ابو سے بدلہ ضرور لوں گا!!

اعجاز علی شاہ نے 'ادبی مجلس' میں ‏اکتوبر، 19, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  2. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    :00002::00002:
     
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    یقینا ایسا ہی ہے بچے والدین کی زندگی اور موت کے بعد کوئی بھی نیک اعمال کریں اُن کا ثواب اُن کے والدین کو پہنچتا رہتا ہے، اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کا فرنبردار بنائے آمین
     
  4. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    ماشاء اللہ جزاک اللہ خیرا بھائی
    اللہ آپ کو نیک مقصد میں کامیاب کرے مجھے اور آپ سب کو اپنی والدین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا اعجاز بھائی!
    اللہ آپ کے والدین کا سایہ آپ کے سر پر تا دیر قائم رکھے اور آپ کو ان کی بھرپور خدمت کا موقع دے۔

    ضروری نہیں کہ والدین ہی چند دن کے مہمان ہوں، ہمیں بھی کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، اور اللہ نہ کرے کہ والدین سے ناراضگی یا ان کی نافرمانی کا داغ لے کر اللہ کے حضور پیش ہوں۔ والدین تو اپنی اولاد کو معاف کر ہی دیتے ہیں مگر جن کے سامنے ایک اُف تک نہ کرنے کی ممانعت آئی ہے ان کے دل پر کیا گزرتی ہو گی جب ہم اپنے والدین سے تلخ لہجے میں بات کرتے ہیں۔ بس دل شکستگی کا وہ ایک لمحہ ہی ہماری عاقبت بگاڑنے کے لئے کافی ہے۔ اور اس بات کی سمجھ خود صاحب اولاد ہونے کے بعد ہی آتی ہے کہ کس طرح والدین اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ کر اولاد کی خواہشات کو پورا کر پاتے ہیں اور پھر اگر کہیں تھوڑی بہت اونچ نیچ ہو جائے تو اولاد تمام کئے کرائے پر پانی پھیر دیتی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    آمین
    جزاک اللہ خیرا
     
  7. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    آمین
    جزاک اللہ خیرا
     
  8. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    جی ہاں رفی بھائی صحیح‌فرمایا:
    لیکن جنرلی طور پر یہی ہم سوچتے ہیں کہ والدین عمر رسیدہ ہونے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان کا خیال ضرور رکھنا چاہیے اور آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے زندگی کا کچھ نہیں‌پتہ لیکن جیسے کہ آپ نے فرمایا دونوں صورتیں خطرناک ہیں۔
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    :00002::00002::00002:
     
  10. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    جن بھائی اور بہنوں نے اعجاز بھائی سے غیر اراداتاً ایسا واقعہ ہونے پر قرآن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ پیش کی ھے اگر وہ ابھائی بہنیں اپنے قلم سے کچھ پیش کرتے/ کرتیں تو زیادہ بہتر تھا۔ یہ بالکل ایسے ہی ھے جیسے جس کو آیت دکھائی جا رہی ھے وہ یہ سب نہیں جانتا یا بھول گیا ھے۔

    دوران گفتگو دماغ میں کسی بھی قسم کا پریشر ہونے کی وجہ سے یہ خیال نہیں رہا کہ میں کس کے ساتھ مخاطب ہوں، اور اچانک زبان سے کوئی ایسے الفاط نکل گئے ہوں جس کا اس وقت ذہن کو بھی علم نہ ہو۔

    پھر بھی بزورگوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں گھول مل کے انہیں گلے لگا کے رو کر معافی مانگیں اور دیکھیں ان کا دل بھی مطمعین اور آپ کا دل بھی مطمعین ہو جائے گا۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام
    جزاک اللہ خیرا
    میرے خیال میں تو انہوں نے ٹھیک کیا انہوں نے یاد دلایا ہے اور یاد دلانے سے نفع حاصل ہوتا ہے۔ اور بھولنا انسان کی فطرت میں شامل ہے لہذا بار بار تذکرہ کرنےسے انسان کو احساس ہوتا ہے ۔ اسطرح کے مواقع ہمیں خطبہ جمعہ میں بھی ملتے ہیں جہاں پر امام بار بار خطبہ کے شروع میں تقوی سے متعلق آیات کو پیش کرتاہے۔ خیر ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہوتاہے۔
     
  12. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    والدین کی خدمت میں ہی زندگی میں ترکی کے دروزے کھلتے ہیں

    السلام علیکم

    والدین کے ساتھ رویہ بدلنا اس پر دو بڑے اشوز ہیں۔ کسی بھی پریشانی وجہ سے زہنی دباؤ کی وجہ سے کوئی بات منہ سے اچانک نکلنا جس کا ارادہ کوئی نہیں/ کسی وجہ سے مخلف قوت کا اثر انداز ہونا یعنی والدین پر غلط معلومات فراہم کرنا یا خود کو کوئی غلط فہمی پیدا ہونا اس میں ارادہ پکا ھے۔

    ایک ممبر جو اتنے سالوں سے اسلامی سیکشن میں حرکت میں ہو اور وہ یہ کہے کہ یاد دلانا بہتر ھے تو پھر واقعہ بھی دو دن پہلے کا ہو ایسا نہیں کہ زندگی میں کبھی ایسا ہوا اور آج سنایا جا رہا ھے پھر مساجد میں بھی جمعہ کے دن خطابات سننے میں‌ ہوں اس پر ایسا واقعہ رونما ہونا یہ اراداتاً اور ہوش و ہواس میں ہو سکتا تھا، اس میں یقیناً کوئی غلط فہمی یا مخالف قوت کا اثر بھی ہو سکتا ھے۔

    اعجاز بھائی میرے لئے والدین پر کسی کو یاد دلانے کی کوئی ضرورت نہیں، سیکھنے کے لئے میری بھی ایک سٹیٹمنٹ کا مطالعہ کریں شائد بہت سوں کو سمجھنے کا موقع ملے،

    میرے والد محترم 18 سال دی مال بینک سکیئر لاہور میں جاب کی اس کے بعد آئیل فیلڈ کمپنی ابوظہبئی میں چیف اکاؤنٹنٹ 20 سال جاب اور ریٹائیرڈ۔

    میں پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہاں دو سال تک ایک بزنس بھی کیا پھر والد محترم نے مجھے بلوایا ، والد محترم نے میرے ایک چچا جان کے ساتھ رہائش رکھی ہوئی تھی، اور حکم یہ دیا کہ میں تمہیں ابوظہبئی اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتا تم دبئی و شارجہ جاب کرو، وجہ یہ
    کہ چچا جان کی بیٹیاں تھیں اور والد محترم کسی قسم کا کوئی رسک نہیں لینا چاہتے تھے جس پر انہوں نے پیار سے مجھے سمجھا دیا۔

    ئقریباً شائد دو سال بعد پھر پوری فیملی بمعہ دادی جان کے ویزے نکلوائے اور الگ سے ایک بڑا ولا لے لیا جس پر پھر میں نے ابوظہبئی میں ائرفورس جائن کر لی۔

    ہم 4 بھائی ابوظہبئی میں والدین کے ساتھ رہے، 3 سرکاری جابز پر اور ایک کمپنی میں جس پر 5 ہزار ریال سے کم تنخواہ کسی کی بھی نہیں تھی، ایک چولہا جلتا تھا اور سب شادی شدہ اور بچوں کے باوجود بھی اپنی ساری تنخواہ اپنی والدہ کے ہاتھ میں رکھتے تھے اور جب میں اکیلا تھا اس وقت میں اپنے والد محترم کو اپنی پوری تنخواہ دیا کرتا تھا، فیملی کے ساتھ ہم سب کو خرچہ ملتا تھا جتنا بھی وہ بہت تھا اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر جو بھی مانگنا وہ بھی ملتا تھا۔

    والدین اب پاکستان میں ہیں اور انویسٹمنٹ ان کی بہت ھے پھر بھی سب بھائی والدین کو پیسے بھیجتے ہیں، اور مجھے معلوم ہوا تھا کہ وہ سب کے پیسوں کو الگ سے جمع کر کے ان کے لئے پلاٹ خرید لیتے ہیں جس پر میں نے انہیں منع کیا تھا کہ ایسا نہ کریں جن بھائیوں کی بیٹیاں ہیں میرے پلاٹ ان کو دے دیں۔

    اس دوران بہت سے مخالف قوتیں اثر انداز ہوتی رہیں مگر ایک کان سے سنا اور دوسرے سے نکال دیا۔

    میرا بڑا بیٹا کمپیوٹر سائنس کر رہا ھے گریجوئیشن کے لئے اس کا تیسرا سال ھے اور اگر دو سال میں ہائی ایسٹ نمبرز ہوں تو تیسرا پورا ایک سال انٹرنشپ کا ھے اور اس پر یہاں پراپر انٹرویو ہوتا ھے اور ایک سال جاب کے ساتھ یونی کی پڑھائی بھی انٹرنٹ کے ذریعے ہوتی ھے وہ بھی ساتھ چلتی ھے اور اگر انٹرنشپ نہ ملے تو پھر بیک ٹو یونی۔ اس ایک سال جاب پر اسے جو تنخواہ ملتی ھے وہ اپنی ماں کو لا کر دیتا ھے جس پر میں نے اسے کہا تھا کہ مجھے ضرورت نہیں تم انہیں جوڑو، اور وہ ماں کو کہتا ھے کہ آپ میرے پیسے کیوں نہیں لیتیں جس پر وہ کہتی ھے ضرورت نہیں تم انہیں جوڑو۔ اگلے سال جون میں اس کی انٹرنشپ ختم ہو گی اور ستمبر میں پوسٹ گریجوئیٹ سٹارٹ ہو گی اس کے درمیانی پریڈ میں اس کا پروگرام ھے کہ وہ سب کو عمرہ کروائے گا۔

    اگر کوئی چاہے تو مزید سمجھنے کے سمجھ سے ذاتی نوعیت پر کسی بھی قسم کا سوال یا کراس سوال کر سکتا ھے میں کوشش کروں گا کہ اکیڈمک لیورل پر آپ کو مزید سمجھانے کی کوشش کروں۔

    والسلام
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں