کتاب و سنت کے ساتھ فہم سلف کی شرط کو نہ ماننا

ابوبکرالسلفی نے 'نقطۂ نظر' میں ‏اکتوبر، 1, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    جس وثوق سے آپ نے اس کتاب کو انڈیا کی سازش قرار دے لیا ہے معلوم ہوتا ہے کہ انڈیا سے کافی اچھے تعلقات رہے ہیں۔
    آپ کی بات سےمجھے زید حامد یاد آگیا۔ عقل مند خود ہی سمجھ جائینگے۔
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ۱۔ان کچھ غلطیوں میں یہ غلطی بھی شامل ہے یا نہیں ؟

    ۲۔عقیدہ ومنہج میں اجتہاد ہوتا ہے کہ نہیں ‘ یہ ایک الگ بحث ہے ‘ ہم سمجھتے ہیں کہ عقیدہ ومنہج کے بہت سے مسائل مجتہد فیہا ہیں ۔ لیکن اس موضوع پر پھر کبھی بات ہوگی ان شاء اللہ ۔
    ۳۔ میں اسے بدعت ثابت کروں گا ‘ لیکن پہلے پہلا مرحلہ تو فائنل ہو جائے ۔
    اور آپ نے کوئی ایسی نص نہیں پیش کی جس میں فہم صحابہ کی حجیت پر دلیل موجود ہو ۔
    لیکن ابھی ہم اس موضوع پر بحث کا آغاز نہیں کر سکے کیونکہ آپ کی طرف سے ابھی تک پہلے مسئلہ کا واضح جواب نہیں آیا
    از راہ کرم پہلی بات کا صرف ہاں یا ناں میں جواب مرحمت فرمائیں ۔
     
  3. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    یہ بات بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہہ :
    جس وثوق سے آپ نے جابر جعفی کو کذاب قرار دیا ہے معلوم ہوتا ہے کہ جابر جعفی سے آپکے کافی اچھے تعلقات رہے ہیں ۔
    تو یقینا صاحب قول کی بات پر ہنسی ہی آئے گی اور سننے والوں کو جاوید غامدی ہی یاد آئے گا !
    میرے محترم !
    ہر بات کی حقیقت کو جاننے کے لیے آپکے مزعومہ " کافی اچھے تعلقات" درکار نہیں ہوتے ‘ بلکہ قرائن وشواہد اور دلائل سے بھی بات معلوم کرکے وثوق کے ساتھ کی جاسکتی ہے ۔
    فتدبر !
     
  4. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    آپ کے سوالات سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہم عبدالمنان نورپوری رحمۃ اللہ پر کوئی حکم لگا دیں۔ جبکہ یہ ممکن نہیں‌کہ ہم خود کوئی حکم لگائیں ہم تو علماء کے حکم کو بیان کرتے ہیں۔ ہمارا اس طرح حکم نہ لگانا بھی سلفی منہج کی اتباع کی وجہ سے ہے۔ یہ طریقہ سلفی نہیں:
    ردود و حکم لگانا یہ سب علماء‌کا کام ہے۔ البتا جب تک کوئی عالم ان پر حکم نہیں لگاتا ہم اس حکم کو بیان نہیں‌کرسکتے۔ البتا ہم یہ کہہ سکتے ہیں‌ کہ کتاب وسنت کو سلف کے منہج سے نہ سمجھنے کے ضمن میں‌ یہ ایک گمراہ کن قول ہے اور یہ غلطی ہے اس معاملے میں‌شیخ‌صاحب سے قطعی طور پر استفادہ نہ کیا جائے۔

    دیگرے ایسا سوال کرنا موضوع کو پھیرنے کے مترادف ہے جبکہ ہم نے کوئی ایسا کلام پیش نہیں‌کیا جو جھوٹا ہو یا جس سے آپ راضی نہ ہوں، بلکہ یہ تو آپ کا بھی عقیدہ ہے۔ اس کے باوجود ایسے سوال کرنا عبث ہے۔

    عقیدہ ؟؟؟ کتاب وسنت میں عقیدہ کا کہیں ذکر ہے؟ یہ لفظ‌ تو خود سلف نے استعمال کیا ہے۔ جیسا کہ آپ کو شاید مجھ سے بہتر معلوم ہو کہ سلف الصالحین جب عقیدہ وغیرہ پر کتب لکھتے تو اس کے نام تک کتاب وسنت سے لیتے تھے۔
    جبکہ آپ کے نزدیک لائق اتباع قرآن وسنت ہے اور کچھ نہیں پھر دین میں عقیدہ کا لفظ استعمال کرنا از خود ایک بدعت ثابت ہوگیا۔
    آپ کو تو وحی سے ہی صرف وحی کا حجت ہونا ثابت کرنا ہے۔ جبکہ ہمارا دعویٰ ہے کہ صحابہ کے کی حجیت خود وحی سے ہی ثابت ہے۔

    نہ جانے کب ثابت کرینگے۔ اس سے پہلے تو آپ نے نہ جانے کتنے موضوع کھول دیئے ہیں۔
    آپ کے اسی طریقہ بحث کو میں‌دوسری تھریڈ میں بھی ملاحظہ کر چکا ہوں جن کا نتیجہ محض بغض و عناد کے اور کچھ نہیں‌ہوتا۔ جیسے تقلید کی شرعی حیثیت وغیرہ۔ اسی فورم پر موجود ہیں۔

    سبحان اللہ۔
    1- پہلے ہی جواب میں آپ نے ایک آیت کی غلط تشریح‌کرنے کی کوشش کی تھی تو ہم نے وہیں سورۃ التوبہ 100 بطور دلیل پیش کر دی تھی۔ اس کے علاوہ اب تو اردو مجلس پر پورا سلفی منہج اور اس کے پر قرآن و سنت سے دلائل موجود ہیں۔ لہذا اس کو ملاحظہ کریں۔
    2- یہاں‌موضوع قطعی یہ نہیں تھا کہ سلفی منہج ہم ثابت کریں۔ بلکہ ہم نے تو ایک گمراہ عقیدہ کا رد شیخ البانی سے کیا تھا۔ جس پر آپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ منہج رکھنا بدعت ہے۔ لہذا مدعی کو چاہیے کہ اپنے دعوے پر دلائل پیش کریں۔
    3- اور ہم نے یہ بھی نہیں‌کہا تھا کہ مولانا رفیق طاھر صاحب آپ کر سلفی منہج پر دیے گئے دلائل کو رد کریں۔
    آپ نے خود دعویٰ کیا ہے، اب دعویٰ پر دلیل دیں۔ ہم سے دلیل طلب کرنا ناانصافی ہے جبکہ ہم نے ایک الگ موضوع میں اس کو جمع کر دیا ہے۔
    ملاحظہ کریں: سلفی منہج-عقیدۂ ومنہج سیریز - 3- - URDU MAJLIS FORUM

    یہ تو آپ کے ہی نومولود موضوعات ہیں،ہم پر اس کے جوابات دینے یا اس پر مزید بات کرنے کی ذمہ داری عائد نہیں‌ہوتی۔
    لہذا۔۔۔
    موضوع سمٹ چکا ہے ہمارے اس جواب کے بعد ۔ اُمید کی جاتی ہے کہ آپ کی طرف سے اب سلفی منہج کو بدعت قرار دینے والے دلائل دیئے جائینگے۔
    جزاکم اللہ خیرا

     
  5. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    شاید آپ میری بات سمجھ ہی نہیں سکے۔
    کہنے کا مطلب ہی یہی ہے کہ انڈیا سے کاروبار ہونا تو ممکن نہیں‌مگر وہاں کے لوگ جو کتابیں لکھواتے ہیں اس کی خبر ملتان تک پہنچ جاتی ہے۔(ابتسامہ)
    ضرور کچھ ہے جس کی پردہ داری ہے۔ یا تو خفیہ تعلقات ہیں۔ یا پھر مصنف نے کتاب لکھنے سے پہلے مقدمہ میں‌رقم کیا ہوگا۔ یہ تو ہر گمراہ فرقہ کاسوء ظن ہوتا ہے کہ اپنے خلاف ہر بات کو منفی طرف لے جاتا ہے۔
    فرض‌کریں، اگلے کچھ دنوں‌میں یہی بات پاکستان کے اھل حدیث علماء کہہ دیں تو وہ شاید انڈین ایجنٹ بن جائینگے۔ اور ان شاء اللہ بہت جلد ہم یہ بھی پیش کرنے والے ہیں۔

    اگر کسی شخص کو محدثین بھی کاذب یا ضعیف قرار دیتے ہیں‌تو اس پر دلیل دیتے ہیں، اگر وہ بھی آپ کی طرح ظن کو غالب کر کے حکم لگاتے تو کیا ہی حال ہوتا۔
    جناب آپ نے ایک کتاب کو انڈین سازش قرار دے دیا تو اس کی دلیل؟؟؟؟؟؟
    اور اگر ظن پر کیا تو پھر یہ آپ کا سوء ظن ہے جیسا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں۔

    اور نہ جانے آپ کو غامدی کیوں یاد آگیا۔ جبکہ آپ کے منہج کو دیکھ کر غامدی تو ہمیں یاد آنا چاہیے تھا اس کے نزدیک بھی صرف وحی کی اتباع اپنے ہی دماغ سے کی جائیگی، اگر وہ اپنے ہی دماغ کو حاکم مان کر کچھ حدیث کا انکار کردے یا پھر من معنی تاویل کرے تو کیا اعتراض؟؟؟ بھئی وہ بھی تو وحی کی اتباع کر رہا ہے بس جو اسکے دماغ میں سمائے اس نے بیان کر دیئے۔


     
  6. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    گوکہ آپ نے ابھی تک دوٹوک حکم نہیں لگایا لیکن بہر حال ہم بحث کو آگے بڑھاتے ہیں کیونکہ آپ نے حکم لگانے سے اپنے قصور کا اعتراف فرما لیا ہے ۔ خیر یہ بھی ایک اچھی بات ہی ہے ۔
    اور ویسے حکم تو البانی صاحب نے بھی نہیں لگایا ‘ اور نہ ہی البانی صاحب کے کلام اور حافظ صاحب کی طرف منسوب اس کلام کے مابین کوئی ربط ہے ۔
    بس دو مختلف باتوں کو ایک جگہ جمع کر کے پیش کر دیا گیا ہے اور کوشش یہ کی گئی ہے کہ حافظ صاحب کو "خارجی" ثابت کیا جاسکے ۔

    عقیدہ ‘ سنت مؤکدہ ‘ غیر مؤکدہ اور اس قسم کے دیگر الفاظ جو سلف نے استعمال کیے ہیں ہم بھی کرتے ہیں ‘ لیکن اس وجہ سے نہیں کہ سلف نے کیے ہیں بلکہ اس وجہ سے کہ شریعت میں یہ الفاظ استعمال کرنے کی اجازت موجود ہے ۔لیکن یہ ایک ا لگ بحث ہے جسے پھر کبھی چھیڑیں گے اور امید ہے کہ میری کتاب " اصل الاصول" سامنے آتے ہی مقلدین کے اس قسم کے سارے سوالات اپنی موت آپ مر جائیں گے ۔ ان شاء اللہ
    باقی ساری باتوں کو چھوڑتے ہوئے ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں کہ

    کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے فہم سلف کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے یا نہیں ۔
    یا
    کتاب وسنت کو صرف نبوی منہج کے مطابق صحیح طور پر سمجھا جاسکتا ہے یا نہیں ۔

    جاری ہے .....
     
  7. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    یہ ہمارا قصور نہیں، بلکہ الحمدللہ ہمارا سلف کے منہج سے تمسک کی وجہ ہے۔ آپ کے نزدیک اتباع سلف قصور ہے۔

    دل بہلانے کے لئے یہ خیال اچھا ہے غالب!!!
    جی ہاں، حکم متعین موجود نہیں۔ البتا ایسے شخص کو علماء‌ نے ضرور گمراہ کہا ہے جو سلف الصالحین کے فہم سے کتاب وسنت کو نہ سمجھتا ہو۔ کیوں؟؟؟؟؟؟؟
    کیونکہ اگر وہ یہ یعنی سبیل المومنین نہیں‌اپناتا تو اس کے خلاف کوئی دوسرا راستہ ضرور اپنائے گا۔
    ہوا پرستی کا۔
    تقلید کا۔
    عقل پرستی کا، وغیرہ وغیرہ۔
    یہ آیات جو ہم پہلے بھی سلفی منہج کی دلیل پر پیش کرچکے ہیں وہی اسی پر تو دلالت کرتی ہے۔
    [font="al_mushaf"]ومن یشاقق الرسول من بعد ماتبیین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ماتولی ونصلہ جھنم وساءت مصیرا

    اور وہی مشہور حدیث‌ یعنی الحدیث افتراق، اس پر دلیل ہے۔
    یہ ہماری بنیادی دلائل میں‌سے ایک دلیل قرآن وحدیث جس کو ہم دونوں‌ ہی وحی تسلیم کرتے ہیں، پیش کر دی گئی ہے۔
    اب اس آیت و حدیث‌کی تفسیر کے دو ہی طریقے ہیں۔
    یا تو ہم اپنی عقل سے سمجھیں۔
    یا پھر جن پر یہ آیات نازل ہوئیں یا جن سے اللہ کے رسول نے وہ‌حدیث بیان کی ان سے فہم لیں۔
    اگر اپنے فہم سے لیں‌تو غامدی والا منہج اپنالیں۔
    اور اگر صحابہ کے فہم سے لینا ہے تو پھر یہی تو سلفی منہج ہے۔

    اور دوسری بات کہ خارجی ثابت کیا ہے یہ عجیب و غریب بات ہے۔ اس کا جواب میں‌پہلے بھی دے چکا ہوں، بذریعہ آپ کے ہی کلام کے آپ نے ایک دفعہ علماء عرب کے کلام کو کہا تھا کہ یہ مرجئہ کا عقیدہ ہے۔ جواب کسی گستاخ نے سوال کر لیا تو آپ نے عجب تاویل پیش کی تھی۔ وہی تاویل ہماری طرف سے بھی قبول کیجئے۔
    اور دوبارہ ایسا الزام لگانے سے گریز کیجئے۔

    ہم ؟؟؟ کون سے"ہم"؟ ظاہریہ؟ معتزلہ؟
    سلفی یعنی اھل السنۃ‌کی اصطلاحات کو آپ مانتے نہیں۔ کون سے "ہم" ہیں؟ غامدی والے ہم؟ کہ ہم قرآن وسنت کو اپنے ہی فہم سے سمجھتے ہیں۔ گویا کہ یہ ثابت کررہے ہیں کہ
    کیا ہم کسی سے کم ہیں؟
    کہنے کو صحابی نہیں تو کیا ہوآ؟

    سبحان اللہ۔ وحی سے اپنے مقصد کی چیز تو نکال لی؟ مگر وحی سے سلف کی اتباع کیوں‌نہ اخز کر پائے؟
    کیا اس کو ہواپرستی نہیں‌کہتے؟

    سبحان اللہ۔ یہاں آپ اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ سلف کی بات وحی کی تشریح‌نہیں‌کرتی۔ مگر آپ اپنی کتاب میں‌وحی سے اصول و اصطلاح‌کا استخراج کرینگے۔ خوب ہے!!!
    یہ تو صفات فرقہ خارجیہ ہے کہ انہوں‌نے اپنے آپ کو صحابہ سے زیادہ دین سمجھنے والا سمجھا تھا۔
    جبکہ کچھ صحابہ کی افضلیت کے تو وہ بھی قائل تھے۔

    ضروری ہے۔

    سلفیت، اھل حدیثیت، اھل سنت والجماعت، اھل الاثر وغیرہ یہ سب اسلام کے متبادل نام ہیں۔ اور یہ منہج سلف پر ہی ہیں ان کے نزدیک قرآن وسنت کو فہم سلف سے سمجھنا ضروری ہے۔ یہ اصول الدین میں‌سے ہے۔ ان کی کتب قدیم و جدید کتب اس پر شاہد ہیں۔

    [/font]
     
  8. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    فضولیات سے اجتناب فرمائیں
    میں نے لکھأ ہے
    جاری ہے ....
    اسکا مطلب ہے کہ ابھی میری بات مکمل نہیں ہوئی ۔ اسے مکمل ہونے لینے دیں بعد میں جو مرضی راگ الاپتے رہنا
    [/font]
     
  9. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    جی نصیحت کے لئے شکریہ، مگر یہی نصیحت آپ کو بھی ہے اگر جاری ہی رکھنا ہے تو فضولیات سے آپ کو بھی اجتناب کرنا چاہئے تھا۔ اسی لئے ہم شروع سے یہی نصیحت کرتے آئے تھے کہ صرف موضوع پر ہی بات کریں۔ جس کا اقرار اب آپ بھی کر رہے ہیں۔

     
  10. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940


    سنجیدہ گفتگو کے بجائے آپ فورم پر بھی فیس بکی انداز اپنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔

    لہذا اب میں آپکو اس انداز میں جواب دیتاہوں جو آپکے لائق ہے ۔
    میں ایک مستقل تھریڈ میں اپنا موقف تفصیل سے پیش کر دوں گا ان شاء اللہ لیکنیہاں صرف آپکی یاوہ گوئی کو لگام دے کر بات کی جائے گی ۔

    بدعت کی تعریف خود رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے :
    إن خیر الحدیث کتاب اللہ وخیر الہدی ہدی محمد صلى اللہ علیہ وسلم وشر الأمور محدثاتہا
    یقینا بہتر ین بات کتاب اللہ ہے اور بہترین منہج وطریقہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا ہے اور کاموں میں سے بد ترین کام نو ایجاد شدہ ہیں ۔
    فہم سلف کو حجت سمجھنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں نہیں تھا ۔
    ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین ۔
    1.1۔ آپ نے عنوان قائم کیا ہے فہم سلف کو حجت ماننے کا لیکن جلدی ہی اپنے موقف سے پھر گئے اور فہم سلف کے بجائے فہم صحابہ پر آگئے ۔ یہیں سے آپ نے موضوع سے بھاگنے کی ابتداء کردی ۔
    ابھی تو ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
    آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا ؟
    یاد رہے کہ فہم صحابہ اور فہم سلف دونوں میں فرق ہے ۔ کیونکہ فہم سلف میں صحابہ کے سوا دیگر لوگوں کا فہم بھی شامل ہے جبکہ فہم صحابہ میں دیگر لوگوں کا فہم شامل نہیں ۔
    یہ بوکھلاہٹ بتاتی ہے کہ موصوف کو خود بھی سمجھ نہیں ہے کہ ہم کس کے فہم حجت مانتے ہیں صرف فہم صحابہ کو یا فہم سلف کو !

    2۔ جی ہاں خوارج معتزلہ , جہمیہ , حنفیہ , دیوبندیہ , بریلویہ سب کتاب وسنت کی طرف کی نسبت رکھتے ہیں اور سبھی سلف کی طرف بھی نسبت رکھتے ہیں ۔ لیکن افسوس کہ کتاب وسنت کے ساتھ فہم سلف کی حجیت کے دم چھلے نے ان اہل باطل کے لیے میدان وسیع کر دیا اور اختلاف بڑھنے لگا ۔ کیونکہ ہر گروہ نے اپنے ا پنے الگ الگ سلف بنائے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ کتاب وسنت کو جس طرح ہمارے سلف نے سمجھا ہے وہی بات برحق ہے ۔ خواہ دلیل اسکے خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔ یہی حال آنجناب کا ہے کہ آپ نے اپنے من پسند لوگوں کو اپنا سلف قرار دیا ہوا ہے اور ان کی تقلید کے نشے میں چور ہیں اور دنیا بھر میں چند ایک علماء کے سوا آپکو کوئی بھی سلفی یا صحیح اہل الحدیث نظر نہیں آتا اور پاکستان تو آپ اور طارق علی بروہی کے سوا سلفیت سے خالی ہے !
    کل حزب بما لدیہم فرحون ...!
    اب دیو بندی بھی سلف کی طرف نسبت کرکے صوفیت کو اپنا تے ہیں وہ اردو کا لفظ اکابرین بولتے ہیں اسی معنى کو آپ عربی میں سلف کہہ کر ادا کرتے ہیں ۔ وہ ابن العربی اور ان جیسوں کو سلف صالحین کہتےہیں اور آپ کے سلف صالحین ربیع بن ہادی المدخلی جیسے لوگ ہیں ۔
    آج کے خوارج سب سے زیادہ فہم سلف کا راگ الاپتے نظر آتے ہیں ۔ آپ انکے فورمز , ویب سائٹس , کتابیں , رسالے غرض کہیں بھی کوئی بھی تحریر دیکھ لیں وہ سلف کے اقوال نقل کریں گے , اور پھر اس سے اپنا من چاہا معنى کشید کریں گے ۔ اور خود کو فہم سلف کا علمبرادر اور باقی سب کو کافر اور طاغوت قرار دیں گے ۔
    یہی کام آنجناب نے کیا ہے شیخ البانی رحمہ اللہ کے فتوى اور شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے فتوى کو نقل کرکے انکو ایکدوسرے کے متضاد باور کروایا ہے اور شیخ نورپوری کو خارجی ثابت کرنے کی مذموم سعی کی ہے ۔ بھلے اب آپ لاکھ کہیں کہ ہم حکم نہیں لگاتے لیکن اپ کی تحریر اسی بات کی غماز ہے
    قد بدت البغضاء من أفواہہم , وما تخفی صدورہم أکبر !
    ظاہر ہے کہ جب ہر کسی نے اپنے من پسند کے سلف ڈھونڈنے ہیں تو امت تشتت وافتراق کا شکار ہی ہوگی ۔
    یہی وجہ ہے کہ خوارج اپنے سلف رکھتے ہیں , معتزلہ بھی اپنے سلف رکھتے ہیں اور اسی طرح دیگر اہل باطل بھی اپنے سلف رکھتے ہیں ۔
    اور پھر اگر کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کردینا صحیح ہو تو جن کو آپ سلف کہتے ہیں کیا انکے لیے لازم نہیں تھا کہ وہ بھی کسی نہ کسی سلف کی فہم کو ملحوظ رکھتے ۔ لیکن انہوں نے بھی بہت سی ایسی باتیں کہی ہیں جو ان سے قبل کسی نے نہیں کہی تھیں ۔ اس طرح تو ایک دور لازم آئے گا ۔ اور نتیجہ وہی نکلتا ہے جو مقلدین چاہتے ہیں کہ اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے !!!
    3۔ جی نہیں ! وہ اس وجہ سے گمراہ نہیں ہوئے ‘ بلکہ انکی گمراہی کی وجہ یہ تھی کہ ا نہوں نے کتاب وسنت کو نبوی منہج کے مطابق نہیں سمجھا !
    رہا یہ سوال کہ نبوی منہج کا علم کیسے ہوگا تو اسکا جواب یہ ہے کہ نبوی منہج کا علم احادیث نبویہ اور آیات قرآنیہ سے ہوگا ۔
    4۔ اس بدعت کا حکم یہ ہے کہ
    یہ بدعت صغرى غیر مکفرہ ہے ۔
    اسکا بدعت ہونا تو نمبر ۱ میں ثابت کر چکا ۔ کیونکہ فہم سلف کو حجت ماننا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک حتى کہ آپکے اصحاب کے دور میں بھی نیہں تھا ۔ بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے جب فہم سلف پیش کی جاتی تو وہ اسے رد کر دیتے اور دلیل کا مطالبہ کرتے ۔ بلکہ اسکی مخالفت کرتے ہوئے دلیل پر قائم رہتے ۔
    سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سابقون الأولون میں سے ہیں اور یہ امت کے اولین سلف ہیں ۔ مگر اصحاب رسول صلى اللہ علیہ وسلم انکی کتنی ہی فہم کو ٹھکرا دیا ۔ انکے اپنے بیٹے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے باپ کے منع کرنے کے باوجود حج تمتع کیا اور کہا امر ابی یتبع ام امر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ۔
    اسی طرح سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : يوشك أن تنزل عليكم حجارة من السماء، أقول: قال رسول الله، وتقولون: قال أبو بكر وعمر!!
    مجھے یہ ڈر ہے کہ تم پر کہیں آسمانوں سے پتھر نہ برس پڑیں کہ میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے اور تم کہتے ہو کہ ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما نے یہ کہا ہے !!!!
    یہی حال آپکا ہے کہ شیخ نور پوری رحمہ اللہ کا وہ کلام جو آپ نے نقل کیا ہے اس میں وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ اللہ نے کہا ہے یہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے , یہ بات کتاب اللہ سے ثابت نہیں , یہ سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور آنجناب اسکے مقابلہ یہ نقل کر رہے ہیں کہ شیخ البانی نے یہ کہا ہے , فلاں سلف نے یہ کہا ہے ۔
    مجھے بھی خطرہ ہے کہ تم پر بھی آسمانوں سے پتھراؤ نہ ہو جائے کہ ایک شخص اللہ اور اسکے رسول کی بات کرتا ہے اور تم اسکے مقابلہ میں فلاں فلاں شخص کی بات پیش کرکے ا سے فہم سلف قرار دیتے ہو !!!
    سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے اس اثر میں ان لوگوں پر زبردست رد ہے جو فہم سلف کو حجت جانتے ہیں ۔ کیونکہ ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما اس امت کے اولین سلف تھے ۔ اور سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جو حبر الامہ اور فقیہ الامہ ہیں وہ انکے اقوال کی ذرہ بھر پرواہ کیے بغیر اسکا رد فرما رہے ہیں اور یہ سمجھا رہے ہیں کہ فہم سلف حجت نہیں حجت صرف اللہ کی کتاب ہے یا اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔اور سبیل المؤمنین سے فہم سلف مراد لینے والے ہوش کے ناخن لیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جو اس امت کے اولین مؤمنین ہیں انکا سبیل کیا ہے ؟ ویسے تو آیت پر ہی غور کرنے سے علم ہو جاتا ہے کہ سبیل المؤمنین کیا ہے کیونکہ سبیل مؤمنین کی اتباع سے قبل اللہ نے مخالفت رسول صلى اللہ علیہ وسلم سے منع فرمایا ہے , جس سے واضح ہوتا ہے کہ سبیل مؤمنین موافقت رسول صلى اللہ علیہ وسلم اور مخالفت رسول یہ غیر سبیل مؤمنین ہے ۔ اور یہی بات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تعامل سے بھی معلوم ہو رہی ہے کہ وہ ہر اس کام کا رد کرتے ہیں جو انہیں دلیل کتاب وسنت کے منافی معلوم ہو یا دین میں اضافہ یا کمی معلوم ہو , خواہ اسے سر انجام دینے والے یا اسکا حکم دینے والے اکابرین صحابہ , سابقون الاولون میں سے ہی کیوں نہ ہوں ۔
    یہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہیں کہ جب سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے زوراء کے مقام پر جمعہ کی تیسری آذان شروع کروائی تو انہوں نے فورا کہہ دیا کہ عثمان نے بدعت شروع کر دی ہے !!!
    سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے علم وفضل کے معترف تھے , انکی قدرو منزلت پہچانتے تھے , انہیں خلفیۃ المسلمین سمجھتے تھے , لیکن اگر انہوں نے بھی ایسا کام کیا جو شریعت میں نہ تھا تو انہوں نے اسے بھی بدعت قرار دے دیا ۔ لیکن اگروہ آپ جیسے مونموں ٹھگنے ہوتے تو کہہ دیتے کہ یہ فہم سلف ہے ۔ جسطرح آج بھی آپ جیسے کئی لوگ اس تیسری بدعی اذان کو اپنی مساجد میں جگہ دیے ہوئے ہیں اور اسے فہم سلف اور سنت عثمانی کا نام دیتے ہیں ۔ جبکہ صحابہ کرام اسے بدعت قرار دے چکے ہیں !
    یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ کسی عمل کو بدعت قرار دینا اور کسی معین شخص کو بدعتی قرار دینے میں فرق ہے ۔ ہم نے بھی فہم سلف کوحجت ماننے کو بدعت قرار دیا ہے یعنی عمل کو بدعت قرار دیا ہے جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے زوراء والی تیسری اذان کو بدعت قرار دیا تھا ۔ فتدبر !
    رہا آپ کا یہ دعوى کا آپ فہم سلف کی حجیت کو سلف کی کتب سے ثابت کریں گے تو یہ آپکی خام خیالی ہے ۔
    لیکن ایک بات اور بھی واضح کرتا چلوں کہ منہج سلف اور فہم سلف کے مابین فرق ہے جسطر ح کہ اصول فقہ اور فقہ کے مابین فرق ہے ۔ اور پھر منہج سلف کو اپنانے اور اسے حجت ماننے میں بھی فرق ہے اور فہم سلف کا اعتبار کرنے اور سے حجت ماننے میں بھی فرق ہے ۔ جیسا کہ کسی اصول کو اپنانے اور اسے حجت ماننے میں فرق ہے ۔
    لیکن شاید آپکو یہ فرق سمجھ نہ آئے , میں آسانی کے لیے تھوڑی سی وضاحت کر دیتا ہوں کہ فہم سلف کا اعتبار کرنے اور اسے حجت ماننے میں یہ فرق ہے کہ جسے حجت مانا جاتا ہے اسے ملحوظ رکھنا فرض اور لازم ہوتا ہے لیکن جسے حجت نہیں سمجھا جاتا اسے ملحوظ رکھنا ضرور ی نہیں ہوتا اسکے بغیر بھی کام چل سکتا ہے ۔
    آپ فہم سلف کو حجت قرار دیتے ہیں جسکے نتیجہ میں آپ نے کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کر رکھا ہے ۔ اور آپ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ فہم سلف کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے , اگر نہ رکھا جائے تو یہ گمراہی ہوگی ۔
    میں نے فہم سلف کو بدعت کتاب وسنت سے ثابت کر دیا ہے اور سبیل المؤمنین سے بھی !
    اب آپ اپنے دعوى کی دلیل پیش کریں یعنی فہم سلف کی حجیت کو سلف کی کتب سے ثابت کر دکھائیں
    ایک مرتبہ پھر واضح کر دوں کہ سلف کی کتب سے منہج سلف کا تذکرہ , یا اقوال سلف کا ذکر ہمارا مطلوب نہیں اور نہ ہی یہ آپ کی غایت ہے , بلکہ مطلوب ومقصود سلف کے فہم کے حجت ہونے پر کتاب وسنت اور سلف کی کتب سے دلیل ہے ۔
    یہ بھی واضح رہے کہ ہم فہم سلف پر بات کر رہے ہیں منہج سلف پر نہیں !

    5۔ کتاب وسنت کو فہم سلف سے مشروط کرنا بدعت سے بچاتا نہیں بلکہ بدعت کی طرف دھکیلتا ہے اور امت کو تشتت وافتراق کی بھینٹ چڑھاتا ہے ۔ اور گزشتہ سطور میں ہم ثابت کر آئے ہیں کہ صحابہ کرام خود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قول اور فہم کو حجت نہیں مانتے تھے ! ۔ تو جب صحابہ ہی ایک دوسرے کی فہم کو حجت نہیں مانتے تھے تو یقینا اس فہم کو حجت ماننے کا کا م انکے دور کے بعد شروع ہوا ہے ۔ اور یہ بدعت ہی ہے !!!!

    6۔ اس آیت میں مخاطب آپ سابقون الأولون کو قرار دیں یا والذین اتبعوہم باحسان کو قرار دیں تھے تووہ بہر حال صحابہ ہی ! کیونکہ یہ آیت نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نازل ہوئی ہے آپکے بعد نہیں !!!
    اور اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سبیل المؤمنین نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی تھا , لیکن بہر حال فہم سلف اس دور میں عنقاء بھی نہ تھا !!!
    تو کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک آیت کا معنى نبی کے دور میں کچھ اور ہو اور نبی کے دور کے بعد کچھ اور بن جائے !!!
    یقینا آیت کا معنى قیامت تک نہیں بدسکتا , تو سبیل المؤمنین سے جو مراد نبی کے دور میں تھی وہی مراد آج ہے اوروہ ہے اجتہاد واستنباط اور موافقت رسول ‘ یہ کام آپکے دور میں بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ جبکہ فہم سلف کا وجود آپکے دور میں نہ تھا یہ بعد کی پیدا وار ہے !

    7۔ اہل سنت کی اصطلاح ہو یا کوئی اور اصطلاح ‘ جب تک اس پر کتاب وسنت سے دلیل موجود ہو اسے بدعت نہیں کہا جاسکتا ۔ اور اہل سنت کی اصطلاح تو حدیث نبوی سے مأخوذ ہے ۔ جبکہ حجیت فہم سلف کتاب وسنت سے مأخوذ نہیں اور نہ ہی اس پر کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے کوئی دلیل ہے !۔اور جسے آپ دلیل سمجھتے ہیں وہ آپکے ہی خلاف دلیل بنتی ہے جیسا کہ گزشتہ سطور میں واضح کیا جاچکا ہے ۔
    ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !
    8۔ آپکے اس دعوى کی قلعی سابقہ سطور میں کھل چکی ہے ۔

    شکر ہے کہ بالآخر سچ زباں سے نکل ہی گیا کہ : مومن تو وہی ہے جو کتاب وسنت میں موجود منہج کے مطابق دین پر عمل کرے۔
    یہی بات ہم کہہ رہے ہیں کہ کتاب وسنت میں موجود منہج کے مطابق عمل نہ کہ فہم سلف کے مطابق عمل !!!
    الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں​
    لو خود ہی اپنے دام میں صیاد آگیا​
    رہی آپکی بات کہ : اور وہ منہج یہی منہج سلف یعنی سبیل المومنین ہے۔
    تو عرض ہے کہ ہم منہج سلف پر فی الحال گفتگو نہیں کر رہے بلکہ فہم سلف کی حجیت پر بات کر رہے ہیں ۔
    لیکن بہر حال ہم اتنا واضح کرتے چلیں کہ سلف کا منہج نبوی منہج ہی تھا کوئی اور نہیں تھا ہاں بعض اسلاف کے منہج میں کچھ سہو شامل ہوا ہے , اسی سہو کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے ہم منہج سلف کے بجائے منہج نبوی کا لفظ بولتے ہیں ۔ اور ہم اسی لیے منہج سلف کے بجائے منہج نبوی کو حجت قرار دیتے ہیں کہ اس میں سہو نہیں ہے , جبکہ بعض اسلاف کی منہج کی ایک آدھ بات میں سہو شامل ہو جاتا ہے اور یہ انکے حق میں عیب نہیں ہے ۔
    لیکن میرے اس جملہ کو موضوع بحث نہ بنایا جائے یہ صرف ایک صراحت تھی جو میں نے کی , وگرنہ ہمارا موضوع منہج سلف نہیں بلکہ فہم سلف کی حجیت ہے ۔ لہذا اسی پر ہی بات آگے بڑھائیں


     
  11. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940


    1۔یہ سوال میں نے اس لیے کیا تھا کہ آپکے طرز عمل جو بات آشکار ہوتی ہے آپ اسے اپنی زبان وقلم سے کہہ ڈالیں مگر آپ میں یہ ہمت نہیں !

    2۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ میری بحث کی وجہ سے اس مکالمہ میں صحیح النسبہ ہونا ثابت ہوا ہے تو وہ قطعا آپکی خام خیالی ہے ۔ کیونکہ مباحثہ صحیح النسبہ یا ضعیف النسبہ ہونے کی بناء پر نہیں بلکہ مکالمہ میں بیان کردہ منہج کی حقانیت کی بناء پر ہے ۔ لہذا اپنے نتیجہ کی اصلاح فرما لیں ۔
    رہی بات اس مکالمہ کے صحیح النسبہ ہونے کی ‘ تو اسکے بارہ میں , میں کوئی یقینی بات نہیں کر سکتا کہ یہ مکالمہ شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے ساتھ ہوا ہے , کیونکہ اسکی کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے ۔ البتہ کچھ قرائن ہیں جن کی بناء پر شک ہوتا ہے کہ اس مکالمہ کی نسبت انکی طرف صحیح ہے اور وہ قرائن یہ ہیں :
    ۱۔ اس مکالمہ میں طرز گفتگو شیخ نور پوری رحمہ اللہ کا خاص ہے ۔
    ۲۔ شیخ نورپوری رحمہ اللہ فہم سلف کی حجیت کے قائل نہیں تھے ۔
    ۳۔ انکے ساتھ میرے بھی اسی قسم کے کچھ مکالمات ہوئے ہیں ان میں بھی انکے جواب یہی یا اس سے ملتے جلتے تھے ۔
    ان تین قرائن کی بناء پر میں یہ فیصلہ کر سکتا ہوں کہ ظن غالب یہی ہے کہ یہ مکالمہ شیخ نورپوری رحمہ اللہ کا ہی ہے اور صحیح النسبہ ہے ۔ واللہ اعلم ۔

    آپ رسالوں کے لنک دیں گے توہم آپکوقرآن مجید ا ور کتب احادیث کے لنکز دیتے چلے جائیں گے ۔ پھر بات لنکز پر ہی رہ جائے گی ۔ اور مباحثہ میں یہ طرز عمل صحیح نہیں ہوتا ۔ یا تو یہ قصور علم کی دلیل ہوتا ہے یا اکتاہٹ کی ۔ اس سے گریز کریں ۔


    ۱۔ چلو آپ اسے سوء ظن ہی کہہ لیکن :
    ع ....... دل والے خود ہی لکھ لیں گے کہانی اس افسانے کی​
    2۔اسے کہتے ہیں " اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی " یا یوں کہہ لیں کہ جہالت کا منہ بولتا ثبوت !
    کیونکہ کسی عمل کو بدعت کہنا , اور اسکے عامل کو بدعتی کہنا دو الگ الگ کام ہیں , میں نے عمل کو بدعت کہا ہے لیکن ابھی تک اسکے عامل کو بدعتی نہیں کہا , یہی بنیادی فرق ہے جو آپ سمیت عصر حاضر کے تمام تر تکفیریوں کو سمجھ نہیں آرہا ۔ وہ بھی عمل کے کفر ہونے کی وجہ سے تکفیر معین کر دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسول نے ان لوگوں کی معیناً تکفیر فرمائی ہے ۔ یہی حال آپکا ہے کہ میں نے ایک عمل کو بدعت کہا تو آپ نے کہہ دیا : تو آپ نے بھی اوپر تمام علماء سلف کو بدعتی ثابت کردیا ہے۔
    اس " سلفیت" پہ کون مر نہ جائے اے خدا​
    ویسے کیا میں یہ پوچھنے کی جسارت کر سکتا ہوں کہ کسی عمل کو کفر یا بدعت قرار دیا جائے تو اس سے اس عمل کے تمام تر حاملین کا بدعتی یا کافر ہونا سمجھ لینا کون سے سلف کی فہم ہے ؟؟؟ (خوارج کے سوا ....!!!)
    3۔ آپ دل کھول کر یہ اعتراض کریں ہم آپکو منع نہیں کریں گے ۔ اور نہ ہی یہ کہیں گے کہ یہ سوال موضوع سے خارج ہے ۔ کیونکہ اس سوال کا موضوع سے گہرا تعلق ہے ۔ گو کہ آپ کو یہ تعلق نظر نہیں آتا لیکن ہمار سامنے تو اظہر من الشمس ہے ۔

    4۔ آپ اس سوال کو موضوع سے خارج سمجھتے ہیں , جبکہ ہم اسے موضوع میں داخل سمجھتے ہیں ۔!

    ۵۔ اس وجہ سے میں نے اسے خائن نہیں کہا ,اسکے خائن ہونے کے اور بہت سے دلائل ہیں جو ہمارے موضوع سے باہر ہیں , اس لیے انکا ذکر نہیں کیا ۔

    6۔ عجب شش وپنج کا شکار ہیں , اسے میں بوکھلاہٹ نہ کہوں تو اور کیا کہوں کہ آنجناب پہلے لکھ آئے ہیں کہ

    اور اب کہہ رہے ہیں کہ :
    کیا یہ کھلا تضاد نہیں , اور بوکھلاہٹ کی دلیل نہیں ؟؟؟!
    کہ پہلے کہ آپ ثابت کر چکے ہیں اور پھر اسی پوسٹ کے دوسرے مقام پر کہا کہ آپ نے کرنا ہے !یعنی کیا نہیں ۔
    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو آپ کو بھی سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں یا پھر آپکی فہم وعقل ضعف کا شکار ہوگئی اور آپ اضطراب کا شکار ہیں ۔ کبھی کچھ کہتے ہیں اور کبھی کچھ ۔
    ہے مجموعہ " اضداد " تیری "بات"​
    6۔ جی جناب آپکی ایک ہی موضوع پر قائم رہنے والی عادت مبارک تو ہم پر آشکار ہو رہی ہے کہ موضوع شروع کیا فہم سلف کی حجیت سے اور چلتے چلتے کبھی فہم سلف کی طرف بھاگتے ہیں اور کبھی منہج سلف کی طرف
    كالشاة العائرة بين الغنمين تعير إلى هذه مرة وإلى هذه مرة !
    اسے آپکے نزدیک موضوع پر قائم رہنا کہا جاتا ہے ۔ یا تو آپ یہ مانیں کہ آپ کو موضوع کا علم ہی نہیں ہے یا یہ مانیں کہ آپ کے پاس اتنی بھی عقل سلیم نہیں کہ آپ منہج اور فہم کے مابین فرق کر سکیں !
    8۔ جناب آپکا حکم سر آنکھوں پر ‘ ہم موضوع پر ہی بات کرنے کی جسارت کر رہے ہیں ۔


     
  12. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    [font=&quot]



    [font=&quot]

    [/font]
    [font=&quot]1۔کیا علمی قابلیت ہے کہ تعارف اور تعرف کے مابین فرق ہی معلوم نہیں ۔[/font]
    [font=&quot]اور یہ آپکے شیخ احمد بن یحیى النجمی صاحب ‘ جنہیں آپ جیسوں نے سر پہ اٹھا رکھا ہے ۔ انکی علمی قابلیت بھی کبھی معلوم کی ہے ؟ یقینا نہیں کی ! کیونکہ اگر کی ہوتی تو آپ اسے اتنا سر پہ نہ چڑھاتے , میں ہی بتا دیتاہوں کہ موصوف نے قرآن کریم تجوید کے ساتھ شیخ عثمان بن عثمان سے پڑھا ہے اور اسکے ساتھ تحفۃ الاطفال اور ہدایۃ المستفید اور اصول ثلاثہ اور اربعین نووی کے متون حفظ کیے ہیں ۔ بنیادی حساب کتاب اور خطاطی سیکھی ہے ۔ اسکے بعد انہوں نے علم فرائض کی ایک کتاب الرحبیہ , نحو کی کتاب الآجرومیہ , کتاب التوحید , بلوغ المرام بیقونیہ نخبۃ الفکر , نزہۃ النظر اور کچھ سیرت کی چھوٹی چھوٹی کتابیں اور عقیدہ طحاویہ کامتن اور تھوڑے سے الفیہ بن مالک کے اشعار اور تھوڑی سے الدرر البہیہ اور الدارری المضیہ پڑھی ہے اور یہ کتابیں کسی ماہر استاذ سے باقاعدہ نہیں بلکہ عبد اللہ القرعاوی سے پڑھی ہیں اور پھر ان سے کتب حدیث پڑھے بغیر ہی اجازۃ الروایہ حاصل کیا ہے ۔[/font]
    [font=&quot]پھر اسکے بعد ابراہیم بن محمد العمودی سے اصلاح المجتمع اور عبد الرحمن سعدی کی کتاب الفقہ والارشاد پڑھی ہے ۔ [/font]
    [font=&quot]اسی طرح ابن جریر طبری کی تفسیر کا درس دیا کرتے تھے شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ اس میں صرف دو ماہ تک بیٹھے ہیں یعنی زیادہ سے زیادہ دو صد آیات کی تفسیر ان سے سنی ہے ۔ اور اسی دوران شیخ عبد العزیز بن باز سے ڈیڑھ ماہ تک مغرب سے عشاء کے درمیان درس سنا ہے ۔[/font]
    [font=&quot]یہ موصوف کی علمی قابلیت اور مبلغ علمی ہے !۔[/font]
    [font=&quot]یعنی نہ تو کسی حدیث کے ماہر استاذ سے انہوں نے حدیث پڑھی بلکہ کسی بھی استاد سے نہیں پڑھی صرف اجازۃ الروایہ لیا ہے کتب ستہ کا ! اور نہ ہی انہوں نے کسی عقیدہ کے ماہر شیخ سے عقیدہ پڑھا , نہ ہی کسی تفسیر کے ماہر شیخ سے تفسیر سیکھی ۔ اور ایسی کتاب پر مقدمہ لکھنے بیٹھ گئے جسکا تعلق عقیدہ ومنہج سے ہے ۔ یا سلام .....![/font]

    [font=&quot]2۔ جی جناب میں نے کب کہا ہے کہ میں شیخ نورپوری کا دفاع کر رہا ہوں میں اپنے نظریہ کا دفاع کر رہا ہوں ۔[/font]

    [font=&quot]3۔ میں نے ابو حنیفہ کو کافر قرار نہیں دیا نہ ہی آپ اس پر ایک بھی دلیل لا سکتے ہیں ۔ [/font]
    [font=&quot]ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین [/font]
    [font=&quot]وگرنہ بہتان بازی سے توبہ کریں اور اللہ سے معافی مانگیں ۔[/font]
    [font=&quot]میں نے تو ابو حنیفہ صاحب کا ایک شرکیہ عقیدہ نقل کیا ہے بس , اور یہ صرف میں نے ہی نہیں بلکہ ان لوگوں نے نقل کیا ہے جنہیں آپ سلف صالحین قرار دیتے ہیں اور جنکے فہم کو حجت سمجھتے اور اسکی اتباع کو واجب گردانتے ہیں ۔ لہذا مجھ پر کوئی حکم لگانے سے قبل ان کے بارہ میں بھی سوچ لیجئے گا جنہوں نے یہ روایت اپنی کتاب میں نقل کی یا جنہوں نے اس بیان کیا اور جنہوں نے کہا "ذاک الکفر صراحا " ...!!!![/font]
    [font=&quot]اور پھر آپ ابوحنیفہ کو مصدر سلف قرار دے رہے ہیں , اگر آپکے اسلاف کا مصدر ابوحنیفہ صاحب ہیں ہیں کہ جنکی تضلیل پر محدثین وفقہاء میں کوئی اختلاف نہ تھا , جسے محدثین نے گمراہ قرار دیا ہے [/font][font=&quot](میں نہیں کہہ رہا صرف محدثین کی بات نقل کر رہا ہوں لہذا مجھ پر نالاں ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ) اور جس شخص کی وفات پر محدثین نے خوشی کا اظہار کیا ۔ اور جو شخص اللہ کے رسول کی گستاخی کرتا رہا اور انکی احادیث کی توہین کرتے ہوئے کہتا رہا کہ ان احادیث پر پیشاب کر دو (معاذ اللہ ) اگر ایسا شخص آپکے سلف کا مصدر ہے تو پھر آپکے سلف کے کیا ہی کہنے ہونگے ؟ ہم تو ایسے سلف سے اعلان براءت کرتے ہیں جنکا مصدر ابو حنیفہ صاحب ہوں , ہم انہیں سلف مانتے ہیں جنہوں نے ابو حنیفہ پر رد لکھے , جنہوں نے اسکی حقیقت کھول کھول کر بیان کی , جنہوں نے اسے گمراہ قرار دیا ۔ آپکو آپکے حنفی جہمی مرجئی سلف مبارک اور ہمیں ہمار ے سلف جنکی زندگیاں قال اللہ اور قال الرسول میں بیت گئیں اور انہوں نے کسی غیر کے قول کی کوئی پرواہ نہیں کی ۔[/font]
    [font=&quot]4۔ جی ہاں یہ مثال میں نے دی تھی معین اور مطلق میں فرق بھی ایسے ہی ہوتا ہے لیکن آپ نے معین طور پر شیخ نورپوری رحمہ اللہ کا نام لے دیا ہے ۔ جبکہ میں نے کسی شخص کا نام نہیں لیا تھا بلکہ ایک عقیدہ ذکر کرکے اسے مرجئی عقیدہ قرار دیا تھأ اور دونوں باتوں میں بعد المشرقین ہے ۔ [/font]

    [font=&quot]5۔ جی آپ کی مؤدبانہ گزارش ایسی ہی ہوتی ہے ۔ لیکن حقیقت میں [/font]
    [font=&quot]ع ..... ضبط کی تلقین کے پردے میں اذن انتشار[/font]​
    [font=&quot]والا معاملہ ہوتا ہے , کہ خود موضوع کو گھمانے کی کوشش میں مصروف عمل نظر آتے ہیں [/font]

    [font=&quot]6۔بات مطلق نہیں ہے , مطلق تب ہوتی جب آپ نے جس طرح سائل کا نام ظاہر نہیں کیا ایسے ہی مجیب کا نام بھی ظاہر نہ کرتے !!![/font]
    [font=&quot]بلکہ مطلق تو تب ہوتی جب آپ یہ مکالمہ یہ ذکر نہ کرتے صرف یہ کہہ دیتے کہ کچھ لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں انکا رد ۔[/font]
    [font=&quot]اگر نام لے کر پورا مکالمہ ذکرکرکے ابھی بھی بات معین نہیں ہوئی تو پھر کوئی بھی بات معین نہیں ہوسکتی ۔ [/font]
    [font=&quot]لہذا آپ سے گزارش ہے کہ مطلق اور معین میں فرق کرنا سیکھ لیں ۔ [/font]

    [font=&quot]7۔ جی ہاں یہ گمراہ فرقوں کی ہی نشانی ہوتی ہے کہ وہ شخصیات کو مطعون کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے کیا ہے ۔ بات مطلق یا سیدھی سی تب ہوتی جب آپ کسی شخصیت کو بیچ میں نہ لاتے ۔ لیکن آپ سے رہا نہ گیا اور ایک شخصیت کو گھسیٹ ہی لائے , کیونکہ اسکے بغیر آپکا "چسکا" پورا نہیں ہوتا تھا ![/font]
    [font=&quot]8۔ اوپر کیے گئے دعووں کی دلیل بھی میں پیش کر چکا ہوں , لہذا اب آپکی یہ آرزو پوری ہو چکی ہے ۔[/font]
    [font=&quot]
    [/font][/font][/font]

    [/font]
     
  13. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940

    [font=&quot]

    [/font]
    [font=&quot]۱۔ میں نے ان پر جھوٹا الزام نہیں لگایا , ایک کام جو انہوں نے کیا ہے جسے محدثین نے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے میں نے اسے ذکر کر دیا ہے ۔ اب وہ کافر رہے یا مسلمان یہ فیصلہ آپ خود کر لیں کیونکہ یہ کام کرنے میں آپ بڑے ماہر ہیں ۔ اور فورم پر میرے ذکر کرنے کی وجہ سے آپ سیخ پا ہو رہے ہیں تو انکے بارہ میں بھی ارشاد فرمائیے جنہوں نے اس واقعہ کو بسند صحیح روایت کیا ہے اور جنہوں نے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے اور جنہوں نے ان مخطوطات کی تحقیق کی ہے اور جنہوں نے اسے پبلش کروا کر ہم تک پہنچنے کا سامان کیا ہے ۔[/font]
    [font=&quot] کیا فرماتے ہیں ٹھیکیداران سلفیت ان محدثین و محققین وناشرین کے بارہ میں ؟؟؟؟؟؟؟[/font]
    [font=&quot]2۔ آپکی یہ ادا بھی کمال ہے کہ تحریر کے سر پر "خارجی گروہ" لکھا اور پھر اس میں اس گروہ کے افراد کا ذکر کیا لیکن پھر بھی معصومیت اتنی کہ ہم حکم بیان نہیں کر رہے ۔ ترس آتا ہے بزدلوں کی بے بسی پر ![/font]

    [font=&quot]3۔ جی ہاں ! سبحان اللہ !!! میں کہیں اور نہیں گیا ثانوی حصے کی طرف نہیں رخ کیا بلکہ ابھی تو سرخی میں غرق ہوں تحریر کی گہرائیوں میں غوطہ زن ہی نہیں ہوا ۔ تحریر کے آغاز میں واضح لفظوں میں لکھا ہے "خارجی گروہ لشکر طیبہ" لیکن لکھا عربی میں ہے , تاکہ اردو دان اسے سمجھ نہ سکیں ![/font]

    [font=&quot]4۔ آپکی ان ہفوات کا جواب ہو چکا ہے ۔[/font]

    [font=&quot]
    [/font]
    [font=&quot]

    [/font]
    [font=&quot]1۔ بات شروع ہوئی تھی فہم سلف سے , اور آن پہنچی منہج سلف سلف پر ![/font]
    [font=&quot]آپ تو ایک موضوع پر رہنے کے بڑے خواہاں اور دعویدار تھے ۔ اب فہم سے منہج اور منہج سے فہم کی طرف کا طواف چہ معنى دارد ؟ شاید آپ لفظ منہج بول کر فہم سلف مراد لے رہے ہیں ۔[/font]
    [font=&quot]بہر حال منہج سلف کو نہ ماننے بھی گمراہی نہیں اور فہم سلف کو نہ ماننا بھی گمراہی نہیں ۔ [/font]
    [font=&quot]منہج سلف اور فہم سلف میں فرق میں پہلے بیان کر چکا ہوں ۔ اور فی الحال ہمارا موضوع فہم سلف ہے ۔ لہذا اس پر ہی بات کریں گے ۔[/font]
    [font=&quot]اور آپکی یہ عبارت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ فہم سلف کو نہ ماننے والے گمراہ ہیں ۔ اور ان گمراہوں میں سے ایک گمراہ مولانا عبد المنان نورپور رحمہ اللہ کا آپ نے تذکرہ فرما دیا ہے جو فہم سلف کی حجیت کے قائل نہ تھے ۔[/font]

    [font=&quot]2۔ آپ کی بات کو کیوں نہ سمجھیں ؟ [/font]
    [font=&quot]یہ آپکا منہج ہے کہ دوسرے کی بات سمجھے بغیر اپنی بات کرتے رہنا اور کسی دوسرے کی بات پر کان نہ دھرنا ۔[/font]
    [font=&quot]لہذا آپ اپنی بات کا مفہوم واضح فرمائیں ۔ تاکہ بات کسی طرف لگے ۔[/font]
    [font=&quot]رہا اس دم چھلے کا بدعت ہونا تو وہ ہم ثابت کرچکے ہیں فللہ الحمد[/font]

    [font=&quot]3۔ اس نئے سوال پر ا س لیے کھڑے ہیں کہ یہ نیا سوال آپکے خبث باطن کو عوام الناس کے سامنے کھولے گا ۔ وگرنہ آپ تقیہ کیے ہوئے لوگوں کو گمراہ کرنے کا فریضہ بخوبی سر انجام دے رہے ہیں ۔[/font]
    [font=&quot]لہذا آئیں بائیں شائیں کرنے کے بجائے سوال کا جواب دیں ۔[/font]

    [font=&quot]4۔ جسے آپ گمراہی قرار دے رہے ہیں میں ثابت کر چکا کہ عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور دیگر اصحاب رسول صلى اللہ علیہ وسلم آپکی اسی مزعومہ گمراہی کا شکار تھے ۔ کہ وہ اپنے سلف کے فہم کو حجت نہیں مانتے تھے ۔[/font]
    [font=&quot]لہذا آپ سے جو پوچھا گیا ہے اسکا جواب عنایت فرمائیں ۔ [/font]
    [font=&quot]

    [/font][/font]
     
  14. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940

    [FONT=&quot]

    [/FONT]
    [FONT=&quot]یہ آپکا منہج ہے کہ جو بات آپکے موقف کے خلاف ہو وہ سلفیت سے خارج ہوتی ہے ۔ وگرنہ لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوہ کے خلاف ہمارے ہاتھ بھی بہت کچھ لکھ چکے ہیں ۔ اور اسی فورم پر کچھ ا یسی باتیں موجود ہیں ۔ لہذا ہمیں اپنے آپ پر قیاس نہ فرمائیں ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]

    [/FONT]
    [FONT=&quot]۱۔ یعنی آپ میں یہ جرأت وغیرت اخلاقی نہیں کہ آپ اپنا خبث باطن ظاہر کر دیں ۔ لیکن بحمد اللہ تعالى آپکی باتوں سے آپکا اندر بہت حد تک نکھر کر سامنے آچکا ہے ۔ اور ابھی مزید بھی آئے گا ۔ ان شاء اللہ[/FONT]
    [FONT=&quot]رہا اہل السنہ کی اصطلاح کا استعمال تو میں اس کے بارہ واضح کر چکا ہوں کہ یہ اصطلاح استعمال کرنا وحی الہی سے ثابت ہے ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]اور آپ سے یہی بات اگلوانی تھی کہ " بلکہ وہ اس معاملے میں کہ کتاب وسنت کو اپنے تئیں‌ سمجھنے کے معاملے میں گمراہ ہیں لہذا ان کی یہ بات نہ مانی جائے" [/FONT]
    [FONT=&quot]راہ پہ لے آئے ہیں تمکو باتوں ہی باتوں میں[/FONT]​
    [FONT=&quot]اور کھل جاؤگے دو چار ملاقاتوں میں ![/FONT]​
    [FONT=&quot]یعنی آپ شیخ نورپوری رحمہ اللہ کو گمراہ سمجھتے ہیں اور انکی بات ماننے سے لوگوں کو منع کرتے ہیں ۔ اور اپنی گمراہی کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں ۔ [/FONT]
    [FONT=&quot]ذلك قولهم بأفواههم , وما تخفي صدوروهم أكبر ....![/FONT]
    [FONT=&quot]ہم یہاں سے فارغ ہو لیں ان شاء اللہ آپکے ان دلائل کا محاکمہ بھی کر دیں گے ۔ [/FONT]

    [FONT=&quot]2۔ یعنی ایسے گمراہ ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ سلفیت اور اہل الحدیثیت سے خارج ہیں ۔ سبحان اللہ ![/FONT]
    [FONT=&quot]اور افسوس تو یہ ہے کہ آپکو سلفیت اور اہل الحدیثیت میں فرق بھی معلوم نہیں ہے ۔ اب کیا کیا جائے کہ ایسے جہال سے واسطہ پڑ گیا ہے جو دو مختلف باتوں کے مابین فرق کو بھی نہیں سمجھتے ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]محترم ! سلفیت اور اہل الحدیثیت کے مابین بھی کچھ فرق ہے ۔ سلفیت سلف کی اتباع کو کہتے ہیں , جبکہ اہل الحدیثیت حدیث رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو کہتے ہیں ! انکے مابین بالکل اسی طرح فرق جسطرح کہ میں منہج نبوی اور منہج سلف کے مابین فرق واضح کر آیا ہوں ۔ یعنی بسا اوقات سلف سے غلطی کا صدور بھی ہوتا ہے ۔ اگر اس غلطی میں بھی سلف کی اتباع کی جائے تو انسان سلفیت سے خارج نہیں ہوتا البتہ اہل الحدیثیت سے خارج ہو جاتا ہے کیونکہ وہ غلطی حدیث کے خلاف ہوتی ہے ۔ اور اگر اس غلطی میں سلف کو چھوڑ دے اور حق کی اتباع کرے تو نہ تو وہ سلفیت سے خارج ہوتا ہے اور نہ اہل الحدیثیت سے ! ہاں فہم سلف کو حجت ماننے سے ضرور خارج ہو جاتا ہے کہ اس نے سلف کے ایک فہم کو رد کر دیا ![/FONT]

    [FONT=&quot]3۔ آپکا یہ فرمان بھی غلط ہے کہ عقیدہ ومنہج میں اجتہاد نہیں ہوتا [/FONT]
    [FONT=&quot]اور یہ بھی غلط ہے کہ گمراہی تو ہوتی ہی اسی میں ہے ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]کیونکہ عقیدہ ومنہج میں بھی اجتہاد ہوتا ہے اور گمراہی اسکے علاوہ بھی ہوتی ہے ۔ [/FONT]
    [FONT=&quot]لیکن فی الحال یہ ہمارا موضوع بحث نہیں , لہذا اسے یہیں چھوڑتے ہیں ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]4۔ بحمد اللہ تعالى صرف اور صرف وحی الہی سے میں فہم سلف کو حجت ماننے کو بدعت ثابت کر چکا ہوں ۔ کہ نزول وحی کے زمانہ میں اسکی حجیت کا کوئی تصور موجود نہ تھا اور نہ کتاب وسنت کی کوئی دلیل اسکی حجیت پر موجود ہے ۔ یہ ایک محدث امر ہے جو کہ بدعت ہے ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]

    [/FONT]
    [FONT=&quot]1۔ جی ہاں آپ صحیح سمجھے ہیں میں یہی چاہتا ہوں ! ویسے حکم تو آپ پہلے لگا چکے ہیں یہ کہہ کر :[/FONT]
    [FONT=&quot]" بلکہ وہ اس معاملے میں کہ کتاب وسنت کو اپنے تئیں‌ سمجھنے کے معاملے میں گمراہ ہیں لہذا ان کی یہ بات نہ مانی جائے"[/FONT]
    [FONT=&quot]لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ جو خباثت کچھ اور ہے وہ بھی باہر نکلے !!![/FONT]
    [FONT=&quot]2۔ اچھا تو آپ کے لیے حکم لگانا ممکن نہیں ![/FONT]
    [FONT=&quot]پھر ذرا یہ وضاحت فرمانا پسند کریں گے کہ یہ حکم کس نے لگا یا ہے ؟[/FONT]
    [FONT=&quot]" بلکہ وہ اس معاملے میں کہ کتاب وسنت کو اپنے تئیں‌ سمجھنے کے معاملے میں گمراہ ہیں لہذا ان کی یہ بات نہ مانی جائے"[/FONT]
    [FONT=&quot]طارق علی بروہی صاحب نے جو آپکے ہاں واحد سلفی عالم دین ہیں یا پھر یہ حکم کہیں باہر سے امپورٹ کروایا گیا ہے ؟[/FONT]
    [FONT=&quot]4۔ آپ کا حکم نہ لگانا سلفی منہج کی اتباع ہے تو مجھے بتائیں کہ شیخ نورپوری پر ایک خاص معاملہ میں گمراہی کا حکم لگا دینا وہ سلف کی اتباع میں تھا یا اس سے آگے تقیہ کو دوبارہ اختیار کر لینا سلف کی اتباع ہے ؟؟؟[/FONT]

    [FONT=&quot]5۔ موضوع کو کون پھیر رہا ہے یہ بات سب پر آشکار ہے ۔ کہ آپ فہم سلف سے شروع ہوئے اور منہج سلف پر آگئے اور پھر فہم ومنہج کے درمیان پھر کی کی طرح گھومنے لگے ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]6۔ آپ کی ان ہفوات کا جواب گزشتہ سطور میں ہو چکا ہے ۔ اہل السنہ کی اصطلاح والی بات کا جواب دوبارہ پڑھ لیں ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]7۔ صرف وحی سے وحی کا حجت ہونا ہم ثابت کر دیتے ہیں , سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 3 میں ا للہ نے فرمایا ہے کہ صرف اور صرف اس چیز کی پیروی کرو جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اسکے سوا دیگر اولیاء کی پیروی نہ کرو ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]یعنی اللہ نے منزل من اللہ چیز یعنی وحی الہی کی اتباع کا حکم دے کر باقی تمام تر اولیاء خواہ صحابہ ہوں تابعین ہوں تبع تابعین ہوں یا سلف سب کی اتباع سے منع کر دیا ہے ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]8۔ ثابت ہو چکا ۔گزشتہ سطور میں ملاحظہ فرما لیں ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]9۔ جس تھریڈ کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا ہے اس سے ہر شخص بآسانی نتیجہ نکال لیتا ہے ۔ اور حتى کہ جمشید طحاوی جیسے شخص بھی نتیجہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے کیا کہا وہ وہیں جاکر پڑھ لیں ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]10۔ جو تشریح میں نے کی تھی وہ غلط تھی یا آپکی بیان کردہ تشریح غلط تھی اسکا فیصلہ قارئین خود ہی کر لیں گے ۔ اور ویسے اب تو ہم اس آیت کو بہت کھول کر بیان کر آئے ہیں جس سے آپکی مزعومہ تشریح کا بطلان اظہر من الشمس ہو جاتا ہے ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]جی ہاں موضوع سمٹ چکا ہے آپ بھی موضوع یعنی " فہم سلف کی حجیت" پر ہی رہیں اور فہم سے منہج اور منہج سے فہم کے چکر لگانے سے گریز کریں ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]

    [/FONT]



    [FONT=&quot]۱۔ سلف کے منہج پر تمسک کی بات نہیں ہو رہی بات "فہم سلف کی حجیت" کی ہو رہی ہے ۔ منہج سلف پر تمسک کب جائز اور کب حرام ہے اس بارہ میں بھی بات ہو جائے گی ۔ ان شاء اللہ لیکن فی الحال ایک موضوع یعنی " فہم سلف کی حجیت پر ہی رہیں ۔ شکریہ [/FONT]
    [FONT=&quot]۲۔ میں نے کب کہا کہ اتباع سلف مطلقا قصور ہے ۔ نہ ہی اس موضوع پر بات ہوئی ہے ۔ بات تو "فہم سلف کی حجیت" پر ہو رہی ہے ۔ اتباع سلف بسا اوقات قصور ہوتا ہے اور بسا اوقات نہیں ۔ قصور کب ہوتا ہے اور خوبی کب یہ ایک الگ موضوع ہے ۔ جسے ہم فی الحال نہیں چھیڑ رہے ۔ فی الحال "فہم سلف کی حجیت" پر آپ بات کریں موضوع کو کبھی منہج سلف , اور کبھی اتباع سلف کی طرف نہ لے کر جائیں ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]مختصرا عرض کر دوں کہ کتاب وسنت کے موافق امور میں سلف کی اتباع جائز , اور کتاب وسنت کے منافی امور میں انکی اتباع ناجائز ہے ۔ [/FONT]

    [FONT=&quot]3۔ بہت خوب ![/FONT]
    [FONT=&quot]ع..... اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا ..![/FONT]
    [FONT=&quot]حضور عالی مقام ! متعین حکم تو آپکے ہی کلام میں موجود ہے جسے میں بار بارکوٹ کر آیا ہوں ! آپکو کہیں اور جانے کی کیا ضرورت ہے یہ دیکھیں آپ ہی نے لکھا ہے ناں :[/FONT]
    [FONT=&quot]" بلکہ وہ اس معاملے میں کہ کتاب وسنت کو اپنے تئیں‌ سمجھنے کے معاملے میں گمراہ ہیں لہذا ان کی یہ بات نہ مانی جائے"[/FONT]
    [FONT=&quot]4۔ جی ہاں آپ بھی سبیل المؤمنین کو چھوڑ کر تقلید کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں اور تقلید بھی کسی ایک نہیں بہت سوں کی اس لیے آپ فہم سلف کو حجت کہہ رہے ہیں یعنی بہت ساروں کی تقلید ![/FONT]
    [FONT=&quot]سبیل المؤمنین موافقت رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم , اور انکی موافقت میں اجتہاد واستنباط سبیل مؤمنین ہے ۔ اور یہ وہ سبیل المؤمنین ہے جس پر ہم گامزن ہیں کہ یہی سبیل اس وقت موجود تھا جب آیت نازل ہوئی ۔ اور آپکا مزعومہ سبیل اس دور میں موجود نہ تھا اور نہ ہی اسے حجت ولازم قرار دینے والا کوئی ایک بھی موجود تھا ۔[/FONT]
    [FONT=&quot]آپ نے وحی کے زمانہ کو پس پشت ڈالا , اپنی عقل کا استعمال کیا اور "فہم سلف" کو سبیل مؤمنین قرار دے لیا ۔ یہی غامدیت ہے پیارے ![/FONT]
    [FONT=&quot]7۔ آپکی ا ن ہفوات کا جواب پہلے ہو چکا ہے ۔ کیونکہ صاحب کتاب نے سب کو خارجی قرار دے کر ایک ایک کرکے ان کا تذکرہ کیا ہے ۔ آپ یہ کتاب مکمل ترجمہ کردیں اور اردو دان طبقہ کی راہنمائی کے لیے پیش کر دیں پھر دیکھیں گے کہ کسے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ مصنف نے انہیں خارجی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔[/FONT]

    [FONT=&quot]8۔ ہم سے مراد منہج نبوی پر چلنے والے ہم ![/FONT]
    [FONT=&quot]اور آپ سے مراد "فہم سلف کو حجت ماننے والے " آپ ![/FONT]

    [FONT=&quot]9۔ یہ آپکا زعم باطل ہے ۔اگر اسی اصول کو آپکے مزعومہ سلف پر اپلائی کریں تو بات بہت دور تک نکل جائے گی ![/FONT]

    [FONT=&quot]10۔ وحی سے اپنے مقصد کی نہیں نکالی وحی سے ثابت کیا ہے کہ آپکا موقف باطل ہے ۔ اور رہی اتباع سلف کی بات تو فی الحال وہ ہمارا موضوع نہیں ہے ۔ جب اس موضوع پر بات کریں گے تو ان شاء اللہ وحی سے ہی اتباع سلف بھی نکالیں گے اور یہ بھی نکالیں گے کہ کن امور میں وحی سلف کا اتباع کرنے کو کہتی ہے اور کن امور میں انکے اتباع سے منع کرتی ہے ![/FONT]
    [FONT=&quot]11۔ جی ہاں ! وحی سے ہی اصول کا استخراج کریں گے , کیونکہ یہی سلف کا منہج ہے کہ وہ بھی اصول کو وحی سے ہی نکالا کرتے تھے , مکھی پہ مکھی مارنے والے نہ تھے ! ۔ لہذا آپ اپنا یہ باطل زعم چھوڑ دیں کہ سلف نے اصول اپنے دماغوں سے اختراع کیے ہیں ۔ انہوں نے وحی سے نکالے ہیں اور آج بھی وحی سے اصول نکالے جاسکتے ہیں ۔ کیونکہ اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہے ۔ [/FONT]
    [FONT=&quot]12۔ بحمد اللہ تعالى ہم اپنے آپ کو صحابہ سے افضل نہیں سمجھتے , لیکن انہیں صحابی ہی سمجھتے ہیں نبی کا درجہ نہیں دیتے ۔ حجت نبی کا قول ہوتا ہے صحابی کا نہیں ۔ یہ غلو ہے کہ صحابی کو نبی کا عہدہ دے دیا جائے ۔ اسی طرح ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ وہ اس امت میں سب سے افضل ہیں لیکن اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ انسان تھے اور بتقاضہء بشریت ان سے سہو ہوئے ہیں , جن میں سے چند مثالیں میں گزشتہ سطور میں پیش کر آیا ہوں ۔ [/FONT]

    [FONT=&quot]13۔ یہ آپکا زعم باطل ہے کہ " ان کے نزدیک کتاب وسنت کو فہم سلف سے سمجھنا ضروری ہے " ۔ یاد رہے کہ فہم سلف سے سمجھنے اور منہج سلف کے مطابق سمجھنے میں بعد المشرقین ہے , جس کی طرف میں پہلے اشارہ کر آیا ہوں ۔ [/FONT]
    [/font]
     
  15. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    جیسا کہ ہم نےاس بحث کی ابتدا ء میں ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ رفیق طاھر صاحب یہاں مسئلہ کو بیان کرنے نہیں بلکہ لوگوں کی توجہ کو منتشر کرنے کے لئے ایسی باتیں کر رہے ہیں اور ان کے حواری بھی ان کا ساتھ بخوبی انجام دے رہے ہیں، انہی حضرات کے منہج کے رد اور ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے قارئین اب میرے نام کی تھریڈ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ایسی عزت صرف اور صرف اس فورم پر موجود خادمین سے اختلاف کا پھل ہی ہوسکتا ہے۔

    سبحان اللہ۔ اسے کہتے ہیں جان نہ پہچان میں تیرا مہمان۔ جناب اگر ذرا اتنا سب بے معنی اور بے مقصد لکھ لینے کے بدع اگر آپ کو فرصت ہو تو شروع کا اپنا وہ اقتباس ضرور ملاحظہ کر لیجئے گا جس میں آپ نے سلفیت کو بدعت قرار دیا تھا۔ اور ہم نےآپ سے دلیل کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہاں ہم آپ سے لڑنے بھڑنے کے لئے نہیں بیٹھے تھے بلکہ آپ کے بے موقع سوالات کی وجہ سے ہی یہ موضوع ایک بحث کی شکل اختیار کر گیا۔ لہذا ہمارا تو دین میں جدال کا ویسے ہی منہج نہیں۔
    ہم جو بات کرتے ہیں اس پر راسخ العلم علماء کرام کے کلام سے دلیل پیش کرتے ہیں۔ بلکہ خود اپنے تئیں عالم نہیں بنتے۔



    ہم نے تو اس ھدیٰ کی تشریح بہت پہلے ہی کر دی تھی۔ ملاحظہ فرمائیں۔
    [FONT="Al_Mushaf"]ومن یشاقق الرسول من بعد ماتبیین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ماتولی ونصلہ جھنم وساءت مصیرا

    ھدیٰ تو یہ دین محمدی ہے اور اس پر عمل سبیل المومنین کے ذریعہ ہی ہوتا ہے۔ ہمارا یہی تو دعویٰ ہے کہ ھدیٰ پر بغیر سبیل المومنین کے عمل ہی نہیں ہوسکتا۔ تمام گمراہ فرقوں کے گمراہ ہونے کی وجہ یہی ھواء پرستی ہی تو ہے وہ اگر وہ سبیل المومنین پر گامزن ہوتے تو قطعی ان میں اختلاف نہ ہوتا۔


    اس حدیث کو روایت کرنے والے کون ہیں؟ صحابہ؟
    صحابہ سے آگے پہنچانے والے کون ہیں؟ تابعین؟
    تابعین سے اتباع تابعین تک اور پھر محدثین تک یہ حدیث پہنچی؟ کیا انہوں نے بھی صحابہ کے فہم کی حجیت پر اس حدیث کو پیش کیا؟
    جبکہ صحابہ کی طرح ایمان لانے پر تو قرآن شاہد ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    (جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لا‎ؤ جیسے لوگ (صحابہ) ایمان لائے ہیں، تو کہتے ہيں کیا ہم ایسے ایمان لے آئيں جیسے یہ بیوقوف ایمان لائے ہیں، خبردار یہ لوگ خود بیوقوف ہیں لیکن علم نہیں رکھتے) (البقرۃ: 13)۔
    نیز فرمایا: (اگر یہ اس طرح ایمان لائے جیسا (اے صحابہ )تم ایمان لائے ہو تو یقیناً یہ لوگ ہدایت پاجائیں گے، اور اگر یہ روگردانی کریں تو یہ محض اختلاف میں ہیں) (البقرۃ: 137)۔
    اور جیسا کہ یہ آیت جو ہماری شرو ع سے ہی دلیل رہی مگر ابھی تک آپ اس کی کوئی مثبت تاویل پیش نہیں کرسکے۔
    (جو کوئی ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں (صحابہ) کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ چلے، تو ہم اسےوہی پھیر دیں گے جہاں وہ خود پھرا اور اسے جہنم پہنچا دیں گے اور وہ کتنی بری پلٹنے کی جگہ ہے) (النساء: 115)۔
    اور اسی طرح سورہ توبہ کی آیت نمبر 100 صحابہ کرام کی طرح دین پر عمل کرنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں۔
    اسی طرح احادیث میں سے عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہم سے روایت کردہ حدیث، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نصیحتیں فرمائیں ان میں یہ بھی شامل تھی کہ:
    تم میں سے جو کوئی ایسے حالات پالے تو اسے چاہیے کہ وہ میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑے اور اسے اپنے جبڑوں کے ساتھ مضبوطی سے تھام لے)۔ (صحیح ترمذی 2676)
    اس حدیث میں تو خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنے کا ذکر ہے جبکہ آپ اس منہج کو بدعت قرار دیتے ہیں۔
    اور اسی طرح حدیث الافتراق مکمل طور پر سلفی منہج پر دلالت کرتی ہے، بلکہ اس کے تحت طائفہ منصورہ اور دیگر احادیث میں جہاں جماعت کا لفظ استعمال ہوا ہے اس سے مراد یہی لوگ ہیں جو اللہ کے رسول او رصحابہ کے راستے پر ہوں گے۔ (صحیح ترمذی 2641)۔ صحابہ کا راستہ کیا تھا؟ کہ دین کی تشریح ان سے لی جائے۔
    اور اسی طرح وہ مشہور حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین زمانوں کو خیر میں قرار دیا۔ خیر الناس القرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم۔ (صحیح بخاری 2652، صحیح مسلم 2535)۔
    اب ہم جانتے ہیں کہ صحابہ کے نزدیک بدعت کیا تھی، کیا وہ بھی بدعت کے وہی معنی لیتے تھے جو آپ مراد لے رہے ہیں۔
    سیدنا ابن مسعود  نے فرمایا: (اتباع کرو بدعت ایجاد نہ کرو تمہیں کفایت کردی گئی ہے(یعنی دین میں نئے مناہج وعبادات لانے کی ضرورت نہیں تم تک جو پہنچا دیا گیا وہ کافی ہے)) اور فرمایا: (لوگ اس وقت تک خیر سے رہیں گے جب تک علم ان کی طرف اصحاب محمد  او ران کے اکابر(بڑوں)سے آتا رہے گا۔ لیکن جب علم ان کے اصاغر (چھوٹوں) کی طرف سے آنے لگے گا اور ان کی اہوا میں تفرقہ آجائے گا تو وہ ہلاک ہوجائیں گے)۔ (فتح الباری 13/291)
    اور اسی طرح ابن مسعود رضی اللہ عنہم نے فرمایا:
    (تم میں سے اگر کوئی اقتدا کرنا چاہتا ہے تو ان کی اقتدا کرے جو وفات پاچکے ہیں کیونکہ زندہ شخص فتنے سے مامون ومحفوظ نہیں ہے، وہ (جن کی اقتداء کرنی چاہیے) اصحاب محمد  ہیں۔ جو اس امت کے سب سے نیک دل لوگ تھے، اور علم میں سے بھی سب سے بڑھ کر گہرائی رکھتے تھےاور سب سے کم تکلف کیا کرتے تھے۔ وہ ایسی قوم تھے کہ جنہیں اللہ تعالی نے اپنے نبی  کی صحبت اور دین قائم کرنے کے لیے چن لیا تھا۔ لہذا ان کے حق کو پہچانو، اور ان کی راہ کو مضبوطی سے پکڑلو، کیونکہ بے شک وہ سب کے سب صراط مستقیم پر قائم تھے)۔ (مجموع الفتاوی 138/4 شرح السنۃ للبغوی ج 1 ص 147)
    امام اوزاعی  امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (اپنے آپ کو سنت پر قائم رکھو اور ا س پر صبر کروجو کچھ انہوں (سلف صالحین)نے کہا وہی کہو اور جو انہوں نے چھوڑا اُسے چھوڑ دو۔ اپنے سلف صالحین کے راستے پر چلو کیونکہ یقینا ًجو چیز ان کے لیے کافی تھی تمہیں بھی کفایت کرے گی )۔ (کتاب الشریعہ 1739)
    اور فرمایا : (علم وہ ہے جو اصحاب محمد  سے آئے جو کوئی اس کے علاوہ آئے تو وہ علم نہیں)۔ (جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبدالبر 2/29)
    امام شافعی  الرسالۃ القدیمۃ میں فرماتے ہیں: (ہم اپنی آراء پر صحابہ  کے اقوال کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے اجماع کو لیا جائے گا۔ اگر اختلاف ہو ان میں پھر ان میں سے کسی کے قول کو لیا جائے گا۔ ان کے اقوال سے کسی صورت بھی باہر نہيں نکلا جائے گا)۔ (المدخل الی السنن الکبری ص 110)

    اور آخر میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا قول کہ
    امام ابن تیمیہ  فرماتے ہیں: (شرعی علم اور شرعی عبادت ومناسک وہ ہیں جو صحابہ کرام  سے ماخوذ ہوں۔ البتہ جو علم بعد والوں سے ملا ہے وہ اصل قرار دیے جانےکے لائق نہیں)۔ (مجموع الفتاوی 10/324-326)۔

    اب آپ نے یہی کہنا کہ ہم پر تو وحی کی اتباع واجب ہے: یہ قیل قال میں ہمیں نہ پھنساو تو ہمارا سوال ہے کہ اس حدیث کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں یہ آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آئے ہیں یا اپنے کسی بڑے شیخ یا مولوی سے حاصل کیا ہے؟


    سبحان اللہ۔ جب معلوم ہو اکہ دلائل دینا مشکل ہے تو سلف و صحابہ میں فرق کرنے لگے۔ ارے جناب ہم نے فہم سلف پر دو مضمون پیش کیئے تھے دونوں میں اس فرق کی وضاحت کی تھی۔ لہذا اب یہ ایک نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ اب تھوڑی دیر بعد تو آپ یہ بھی کہہ دینے والے ہیں شاید کہ ہم صحابہ کے فہم کو مانتے ہیں تابعین و تبع تابعین کے فہم کو نہیں۔ اور اس موضوع کے شروع میں تو یہ ایک بدعت قرار دی جارہی تھی۔


    ۔ جی ہاں خوارج معتزلہ , جہمیہ , حنفیہ , دیوبندیہ , بریلویہ سب کتاب وسنت کی طرف کی نسبت رکھتے ہیں اور سبھی سلف کی طرف بھی نسبت رکھتے ہیں ۔ لیکن افسوس کہ کتاب وسنت کے ساتھ فہم سلف کی حجیت کے دم چھلے نے ان اہل باطل کے لیے میدان وسیع کر دیا اور اختلاف بڑھنے لگا ۔
    کیا خوب کہا ہے آپ نے۔ اور ہمیں امید ہے کہ آپ کا رات کو دن اور دن کو رات کہنے پر اس فورم پر کافی لوگ موجود ہیں جو اس کی تصدیق بھی کرینگے۔
    فرقوں کی موجودگی کی وجہ ہی سلف کے منہج سے انحرافات ہے۔ اس کی مثالیں ہم سبیل المومنین والے رسالے میں دے چکے ہیں۔
    اور دیگر مثالوں کے لئے یہاں رجوع کریں۔

    شاید یہ آپ کی وہ دلیل ہے جس کے بل پر آپ سلفیت کو بدعت قرار دے رہے ہیں۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔


    یہ ایک جھوٹ ہے جس کی حقیقت ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کھلے گی کہ کس قدر بہتانوں کی دکان کھولی گئی ہے۔
    او ر تمام تر بغض و عناد شیخ ربیع حفظہ اللہ پر نکل رہا ہے ۔ مگر یہ انصاف کہاں گیا تھا جب ایک شخص کسی رسالے سے شیخ ربیع کا رد صرف اس وجہ سے پیش کر رہا تھا کہ ان التقلید واجب۔ اور جو شخص سلفیت کو ہی دین سے نکال دے اس پر رد علماء کے کلام سے پیش کر دیا گیا تو اردو مجلس پر محشر سجا لی گئی۔ سبحان اللہ۔
    علماء سے بغض آپ کے دلوں میں ہے ، اور یہ الزام دوسروں پر لگایا جاتا ہے۔
    اور شیخ ربیع سے آپ کو کیوں چڑ نہ ہو حزبیوں و خارجیوں کے خلاف سب سے زیادہ وہی کمربستہ ہوئے ہیں۔

    رٹ لگانے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ آپ بھی تو کتاب وسنت کی رٹ لگاتے ہیں؟ جبکہ کتاب وسنت سے ہی ثابت شدہ سلفی منہج کو نہیں مانتے۔
    رٹ لگانے سے کوئی اس کا نہیں ہوجاتا۔
    اگر واقعی سلفی ہو تو دکھاو ، کہ تمہار امصدر علم کیا ہے؟


    یہ ایک بہتان ہے۔ اس موضوع میں قطعی کسی کو خوارج قرار نہیں دیا گیا۔یہ بھی آپ کی ناانصافی اور تعصب ہے کہ ہم تو خود سے کسی عالم پر حکم تک لگانے کو غلط سمجھتے ہیں جبکہ اس کی غلطی کو ہم نے علماء کے کلام سے ہی ر د کر دیا ہے۔ اور یہ بات تو ہم پہلے ہی کر چکے ہیں کہ ہم رد بیان کرتے ہیں حکم لگانا علماء کا کام ہے۔
    اور یہ کلام غلط ہے یہ بات تو ہم نے برملا کہی تھی ، اور اس سے ہمیں کوئی عار نہیں۔ یہ ایک گمراہ کن قول ہے۔
    اس کے علاوہ آپ نے بہت کچھ فضولیات سے کام لیا ہے ، جس کا جواب دینا میں مناسب نہیں سمجھتا۔ اور میرے نزدیک تو یہ موضوع سے باہر نکلنے کے مترادف ہے۔


    یہ آپ کی دلیل ہے؟



    یعنی نبوی منہج یہ ہے کہ قرآن وسنت کو اپنے ہی فہم سے سمجھتے رہو؟

    چلیں قرآن کے لئے تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریح کرتے ہیں۔ مگر حدیث کی تشریح کون کرے گا؟

    ابھی تک تو آپ جناب اس کو بدعت ہی ثابت نہیں کرپائے پہلے تو اس کو بدعت ثابت کریں۔
    اور اس کے لئے آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ سلفی منہج پر عمل کرنے والے در اصل سلف الصالحین کو شارع سمجھتے ہیں۔ یا وہ ایسی چیزیں سلف سے لے کر آرہے ہیں جس کا ذکر خود اللہ کے رسول کے زمانے میں موجود نہ تھا۔
    جبکہ قرآن کی کثیر آیات اور کثیر احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ صحابہ کا فہم ضروری ہے۔


    [/FONT]
     
  16. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    کیا آپ حافظ نورپوری رحمہ اللہ یا اپنے فہم کو سلف الصالحین کے فہم سے افضل سمجھتے ہیں؟
    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
    [FONT="Al_Mushaf"]خیر الناس قرنی ثمہ الذین یلونھم ثم الذین یلونھم
    ۔ کیا یہ وحی نہیں؟
    اگر وحی ہے تو اس خیر میں موجود لوگ دین کیسے سمجھا کرتے تھے؟
    وہ اللہ کے رسول کی احادیث صحابہ سے سنا کرتے ان کی شاگردی اختیار کیا کرتے اور اس حدیث کا فہم بھی انہی سے لی اکرتے تھے۔
    یہ بات تو خود حدیث سے ہی ثابت ہے۔
    کہ
    (محض خبر کا سننا اسے خود دیکھنے یا معائنہ کرنے کے برابر نہیں)۔(مسند احمد 1845، صحیح الجامع 5373)
    لہذا ایک شخص آپ جیسا جو خود حدیث سے فہم اخذ کرے اور ایک فہم وہ جو صحابہ کرام کے سامنے اللہ کے رسول نے اس کا اطلاق کیا برابر نہیں۔
    میں یہ عقلی دلیل نقلی دلائل کے بعد دے رہا ہوں۔ ورنہ ہمارا منہج ہمیشہ سے نقل کو عقل پر مقدم کرنا ہے۔


    اور یہ جتنا اقتباس ہے یہ آپ کا فہم سلف سے جہالت پر مبنی ہے۔ یا تو آپ نے فہم سلف کا کبھی مطالعہ ہی نہیں کیا اور تقلید کا رد کر کر کے اس کو بھی ایک تقلیدی مذہب سمجھ بیٹھے ہین۔
    ویسے پاکستانی اھل حدیثوں کی اھل حدیثیت تقلید کے رد تک محفوظ ہو کر رہ گئی ہے۔
    اس شبہ کا رد تو پہلے ہی فورم پر موجود ہے ملاحظہ کریں۔
    فقہی مذاہب کی تقلید اور سلفی منہج میں فرق - شیخ محمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ - URDU MAJLIS FORUM

    مگر تقلید کا فتویٰ کبھی محدث نذیر حسین دھلوی رحمۃ اللہ پر نہیں‌لگا۔ ان کا کلام بھی اسی فورم پر موجود ہے۔
    تقلید کی اقسام واحکام، از: مولانا محدث نذیر حسین دہلوی - URDU MAJLIS FORUM


    سبحان اللہ۔
    کون سی دلیل؟ قرآن وسنت کی؟ تو ہم نے بھی تو قرآن وسنت کی دلیل سے فہم سلف ثابت کیا فہم سلف سبیل المومنین ہی ہے۔
    اور آپ نے جو بدعت کی ایک دلیل ہے اس کا فہم آپ کا اپنا خود کا ہے جبکہ ہم تو اس کا فہم بھی سلف سے لیتے ہیں۔


    طلب تو ہم نے آپ سے دلیل کی تھی۔ جو ابھی تک میسر نہیں ہو سکی او راگر ملی بھی تو فہم مولانا رفیق طاھر سے۔

    منہج سلف یعنی سبیل المومنین ۔
    فہم سلف ، مومنین کی سمجھ۔
    ہم نے سبیل المومنین تو قرآن وسنت سے ہی ثابت کر دی تھی۔

    کتاب وسنت میں کون سا منہج ہے؟ بیان فرما دیں۔
    شکر ہے آپ کتاب وسنت کو کسی منہج کے تحت سمجھنے کی طرف تو آئے۔


    یعنی ہمارا یہ اختلاف باقی رہ گیا ہے کہ:
    قرآن وسنت کو سمجھنے کے لئے کوئی نہ کوئی طریقہ ہونا لازمی ہے؟
    وہ طریقہ کیا ہو؟

    اور وہ منہج یہی منہج سلف یعنی سبیل المومنین ہے۔
    سبیل المومنین کا مطلب یہ نہیں کہ ہر شخص اپنے ہی فہم سے قرآن وسنت کے دلائل کو سمجھنے بیٹھ جائے۔ بلکہ اس کے لئے سبیل المومنین کا محتاج ہے۔
    دلائل اوپر گز چکے ہیں۔
    اس کے بعد اب یہی کہنا چاہونگا۔ کہ رفیق طاھر صاحب اتنا لمبا چوڑا جواب لکھ کر جس میں ایک ہی بات کو بار بار دوہرایا گیا ہے نہ جانے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اتنا لمبا چوڑا جواب دے سکتے ہیں۔ مگر اس میں ابھی تک وہ منہج سلف کو بدعت ثابت نہیں کر سکے۔ جبکہ ہم الحمدللہ منہج سلف یعنی سبیل المومنین پر دلائل ہی نہیں بلکہ اس سے روگردانی کے نتائج بھی بیان کر چکے ہیں۔
    لہذا لمبے چوڑے جواب دینے سے بہتر ہے کہ صرف دلائل بیان کر دیئے جائیں جیسا کہ ہمارا شروع سے یہی مطالبہ رہا ہے۔




    [/FONT]
     
  17. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    ہمارے نزدیک صحابہ کرام یعنی سلف کا راستہ اپنانا واجب ہے:

    امام ابن القیم الجوزیۃ رحمہ اللہ علیہ قرآن مجید کی آیت {[FONT="Al_Mushaf"] واتبع سبيل من أناب إلي
    }(سورۃ لقمان:15) کے تحت فرماتے ہیں:
    [FONT="Al_Mushaf"]وكل من الصحابة منيب إلى الله فيجب اتباع سبيله ، وأقواله واعتقاداته من أكبر سبيله۔[/FONT]
    صحابہ کرام(رضوان اللہ علیہم اجمعین) تمام کے تمام اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں اور توبہ کرنے والے (یعنی سب کے سب توبہ کر کے ہی مسلمان ہوئے) ہیں تو ان کے راستے کی اتباع واجب ہے ، ان کے اقوال اور اعتقاد اس راستے کی بنیاد ہیں۔
    [FONT="Al_Mushaf"]علام الموقعين عن رب العالمين[/FONT]
    [/FONT]
     
  18. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    لمبے چوڑے جوابات کا سلسلہ آپ نے ہی شروع کیا تھا اور بہت جلد اس سے تنگ بھی آگئے ۔
    خیر میں پھر اختصار کی طرف ہی چلتا ہوں ۔

    بحث اس نقطہ پر مرکوز ہو رہی ہے کہ "سبیل المؤمنین " کیا ہے ؟
    آپ اسے فہم سلف قرار دیتے ہیں ‘ جبکہ ہم اسے موافقت رسول ‘ اجتہاد واستنباط ‘ اور رجوع الی الکتاب والسنہ قرار دیتے ہیں ۔

    اگر یہ نقطہء اختلاف حل ہو جائے تو مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا ۔

    لہذا پہلے یہ فیصلہ کر لیں کہ آیا سبیل المؤمنین سے " فہم سلف" مراد لیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟

    تو اس ضمن میں پہلے بھی میں کچھ عرض کر چکا ہوں لیکن ہو سکتاہے کہ طوالت میں وہ باتیں کھوگئی ہوں ‘ مختصر طور پر ان کا اعادہ کرتا ہوں ۔

    یہ آیت نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں نازل ہوئی ہے ۔ اور اس میں اس دور کے لوگوں کو خطاب کیا گیا تھا ۔ اور یقینا اس دور میں بھی سبیل المؤمنین نامی کوئی چیز ضرور تھی جسکی مخالفت کرنے سے انہیں منع کیا جا رہا تھا ۔
    سوال یہ ہے کہ وہ کیا چیز تھی جسے اس دور میں سبیل المؤمنین کا نام دیا گیا ؟

    آیت کا سیاق " ومن یشاقق الرسول ...." تو یہی بتاتا ہے کہ سبیل المؤمنین موافقت رسول ہے اور مخالفت رسول غیر سبیل المؤمنین ہے ۔

    آپ اس سبیل المؤمنین سے "فہم سلف" مراد لینے پر مصر ہیں ‘ تو فرمائیے کہ اس دور میں جب یہ آیت نازل ہوئی کون سے سلف کا فہم اصحاب رسول صلى اللہ علیہ وسلم پر لازم کیا گیا ؟
    ان دو باتوں کا جواب مرحمت فرما دیں تاکہ بحث مختصر انداز میں جاری رہے ۔اور نتیجہ خیز ثابت ہو ۔
     
  19. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    اس کو کہتے ہیں چوری او رپھر سینہ زوری۔ جناب پہلا اقتباس آپ کا ہی ہے جس میں آپ نے لمبا چوڑا اعتراض کیا تھا اور پھر منہج سلف کو بدعت کہہ دیا تھا۔ اب جب ہم آپ سے دلیل طلب کر رہے ہیں تو کبھی ہمیں ادھر گھما رہے ہیں اور کبھی ادھر گھما رہے ہیں۔ جبکہ الحمدللہ اللہ کی توفیق کے ساتھ ہم سیدھی سی گفت گو کر رہے ہیں۔
    ہم نے آپ سے سلفی منہج کے بدعت ہونے پر دلیل طلب کی تھی جس پر آپ نے ایک حدیث بیان کی اور فہم اپنا لڑا کر اور اس میں زعم کر کے بیان کیا کہ اس طرح سلفی منہج بدعت ثابت ہوا۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔

    کون قرار دیتے ہیں؟
    آپ خود قرار دیتے ہیں؟ یا اھل سنۃ قرار دیتے ہیں؟ اگر دیتے ہیں تو ان کی عقائد کی کتب میں سے دکھا دیں۔ اور اگر یہ آپ کا ہوم میڈ عقیدہ ہے تو ا سکو اپنے مدرسے اور اپنے گھر تک ہی محفوظ رکھیں۔




    اس سے یہی مراد ہے فہم سلف یعنی صحابہ کرام کا فہم ۔ او ر صحابہ کرام کے بعد تابعین اور تبع تابعین میں سے وہ لوگ جنہوں نے صحابہ کام کی احسن طریقہ سے پیروی کی ان کے خیر کی دلیل حدیث سے ثابت ہے۔




    وہ صحابہ کا طریقہ تھا جس طریقہ پر صحابہ کرام موجود تھے۔ اس کی مثالیں تو بعد میں بھی موجود ہیں۔ جیسا کہ ہم نے صحابہ کرام کے ہی اقوال پیش کیئے۔
    اور اور ھدیٰ پر کیسے عمل کیا جائے، یہی تو سبیل المومنین ہے۔ جبکہ آپ کے نزدیک ھدیٰ‌پر خود ہی عمل کر لیا جائے۔ جو فہم آپ کے دماغ میں آئے۔ لہذا آپ کا فہم اور صحابہ کا فہم برابر نہیں۔ اس پر ہم دلیل دے چکے ہیں۔ کہ دیکھنے والا اور سننے والا برابر نہیں۔


    یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ سبیل المومنین یہاں مومنین کون ہیں؟ کوئی ہوائی اصطلاح ہے؟ یا یہ صحابہ کرام کو کہا گیا ہے؟ جیسا کہ دیگر آیات اس آیت کی تشریح کرتی ہیں۔ جیسے سورہ البقرہ آیت نمبر 137 سورہ توبہ آیت نمبر 100۔ اس آیت واضح طور پر ہدایت اس دین کو اور سبیل المومنین صحابہ کا راستہ ہے جسے منہج سلف کہا جاتا ہے۔
    اس پر سلف الصالحین سے دلائل موجود ہیں۔


    اس کی تشریح سورہ توبہ کی آیت نمبر 100 ہے۔ اور یہ جو عقلی گھماو کے ذریعہ آپ اپنا نظریہ زبردستی ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ۔



    جبکہ ہم آپ سے کسی سوال کا جواب نہیں مانگ رہے بلکہ آپ کے دعویٰ پر دلیل مانگ رہے ہیں کہ آپ نے فہم سلف کو جو بدعت قرار دیا ہے اس پر دلیل دیں۔ اس کے بعد اب یہاں فہم سلف اور منہج سلف، او رسبیل المومنین کی بحث کو چھیڑنے کی وجہ یہی معلوم ہوتی ہے کہ
    1۔ آپ کو فہم سلف و منہج سلف کے معنی ہی نہیں معلوم تھے جو جزبا ت میں اس کو بدعت کہہ گئے۔
    2۔ اور اب فہم سلف اور سبیل المومنین کے معنی پر استفسار جاری ہے۔ آپ کے نزدیک یہ ہے اور ہمارے نزدیک یہ۔ آپ نے جو دعویٰ کیا ہے اس پر دلیل پیش کریں۔
    ہمارے نزدیک فہم سلف کیا ہے اس پر ہم نے ایک الگ تھریڈ بنایا ہے اس کا مطالعہ کریں پھر آپ کے مطابق جو سبیل المومنین کی تعریف ہے وہ ایک الگ تھریڈ میں پیش کر دیں۔
    جزاکم اللہ




     
  20. حماد

    حماد -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 16, 2011
    پیغامات:
    47
    شیخ رفیق طاہر بھائی ! آپ کس طارق علی بروہی اور ابوبکر کوفی کو منہ لگا بیٹھے ہیں یہ تو اس قابل ہی نہیں کہ آپ ان سے بات بھی کریں ۔ میں جانتا ہوں طارق بروہی کو وہ ایک نوعمر چھوکرا ہے اور تقریبا پاگل لیکن اسکے باوجود اپنے آپ کو وقت کا ابن تیمیہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ عقیدہ ومنہج کی جو سمجھ مجھے آئی ہے وہ پاکستان کے کسی مولوی کو نہیں ہے ۔ بس عبد اللہ ناصر رحمانی صاحب صحیح منہج کے کافی حد تک قریب ہیں ۔ یعنی انہیں بھی وہ صحیح منہج پر نہیں صرف صحیح منہج کے قریب تر سمجھتا ہے ۔
    دور صحابہ کے خوارج نے مسلمانوں کو کافر کہا تھا اور یہ سلفیت میں خارجی ہیں یعنی سلفیوں کو سلفیت اہل السنہ کو اہلسنیت سے خارج کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔ انکے حملے صرف اہل الحدیث علماء پر ہیں کبھی آل تقلید کو انہوں نے نہیں چھیڑا بلکہ انکی توقیر کرنا یہ اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں