باتوں سے خوشبو آئے

ام اقصمہ نے 'متفرقات' میں ‏مارچ 2, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    السلام علیکم،

    (6563)حضرت عدی بن مرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور روئے مبارک پھیر لیا اور اس سے پناہ مانگی۔اسکے بعد فرمایا کہ دوزخ سے بچو صدقہ دے کر خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے،جسے یہ بھی نہ ملے اسے چاہیئے کہ اچھی بات کہہ کر۔

    (صحیح بخاری،جلد ہفتم،صفحہ 40)

    آج میں نے سوچا کہ ایک ایسا تھریڈ شروع کیا جائے جہاں ساری ہی اچھی اچھی باتیں جمع کی جایئں،ویسے تو ہر انسان ہی حسب حیثیت صدقہ کرتا ہے لیکن اچھی بات کو آگے بڑھانا بھی صدقہ ہے۔تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم ہر ہر ایسے کام سے فائدہ اٹھایئں جو آخرت میں ہو سکتا ہے کہ ہماری نجات کا سبب بن سکے۔اس تھریڈ میں اقوال زریں اورچھوٹے چھوٹے سبق آموز واقعات وغیرہ شامل کئے جا سکتے ہیں۔

    بچوں جیسی عادتیں

    ایک روز خلیفہ ہارون رشید نے لوگوں سے کہا کہ اگر اللہ کے نیک بندے بننا چاہتے ہو تو بچوں جیسی عادتیں اپنالو۔لوگوں نے پوچھا کہ بچوں جیسی عادتیں،،،یہ کیا فرما رہے ہیں‌آپ؟خلیفہ ہارون رشید نے کہا کہ بچوں میں سات عادتیں ایسی پائی جاتی ہیں۔اگر وہ بڑوں میں‌ہوں‌تو وہ صحیح‌معنوں میں نیک بن جایئں۔وہ عادتیں یہ ہیں۔

    :rosee: بچے رزق کا غم نہیں کرتے۔

    :rosee:وہ مل کر کھاتے ہیں۔

    :rosee:لڑتے ہیں تو دل میں‌کینہ نہیں‌رکھتے۔

    :rosee:لڑائی کے بعد صلح کر لیتے ہیں۔

    :rosee:اپنے بڑوں سے ڈرتے ہیں۔

    :rosee:ذرا سی دھمکی سے ڈر جاتے ہیں۔

    :rosee:دشمنی کا جامہ نہیں‌پہنتے۔
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 2, 2008
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    سنہرے حروف

    :rose:اپنی خواہش کو دل میں ہی مار ڈالو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھارا دل اس خواہش میں مر جائے۔
    :rose:تمام خوبیوں میں افضل خوبی خود کی خامیوں کو پہچاننا ہے۔
    :rose:محبت ایسا دریا ہے کہ بارش روٹھ بھی جائے تو پانی کم نہیں ہوتا۔
    :rose:کڑوی بات پتھر کی طرح ہوتی ہے جو ہر شے کو زخمی یا خراب کردیتی ہے۔جب کہ میٹھی بات اس چشمے کی طرح ہوتی ہے جس کی طرف انسان تو انسان جانور بھی دوڑے چلے جاتے ہیں۔
    :rose:خواہش کو دل میں جگہ دینا زخم کو دل میں جگہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ اگر خواہش پوری ہو جائے تو دل پھول بن جاتا ہے اور نامکمل رہ جائے تو زخم بن جاتا ہے۔
    :rose:اس دنیا میں دو لوگ ہی آپ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں،ایک وہ جو آپ سے محبت کرتے ہیں اور ایک وہ جو سب سے زیادہ آپ سے نفرت کرتے ہیں۔
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 2, 2008
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    کمزور عشق
    مولانا رومی ایک دن خرید و فروخت کے سلسلے میں بازار تشریف لے گئے۔ایک دکان پر جا کر رک گئے۔دیکھا کہ ایک عورت کچھ سودا سلف لے رہی ہے۔سودا خریدنے کے بعد اس عورت نے جب رقم ادا کرنی چاہی تو دکان دار نے کہا،“عشق میں حساب کتاب کہاں ہوتا ہے،چھوڑو پیسے اور جاؤ۔“
    مولانا رومی یہ سن کر غش کھا کر گر پڑے۔دکان دار سخت گھبرایا اس دوران وہ عورت وہاں سے چلی گئی۔خاصی دیر بعد جب مولانا رومی کو ہوش آیا تو دکاندار نے پوچھا،
    “مولانا صاحب آپ کیوں‌بے ہوش ہو ئے؟“
    مولانا رومی نے جواب دیا،
    “میں اس بات پر بے ہوش ہوا کے تم دونوں میں‌اتنا قوی اور مضبوط عشق ہے کہ آپس میں کوئی حساب کتاب نہیں‌جب کہ اللہ کے ساتھ میرا عشق کتنا کمزور ہے کہ میں‌تسبیح کے دانے گن گن کر گراتا ہوں۔“
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    السلام علیکم دلکش بہن!

    یہ لوگ تو وہ ہیں جو کہ قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کے بجائے ایک چرواہے کے گیت سے بھی فیض حاصل کر لیتے ہیں، جیسے ایک مشہور و معروف بزرگ کہتے ہیں کہ میں چلا جارہا تھا کہ ایک پہاڑی پر ایک چرواہا گا رہا تھا

    رب عشق کما بیٹھا (رب کو عشق ہو گیا)
    بدلے اک دم دے گل خلقت پا بیٹھا (اور ایک محبوب کی خاطر پوری کائنات کا جھنجھٹ مول لیا)
    (نعوذ باللہ)

    بس وہیں سے ان بزرگ کے چودہ طبق روشن ہو گئے۔

    یہ بیہودہ عقائد اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہیں، ہمیں نہ صرف ان پر عمل کرنے سے بچنا چاہیے بلکہ حتی الوسع ان کی تردید کرنا ہمارا فرض ہے۔

    خود مولانا رومی کی مثنوی رومی، جسے فارسی کا قرآن کہا جاتا ہے اور بغیر وضو صوفی حضرات اسے ہاتھ بھی نہیں لگاتے شرک اور غلو سے بھر پور کلام ہے۔

    مزید جاننے کے لیے دیکھیئے یہ ربط ۔
     
  5. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    السلام علیکم،
    یہاں ہم مولانا رومی کے تصانیف کو بیان نہیں‌کر رہے ہیں‌بھائی۔یہاں جو بات ہے وہ سبق آموز اور ایسی ہے جو دل کو نرم کرے۔اگر ہم اس طرح سوچیں تو سقراط،بقراط ،شیکسپیئر ان سب کی تصانیف اور کلیات میں بھی کئی ایک باتیں ایسی ہونگی جو کہ ہمارے عقائد کو رد کرتی ہونگی۔لیکن ہمارا مقصد ان کی غلط باتوں‌کو ایڈاپٹ کرنا نہیں‌ہے بلکہ اگر کوئی صحیح‌اور اچھی بات ہو تو اس کو سمجھنا ہے۔عمل تو خیر بہت دور کی بات ہے۔

    اس تحریر کو یہاں لکھنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ ہم سب لوگ اس بات سے سبق حاصل کریں کہ ہم کتنا گن کر اپنے فرائض ادا کرتے ہیں۔نماز بھی پانچ وقت کی پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ حق ادا کرلیا۔حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ “حق ادا نہ ہوا“۔

    بے شمار لوگوں کو میں‌دیکھتی ہوں کہ باتوں کے ساتھ ساتھ تسبیح بھی ہو رہی ہوتی ہے۔اب اللہ جانے پڑھا کیا جاتا ہے اس پر یہ سمجھ سے باہر ہے۔مولانا رومی تو خیر سے مسلسمان تھے۔ابھی نیدرلینڈ کے پروفیسر وینڈرہوون نے ،جو کہ ایک سکائٹرسٹ بھی ہے ،نے جو ریسرچ “اللہ“ نام پر کی ہے (،جبکہ وہ خود مسلمان نہیں ‌ہے اور اسکی زندگی اور افکار میں بہت کچھ ایسا ہوگا جو ہمارے دین سے میچ نہیں‌کرے گا) تو کیا ہم اسکی ریسرچ کو ڈنائے کر دیں کیونکہ وہ ایک غیر مسلم ہے ۔

    انسان کو اپنی سوچ کو وسیع رکھ کر اچھی باتوں کو اپنانا چاہیے ہے۔میں‌خود امریکنز کے ساتھ کام کرتی رہی ہوں لیکن میں نے تو پردہ کرنا نہیں‌چھوڑا تھا۔جہاں تک انکی اچھی باتیں جو کہ زیادہ تر اخلاقیات سے متعلق تھیں ،اپنانے میں مجھے کوئی جھجک نہیں ہوئی۔ایک مثال ہے وہ کسی کے گرنے پر ہنستے نہیں‌ہیں جبکہ ہمارے اردگرد بےشمار لوگ ہیں جو جیسے ہی کوئی گرتا ہے ہنسنا شروع کر دیتے ہیں۔میں پھر یہی کہوں گی کہ میرا مقصد اپنے لوگوں‌کی برائی نہیں‌ہے بلکہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ بات جو بھی اچھی ہو چاہے وہ کوئی بھی کہے اپنانے میں‌حرج نہیں ہے۔یہ میرا نقطہ نظر ہے اور سب کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر یہ تھریڈ غلط لگ رہا ہے انتظامیہ کو تو حذف کرنے کا حق ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    السلام علیکم!

    اچھی بات ہے کہ اچھی بات کہیں سے بھی ملے اپنا لینی چاہیئے، لیکن ایک دکاندار اور خاتون گاہک کے اس کھلم کھلا عشق میں کیسی سبق آموزی؟
    جبکہ عشق بذات خود ایک متنازعہ جذبہ ہے۔

    میرا اختلاف اس مثال سے ہے نہ کہ میں تسبیح کے حق میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔۔۔ہر انسان جانتا ہے کہ اسکی کتنی اہلیت ہے اور وہ اپنے رب کا کس قدر شکر گذار ہے، پھر بھی رب سب کو بے حساب دیتا ہے، اور اگر اسکی اہلیت اور اطاعت گذاری دیکھ کر دینے تو ہمارے پاس کیا بچے گا، اسکی عطا کردہ ایک ایک نعمت کا ہم ساری زندگی شکر ادا نہیں کر سکتے۔ پھر اس کے ساتھ حساب کتاب کیسا!

    جب یہ اتنی آسان بات سمجھ میں نہ آئے تو ضروری نہیں کہ رب اور بندے کے تعلق کو ظاہر کرنے کے لیے ایک بیہودہ واقعے کی مثال دی جائے۔ علماء تو اللہ اور بندے کے تعلق کے اظہار کے لیے ماں اور بچے کی مثال دینے سے بھی منع کرتے ہیں۔

    اور یہ تمام باتیں میں نے آپ کو دکھ پہچانے کے لیے ہر گز نہیں‌کیں اور نہ ہی انتظامی حیثیت میں، صرف اس لیئے کہ کچھ پڑھنے والے اس سے من پسند نتائج نہ اخذ کر لیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    وعلیکم السلام،

    مجھے قطعی دکھ نہیں ہوا ہے ۔ہر انسان اپنے نقطہ نظر سے ہر چیز کو دیکھتا ہے۔کچھ لوگ اچھی باتوں میں بھی برائی کا پہلو تلاش کرلیتے ہیں اور کچھ برائی میں بھی اچھائی کا پہلو دیکھتے ہیں۔جہاں تک بات من پسند نتائج کی ہے تو بات پھر سوچ کی آجاتی ہے۔کیا اسلام نے جو سزائیں رکھی ہیں مختلف جرائم کے لیے وہ غلط ہیں۔یقینا نہیں‌لیکن دیکھ لیں‌کتنا واویلا ہوتا ہے نہ صرف غیر مسلمز کی طرف سے بلکہ مسلمان بھی اس معاملے میں‌اب پیچھے نہیں ہیں۔میں انہیں‌نام نہاد اس لیے نہیں‌کہون گی کیونکہ یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے ۔غیر اس بحث کو ختم کر دینا چاہیے ہے۔امید ہے آپکو بھی میری باتیں‌ناگوار نہیں گذری ہونگی۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیر!

    مجھے قطعی ناگوار نہیں‌گذریں، اب اس تھریڈ میں مزید شیئرنگز ڈالیے تاکہ کسی نئی چیز پر بحث کی جائے :00026:
     
  9. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    کام کی باتیں

    :rose:دشمن کے حسن سلوک پر بھروسہ مت کرو،پانی کو آگ سے کتنا بھی گرم کیا جائے،وہ اسکو بجھانے کو کافی ہے۔
    :rose:یہ بھی سخاوت اور کرم میں داخل ہے کہ لوگوں پر ظلم نہ کیا جائے اور ان کے عیبوں کو معلوم کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
    :rose:دیانتداری اور محنت کی کمائی سے سنگ مرمر کے محل نہیں کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔
    :rose:اگر کوئی کسی کے سپرد کرو تو دانا کے سپرد کرو اگر دانہ میسر نہ ہو تو خود کرو ورنہ نہ کرو۔
    :rose:جب لوگوں کو پتا چلتا ہے کہ زندگی کیا ہےتو یہ آدھی گذر چکی ہوتی ہے۔
    :rose:انسان کی شخصیت اتنی گہری ہونی چاہیے کہ اسکے اندر کا حال کوئی نہ معلوم کر سکے۔
    :rose:دوسروں کے چراغوں سے روشنی ڈھونڈنے والے ہمیشہ اندھیروں میں بھٹکتے رہتے ہیں۔
    :rose:لوگ ٹی بیگس کی طرح ہوتے ہیں جنہیں جب تک کھولتے ہوئے پانی میں‌نہ ڈالا جائے پتا ہی نہیں‌چلتا کہ انکا اصل رنگ کیا ہے۔
    :rose:ایسے شخص کو بحث میں کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے جو وقت پڑنے پر اپنی خامی کو خوبی اور دوسروں‌کی خوبی کو خامی بنا کر پیش کرے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    زندگی

    زندگی بہت مختصر ہے بس اتنی کہ دن کا چھوٹا سا پہر۔ہمیں اپنے اصلی گھر آخرت میں‌جانا ہے۔زندگی کو ضائع نہ کریں۔اچھے کام کریں اور علم کے دیے جلایئں۔جو ہمیشہ جلتے رہیں گے۔جیسے وقت واپس نہیں آتا ایسے ہی زندگی بھی لوٹ کر واپس نہیں‌آئے گی۔
     
  11. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    اقوال دانائی

    :rose:خوشیاں ہم صرف اپنے لیے حاصل کرتے ہیں اس لیے ان سے آخر میں اکتا جاتے ہیں۔
    :rose:ہم جتنے بلند ہوتے ہیں اتنے تنہا بھی۔تمام بلندیاں سرد ہیں۔
    :rose:برے کام اسلیے مضر نہیں کہ وہ ممنوع ہیں بلکہ وہ ممنوع اس لیے ہیں کہ وہ مضر ہیں۔
    :rose:ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل ضرور ہوتا ہے اور اسی حل کی موجودگی کا احساس کا نام امید ہے۔
    :rose:احسان کرکے نہ جتانا احسان کرنے سے زیادہ مشکل ہے۔
    :rose:ہر آدمی کی رائے اس کے ذاتی تجربے کے مطابق ہوتی ہے۔
    :rose:بے موقع گفتگو انسان کو لے ڈوبتی ہے۔
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 3, 2008
  12. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    موت ٹل نہیں سکتی

    :rose:اگر موت کو حکومت کے ذریعے ٹالا جا سکتا تو فرعون کو موت نہ آتی۔
    :rose:اگر موت کو وزارت کے ذریعے ٹالا جا سکتا تو ہامان کو کبھی موت نہ آتی۔
    :rose:اگر موت کو مال و دولت کے ذریعے ٹالا جا سکتا تو قارون کو کبھی موت نہ آتی۔
    :rose:اگر موت کو حکمت اور دانائی کے ذریعے ٹالا جا سکتا تو حکیم لقمان کو کبھی موت نہ آتی۔
    :rose:اگر موت کو محبت کے ذریعے ٹالا جا سکتا تو کبھی بھی ماں اپنی گود میں تڑپتے بچے کو مرنے نہ دیتی۔
     
  13. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جھاگ

    بارش کا نفع عام ہے۔ اسی طرح قرآن جو ہدایت اور بیان کا جامع ہے اس کا بھی نفع عام ہے۔

    بارش کا پانی ہر جگہ پہنچتا ہے اور زمین کو سیراب کرتا ہے۔ خشک زمین سرسبز کرتا ہے اور بعض جگہوں پر پانی جا کر ٹھہرتا ہے۔ اسی طرح قرآن اور ایمان مومنوں کے دلوں میں قرار پکڑتا ہے اور بعض لوگوں کو اندھیرے سے روشنی میں لاتا ہے۔ کچھ جگہوں پر پانی نہیں‌پہنچتا اور نہ بارش کا اثر ہوتا ہے، جیسے قرآن کا اثر کچھ دلوں پر نہیں ہوتا۔

    ان کی مثال اس جھاگ کی طرح ہے جو پانی کے اوپر آجاتی ہے، جھاگ مضمحل ہے جو ختم ہو جاتی ہے اور اسے ہوائیں اڑا لے جاتی ہیں۔ جب تانبے پیتل سیسے یا سونے چاندی کو زیور یا سامان وغیرہ بنانے کے لیے آگ میں تپایا جاتا ہے تو اس پر جھاگ آجاتا ہے، اس جھاگ سے مراد میل کچول ہے جو ان دھاتوں کے اندر ہوتا ہے۔ پھر یہ جھاگ بھی دیکھتے دیکھتے ختم ہو جاتا ہے اسی طرح باطل کو ثبات اور دوام نہیں ہوتا۔

    سونا، چاندی، تانبا، پیتل یہ چیزیں باقی رہتی ہیں، جن سے لوگ متمتع اور فیضیاب ہوتے ہیں۔ اسی طرح حق باقی رہتا ہےجس کے وجود کو کبھی زوال نہیں اور نفع بھی دائمی ہے۔
     
  14. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    جزاک اللہ خیرا
     
  15. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    :rose: زیادہ ذہانت بعض اوقات تیز چاقو کا کام کر دیتی ہے اور خود اپنی انگلیوں کو زخمی کر دیتی ہے۔ (ابرو)
    :rose:ذہانت گفتگو کا نمک ہے۔(ہزیلیٹ)
    :rose:جس نےکبھی دشمن نہیں‌بنایا ، وہ کبھی دوست بھی نہیں‌بنا‌سکتا۔(لارڈ ٹینی سن)
    :rose:اچھی کتاب انسان کے لیے بہترین سرمایہ ہے ۔ (ملٹن)
    :rose:صلاحیت وہ کام کرتی ہے جو کر سکتی ہے لیکن ذہانت وہ کام کرتی ہے جو اسے کرنے چاہیے ہیں۔(لٹن)
    :rose:سائنس اور سیاست بغیر تضاد کے ترقی نہیں‌کرتی ۔ (بچر)
    :rose:تضاد یادداشت اور مشاہدہ کو ابھارتا ہے اور نئی باتوں کو دریافت کرنے میں مدد دیتا ہے۔ (ڈیوی)
    :rose:جب کسی چیز میں تضاد ختم ہو جاتا ہے تو ہماری دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔ (ہزیلیٹ )
    :rose:ہر تہذیب اپنی انتہا پر پہنچ کر ظلم و زیادتی اختیار کرلیتی ہے۔ (پیٹر)
    :rose:افراد کی طرح قومیں بھی زندہ رہتی ہیں اور ختم ہو جاتی ہیں لیکن تہذیب کبھی نہیں مرتی۔ (مزینی)
    :rose:انسان کو اس بات کا حق حاصل نہیں کہ وہ دوسروں کو زبردستی مہذب بنائے۔ ( جان اسٹوارٹ مل)
    :rose:زندگی کی ٹھوکریں بہترین ذریعہ تعلیم ہیں۔(اسپنسر)
     
  16. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    بول کے لب آذاد ہیں تیرے

    :rose:نئی بنیادیں وہی لوگ بھر سکتے ہیں جو اس راز سے واقف ہوں‌کہ پرانی بنیادیں کیوں‌بیٹھ گئیں۔
    :rose:اگر آپ نے ہر حال میں‌خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کریں‌کہ زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔
    :rose:جو غم گذر چکا ہے اس پر رنجیدہ ہونے کا مطلب ہے کہ تم ایک نئے غم کو دعوت دے رہے ہو۔
    :rose:جب عقل پختہ ہو جاتی ہے تو گفتگو ختم ہو جاتی ہے۔
     
  17. nomi_khan

    nomi_khan -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    1,201
    واہ دلکش باجی آپ نے بہت اچھی اچھی باتیں شیئر کی ہیں۔
    رفی بھائی تُسی گریٹ او۔
     
  18. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    :rose:تعریف اور پسندیدگی کی عمر بہت مختصر ہوتی ہے۔جس کے ہم مداح ہوتے ہیں ۔ اس سے واقفیت بڑھنے اور اسے قریب سے دیکھنے کے بعد یہ جذبات جلد ختم ہو جاتے ہیں۔

    :rose:دھمکیوں سے لوگ کبھی اچھے نہیں بنتے ۔تبدیلی ، محبت کی زمین پر اگتی ہے اور دل کی آمادگی کے ساتھ پھل اور پھول دیتی ہے۔

    :rose:اعتبار کی مالا کو کبھی ٹوٹنے نہ دو ، اگر اس کے موتی بکھر گئے تو تلاش کے باوجود کبھی نہیں ملیں گے۔

    :rose:ہم انسانوں کے مزاج میں یہ امر شامل ہے کہ اپنی چھوٹی سی نیکی اور دوسرے کی ذرا سی برائی ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔

    :rose:جب زبان کی اصلاح ہو جائے تو قلب بھی صالح ہو جاتا ہے۔

    :rose:اچھے دوست کی دوستی ایک چھت کی مانند ہے جو آپ کو دھوپ اور بارش سے بچاتی ہے۔

    :rose:جو کسی مقصد کے لیے مرتے ہیں وہ مرتے نہیں اور جوبے مقصد جیتے ہیں ، وہ جیتے نہیں۔
     
    Last edited by a moderator: ‏اپریل 28, 2008
  19. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جو کسی مقصد کے لیے مرتے ہیں وہ مرتے نہیں اور جوبے مقصد جیتے ہیں ، وہ جیتے نہیں۔

    بہت خوب!!!
     
  20. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    جرمن کہاوتیں

    :rose:انسان دیوار کے پیچھے دیکھ سکتا ہے اگر اس میں سوراخ موجود ہو تو۔
    :rose:ایمان ہمیشہ ان باتوں‌پر لایا جاتا ہے جنہیں انسان نہیں دیکھ سکتا ۔
    :rose:بچے اور پاگل سچی باتیں کہتے ہیں۔
    :rose:بری عادتیں عمر گزرنے کے ساتھ کم ہو جاتی ہیں ۔سوائے کنجوسی اور جھوٹ کے۔
    :rose:بڑھاپا ایک اسپتال ہے جس میں‌ساری بیماریوں‌کو داخلہ ملتا ہے ۔
    :rose:جہاں‌پیسہ ہوتا ہے وہاں شیطان موجود ہوتا ہے اور جہاں پیسہ نہیں‌ہوتا وہاں دو بار موجود ہوتا ہے ۔
    :rose:جو شخص گھر سے نہیں‌نکلتا وہ لوٹ کر بھی نہیں آتا۔
    :rose:زندگی سے کے لیے گزارو لیکن کبھی کبھی صرف اپنے لیے بھی۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں