اور پھر کبھی نہیں چھوڑا

عبد الرحمن یحیی نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏جولائی 6, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312

    صحیح بخاری:
    خرچ کرنے کا بیان :
    عورت کے لئے خادم رکھنے کا بیان :
    سیدناعلی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خادم لینے کے لئے حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں وہ چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لئے اس سے بہتر ہو (جو تم مانگتی ہو) اپنے سوتے وقت 33 بار
    سبحان اللہ کہو 33 بار الحمدللہ کہو اور 34 بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو، پھر سفیان نے کہا ان میں سے کسی کو چونتیس بار پڑھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے اس کو کبھی نہیں چھوڑا، کسی نے پوچھا کیا صفین کی رات میں بھی نہیں چھوڑا؟ کہا صفین کی رات میں بھی نہیں چھوڑا۔


    صحیح مسلم :
    کتاب المساجد:باب : تکبیر تحریمہ اور قرات کے درمیان کیا پڑھنا چاہیے :
    سید نا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا
    (اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَأَصِيلًا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کے کلمات کہنے والا کون ہے؟ جماعت میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تعجب ہوا کہ اس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان کلمات کو پھر کبھی نہیں چھوڑا جب سے اس بارے میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ عون کہتے ہیں جب سے میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے یہ کلمات سنے میں نے انہیں کبھی نہیں چھوڑا ۔ مسند احمد


    سیدہ ام حبیبہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر کے نماز سے پہلے جو نماز ہے اول روز کی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں عنبسہ کی ام حبیبہ سے مروی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عنبسہ ہی سے مروی ہے۔ ترمذی کتاب الصلاة
    صحیح مسلم میں ہے سیدہ اما حبیبہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں جسب سے مین نے رسول اللہ سے یہ سنامیں نے ان رکعات کو نہیں چھوڑا
    عنبسہ کہتے ہیں جب سے میں نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنھا سے سنا میں نے ان رکعات کو نہیں چھوڑا
    عمرو بن اوس کہتے ہیں جب سے میں نے عنبسہ سے یہ بات سنی میں بھی ان رکعات کو کبھی نہیں چھوڑا
    نعمان بن سالم کہتے ہیں جب سے میں نے یہ بات عمرو بن اوس سے سنی میں نے ان رکعات کو کبھی نہیں چھوڑا
    (صحيح مسلم » كتاب صلاة المسافرين وقصرها » باب فضل السنن الراتبة قبل الفرائض وبعدهن وبيان عددهن)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    سبحان اللہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں