شیطان کے چھ حیلے

ابوعکاشہ نے 'امام ابن قيم الجوزيۃ' میں ‏جنوری 9, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,942
    شیطان کے چھ حیلے


    امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب اَعلام الموقعِین عن رب العالمین میں ان چھ حیلوں کا ذکر کیا ہے جنہیں شیطان اللہ کے بندوں کو بہکانے کے لیے استعمال کرتا ہے ـ

    ترجمہ:: محمد جُوناگڑھی

    1- پہلے وہ کفرونفاق میں انہیں ڈالنے کے لیے مختلف قسم کے فن فریب کرتا ہے اگر کامیاب ہوگیا توخوش ہوجاتا ہے اگر اللہ کسی بندے پر اس کے یہ حیلے کارگر نہ ہوئے تو پھر یہ
    2-انہیں بدعتوں میں ڈالنا چاہتا ہے ، اس کے لیے طرح طرح کے کھیل کھیلتا ہے اگریہ حیلہ کامیاب ہو گیا تو یہ کبیرہ گناہوں میں مبتلا کرنے سے زیادہ خوش ہوجاتا ہے پھر ان بدعتوں کے قیول کرنے والوں پر وہ نگاہیں دوڑاتا ہے اگر وہ دس بیس میں پوچھے جاتے ہیں اور بھلےمشہورہیں تو انہیں نئی نئی قسم کی عبادتیں اور زہد و ریاضت اور طریقت سکھاتا ہے کہ پھر لوگوں میں ان کے فسانے پھیلاتا ہے اور جاہلوں کو ان کا شکاربناتا ہے اور سب کو اس بدعت میں ایسا پھانس لیتا ہے کہ وہ اس کے نہ کرنے والوں کو بُرا سمجھنے لگتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حدیث وسنت والوں کے درپے آزارہوجاتے ہیں اور اسی کو نصرت دین سمجھنے لگتے ہیں جب دیکھتا ہے کہ کسی جگہ اس کا فسوس بھی نہ چلا تو پھر
    3-کبیرہ گناہوں میں ایسے پھانسنے لگتا ہے کہ اور یہ تھپکی دیتا جاتا ہے کہ تو اہل سنت ہے ، اہلسنت اگرچہ فاسق ہوں تاہم اہل بدعت سے جو دشمنان الہی ہیں اللہ کو زیادہ پیارے ہیں ـ اہلسنت فاسقوں کی قبریں بھی جنت کے باغیچے ہیں اور بدعتوں کی قبریں گو وہ عابد و زاہد ہوں جہنم کے گڑھے ہیں ـ سنت وحدیث کا عمل کبیرہ گناہوں کا بھی کفارہ ہو جاتا ہے اور سنت وحدیث کی مخالفت نیکیوں کی بربادی کا باعث ہے اہل سنت کی نیکیاں اور عبادتیں اگرکم بھی ہوں تو اپنے عقیدوں کی خوبی سے وہ بلند درجوں تک پہنچ جاتے ہیں ـ بدعتیوں کی عبادتیں اگرچہ بہت ہی ہوں تاہم عقائد کی گندگی کی وجہ سے وہ سب برباد ہوجاتی ہیں ـ اہل سنت جو صفتیں اللہ تعالی نے اپنی بیان فرمائی ہیں سب کو مانتے ہیں ہر کمال و جمال وجلال کو اللہ کے لیے ثابت کرتے ہیں اور ہر نقصان اورعیب سے ذات باری کو پاک مانتے ہیں ـ مالک بھی ان کے ساتھ یہی کرتا ہے انہیں برائیوں سے دور کردیتا ہے اوربھلائیاں عطا فرماتا ہے ـ بدعتیوں کا اپنے اللہ کے ساتھ بُرا گمان ہوتا ہے وہ اس کی صفات کمالیہ کو معطل کردیتے ہیں ـ اسی لیے اللہ بھی ان کی نیکیاں غارت کردیتا ہے -بعض جزئیات کے علم اللہ سے جو منکر تھے ان کے بارے میں ''یہ ہے تمہاراگمان جو اپنے رب کےساتھ تم نے کیا ''فصلت 33 ـ اسی نے تمہیں غارت کردیا اور تم نقصان یافتہ ہو گئے ـ اللہ کے ساتھ جن کی بدگمانیاں تھیں ان کے بارے میں فرمایا کہ انہی پر برائی کی گردش ہے اورغضب الہی ہے اور لعنت رب ہے ـ یہ جہنمی ہیں ـ یہ بری جگہ والے ہیں ـ دیکھ لیجیے کہ اللہ کے ساتھ بدگمانیاں کرنے والوں کی سخت ترین سزا ہے جوکسی اور کی ہے ہی نہیں ـ بہکانے والا شیطان کبیرہ جن سے کراتاہے انہیں تھپکیاں دیتا ہے کہ دیکھ تیرا گمان تو اللہ کے ساتھ نیک ہے اب تجھے عذابوں سے کیا کھٹکا؟ غرض اس طرح کبیرہ گناہوں کی کوئی عظمت ان کے دل میں رہنے نہیں دیتا یہ کبیرہ گناہ کرتے جاتے ہیں اور بلکل بے خوف رہتے ہیں شیطان کے اس حیلے سے وہی محفوظ رہتے ہیں جو علم دینی رکھتے ہیں اور اسماء صفات الہی سے واقف ہوں ان کا علم ان کے دل میں خوف پیدا کرتا ہے ـ جاہل مغرور ہوتا ہے اور بے خوف رہتا ہے ، عالم متواضع ہوتا ہے اور خوف الہی سے کانپتا رہتا ہے ـ
    4-اگر کہیں شیطان کی یہ بھی نہیں چلتی تو اب صغیرہ گناہوں پر اسے آمادہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ دیکھو ! کبیرہ سے بچنا صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے کبھی یہ سزباغ بھی اسے دکھاتا ہے کہ توبہ کرنے والے کی برائیوں کے بدلے اللہ انہیں بھلائیاں دیتا ہے تو خوب دل کھول کر صغیرہ گناہ کرتا رہے کہ ہربرائی کے بدلے بھلائی مل جائے ـ موت سے گھڑی بھرپہلے بھی توبہ ہوگئی تو برائیاں بھلائیوں سے بدل گئیں اگر اس گروہ شیطانی کا یہ داؤ بھی نہ چلا
    5-تو یہ قسم قسم کے مباح فضولیات میں اور ان کی کشادگی میں اسے ڈال دیتا ہے اور اسے بہکاتا ہے کہ دیکھ داؤد علیہ السلام کی ننانوے بیویاں تھیں پھر بھی سو کی تکمیل چاہتے تھے ـ سلیمان علیہ السلام کی پوری ایک سو تھیں ـ زبیربن عوامؓ ، عبدالرحمن بن عوفؓ ، عثمان بن عفانؓ بڑے مالدار رئیس تھے، عبداللہ بن مبارک ، لیث بن سعد متمول امیرآدمی تھے ، یہ خیالات دل میں ڈال دیتا ہے اور یہ بات بھلادیتا ہے کہ یہ لوگ باوجود مالدای کے دنیا میں پھنسے نہ تھے بلکہ اسے دین کا وسیلہ بنائے ہوئے تھے ـ
    6- اگر اس پلید کا یہ حیلہ بھی کسی اللہ کے بندے پرنہ چلا وہ پورا اللہ والا نکلا تو چھوٹے چھوٹے ثواب کے کاموں کی طرف اسے لگادیتا ہے تاکہ بڑّے بڑے اہم ثوابوں کے کاموں سے روک دے ہربڑے ثواب کے بدلے چھوٹے ثواب کی طرف اسے دلچسپی کرادیتا ہے اور اس طرح انسان کوفضائل سے روک دیتا ہے-

    اگریہ مردود ان سب حیلوں میں نامراد رہا تو اب اس خبیث کے ہاتھ میں ایک آخری حیلہ رہ جاتا ہے کہ اہل باطل ، اہل بدعت اور اہل ظلمت کو اس مسکین مردِ الٰہی کے مقابلے پراکساتا ہے یہ غریب اللہ والا ان ظالموں کے نرغے میں گھرجاتاہے یہ اس سے نفرت اورعداوت پھیلاتے ہیں لوگوں کو اس سے روکتے ہیں تاکہ کوئی اس کی بات نہ سن سکے ـ

    یہ تھے شیطانی حیلوں کے اصول پھر ان کی صورتیں وہ اللہ ہی کو معلوم ہیں جسے اللہ کی توفیق رفیق ہوتی ہے وہ تو ان سے بچ جاتا ہے ورنہ اس کے داؤ سے بچنا محال ہے ـ
     
  2. میرب فاطمہ

    میرب فاطمہ -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2012
    پیغامات:
    55
  3. منظور احمد

    منظور احمد -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2013
    پیغامات:
    15
    اللہ تعالٰی ہمیں اس سے بچائے۔
     
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
    اللہ هم سب کو اپنی پناہ میں لے لے اور شیطان کے سب حیلوں سے محفوظ رکهے آمین یارب العالمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں