صدقہ دیکر مصیبتوں اور بلاوں کو ٹالئے صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا

ابوعکاشہ نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏جنوری 27, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا ،مسلمان کا مطلب ہے فرمانبردار ،یعنی زندگی کے ہر معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرنے والا ۔اور پھرہم پر یہ احسان بھی کہ زندگی گذارنے کے طریقے بھی بتا دئیے قرآن وحدیث کے ذریعے۔اور اللہ نے ہماری یہ رہنمائی بھی کردی کہ مال کہاں سے کمائیں اور کہاں پر خرچ کریں ۔حدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ قیامت کے رو ز ہر ایک سے پانچ سوال ہوں گے ۔ان میں سے ایک یہ کہ ''مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا''۔آج ہم بات کریں گے اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے کے بارے میں،جوں ہی ہم اللہ کے راستے میںخرچ کرنے کے بارے میںسوچتے ہیںتو فورًا شیطان چوکنا ہوجاتا ہے۔ فورًا ہمارے ڈھیر سارے ضروریات سامنے لے آتاہے کہ ہم مال خرچ نہ کر سکیں . اور ہمارا دل تنگ پڑجاتاہے۔اس کی اصلی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں صدقہ کے اصل مفہوم کا پتہ نہیں کہ یہ کیا ہوتا ہے ۔اس کا فائدہ کیا ہے۔ بظاہر تو یہ لگتا ہے کہ پیسے کم ہورہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

    صدقہ کیا ہے؟صرف مال نہیں ،ہر وہ چیز جو انسان اپنے رزق (مال،علم،ذہانت،صلاحیت،طاقت)میں سے خرچ کرے۔ رزق کا مفہوم بھی بہت وسیع ہم سمجھتے ہیں۔صرف کھانا پینا ہی اس میں شامل ہے۔ جب کہ اس میں ہروہ نعمت جو اللہ نے ہمیں دی ہے خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو رزق میں شامل ہے۔ صدقہ واجب نہیں ،یہ اپنی خوشی سے دیاجاتا ہے۔ کسی بھی چیز کی سچائی اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب ہم اس کے لئے کچھ قربان کرتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جب ہم اللہ کو مانتے ہیں تو اپنے دعوی میں سچا ہونے کےلئے ہمیں اپنے مال ،وقت،صلاحیت ،اپنی نیند (نماز کے لئے)اس کو خرچ کرنا ہوگا ۔ یہ صدقہ ہے۔ اللہ کو اس کی ضرورت نہیں،وہ صرف یہ چیک کرتے ہیں کہ میں نے اپنے بندے کو یہ سب دیا ہے۔اب دیکھتا ہوں کے اس میں سے میرے لئے کیا خرچ کرتا ہے۔اللہ تعالی کے راستے میںمال صرف وہ خرچ کرسکتاہے جس کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ مال خرچ کرنے کا بدلہ ضرور ملے گا ۔اللہ کا یہ فرمان ہے کہ جوبھی تم خرچ کروگے میںاس کو بڑھا چڑھا کر دوںگا اور ان کی یہ بات غلط ہو نہیں سکتی،لیکن شرط یہ ہے کہ give&takeوالا معاملہ ہے ۔ پہلے دینا ہوگا زیادہ لینے کےلئے۔ جن لوگوں کو اپنے رب سے تعلق مضبوط نہیں ہوتا ،آخرت کا پتہ توہوتا ہے لیکن اس کےلئے کو شش نہیں کرتے،وہ جب صدقہ کرتے ہیںتو دل کی خوشی سے نہیں،صرف مصیبت کے آنے پر ایساکرتے ہیں۔اوروہ پھر اتناeffective بھی نہیں ہوتا ،صدقہ بلاؤں کو ٹالتاہے تو ہمیںصدقہ کرتے رہنا چاہئے تاکہ وقت سے پہلے ہی مصیبت کو دور کرلیں،نہ کہ اس کے آنے کے بعد۔ صدقہ کس طرح کرسکتے ہیں ؟ہماری یہ محدود سوچ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ صدقہ صرف مال خرچ کرنا ہے،اور جب مال کی بات آتی ہے تو وہ تو ہمین اتنا پسند ہے کہ اللہ کے راستے میں دینا بہت مشکل لگتاہے۔

    آیئے ہم دیکھتے ہیں کہ صدقہ کس کس طرح کیا جاسکتا ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ ہر وہ چیز جوکسی دوسرے کو فائدہ دے صدقہ میں شامل ہے،ہر وہ بات،کام جو ہم اللہ کو خوش کرنے کےلئے دوسروں کےساتھ بھلائی کریںوہ صدقہ میںشامل ہے۔اور صدقہ کرنا ہر مسلمان کےلئے ضروری خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔

    1-مسکرانا بھی صدقہ ہے ۔خواہ گھروالوں کےساتھ اچھے طریقے سے ڈیل کرنا ہے،عمومًا گھر سے باہر تو ہم بہت اچھے ہوتے ہیں لیکن اصل میںبلند اخلاق اس شخص کا ہے جس کا اخلاق اس کے گھروالوں کےساتھ اچھاہو

    ٢ - کسی کےساتھ ہمدردی کرنا۔۔۔صدقہ ہے۔

    ٣-کسی کی مدد کردینا ۔۔۔مالی نہیںکرسکتے،کسی بھی طرح سے۔۔۔صدقہ ہے۔

    ٤-کسی کو اچھا مشورہ دینا

    ٥-کسی اچھی بات پر عمل کرنا

    ٦ -برے عمل سے اپنے آپ کو بچانا

    ٧ -کسی سے چھے طریقے سے ملنا

    ٨- کسی کا بڑھ کے کوئی کام کردینا

    ٨-کسی کو اچے راستے کی طرف گائیڈ کرنا

    ٩-اگر اللہ نے آپ کو اچھا ذہن دیا ہے تو اس کو ایسے کام می لگانا جو اللہ کو پسند ہو اور بندوں کو فائدہ دینے والا ہو.

    ١٠- مال اللہ کے راستے میںخرچ کرنا ،ڈھیروں مال نہیں،تھوڑا ہی خرچ کریں لیکن صاف نیت کے ساتھ صرف اللہ کو راضی کرنے کے لئے،نہ کہ لوگوں کی نظروں میں اچھا بننے کےلئے۔اصل چیز نیت ہے۔ان میں سے کوئی بھی کام کرتے ہوئے نیت صرف اللہ کوخوش کرنا ہو۔ آج ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ دوطرح کی ریکارڈنگ ہوتی ہے آڈیو اور ویڈیو ۔لیکن اللہ کے یہاں ہماری نیت بھی ریکارڈنگ ہوتی ہے۔جب بھی کوئی کام ہم کرتے ہیںوہ دنیا کی نظر میں کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو ،اگر دل میں ہمارے اللہ کو خوش کرنا نہیں تھا توسمجھیں کہ بے کار گیا۔اللہ کی نظریںڈائریکٹ ہمارے دل پر ہوتی ہیں کہ کس نیت سے ہم یہ کررہے ہیں۔اگر لوگوںمیں اچھا بننے کےلئے لاکھوں بھی خرچ کرلیں تو وہ اللہ کے یہاں قبول نہیں،لیکن اللہ کی خوشی کے لئے تھوڑا بھی خرچ کریں تو وہ لاکھوں سے بھی بڑھ کر ہوگا اور اللہ اس کی قدر بھی کرتے ہیں۔

    ١١- زبان کا صدقہ ،بری باتیں زبان سے نہ نکالنا ،دل نہ دکھانا جیسے بعض لوگ اس بات کو اپنی کوالٹی سمجھتے ہیںکہ''ہم تو صاف بات کرتے ہیں''خواہ ان کی اس صاف گوئی سے کسی کا دل ٹوٹ جائے ،اور وہ یہ نہیںمانتے کہ ان کی یہ صاف گوئی اللہ کو پسند نہیں ،اس طرح کہ دوسرے کو ہرٹ کریں۔

    ١٢ -اسی طرح نیکی کی تلقین کرنا ،گناہ سے روکنا،تکلیف دہ چیز کو ہٹانا،اندھے کی رہنمائی ،اونچا سننے والے کو اونچا سنانا،یہ سب باتیں بھی صدقہ میںشامل ہیں۔ فائدہ:صدقہ جہنم کی آگ سے بچاتاہے آخرت میں اور دنیامیں آنے والی مصیبتوں کو تالتاہے۔ان باتون پر غور کیجئے گا اور آج صدقہ ضرورکیجئے گا صرف اللہ کی خوشی کے لئے کیونکہ جانا اسی کے پاس ہے آج نہیںتوکل،اگر وہ ہم سے ناراض ہوئے تو پھر اپنا انجام ہم آج ہی سوچ لیں،دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لئے اللہ کوراضی کرناضروری ہے۔

    ارشادباری تعالی ہے ''تم مجھ پر خرچ کرو میںتم پر خرچ کروںگا''۔

    لیکن اس کےلئے شرط ہے کہ مال حلال ہو اور دل کی خوشی سے دیاجائے اور دینے کے بعد احسان نہ جتایاجائے اور لوگوں سے شکریہ کی توقع بھی نہ رکھی جائے۔کیونکہ اللہ کی خاطر خرچ کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ انعام کی توقع بھی اسی سے ہو۔عمومًا ہمارارویہ کیا ہوتا ہے کہ اگر غلطی سے کسی کی مدد کربھی دی تو جب تک اس کو جگہ جگہ بیان نہ کردیں ہماری تسلی نہیں ہوتی ۔ پھر تو وہ اچھا کام ہم نے لوگوں کی خوشی کےلئے کیا ،تبھی تو ان کو بتایا جاتاہے۔ یاد رکھیں نیکی صرف وہ ہوتی ہے جو خالص اللہ کی خو شی کےلئے کیاجائے جس میں کوئی دکھاوا نہ ہو۔
    بہترین صدقہ :بہترین صدقہ وہ ہے جو مفلسی کی حالت میںدیاجائے،خواہ وہ تھوڑی ہی مقدارمیںکیوںنہ ہو ۔اللہ تعالی معیار دیکھتے ہیں تعداد نہیں۔آزمالیجئے اس بات کو جب آپ کے حالات تنگ ہوں توآپ اللہ کے راستے میں صدقہ کریںآپ کو اسکا return بہت زبردست ملیگا۔ کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے اپنے بندے سے کہ تم میرے لئے خرچ کرو میں تمہیں بڑھا چڑھاکر دوں گا۔ سب سے بہترین خرچ اللہ کے دین کے راستے میں ہے یہ اللہ کو بہت پسند ہے مثلًا کیسے کہ آپ کسی کو کوئی اچھی بک یا کیسٹ گفٹ کرسکتے ہیں یا کسی ایسی جگہ مال لگا سکتے ہیں جہان اللہ کے دین کا کام ہورہا ہو۔
    صدقہ کی قسمیں:
    نفلی صدقہ جو ۔۔جودل کی خوشی سے دیاجاتاہے۔
    فرضی صدقہ ،جس میںزکوۃ،کفارہ ،نذر وغیر ہ آجاتے ہیں۔
    صدقہ کسی کے سامنے بھی دیاجاسکتاہے۔جب دل میںیہ نیت ہو کہ دوسرے کو بھی شوق پیداہو۔ چھپا کر دینا بھی بہت اچھا ہے جس میں صرف آپ کو اور آپ کے رب کو پتہ چلے ۔انسانوں کو صدقہ چھپا کردیں تاکہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو ۔کسی مسجد یا کسی خیراتی کام میں مدد کریں توابے شک اس کو ظاہر کردیں تاکہ دوسروں کو بھی شوق پید اہو۔ صدقہ ضائع کب ہوتاہے:جب احسان جتایاجائے،لوگوں کو دکھانے کےلئے دیاجائے۔جو اللہ کو بڑا سمجھتاہے وہ ایسا نہیں کرسکتا۔ خرچ کرولیکن گن کر نہیں۔ کیااللہ نے بھی کبھی کوئی چیز ہمیں گن کر دی ہے۔۔۔؟شیطان ہمیںفقروفاقہ کاخوف دلاتاہے لین درحقیقت جو اللہ کے بندے ہیںوہ جانتے ہیں کہ خرچ کرنے سے اور بڑھتاہے،یہ تو اللہ کی اپنی دین ہے کسی کو زیادہ اور کسی کو کم۔ کیا خرچ کریں:

    اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
    ''تم ہر گز نیکی کو نہیں پاسکتے جب تک کہ وہ چیز نہ خرچ کروجو تمہیںپسند ہے''۔
    سورہ آل عمران کی آیت ٩٢
    اس آیت سے یہ بات پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی کے راستے میں اپنی پسندیدہ چیز میںسے خرچ کرنا ہے
    ۔نیکی کیاہے۔۔۔؟اللہ کی خوشی کو ہم نیکی کہتے ہیںاور وہ اس وقت تک ہمیںنہیںمل سکتی جب تک کہ ہم پسندیدہ چیز میںسے نہ خرچ کریں۔یاد رکھیںاللہ تعالی ساری چیز کامطالبہ نہیںکرتے بلکہ کچھ حصہ ۔جو بھی آپ خرچ کرتے ہیں اللہ تعالی اس کو بخوبی جانتے ہیں۔اب خرچ کرنے میں بہت سی چیزیں آجاتی ہیں مثلا مال ،صلاحیت ،طاقت ،نیند ،وقت،جان ،سب کچھ اس میںآجاتا ہے
    ۔ایک بات یاد رکھیںجو خودکوپسند ہو وہی خرچ کریں ،لینے والے کی جگہ پر خود کو رکھ کر دیکھیں کہ اگر آپ اس کی جگہ ہوتے تو آپ کوکیسا لگتا وہ چیز لیتے ہوئے،ہماراکیاحال ہے کہ جو چیز بالکل ناکارہ ہوجاتی ہے اور ہمارے دل سے اتر جاتی ہے تو پھر ہم کہتے ہیں کہ چلو اللہ کے راستے میںدیدیں،ذراسوچیںتو کس کو دھوکہ دے رہے ہیں۔۔ صرف اپنے آپ کو ،جب ہم کسی کو کوئی چیز دیتے ہیںتو وہ لینے والے کے ہاتھ میں تو بعد میںجاتاہے ،پہلے اللہ کے یہاںپہنچتا ہے۔ اور یہ بھی آپ کو پتہ ہو گا کہ اللہ کے یہاں صرف ہماراخلوص ہی پہنچتا ہے۔ کیوںخرچ کریں:یہ ہماری محبت کا امتحان ہے جو ہم دعوی کرتے ہیں اللہ کے ساتھ ،اللہ تک پہنچنے کےلیے ہر اس چیز کی محبت دل سے نکالنی ہوگی جو اللہ تعالی اور ہمارے درمیان حائل ہو۔ صحابہ کرام نے اللہ کے لئے اپنا گھربار،خاندان،مال ودولت سب کچھ چھوڑا اور ہم نے کیا چھوڑا ہے صرف برائی ۔۔۔ ہمیں اللہ تعالی نے دنیا میں عبادت کے لئے بھیجا ہے۔
    عبادت کیاہے:زندگی کے ہر معاملہ میںاللہ کی اطاعت ،یہ ہرمسلما ن کی زندگی کا مقصد ہے۔
    اس کے ساتھ ساتھ ہماری کچھ ضروریات بھی ہیں۔اس زندگی کے حوالے سے اب ہمیں کیا حکم ہے کہ ضروریات پوری ضرور کرو لیکن اپنے مقصد کو نہ بھولولیکن ہم نے کیا کیا کہ ضروریات کو حد سے بڑھالیا اور مقصد کو بھول گئے۔ جب ضروریات حد سے بڑھیںتو خواہشات بن گئیں اور خواہشات کے بعد ہم عبادت سے بالکل بے نیاز ہوگئے۔ ہرایسی خواہش جو ہمیں اللہ کی اطاعت سے روک دے یادرکھیں کہ وہ کامیاب نہیں لیکن اگر ایسی خواہشات جن کو قربان کرکے مقصد پورا کیا جائے ۔ اصل میں ایسا ہی شخص دونوں جہانوں میں کامیاب ہے
    ۔یہ دنیاہے ،یہاں ساری خواہشات ہماری پوری نہیں ہوسکتیں،ہماری مرضی صرف اللہ کے پاس جنت میں پوری ہوگی لیکن ہم اس دنیا کو جنت بنانے کی فکر میں ہیں ۔ جنت ایسی واحد جگہ ہے جہاں کوئی دکھ پریشانی نہی ہوگی۔ جنت ملے گی کیسے:خواہشات کو قربان کرکے ،اللہ کی اطاعت کرکے۔ اللہ کی اطاعت کب ہوگی:جب ہمیں اپنی زندگی کی مقصد کا پتہ ہوگا۔ ہم لوگ عمل کیوں نہیں کرپاتے:صرف اس لئے کہ ہمیں اپنے مقصد کا پتہ نہیں کہ دنیامیں کیوں آئے ہیں اور جانا کہاں ہے۔آخرت کا فکر اس لئے نہیں ہے کہ وہ نظر نہیں آتی اور دنیا سامنے ہے اس لئے ہر وقت اس کو سمیٹنا چاہتے ہیں۔ ذراسوچیں آج جوہمارے پاس ہے وہ کہاںسے آیا ہے،اللہ کیطرف سے۔۔ تو پھر اسی کو دیتے ہوئے دل دکھتا ہے۔ اگر ہم اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں تو کسی پر احسان نہیں ہے بلکہ اپنی ذات پر احسان ہے اس دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی کے لئے ۔تو آج ہمیں اپنا فائدہ خود ہی سوچنا ہے اور اپنے آپ کو ایسا بنانا ہے کہ اللہ تعالی ہم سے خوش ہوجائے ۔ اور اپنے رزق میں سے اللہ کے راستے میں خرچ کرنا ہے،ایک دفعہ اللہ کی خوشی کے لئے خرچ کرکے تو دیکھیں آپ کو اس دنیا میں ہی بڑھ چڑھ کر ملے گا۔ان شاء اللہ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ خلوص دل سے دیں اور اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں۔ اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق دے،

    آمین
    والسلام۔

    عندلیب آمنہ​
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. kutkutariyaan

    kutkutariyaan -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 29, 2007
    پیغامات:
    1,201
    ماشااللہ !!! بہت اچھی اور بہترین شیرنگ کی آپ نے۔۔۔
    اللہ پاک آپ کو اِس کا اجرِعظیم عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
     
  3. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    جزاک اللہ خیرا...........................
    اچھی محنت کی ہے آپ نے ................. شکریہ.
     
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیر!

    بہت بہت عمدہ اور مفید شیئرنگ!
     
  5. mahajawad1

    mahajawad1 محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2008
    پیغامات:
    473
    جزاک اللہ خیر۔
     
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بارک اللہ فیک شیخ
     
  7. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں