گمراہی سے ہدایت کی طرف سفر

ابو ابراهيم نے 'نو مسلم اور تائب شخصيات' میں ‏فروری 25, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    ایک ممبر کی کہانی انہی کی زبانی

    میں‌ پیدائشی حنفی دیوبندیوں میں سے حیاتی گروہ سے تعلق رکھتا تھا۔ اور پیدائشی طور پر الحمدللہ میری امی جان نے میری تربیت توحید پر کی تھی جیسے غیر اللہ کو نہ پُکارنا، غیر اللہ کی نذر و نیاز نہ دینا اور اسی طرح‌ہم جس مُحلے میں‌رہے ہیں‌ وہ شیعہ رافضہ کا محلہ ہے جہاں ہم محرم و ربیع الاول کی نیاز واپس کردیتے تو ہمارا سوشل بائیکاٹ بھی کیا جاتا تھا۔ تو اسی طرح‌ ہم اپنے مُحلے میں کبھی کبھی کافر بھی کہلائے جاتے تھے۔

    مگر کیونکہ حیاتی گروہ سے تعلق ہونے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں زندہ مانتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں فطری عقیدہ تھا۔

    چونکہ میں بگڑا نواب تھا، بہت کم عمری سے ہی کام کرنے لگا تھا اور پیسے بھی پاس ہوتےتھے تو دین کا تو میں‌نہ تھا مگر الحمدللہ جمعہ کی نماز کا بڑا اہتمام کیا کرتا تھا اور یہ شاید اسی لئےتھا کیونکہ یہ عادت میرے ابو کی تھی کیونکہ وہ کوئی نماز نہ پڑھتے تھے مگر جمعہ کی نماز کی باقاعدگی سے تیاری ضرور کیا کرتےتھے۔ تو ظاہر ہے بچوں‌کے لئے ماں‌باپ کی رول ماڈل ہوتے ہیں، تو میں‌نے بھی یہی طریقہ اپنایا اور کیونکہ گھر سے پنچ وقتہ نماز کی نصیحت نہ ملنے پر اس کی بھی عادت نہ تھی۔ مگر جب میں‌ 18 سال کا ہوا تو ایک اچھی کمپنی میں‌ مجھے جاب مل گئی اور وہاں میں‌نے بہت محنت کی اور وہاں‌ایک اچھا مقام پایا الحمدللہ ابھی تک میں‌ اُسی کمپنی میں‌ جاب کرتا ہوں۔
    مگر وہاں‌ کام کرتے ہوئے میں‌ اللہ تعالیٰ سے بہت دعاء کرتا تھا کہ اللہ مُجھے کامیابی دے اور میں نے اپنی تعلیم کو بھی جاری رکھا تو پے در پےکامیابی ملنے کی وجہ سے میرے دل میں‌ یہ خیال آیا کہ اللہ تو مُجھے اتنی کامیابیاں دے مگر میں‌ اُس کے لئے نماز بھی نہ پڑھ سکوں؟ لہذا میں‌نے نماز شروع کر دی، اور ابتدائی طور پر 4 وقت کی نماز پڑھنے لگا یعنی فجر کو گول کر دیا کرتا تھا کیونکہ صبح کا اٹھنا میرے لئے بڑا مشکل ہوا کرتا تھا۔
    اسی طرح‌نماز پڑھتے ہوئے مُجھے 6 مہینے گزرے ہوں‌گے کہ مجھے خیال آیا کہ میں‌ نماز تو پڑھتا ہوں کیا یہ بہتر نہیں‌ کہ نماز کو سمجھ کر پڑھا جائے اور قرآن کو بھی سمجھ کر پڑھا جائے۔ اسی طرح‌میں‌نے قرآن کا مطالعہ کیا الحمدللہ میں قرآن سے بہت لگاو رکھتا تھا کیونکہ ہمارے معاشرے میں‌ صرف رمضان میں‌قرآن کو بہت عزت دی جاتی ہے۔
    اور ایک بات میں‌ یہاں بتادینا چاہتا ہوں کہ میں‌ جب بھی سورہ فاتحہ کو پڑھتا تو میرے دل میں‌ یہ خیال آتا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ فاتحہ کو قرآن کے شروع میں‌ اسی لئے رکھا ہے کہ جو بھی قرآن کو پڑھنا شروع کرے وہ یہ سمجھ لے ہدایت اللہ سے ہی مانگنی ہے اور سچے دل سے مانگنی ہے۔ لہذا جب بھی میں‌قرآن کو لے کر بیٹھتا تو سورہ فاتحہ ضرور پڑھتا تھا اور میں‌ سمجھتا ہوں‌ شاید یہی میری ہدایت کا سبب بنی ہے۔

    میں نے جب قرآن کو بمع ترجمہ پڑھنا شروع کیا تو میں‌نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی فرضیت کو جانا اور اللہ و رسول کی نافرمانی کرنے والے کے انجام پر بھی غور کیا تو میں‌ اس نتیجہ پر پہنچا کہ اللہ و رسول کی نافرمانی کرنا جہنم کا باعث ہے لہذا پہلے ہم بس یہی سمجھتے تھے کہ بس نماز پڑھ لو یہی دین ہے۔
    توحید کی اہمیت کا کچھ علم نہیں، یہ تو جانتے تھے کہ غیر اللہ کو پکارنا منع ہے، نزر ونیاز کھانا گناہ ہے ایسے ہی گناہ ہے جیسے شراب پینا گناہ ہے۔

    تو پھر اس طرح‌ میں‌ دین کے مطالعے میں مشغول ہوگیا اور اتفاق سے ہمارے پاس بخاری شریف بھی موجود تھی میں‌نے وہ بخاری شریف بھی ساتھ ساتھ پڑھنی شروع کر د ی ۔ مگر میرے دل و دماغ میں‌ یہ بات بہت کُھٹکتی تھی کہ دنیا میں آج کتنے فرقے ہیں۔
    مثلا: بریلوی، شیعہ، قادیانی، منکرین عذاب قبر وغیر وغیرہ۔
    مگر ان میں‌ سے حق پر کون ہو سکتا ہے؟ جبکہ مجھے معلوم تھا کہ وہابی بھی ایک گروہ ہے اور میں‌ یہی سمجھتا تھا کہ وہابی دیوبندیوں کو کہا جاتا ہے۔ مجھے نہیں‌ معلوم تھا کہ اھل حدیث بھی کوئی ہوتے ہیں۔ جبکہ میرے بڑے بہنوئی 10 سال پہلے اھل الحدیث ہو چکے تھے مگر وہ کبھی مجھے دعوت نہیں دیتے تھے اور میں انکا مذاق اڑایا کرتا تھا کہ تم لوگ نماز میں‌ ہاتھ ہلا ہلا کر کھیلتے ہو مگر مجھے نہیں‌ معلوم تھا وہ کون سے فرقے سے ہیں۔
    لہذا میں‌نے طے کیا کہ اب دین کا مطالعہ ہی کرنا ہے۔ اور اس طرح‌میں‌نے دنیاوی علوم کوکم ترجیح دی اوردنیاوی علم کو زیادہ اسی طرح‌ مجھے کتب سے شغل ہو گیا اور سب سے پہلے میں‌نے سوچا کہ ایک ایک فرقے کا مطالعہ کیا جائے جن کو میں‌جانتا ہوں!

    سب سے پہلے میں‌ نے شیعہ رافضہ کے مذہب کا مطالعہ کیا اور میں‌ نے یقین کر لیا کہ یہ رافضہ کبھی بھی حق پر نہیں‌ ہو سکتے کیونکہ میں‌نے کسی گروہ کو حق پر جانچنے کے لئے جو میزان بنایا تھا وہ کتاب وسنت یعنی قرآن و بخاری شریف تھی جو دونوں‌میرے پاس موجود تھیں۔

    لہذا اس کے بعد قادیانیت کو بھی پڑھا اور اس کو پڑھ کر بھی جانا کہ یہ باطل ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی کی سیرت ہی اگر کوئی پڑھ لے تو جان جائے گا کہ یہ شخص دجال ہے جبکہ نبوت و مہدویت کے دلائل تو بعد کی بات ہے۔

    اسی طرح میں‌نے منکرین عذاب قبر کے دلائل بھی پڑھے مگر میں‌ ان سے بھی سہمت نہ ہوسکا مگر مجھے انکی توحید اچھی لگی ۔ یہ وہی فرقہ ہے جس کو عثمانی فرقہ کہتے ہیں۔ یہ فقہ میں‌حنفی ہیں مگر عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں۔

    بلاخر میں اس بات پر پہنچا کہ یہ تمام فرقے باطل ہیں۔ جبکہ دیوبندیت میں مجھے حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ بھی باطل معلوم ہونے لگا کیونکہ میں‌نے قرآن کی کچھ آیات ایسی جمع کیں تھیں‌ جو اس عقیدہ سے ٹکراتی تھیں جیسے۔ انک میتون وانھم میتون ، محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل، وغیرہ تو یہاں‌سے میں‌ دیوبندی مماتی عقیدہ کا حامل ہو گیا اور حیاتوں سے نفرت کرنے لگا۔ اور انکو بدعتی کہنے لگا۔ خاص کا تبلیغی جماعت وغیرہ سے کیونکہ جس مسجد میں ، میں‌نماز پڑھتا تھا وہاں یہی لوگ آیا کرتے تھے۔

    لہذا دن گزرتے رہے ڈیڑھ سال ایسے گزر گئے اور میں کتاب وسنت کے مطابق عمل کرتا تھا بخاری پڑھ پڑھ کر میں‌ رفع الیدین اور آمین کہنے لگا ۔ اور اسی طرح‌چھوٹے چھوٹے مسائل جو اھل الحدیث(جبکہ مجھے انکا نام نہیں‌ معلوم تھا میں نے تو اپنے بہنوئی کو دیکھ کر مطالعہ کر رہا تھا) اور دیوبندیوں‌کے نزدیک اختلافی تھے انکا بہت گہرائی سے تنقیدی مطالعہ بھی کیا۔ اور میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ فرقہ اھل الحدیث دیوبندیوں سے بہتر ہیں‌جو کتاب وسنت پر عمل کرتے ہیں۔

    پھر اسی طرح‌ مُجھے انٹرنیت سے شیخ ذبیر علی زئی کا رسالہ الحدیث اور اسی طرح‌شیخ‌عبد اللہ ناصر رحمانی کی آڈیوز ہاتھ لگیں‌اور میں‌نے وہ سنی تو الحمدللہ انکو سنتے سنتے حقانیت اھل الحدیث کو پہچان گیا۔ اور میں‌ اھل الحدیث کا دفاع کرنے والا بن گیا۔

    پھر کیونکہ میں‌ نیا نیا اھل الحدیث تھا یہاں‌طرح طرح‌کے مناہج موجود تھے
    جیسے تکفیری منہج، اخوانی منہج، اور اسی طرح‌ ایک اور گروہ (اس گروہ کا نام لکھنا مناسب نہیں) کا بھی ایک الگ ہی منہج ہے۔

    مجھے اھل الحدیث ہوئے 5 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں‌ ان 5 سالوں‌ میں، میں‌ 1 سال تکفیری رہا ہوں‌ اور یہاں‌ تک کہ گھر سے بھاگنے کا بھی ارادہ تھا کیونکہ والدہ کی طرف سے جہاد میں‌ جانے کی اجازت نہیں تھی۔ انہی دنوں‌ میں‌ کسی دوست نے جدہ میں رہنے والے شیخ ڈاکٹر مرتضیٰ بخش حفظہ اللہ کی تقاریر جو انہوں‌نے موجودہ دور میں‌ہونے والے جہاد کے بارے میں‌کی تھیں سینڈ کیں‌۔
    وہ تمام تقاریر سننے کے بعد الحمدللہ میں‌تکفیری منہج سے تائب ہوا اور ایک اور گروہ کی طرف جھک گیا۔
    پھر انہی دنوں‌ میں‌ شیخ البانی رحمہ اللہ، اور اسی طرح‌شیخ‌ ربیع بن ھادی وغیرہ کی کتب کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا اور میں انکے منہج سے بھی تائب ہوا اور خالص سلفی منہج کی تلاش میں‌لگ گیا۔ اور اسی طرح‌شیخ عبید اللہ الجابری وغیرہ کی کتب کا بھی مطالعہ کیا۔اور الحمدللہ اب خالص سلفی منہج کی کتب کا ہی مطالعہ کرتا ہوں۔
    اور شیخ‌بدیع الدین شاہ راشدی، شیخ‌عبد اللہ ناصر رحمانی، اور شیخ عبد اللہ بہاولپوری وغیرہ میرے پسندیدہ علماء میں‌ہیں۔

    اللہ نے مجھے ہدایت دی جس کے میں قابل نہ تھا۔
    الحمدللہ ثم الحمدللہ

    یہ میرا وہ سفر ہے جو میں‌نے گمراہی سے ہدایت کیطرف کیا ہے، جس کو میں‌نے بقدر اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے۔

    والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


    اردو مجلس کا ایک ممبر​
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. Innocent Panther

    Innocent Panther محسن

    شمولیت:
    ‏نومبر 12, 2011
    پیغامات:
    600
    اللہ انكو كتاب وسنت پر ھی ڈنٹے رھنے كي توفيق عطا فرمائے
     
  3. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا و بارک فیک۔
    یقین کریں جو بھی نیک نیتی سے حق کی تلاش میں نکلے گا۔ اللہ تعالی اسے حق کی پہچان ضرور کرادیں گے۔
     
  4. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ آمین ۔
    ماشاء اللہ ۔ بھائی اب ممبر کا نام بھی بتا دیں ، ویسے ڈاکٹرمرتضی بخش کا نام پڑھ کر کسی حد تک پہچان گئے ہیں‌۔ اللہ اعلم ۔ اللہ سے دعا ہے کہ انہیں‌صراط مستقیم پر رکھے ۔ آمین ۔
     
  5. ابن حسیم

    ابن حسیم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 1, 2010
    پیغامات:
    891
    جزاکم اللہ خیر

    سورۃ الفاتحۃ والی بات بہت پسند آئ کہ اگر انسان تعصب سے پاک ہو کر اللہ سے دعا گو ہو کر قرآن و حدیث کو پڑھنا شروع کر دے تو کامیابی ضرور اسکے قدم چومتی ہے۔۔

    ورنہ تعصب کی آگ میں جلتے جلتے لوگ اس حد تک بھی پہنچ جاتے ہیں کہ

    میرے والد مرحوم سے دین سیکھنے والے ایک بھائ ایک دن کہنے لگے کہ میں رحمانیۃ مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ مجھے ڈاکٹر ---- (رحیم یار خان کے ایک مشہور ڈاکٹر) نے رفع الیدین کرتے دیکھ لیا، کہنے لگے تم نے یہ کیا نیا کام شروع کر دیا ہے؟ میں نے کہا ڈاکٹر صاحب! میں نے بخاری شریف میں احادیث پڑھی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کیا کرتے تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت کو اپنا لیا۔ تو آگے سے ڈاکڑ صاحب کہنے لگے کہ بخاری تو تم جیسے لوگوں کو گمراہ کر دیتی ہے۔۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)

    کیا یہ تعصب کی انتھا نہیں؟؟

    ممبر بھائ نے بالکل درست تجزیہ کیا کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور اللہ سے ہدایت کی ضرور دعا کرتے رہیں۔۔

    اللھم اھدنا الصراط المستقیم۔۔
     
  6. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    بارک اللہ فیکم
    اللہ راہ حق پر آپ کو بلکہ ہم سب کو موت تک ثابت قدم رکھے۔
    اعتدال کا راستہ ہی کامیابی ہے۔ اور اگر ہم لوگ سورۃ الفاتحہ پر غور کریں جیسے آپ کرتے تھے تو ہم لوگ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا ، ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا اور نہ ان لوگوں کا راستہ جن پر تو مغضوب ہوا اور نہ ہی ان کا جو گمراہ ہوئیں۔ اور یہ بات تو معلوم ہے کہ یہودیوں نے انبیاء علیھم السلام کو قتل کیا اس لیے اللہ کا ان پر غضب نازل ہوا اور عیسائیوں نے عیسی علیہ السلام کی شان میں بہت غلو کیا۔ یعنی دونوں نے اعتدال کے راستہ کو چھوڑ دیا۔
    بالکل اسی طرح موجودہ صورت حال کو اگر دیکھا جائے تو پھر ہمیں پتہ چلے گا کہ کچھ لوگوں نے مسلمانوں کو قتل کرنا ، ان پر کفر کے فتوے لگانا، ان کے اموال کو حلال کرنا اسلام سمجھ لیا اور کچھ لوگوں نے جہاد کو بالکل ترک کردیا اور یہاں تک کہ جہاد کے منکر ہوگئے۔ جبکہ دونوں گروہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ میانہ روی میں ہی اصل کامیابی ہے۔
    اللہ ہمیں راہ حق پر چلنے کی توفیق دے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    اسلام علیکم ھم سب بھی اللہ کے فضل و کرم کچھ عر صہ پہلے حق کی طرف آے ھیں سب بہن بھا ی دعا کریں اللہ ھم سب کو ثابت قدم رکھے اللہ ھم سب کو پورے کے پورے دین میں داخل کر دے آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    آمین
    بھائی اگر وہ خود چاہے گے تو اپنا نام بتا دیں گے -


    آمین
     
  9. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    میں‌ سمجھا نہیں۔ اسحاق بھائی کیا یہ آپ کی اپنی کہانی نہیں‌ ہے؟؟؟
    بہرحال جس بھائی کی بھی ہے بہت اچھی ہے۔ حق کو پا لینا اور اس پر عمل پیرا ہوجانا بہت بڑی کامیابی ہے،
     
  10. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    شاہد بھائی یہ میری کہانی نہیں ہے -
    اس بھائی نے اپنا نام بتانے سے منع کیا ہے -
     
  11. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    اسحاق بھائی
    [font="al_mushaf"]بارك اللہ فیك
    ایک بات طے ہے
    مال و دولت اللہ مانگے اور بغیر مانگے دے دیتے ہیں
    لیکن صراط مستقیم سیدھا راستہ مانگنے اور تڑپ رکھنے سے ملتا ہے
    اللہ فرماتے ہیں:
    [font="al_mushaf"]وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّـهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ ﴿٢٧﴾
    [/font]کافر کہتے ہیں کہ اس پر کوئی نشانی (معجزه) کیوں نازل نہیں کیا گیا؟ جواب دے دیجئے کہ جسے اللہ گمراه کرنا چاہے کر دیتا ہے اور جو اس کی طرف جھکے اسے راستہ دکھا دیتا ہے (27) سورة الرعد
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں