صحیح بخاری میں شک کرنے والے کا رد

کارتوس خان نے 'ضعیف اور موضوع احادیث' میں ‏جون 30, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    صحیح بخاری میں شک کرنے والے کارد

    الحمد للہ
    امام بخاری رحمہ اللہ تعالی کی وفات ( 256 ھـ ) میں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ( 245 ) سال بعد ہوئ ، اورجیسا کہ آپ کے شیعۃ دوست کا گمان ہے اس طرح نہیں ، لیکن بات یہ ہے کہ جب جھوٹ اپنی اصلی جگہ سے نکلے تواس پرتعجب کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

    اس کا یہ معنی بھی نہیں کہ اس سے یہ ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالی بلاواسطہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کریں قطعی طور پریہ مراد نہیں ہے ہم نے صرف اسے وضاحت کے لیے ذکر کیا ہے ۔

    اب رہا یہ مسئلہ کہ ہم صحیح بخاری پر اعتماد کس طرح کر سکتے ہیں امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نےتونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہی نہیں کی تو اس کا جواب یہ ہے کہ :

    امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح بخاری میں بلاواسطہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان نہیں کیں بلکہ اپنے ثقہ شیوخ اوراساتذہ سے روایات بیان کی ہیں جو کہ حفظ و ضبط اور امانت کے اعلی درجہ پرفائز تھے اور اسی طرح کے سب روای صحابہ کرام تک پہنچتے ہیں جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کرتے ہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اورامام بخاری کے درمیان کم از کم راویوں کی تعداد تین ہے ۔

    اورپھرصحیح بخاری پر ہمارا اعتماد اس لیے ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے جن راویوں سے روایات نقل کی ہیں وہ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ، امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے ان کے اختیارمیں انتہائ قسم کی چھان بین کی اور پھران سے روایت نقل کی ہے ، اس کے باوجود امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اس وقت تک کوئ حدیث بھی صحیح بخاری میں درج نہیں کی جب تک کہ غسل کرکے دو رکعتیں پڑھ کر اللہ تعالی سے اس حدیث میں استخارہ نہیں کرلیا ، تواستخارہ کرنے کے بعد وہ حدیث لکھتے تھے ۔

    تواس کتاب کو لکھنے میں ایک لمبی مدت صرف ہوئ جو کہ سولہ سال پرمحیط ہے ، اور امت اسلامیہ نے اس کتاب کوقبول کیا اوراسے صحیح کا درجہ دیا اور سب کا اس کے صحیح ہونے اجماع ہے اور پھربات یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے اس امت محمدیہ کوضلال اور گمراہی اکٹھا ہونے سے بچایا ہوا ہے ۔

    امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے شرح مسلم کے مقدمہ میں فرمایا ہے کہ :
    علماء کرام رحمہم اللہ تعالی کا اس پراتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعدکتابوں میں سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہے ، اور امت نے اسے قبول کیا ہے اوران دونو‎ں میں صحیح ترین کتا ب صحیح بخاری ہے جس میں صحیح مسلم سے زیادہ فوائد پاۓ جاتے ہیں ۔ انتھی ۔

    اگرآپ اس شیعی اوریاپھررافضی سے ان اقوال کے بارہ میں سوال کریں جوکہ اس کے بڑے بڑے علماء علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ اور باقر اور جعفر صادق رحمہم اللہ اورآل بیت وغیرہ سے نقل کرتے ہیں کہ آیا کہ انہوں نے یہ اقوال ان سے بلاواسطہ سنے ہیں یا کہ وہ یہ اقوال سندوں کے ساتھ نقل کرتے ہیں ؟ تو اس کا جواب واضح ہے ۔

    اور دوسری بات یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالی اور ان گمراہ لوگوں کی سندوں میں بہت بڑافرق پایا جاتا ہے ان گمراہ لوگوں کی سندوں میں آپ کوئی بھی ایسا راوی نہیں پائيں گے جس کی روایت پراعتماد کیا جاسکے بلکہ ان کے سب کے سب راوی آپ کو ضعفاء اور کذابوں اور جرح کیے گۓ رارویوں کی کتابوں میں ملیں گے ۔

    اوریہ رافضی جو دعوی پھیلا رہا ہے سنت نبویہ میں طعن کا پیش خیمہ ہے جو کہ ان کے مذھب کوباطل اور ان کے عقیدے کوفاسد قرار دیتی ہے ، تو اس طرح کی گمراہیوں کے علاوہ ان کے پاس کوئ اورچارہ ہی نہیں ، لیکن یہ بہت دور کی بات ہے کہ اس میں وہ کامیاب ہوجائيں کیونکہ حق توواضح ہے اورباطل مضطرب اورپریشان ہورہا ہے ۔

    پھرہم سائل کویہ نصیحت بھی کرتے ہیں _اللہ تعالی آپ کوتوفیق دے - کہ آپ یہ کوشش کریں کہ آپ اس قسم کے لوگوں سے دوستی لگائيں جو اھل سنت و اھل حدیث ہوں اور بدعتیوں سے لگا‎ؤ نہ رکھیں اور نہ ہی ان اپنے حلقہ احباب میں شامل کریں ، ان لوگوں سے دوستیاں لگانے سے علماء کرام نے بچنے کوکہا ہے اس لیے کہ اس وقت کسی کا پیچھا ہی نہیں چھوڑتے جب تک کہ مختلف قسم کے حیلوں اورملمع سازی کے ذریعے اسے گمراہ کرکےحق سے دور نہ کردیں۔

    ہم اللہ تعالی سے اپنے اورآپ کے لیے سنت پرچلنے اور بدعت اوربدعتیوں سے دوررہنے کی توفیق طلب کرتے ہیں ۔

    واللہ تعالی اعلم .
     
  2. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    جزاک اللہ ............ اچھی تحقیق ہے .
    بے شک بخاری شریف.............کتاب اللہ کے بعد احادیث کی کتب میں سب سے صحیح ترین کتاب حدیث ہے .
     
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    شیعوں کے کتابوں میں تصادم کے علاوہ کچھ نہیں پاتا۔
    بلکہ یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ ان رافضی لوگوں میں ایک امام کا نام جعفر کذاب بھی ہے ۔ جعفر کذاب کا مطلب سب کو پتہ ہے۔
    افسوس اس ٹولے پر۔ اللہ انہیں ہدایت کرے۔ آمین
     
  4. محمداسد

    محمداسد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 5, 2007
    پیغامات:
    102
    آمین
     
  5. طالب نور

    طالب نور -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 28, 2008
    پیغامات:
    366
    اصح الکتاب بعد کتاب اللہ صحیح بخاری
     
  6. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    هم تو صحيح بخاري بر اعتراض كرنيوالي سي صرف يه سوال كرتي هين كه ابنا اعتراض كتاب و سنت سي ثابت كركي دكهاؤ اور بس...........
     
  7. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    حضرت ابو حریرہ سے روایت ھے: حضور(ص) نے فرمایا،” میں تمھارا پیشوا ہوں حوضِ کوثر پر، اور تم میں سے بعض لوگ میرے سامنے لائے جاؤ گے اور میں انھیں پہچان لوں گا اور تب وہ مجھ سے دور لے جائے جائیں گے اور میں کہوں گا،’ اے میرے خدا! یہ میرے اصحاب ہیں !’ تب کہا جائے گا ،’ کیا آپ(ص) نھیں جانتے انھوں نے آپ(ص) کے وصال کے بعد دین میں کیا کیا بدعت (تبدیلی) کیں۔ انہوں نے اسلام سے منہ پھیر لیا اور مرتد ہو گئے۔

    Sahih-Al-Bukhari Volume 8, Book 76, Number 585

    یہ کون سے صحابہ تھے اور انہوں نے کیا بدعتیں کیں اسلام میں۔ کون سے صحابہ مرتد ہو گئے تھے ؟‌ اگر یہ حدیث صحیح بخاری میں‌ نقل کی گئی ہے تو اس کی روایت میں کیا شبہ ہو سکتا ہے۔ براہ کرم کارتوس خان صاحب ان صحابہ پر روشنی ڈالیں ۔ صحابی تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مانا ہی ان لوگوں کو ہے جو فتح مکہ سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ چلے گئے تھے۔ باقیوں کو تو طلقہ کہا جاتا ہے یعنی آزاد کردہ غلام جن کو فتح مکہ کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رحم کھاتے ہوئے آزاد کر دیا تھا معاف کر دیا تھا۔


    والسلام
     
  8. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    یہ وہ سب سے پہلا اور سب سے بڑا اعتراض ہے جو اہل تشیع اپنے مذہب کے قیام کے دن سے کرتے آ رہے ہیں۔ اور اس کے تفصیلی جواب بھی اہل سنت کے مختلف علماء و زعماء اپنی اپنی کتب میں دے چکے ہیں جو آپ کے بھی علم میں یقیناً ہوں گے۔
    طویل جواب تو پھر کبھی سہی ، فی الوقت یہی پڑھ لیں کہ : آپ کے سوال کا جواب خود اسی حدیثِ بخاری میں موجود ہے !

    صحابی کی تعریف پر اہل سنت کا جو اجماع ہے وہ یہاں بیان ہوا ہے۔
    جب اللہ تعالیٰ خود فرما رہا ہے کہ انہوں نے "انہوں نے اسلام سے منہ پھیر لیا اور مرتد ہو گئے"
    تو یہ صحابی کہاں ہوئے ؟؟
    صحابی کی تعریف میں یہ بات شامل ہے کہ :
     
  9. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    مزید ۔۔۔۔۔۔۔

    اگر ہمارے کوئی بھولے بھائی یہ کہیں کہ بخاری کی روایت میں "[QH]اصحابي اصحابي[/QH]" کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، یعنی ۔۔۔
    نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھ کر "میرے صحابہ میرے صحابہ" کہیں گے ، اس طرح ان منافقین کے "صحابی" ہونے کی گواہی دیں گے
    تو اس کا جواب قرآنی آیات المنافقون:1 اور التوبہ:101 ہے
    ان دو آیات میں منافقین کا ذکر کرکے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) تمام منافقین کو نہیں جانتے۔ اور روزِ حشر تو خود حوض کوثر کے قریب اللہ تعالیٰ فرما دے گا کہ یہ متذکرہ منافقین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے۔
    اسی لئے بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے متعلق اللہ کا کلام جاننے کے بعد ان منافقین سے فرمائیں گے:
    [QH]سحقاً سحقاً[/QH] (تمہاری ہلاکت ہو)
    صحیح بخاری ، کتاب الفتن

    پس ثابت ہوا کہ بخاری کی اس روایت میں "اصحابي" سے مراد اصطلاحی صحابی نہیں بلکہ عرفاً صحابی مراد ہے۔ جیسا کہ بخاری ہی کی ایک روایت میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے "اپنے ساتھی" کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

    آخری بات یہ کہ ۔۔۔۔۔
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جلیبیب (رضی اللہ عنہ) کے بارے میں فرمایا :
    [QH]هذا مني وأنا منه[/QH] ( یہ مجھ سے ہے اور مَیں اس سے ہوں )۔
    صحیح مسلم ، فضائل صحابہ

    جبکہ یہی الفاظ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے بھی بیان فرمائے ہیں :
    [QH]أنت مني وأنا منك[/QH] (تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں)۔
    صحيح بخاري ، فضائل صحابہ

    کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حضرت جلیبیب (رضی اللہ عنہ) فضائل و محاسن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے برابر ہیں؟
    ظاہر ہے کہ صرف ان الفاظ کی بنا پر ایسا نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
    بالکل اسی طرح "اصحابي اصحابي" کے الفاظ سے یہ نتیجہ بھی اخذ نہیں کیا جانا چاہئے کہ متذکرہ منافقین صفات و فضائل میں حقیقی صحابہ کے برابر تھے !
     
  10. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    آپ کے مدلل جواب کا شکریہ ۔

    منافقین دل سے اسلام لائے ہی کب تھے کہ انہیں‌ بدعتیں ایجاد کرنا پڑتیں اور پھر وہ اسلام سے مرتد ہوتے۔ وہ تو شروع سے ہی مرتد تھے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی میں ہی اللہ تعالیٰ نے سورہ منافقون اتار کر ان کے جہنمی ہونے کا ثبوت پیش کر دیا تھا ان کا جنازہ پڑھنے اور ان کی قبور پر جانے کی ممانعت سے تو آپ واقف ہی ہیں۔ حضرت حزیفہ یمانی کو پیغمبر اکرم نے منافقین کی تعداد اور ان کے نام بتا دیئے تھے۔ جو کہ انہوں نے مرتے دم تک راز رکھے۔ صحیحین میں‌اس کا تذکرہ موجود ہے۔ حضرت عمر فاروق ابن خطاب نے بار بار ان سے یہ نام دریافت کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے نہیں بتائے۔ پیغمبر ص ان منافقین سے واقف تھے۔ اور یہ بھی ذھن میں‌ رکھیں‌کہ وہ منافقین مدینہ کے تھے نہ کہ ہجرت یافتہ صحابہ کرام۔ یہاں بات ہو رہی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد کون سے اصحاب تبدیل ہوگئے۔

    مزکورہ بالا حدیث میں ان صحابہ کا ذکر ہے جن کے ہٹائے جانے پر پیغمبر ص سوال کرتے ہیں کہ انہیں‌کیوں ہٹایا گیا ہے یہ تو میرے اصحاب (یا رفیق) ہیں۔ بہرحال میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آیا تاریخ کی کتب میں ان اصحاب کا حوالہ موجود ہے یا نہیں جنہوں نے بدعات شروع کیں اور مرتد ہو گئے۔ فرقے کی بدعتوں پر تو کافی مضامین ملتے ہیں لیکن ان صحابہ کی بدعتوں پر بھی لکھیئے کہ جن کا ذکر اس حدیث مبارکہ میں موجود ہے۔

    بات اہل تشیع یا اہل سنت کی نہیں ہے۔ آپ سے سیدھا سادہ سوال کیا گیا ہے۔ آپ اسے فرقہ واریت کی طرف نہ موڑیں تو مہربانی ہوگی۔ اگر آپ کی دی ہوئی دلیل کا رد دلیل سے ہو تو کوئی برائی ہیں‌وگرنہ اسے تسلیم کرنے میں مجھے کیا عار ہوگا۔



    والسلام
     
  11. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    براہ کرم آخری سطر کو یہ پڑھا جائے

    اگر آپ کی دی ہوئی دلیل کا رد دلیل سے ہو تو کوئی برائی نہیں‌ وگرنہ اسے تسلیم کرنے میں مجھے کیا عار ہوگا۔
     
  12. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بھائی ! آپ کی یہ پوسٹ دیکھ کر میں سچ مچ حیران ہوں۔ سمجھ میں نہیں آیا کہ آخر آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟؟
    آپ ایک طرف تو کہتے ہیں کہ : منافقین دل سے اسلام لائے ہی کب تھے
    پھر کہتے ہیں کہ : وہ تو شروع سے ہی مرتد تھے
    بھائی صاحب ! ذرا یہ ہی بتا دیں کہ آخر "ارتداد" کی کیا تعریف ہے آپ کے نزدیک؟؟
    ہم تو بچپن سے یہی پڑھتے سنتے آئے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد کوئی اگر اسلام ترک کر دے تو وہ "مرتد" کہلاتا ہے۔
    اگر آپ سرے سے ہی منافقین کے اسلام لانے کے منکر ہیں تو پھر منافقین کو "مرتد" کا لقب کس بنیاد پر دے رہے ہیں؟ جو شخص اسلام لایا ہی نہیں وہ تو "کافر" کہلائے گا ، وہ مرتد کہاں سے ہوا؟

    دوسری بات آپ یہ لکھتے ہیں کہ :
    وہ منافقین مدینہ کے تھے نہ کہ ہجرت یافتہ صحابہ کرام۔
    جبکہ قرآن کیا کہتا ہے ذرا یہ دیکھئے :
    [qh]وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْاور [/qh]
    آپ کے گرد وپیش اعرابیوں میں سے منافقین بھی ہیں اور اہل مدینہ میں سے بھی چند لوگ نفاق تک پہنچ چکے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انہیں جانتے ہیں۔
    ( التوبة:9 - آيت:101 )
    اس آیت سے دو باتیں واضح‌ طور پر ثابت ہو رہی ہیں :
    1۔ منافقین میں مکہ کے اعرابی بھی شامل تھے اور مدینہ کے چند لوگ بھی
    2۔ تمام منافقین کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے بلکہ ان کی اصل تعداد کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔

    اور یہ جو آپ کہہ رہے ہیں کہ:
    بات اہل تشیع یا اہل سنت کی نہیں ہے۔
    بہت معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ دن کو رات کہنے سے دن ، رات نہیں بن جاتا۔ تاریخ اسلام سے ثابت ہے کہ خارجی یا ناصبی یا معتزلی اہل بدعت ، اصحاب رسول کے ارتداد پر اس حدیث سے استدلال نہیں کرتے۔ بلکہ صرف شیعہ صاحبان ہی استدلال کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن حقیقت ہے جس کو چھپایا ہی نہیں جا سکتا۔
     
  13. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    آپ ایک طرف تو کہتے ہیں کہ : منافقین دل سے اسلام لائے ہی کب تھے
    پھر کہتے ہیں کہ : وہ تو شروع سے ہی مرتد تھے
    بھائی صاحب ! ذرا یہ ہی بتا دیں کہ آخر "ارتداد" کی کیا تعریف ہے آپ کے نزدیک؟؟
    ہم تو بچپن سے یہی پڑھتے سنتے آئے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد کوئی اگر اسلام ترک کر دے تو وہ "مرتد" کہلاتا ہے۔
    اگر آپ سرے سے ہی منافقین کے اسلام لانے کے منکر ہیں تو پھر منافقین کو "مرتد" کا لقب کس بنیاد پر دے رہے ہیں؟ جو شخص اسلام لایا ہی نہیں وہ تو "کافر" کہلائے گا ، وہ مرتد کہاں سے ہوا؟

    مرتد ہوتا ہی وہی ہے جو شروع میں منافق ہو۔ بس جب تک بظاہر مسلمان ہے اور ارتداد دل میں ہیں تو منافق کہلاتا ہے جیسے ہی کھل کر سامنے آتا ہے تو مرتد کہلاتا ہے۔ منافق اور کافر میں‌یہ فرق ہے کہ کافر اپنا شرک کھلم کھلا بیان کرتا ہے اور منافق چھپ کر۔

    جبکہ قرآن کیا کہتا ہے ذرا یہ دیکھئے :
    وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْاور
    آپ کے گرد وپیش اعرابیوں میں سے منافقین بھی ہیں اور اہل مدینہ میں سے بھی چند لوگ نفاق تک پہنچ چکے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انہیں جانتے ہیں۔
    ( التوبة:9 - آيت:101 )


    یہ مدینہ کے مضافاتی علاقوں کا ذکر ہو رہا ہے اور اس میں کہیں ہجرت یافتہ صحابہ کرام کا ذکر نہیں ہے۔ اعرابی بدووں کو کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ انہیں نہیں جانتے اور بعد میں منافقین کے نام اللہ نے اپنے نبی ص کو بتلا دیئے تھے جیسا کہ صحیحین میں‌ذکر ہے۔ اور آپ نے دیکھا کہ اس آیت میں‌اصحابی کا لفظ نہیں ہے اعرابی کا لفظ ہے۔ جبکہ حدیث میں واضع طور پر صحابہ کا ذکر ہے۔

    اور یہ جو آپ کہہ رہے ہیں کہ:
    بات اہل تشیع یا اہل سنت کی نہیں ہے۔
    بہت معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ دن کو رات کہنے سے دن ، رات نہیں بن جاتا۔ تاریخ اسلام سے ثابت ہے کہ خارجی یا ناصبی یا معتزلی اہل بدعت ، اصحاب رسول کے ارتداد پر اس حدیث سے استدلال نہیں کرتے۔ بلکہ صرف شیعہ صاحبان ہی استدلال کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن حقیقت ہے جس کو چھپایا ہی نہیں جا سکتا۔


    ان کے استدلال کرنے یا نہ کرنے کی بات نہیں ہے۔ بات سامنے کی ہے۔ میں نے بھی کسی صحابہ کرام کا نام نہیں لیا ہے۔ حدیث کا متن آپ کے سامنے ہے ۔ موضوع کو فرقہ واریت کی طرف موڑنے سے سوال کی صحت میں تبدیلی نہیں ہوا کرتی ۔ اس سے پرھیز کیا کریں۔ فرقہ واریت پر بات کرنی ہے تو الگ سے موضوع شروع کر دیں۔ بات کر لیتے ہیں۔ سوال تو آپ سے پوچھا گیا ہے کہ ان صحابیوں کے بارے میں بتائیں جن کے بارے میں یہ حدیث ہے۔ یہ مشہور حدیث تو سنی ہوگی آپ نے کہ "تم اگر احد کے پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دو تو میرے صحابہ کرام کی سعی تک نہیں‌ پہنچ سکتے"‌ یہ بات پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کس کو کی تھی ؟؟؟‌ خالد بن ولید کو ۔۔۔۔۔ تو کیا خالد بن ولید خود صحابی نہیں تھے ؟؟ لیکن چونکہ ان سے ایک قبیلہ کے لوگ ناحق قتل ہوگئے تھے جس پر انہوں کہا کہ غلطی سے قتل ہوگئے ۔ پیغمبر اکرم ص نے تین دفعہ ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے اپنے آپ کو خالد بن ولید کے اس فعل سے بری الزمہ اور برات کا اظہار کیا تھا۔ تاریخ طبری میں یہ واقعہ درج ہے۔


    والسلام

     
  14. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    برادرم ! محولہ بالا قول دلیل کا تقاضا کرتا ہے۔ مہربانی ہوگی اگر محض اپنی رائے سے دینی اصطلاحات سے نہ کھیلا کریں۔
    آپ کی درج ذیل باتوں میں واضح تضاد ہے:
    • منافقین دل سے اسلام لائے ہی کب تھے
    • جب تک بظاہر مسلمان ہے
    ہم کسی بھی مسلمان کو ظاہری طور پر پرکھ کر ہی مسلمان کہتے ہیں۔ کسی کے دل کا حال سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔
    اسلام کو ظاہری طور پر قبول کرنے (کلمۂ طیبہ پڑھ لینے والے) کو ہی مسلمان کہتے ہیں۔ اس بات کی دلیل یہ آیت ہے:
    [QH]قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ[/QH]
    دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے: تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں
    ( الحُجُرات:49 - آيت:14 )
    اور حافظ ابن کثیر بھی اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ :
    اللہ اپنے نبی کو حکم دیتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں کہئے کہ "تم یوں نہ کہو کہ ہم ایمان لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے۔۔۔" ۔۔۔ ایمان اسلام سے مخصوص چیز ہے۔ حدیث جبریل بھی اسی پر دلالت کرتی ہے جبکہ انہوں نے اسلام کے بارے میں سوال کیا پھر ایمان کے بارے میں ۔۔۔۔

    ویسے بھی آپ "بظاہر مسلمان" جیسے لفظ کے استعمال سے قبول کر چکے ہیں کہ ایک کلمہ گو اگر دل میں نفاق رکھتا بھی ہے تو وہ بظاہر "مسلمان" ہی کہلائے گا۔ حالانکہ آپ پہلے کہہ چکے تھے کہ :
    منافقین دل سے اسلام لائے ہی کب تھے وہ تو شروع سے ہی مرتد تھے۔
    جبکہ بات دل سے اسلام لانے کی شروع نہیں ہوئی تھی بلکہ یوں شروع ہوئی تھی کہ :
    بخاری کی حدیث میں جن منافقین کا بیان ہو رہا ہے ، آیا وہ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے سامنے اسلام لانے والے منافقین تھے یا صحابی تھے؟
    جبکہ ہم صحابی کی اہل سنت والجماعت والی تعریف سے ثابت کر چکے ہیں کہ حدیث میں بیان کردہ ان منافقین کا شمار اصطلاحی صحابی میں نہیں ہوتا۔

    درحقیقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بسا اوقات کلمہ "[QH]اصحابه[/QH]" سے وہ تمام لوگ مراد لیے ہیں جو قبول اسلام کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھی یعنی امتی بنے۔
    ہماری اس توجیہ کی 2 مضبوط دلیلیں ہیں :

    1۔ بخاری کی ایک حدیث میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کی گردن مار دینے کی اجازت جب حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ :
    [QH]دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه[/QH]
    کہیں یوں نہ کہا جانے لگے کہ محمد اپنے صحابه کو قتل کرتا ہے۔
    حدیث کا آن لائن حوالہ
    بتائیے کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کیا آج تک کسی مسلمان نے "صحابی" کا درجہ دیا ہے؟

    2۔ دوسری دلیل [QH]أمتي أمتي‏[/QH] کے الفاظ والی حدیثِ بخاری ہے۔
    حدیث کا آن لائن حوالہ
    منافقین ہر دور میں رہے ہیں اور قیامت تک رہیں گے۔ اس کے باوجود نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے [QH]أمتي أمتي‏[/QH] کے الفاظ کے ساتھ انہیں اپنی امت میں شمار کیا ہے۔


    ٹھیک ہے میں آپ کی بات مان لیتا ہوں کہ یہاں مدینہ اور مدینہ کے مضافاتی علاقوں کا ذکر ہو رہا ہے۔ آپ نے صرف اتنا کہہ دیا کہ صحیحین میں ذکر ہے۔ ذرا حوالہ تو دیں کہ وہ "ذکر" کہاں ہے؟
    مسلم کی یہ حدیث دیکھئے جس میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا فرمان ہے :
    [QH]في أصحابي اثنا عشر منافقاً لا يدخلون الجنة، ولا يجدون ريحها[/QH]
    میرے ساتھیوں میں 12 منافق ہیں جو نہ جنت میں جائیں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے
    حدیث کا آن لائن حوالہ

    بھلا بتائیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی نبی سے ایسی بیشمار متواتر روایات منقول ہوں جن میں صحابہ کرام کے فضائل و کرام بیان کئے گئے حتیٰ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تک کہے کہ :
    [QH]لا تسبوا أصحابي[/QH]
    میرے صحابہ کو برا نہ کہو
    حدیث کا آن لائن حوالہ

    پھر وہی نبی جو اپنے صحابہ کو برا نہ کہنے کی نصیحتیں کرتا ہے ، وہ خود اپنے صحابہ کو منافق کہے؟؟ اور یہ کہے کہ وہ جنت میں نہیں جائیں گے؟؟

    یا تو ان روایات کو جھوٹ ماننا ہوگا یا پھر کوئی تطبیق دینی ہوگی۔
    ان روایات کو ہم اہل سنت والجماعت جھوٹ قطعاً نہیں کہتے کیونکہ صحیحین کی ان روایات پر اجماع امت ہے۔ لہذا ہمارے علماء و ائمہ ومحدثین نے یہی تطبیق دی ہے کہ متذکرہ منافقین عرفاً نبی کے ساتھی تھے [یعنی کہ بالکل ویسے ہی جیسے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کو نبی نے اپنے "[QH]أصحابي[/QH]" میں شمار کیا]، اصطلاحی و شرعی معنوں میں وہ "صحابی" نہیں تھے ، کیونکہ صحابی کی اجماعی تعریف میں یہ بات شامل ہے کہ وفات "ایمان" پر ہوئی ہو!
    اور جن منافقین کو اللہ تعالیٰ خود کہہ چکا ہے کہ وہ "مرتد" ہو چکے ، وہ بھلا کس طرح "صحابی" کی تعریف میں شمار ہو سکتے ہیں؟؟

    اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو حبِّ صحابہ سے بھر دے اور ہمیں اتنی توفیق عطا فرمائے کہ ناموسِ صحابہ کی خاطر قصرِ صحابیت پر کئے جانے والے ہر حملے کا موثر دفاع کر سکیں ، آمین!

    ۔۔۔۔ جاری ہے
     
  15. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    برادرم !
    آپ ایک طرف تو فرماتے ہیں کہ :
    میں نے بھی کسی صحابہ کرام کا نام نہیں لیا ہے۔
    پھر دوسری ہی سانس میں حضرت خالد بن ولید سیف اللہ کی ذات میں یہ کہہ کر شکوک پیدا فرماتے ہیں :
    ان صحابیوں کے بارے میں بتائیں جن کے بارے میں یہ حدیث ہے۔ یہ مشہور حدیث تو سنی ہوگی آپ نے کہ "تم اگر احد کے پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دو تو میرے صحابہ کرام کی سعی تک نہیں‌ پہنچ سکتے"‌ یہ بات پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کس کو کی تھی ؟؟؟‌ خالد بن ولید کو ۔۔۔۔۔ تو کیا خالد بن ولید خود صحابی نہیں تھے ؟؟
    لاحول ولا قوة الا باللہ
    پہلی بات تو یہ کہ اوپر کے مراسلے میں ، صحابہ کرام اور منافقین کا فرق میں بادلائل واضح کر چکا ہوں۔
    دوسری بات یہ کہ ۔۔۔۔ بخاری کی اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں:
    [QH]لا تسبوا أصحابي، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه[/QH]
    میرے صحابہ کو برا نہ کہو ۔
    اگر کوئی شخص احد پہاڑ جتنا سونا بھی (اللہ کی راہ میں) خرچ کر دے تب بھی وہ ان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے (خرچ کردہ) ایک مُد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مُد کے برابر!
    حدیث کا آن لائن حوالہ

    اس حدیث کی شرح، شرح فتح الباری میں حافظ ابن حجر العسقلانی نے لکھا ہے کہ یہ حدیث آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس وقت بیان کی جب حضرت خالد اور حضرت عبدالرحمٰن بن عوف میں کچھ تکرار ہوئی اور حضرت خالد نے عبدالرحمٰن بن عوف کو کچھ سخت کہا۔
    اب آپ ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا خالد بن ولید خود صحابی نہیں تھے ؟؟
    جواب میں الٹا ہم آپ سے پوچھنا چاہیں گے کہ حدیث کے الفاظ سے یہ کہاں لازم آتا ہے کہ خالد بن ولید (اصطلاحی/شرعی) صحابی نہیں تھے؟

    اگر آپ کسی ایسی سیاسی جماعت میں شامل ہوں جس میں ، مَیں خود بھی شامل رہوں، اور اس جماعت کے کسی جلسہ میں کسی دوسرے رکنِ جماعت سے میری تکرار ہو جائے اور میں اسے سخت سست کہہ دوں اور جواب میں آپ بھڑک کر مجھے کہیں کہ :
    خبردار! اراکینِ جماعت کو برا نہ کہو۔
    تو ذرا بتائیے کہ آپ کے اس طرح کہنے سے کیا میں رکنِ جماعت باقی نہیں رہوں گا؟ کیا میری رکنیت اسی دم معطل ہو جائے گی؟


    محترم بھائی ! چاہے آپ کو کتنا بھی برا کیوں نہ لگے مگر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ صحابہ کرام کی ذات میں اس ہی طرح تاویلات کے ذریعے شکوک و شبہات پیدا کرنا اسی رافضیت کا کام ہے جن کے عقیدے کی بنیاد ہی سُبِ صحابہ پر قائم ہے!

    ورنہ مجھے آپ بتائیے کہ بخاری کے کس شارح نے اس حدیث سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، اس حدیث کی رو سے صحابہ کرام کی جماعت میں شمار نہیں ہوتے۔ اہل سنت الجماعت کے کس امام یا محدث نے ایسا کچھ بیان کیا ہے؟ کوئی حوالہ ؟؟

    جبکہ اسی بخاری میں حضرت خالد بن ولید کے فضائل و مناقب کے ذیل میں میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا فرمان ہے کہ حضرت خالد بن ولید اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں ! سبحان اللہ !!
    [QH]سيف من سيوف الله[/QH]
    حدیث کا آن لائن حوالہ

    حضرت خالد ، ان عظیم جرنیلوں میں سے ہیں جن کے متعلق نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہے:
    [QH]خالد بن الوليد سيف من سيوف الله، سله الله على المشركين[/QH]
    خالد بن ولید ، اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے ، جسے اللہ نے مشرکین پر سونتا ہوا ہے۔
    (صحیح الجامع الصغیر للالبانی)
    حدیث کا آن لائن حوالہ

    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات مبارکہ کے بعد ، جنگ یرموک کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلیفۂ راشد حضرت ابوبکر صدیق سے کہا کہ خالد بن ولید کو معزول کر دیجئے کہ ان کی تلوار میں خونریزی ہے۔
    تو حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا :
    [QH]لا والله! سيف الله سله على المشركين[/QH]
    اللہ کی قسم ! ایسا نہیں ہو سکتا ، وہ تلوار ہیں جسے اللہ نے مشرکین پر سونتا ہے۔
    حوالہ : الکامل فی التاریخ ، ج:2 - ص:242

    اور ۔۔۔۔۔۔۔
    اور خلیفة المسلمین سیدنا ابوبکر فرمایا کرتے تھے کہ:
    [QH]عجزت النِّساء ان يلدن مثل خالد بن الوليد[/QH]
    عورتیں خالد جیسا جوان مرد پیدا کرنے سے قاصر ہیں!
    (البدائیہ والنھائیہ ، الاصابہ)
    روایت کا آن لائن حوالہ

    خود نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی زبان مبارک سے خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت کو بیان فرمائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفۂ اول حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی فضیلت کو برقرار رکھیں ۔۔۔۔۔

    تو پھر آخر کون ہے وہ مائی کا لال جسے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے شرفِ صحابیت میں شک نظر آتا ہے؟ لعنت ہو ایسی سوچ پر !!

    براہ مہربانی تاریخ طبری سے اس قصے کا اصل عربی متن پیش فرمائیں۔ اس کے بعد ہی اس پر کچھ بات ہوگی ، ان شاءاللہ۔
     
  16. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    ناموس صحابہ پر حملہ ؟‌ کس نے کیا ہے ناموس صحابہ پر حملہ ۔۔۔ اگر مرتد صحابہ کی طرف اشارہ ہے تو لعنت ہے ان کا دفاع کرنے والوں پر۔

    باقی تو میں نے کسی صحابہ کرام کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی اور نہ کروں گا۔ خالد بن ولید بالکل صحابی ہیں اور ان کی صحابی ہونے میں‌کس نے شک کیا ہے۔ کس نے کہا کہ خالد بن ولید صحابی نہیں‌تھے ؟ میں نے تو آپ سے پوچھا کہ کیا وہ صحابی نہیں‌تھے ؟ پھر بھی نبی پاک ص نے ان کو اپنے (ہجرت یافتہ) صحابہ کی سعی کے برابر نہیں سمجھا۔ یہ ایک واقعہ کی طرف اشارہ تھا جو شائد آپ کے مطالعہ میں نہیں ہے۔ اسی لئے تاریخ طبری سے یہ لنک حاضر خدمت ہیں۔

    بات کو پہلے سمجھا کریں پھر جذباتی باتیں شروع کیا کریں۔ بہرحال تاریخ طبری کے لنک حاضر ہیں انہیں بار بار پڑھ کر اپنی تسلی کرلیں۔ عربی کا متن میرے پاس نہیں ہے وہ خود چیک کر لیں اگر ترجمے میں‌کوئی غلطی ہو تو ضرور مطلع کر دیجئے گا۔

    **
    [​IMG]
    **
    [​IMG]
    **
    [​IMG]
    **
    [​IMG]
    **


    والسلام
     
    Last edited by a moderator: ‏مئی 23, 2009
  17. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    آپ سب کی آسانی کے لئے ایک ہی ترتیب میں‌یہ صفحہ حاضر ہے۔

    [​IMG]
     
  18. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    معافی چاہتا ہوں شائد پہلے بہت چھوٹے سائز میں‌تصویر کا لنک پیسٹ ہوگیا تھا۔

    [​IMG]
     
    Last edited by a moderator: ‏مئی 23, 2009
  19. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
  20. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    نہیں بھائی دراصل یہ تصاویر ایک موڈ کے ذریعے آٹو ریسائز ہو گئی ہیں، جن پر کلک کرنے سے ان کی اصل ہئیت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں