ہر نفس سے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ پھر وہ روز قیامت اٹھایا جاۓ گا

بابر تنویر نے 'دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح' میں ‏نومبر 25, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ پھر وہ روز قیامت اٹھایا جاۓ گا

    والدليل على موته صلى الله عليه وسلم قوله تعالى: (إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ * ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ(19)(الزمر: 30-31)) والناس إذا ماتوا يبعثون(20)، والدليل قوله تعالى: مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ (21) وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ (22) وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى (23) (طه: 55))، وقوله تعالى: (وَاللَّهُ أَنْبَتَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ نَبَاتاً * ثُمَّ يُعِيدُكُمْ فِيهَا وَيُخْرِجُكُمْ إِخْرَاجاً(24) (نوح: 17-18)
    “اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے اس دنیا سے وفات پاجانے کی دلیل قرآن پاک میں اللہ تعالی کا یہ ارشاد ہے: “اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم!)آپ کو بھی مرنا ہے اور ان (سب) لوگوں کو بھی مرنا ہے، اور بالآخر قیامت کے روز تم سب اپنے پروردگار کے حضور اپنا اپنا مقدمہ پیش کرو گے۔”....اور (اس طرح) تمام لوگ مرنے کے بعد (روز محشر، جزاء و سزا کے لئے)دوبارہ اٹھائے جائیں گے، جس کی دلیل یہ فرمان الہی ہے: “اسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی (زمین) سے تم کو نکال باہر کریں گے۔” اور یہ ارشاد باری تعالی بھی، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے کی ایک وضح دلیل ہے: “اور اللہ (جل شانہ) ، نے تم کو زمین سے خاص طور سے پیدا کیا، پھر وہ تمہیں اسی زمین میں واپس لے جائے گا، اور (روز قیامت پھر اسی زمین سے) تم کویکا یک نکال کھڑا کرے گا۔”

    (19) آیت ہذا میں اس بات کا ذکر ہے کہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ساری امت، جن کی طرف آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا، سب کے سب موت کا ذائقہ چکھنےوالے ہیں اور پھر اس مرحلۂ موت کو طے کرنے کے بعد وہ سب کے سب قیامت (یعنی جزاء و سزا) کے دن اللہ جل شانہ، کی بارگاہ میں اپنے مقدمات پیش کریں گے، اور اللہ احکم الحاکمین ان کے مابین، حق کے ساتھ فیصلہ فرمائیں گے، اور اللہ تعالی کبھی بھی کافروں کو مسلمانوں کے خلاف کا میابی کا کوئی راستہ (یاموقعہ) نہیں دے گا۔”

    (20) مولف کتاب (شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ) نے اس جملے میں یہ بیان کیا ہے کہ تمام لوگ جب مرجائیں گے، تو پھر وہ اٹھائے جائیں گے،اللہ عزوجل، ان کو، ان کی موت کے بعد، جزاء و سزا کے لئے زندہ کرکے اٹھائے گا اور یہی وہ رسولوں کو ان کی طرف دنیا میں بھیجنے کا حتمی نتیجہ و سبب ہے کہ انسان دنیا میں ان انبیاء ورسل علیہم السلام کی ہدایت کے مطابق اس روز محشر اور جزاء و سزا کے دن کی تیاری میں، عمل کرے، اس دن کی خاطر، جس کے احوال اور ہولناکیوں کا، اللہ سبحانہ وتعالی نے اس انداز سے ذکر فرمایا ہے کہ سن کر انسان کا دل اللہ عزوجل کی جانب کھنچتا چلا آتا ہے، اور اس دن کے خوف اور ہیبت سے اس پر لرزہ جاری ہوجاتا ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

    (فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْماً يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيباً * السَّمَاءُ مُنْفَطِرٌ بِهِ كَانَ وَعْدُهُ مَفْعُولاً(المزمل: 17-18))
    “اب اگر تم نے (اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا) انکار کردیا، تو اس دن (کی سختی) سے کیونکر بچ سکو گے، جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا جس (کی سختی) سے آسمان پھٹ جائے گا، یہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے جو پورا ہو کے رہے گا۔”

    نیز اس جملہ میں “موت کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان”کی طرف اشارہ ہے اور شیخ الاسلام رحمہ اللہ! نے اس پردوقرآنی آیات سے دلیل لی ہے۔

    (21) (مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ) مطلب یہ ہے کہ اس زمین سے ہی ہم نے تم سب کو پیدا کیا اور یہ اس وقت ہوا جب آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کئے گئے۔

    (22) (وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ) یعنی موت کے بعد ہم تم کو دفن کرکے اسی زمین کی طرف لوٹائیں گے۔

    (23) (وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى) یعنی روز قیامت (حساب و کتاب کے لئے ہم تمہیں دوبارہ اسی زمین سے نکال باہر کریں گے )۔

    (24) (وَاللَّهُ أَنْبَتَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ نَبَاتاً * ثُمَّ يُعِيدُكُمْ فِيهَا وَيُخْرِجُكُمْ إِخْرَاجاً) یہ آیت کریمہ اپنے معنی و مفہوم میں مکمل طور پر اللہ تعالی کے اس فرمان (مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى) کے مطابق ہے۔ اور اس مفہوم کی آیات، قرآن حکیم میں بہت زیادہ ہیں، نیز اللہ عزوجل نے اس حقیقت کو مزید ظاہر کیا ہے اور آخرت کے دن (یعنی روز جزاء و سزا) کے ثبوت میں بار بار آیات کریمہ سے ان کا اعادہ فرمایا ہے، تاکہ لوگ اس پر ایمان جازم لے آئیں، روز آخرت پر ایمان میں مزید بڑھ جائیں، اور اس بڑے دن کی تیاری میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کا توشہ مہیا کرلیں، جس کے لئے ہم بھی اللہ سبحانہ وتعالی کی بارگاہ میں سراپا التجاء ہیں کہ وہ ہم کو آخرت کے لئے نیک اعمال کرنے والوں اور سعادتمندی پانے والوں میں سے کردے ، آمین!

    دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح(شرح اصول الثلاثة) - URDU MAJLIS FORUM
     
  2. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا بابر بھائی
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں