز ، علامہ بھوجیانی سے پوتے حافظ حماد شاکر سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا،
    غامدی صاحب نوجوانی میں‌جب علامہ بھوجیانی رحمہ اللہ سے پڑھنے گئے تو انہوں نے سنن دارمی اور تدریب الراوی لانے کو کہا۔
    کسی نے پوچھا کہ آپ نے اسے ان دو کتب کا کیوں کہا ہے۔
    شیخ بھوجیانی نے فرمایا کہ یہ نوجوان ذہین ہے لیکن اس کی باتوں سے انکار حدیث کی بو آ رہی ہے۔ سنن دارمی اور تدریب پڑھنے سے یہ کیڑا نکل جائے گا۔
    اس لیے میرے بھائی دین میں رائے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اور نص شرعی کے مقابل قیاس باطل ہے اور یہ شیطان ہی تھا جس نے نص شرعی کے مقابلے میں اولا" قیاس کیا تھا
     
  18. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بہت بڑی بات کہہ دی ہے آپ نے محترم بھائی۔۔۔۔حق وباطل میں تو ایک عام مسلمان بھی تمیز کرلیتا ہے۔
    یہ دروازے ان شاء اللہ کبھی نہیں کھلیں گے کیونکہ آج کے اس گئے گزرے دور میں بھی الحمد للہ ہر کمپیوٹر میں کتب احادیث کا مجموعہ موجود ہے اور لوگوں کی اجتماعی فکر کتاب وسنت کی طرف چل پڑی ہے البتہ غامدی ایک فکر کا نام ضرور ہے مگر اس فکر سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مستقبل کا دور ایک پڑھا لکھا دور ہوگا۔
    شہباز خان یعنی ساجد حمید سے میں بخوبی واقف ہوں بلکہ ان کے ساتھ تو کچھ وقت بھی گزرا ہے اصل نام شہباز خان المعروف ساجد حمید غامدی صاحب کے سگے بھانجے ہیں یہ کوئی اتنی بڑی علمی شخصیت نہیں کہ ان کے اقوال پر بحث کی جائے بہر حال غیرشرعی قرآن والی بات پہلے بھی میں شیخ رفیق حفظہ اللہ کی زبانی سن چکا ہوں میرے خیال میں غامدی صاحب سے براہ راست ایسی کوئی بات موجود نہیں البتہ ساجد حمید کے باطل قول کی طرف میں دھیان نہیں دینا چاہتا۔
    جی بالکل۔۔یعنی جو آیا اپنی ہی بات لے کر آیا۔۔۔مطلب ہر ایک کا اپنا اپنا دین بن جائے گا۔۔۔
    مطلب ظاہر ہے۔۔۔۔راستہ سے بھٹکنا۔
    میرے خیال میں ایسا کہنا بھی توازن نہیں البتہ اسکی بات کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔

     
  19. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    شكريہ برادر محترم ، اس تھريڈ كو اگر موضوع (فلم كے سکرپٹ ) تك محدود ركھ كر غامدى صاحب كے نظريات كے متعلق نيا تھريڈ بنا ليا جائے تو بہتر ہے۔ ورنہ يہاں بحث اتنى الجھ چکی ہے كہ سرا ملنا مشكل ہے۔
     
  20. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    ضرور لیکن اس بحث کو وہاں نقل بھی کر دیا جائے۔ تاکہ قارئین کو نقطہ آغاز معلوم ہو
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں