نحوست - اسلام کی نظر میں

ابوعکاشہ نے 'ماہِ صفر' میں ‏فروری 19, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    بسم اللہ الرحمن الرحیم


    الحمد للہ و الصلاۃ والسلام على رسولہ و آلہ و صحبہ، وبعد:

    ماہ و سال لیل و نہار اور وقت کے ایک ایک لحے کے خالق اللہ رب العزت ہیں ۔اللہ نے کسی دن یا کسی گھری کو منحوس قرار نہیں دیا ۔ ہاں جو حادثہ یا واقعہ تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے وہ ہو کر ہی رہنا ہے۔اگر کسی دن کوئی حادثہ یا غمناک واقعہ رونما ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہرگزنہیں کہ وہ منحوس ہے۔اصل میں یہ توہمانہ خیالات غیر مسلم اقوام کے ذریعے اسلام میں داخل ہوئے ہیں ۔
    مثلا ہندؤں کے ہاں شادی کرنے سے پہلے دن اور وقت متعیں کرنے کے لیے بنڈتوں‌ سے پوچھا جاتا ہے اگر وہ رات ساڑھے بارہ بجے کا وقت مقرر کر دے تو اسی وقت شادی کی جائے گی۔ اس قوت سے آگے ہیچھے کرنا بد فالی سمجھا جائے گا۔

    اسی طرح مغربی دنیا میں 13 کے عدد کو منحوس سمجھا جاتاہے۔یہی فاسد خیالات مسلم قوم میں در آئے ہیں ۔اس لیے صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخوں کو منحوس سمجھا جاتا ہے ۔ان ابتدائی تاریخوں کو تیرہ تیزی کہتے ہیں ۔ ان کی نحوست کوزائل کرنے کے لیے مختلف عملیات کئے جاتے ہیں۔
    یہ سب جہالت کی باتیں ہیں دین اسلام کے روشن صفحات اسی توہمات سے پاک ہیں اور دنوں میں سے کسی دن کو منحوس سمجھ کے شادی سے رک جانا کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔اس کی مثال یہ ہے کہ عرب والے شوال کے مہینے میں شادی نہیں کیا کرتے تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خیال باطل کو ختم کر کے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے شوال کے مہینے میں شادی کی۔

    چنانچہ ایک موقع پرسیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تھا کہ
    “میری شادی بھی شوال میں ہوئی اور رخصتی بھی شوال میں ہوئی ۔ اگر یہ منحوس ہے تو مجھ سے زیادہ نصیبے والی کون عورت ہے “

    یعنی گھریلوزندگی مجھ سےزیادہ کامیاب کس نے گزاری؟
    اس لیے مسلمانو قطعا آپ کو دل سے یہ بات نکال دینی چاہیے ماہ و سال میں کوئی دن منحوس بھی ہو سکتا
    اور جو ایک روایت پیش کی جاتی ہے۔

    یوم الاربعاءیوم نحس مستمر
    “بدھ کا دن برقراررہنے والا منحوس دن ہے “
    امام صاغانی اور ابن الجوزی نے اسےموضوع ( من گھڑت )قرار دیا ہے ۔ اسکی کوئی اصل نہیں ۔

    بلکہ کسی دن یا کسی مہینے کومنحوس کہنا درحقیقت اللہ رب العزت کے بنائے ہوئے اس زمانہ میں جو لیل و نہار پر مشتمل ہے نقص اور عیب لگانے کے مترادف ہے۔اور س چیز سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں روک دیا ہے:

    “اللہ نے فرمایا !آدم کا بیٹا مجھے گالی دیتا ہے حالانکہ میں زمانہ ہوں ، میرے ہاتھ میں حکم ہے میں ہی دین اور رات کوبدلتا ہوں “
    بخاری مسلم

    معلوم ہوا کہ دن رات اللہ کے پیداکردہ ہیں کسی کو غیب دار ٹھرانا خالق و مالک کی کاریگری میں درحقیقت عیب لگانا ہے۔​
     
    • اعلی اعلی x 1
  2. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    جزاک اللہ خیرا .
     
  3. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیر
     
  4. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا.
     
  5. عبدالرحیم

    عبدالرحیم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 22, 2012
    پیغامات:
    950
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. سپاہی

    سپاہی -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2013
    پیغامات:
    26
    جزاک اللہ خیرا
     
  7. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  8. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
  9. بنت امجد

    بنت امجد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 6, 2013
    پیغامات:
    1,568
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    [​IMG]
     
  11. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  12. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    بارک اللہ فیک بھائی ہمارے یہاں پاک بھارت میں توہم پرستی عروج کی حد تک پائی جاتی ہے۔ 3۔13۔23 اور8۔18۔28 کو منحوس سمجھا جاتاہے اور ان تاریخوں میں شادیاں بھی نہیں کی جاتیں۔ہمارے ایک عزیز نے تین بچوں کی ایک ساتھ شادیاں کر دیں اور شادی ہونے کے 5 دن بعد اللہ کو پیارے ہوگئے اب وہاں پر موجود عورتیں یہ کہہ رہی تھیں کہ بڑا سمجھایا تھا تین شادیاں ایک ساتھ نہ کرو بھاری ہوتی ہیں۔ پر یہ وھابی ہیں نا مانتے ہی نہیں ہیں۔اب دیکھ لو بے چارہ خود ہی مرگیا۔ یہاں تک تجاہل عارفانہ پایا جاتا ہے۔رسوم و رواج،عقائد،توھم پرستی وغیرہ ہر چیز میں ہندوانہ سوچ کا مظہر نمایاں دکھتا ہے۔ اللہ ہدایت دیں اگر کہہ دیا جائے کہ یہ سب ہندوانہ رسوم ہیں تو جواب آتاہے کہ مسلمان طویل عرصے تک ان کے ساتھ رہے ہیں اس لئے ہم میں ان کی رسمیں آگئی ہیں۔کیسی عجیب بات ہے طویل عرصہ ساتھ رہنے سے وہ نمازی نہیں ہوئے انھوں نے ہماری شریعت کو تو اپنایا نہیں اسلامی حسن معاشرت،عدل و مساوات تو ان میں آ نہ سکے اور تم اتنے نرم خو ہو کہ سب کچھ اپنا لیا۔۔۔انا للہ ونا الیہ راجعون۔
     
    • متفق متفق x 1
  13. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اللہ انہیں اس آزمائش پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
     
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    لوگوں کا کیا ہے جس چیز کو چاہے بھاری بنا دیتے ہیں ۔ ہماری ایک جاننے والی لڑکی قرآن کلاسز لے رہی تھی ، اسے لو بی پی اور سر دردکا مسئلہ ہوتا ہے۔ ایک ملنے والی خاتون کہنے لگیں آئےہئے لڑکیوں کو کون قرآن پڑھاتا ہے یہ توبڑی بھاری کتا ب ہے ۔ ہم سب کے منہ سے استغفراللہ نکلا تو کہنے لگیں ہاں تو اسی لیے اس کے سر میں درد رہتا ہے ۔ وہاں موجود باقی سب خواتین نے بھی قرآن بچپن سے پڑھا اور بڑے ہونے تک کسی نہ کسی طرح اس کی تعلیم یا تدریس جاری تھی ان سب کو سر درد کیوں نہیں ہوتا اس بات کا ان کے پاس جواب نہیں تھا۔
     
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اتنی سمجھدار خاتون کو کبھی موت نہیں آنے کی ۔ ہمیشہ جئیں گی ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں