اپنے تجربے سے بتائیں-

ام محمد نے 'مَجلِسُ طُلابِ العِلمِ' میں ‏جنوری 31, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    اس تھریڈ میں آپ نے اپنے سےتجربےبتانا ہے کہ پڑھنا مشکل ہے یا پڑھانا ؟
    ہماری ایک ٹیچر فرما رہی تھیں کہ آپ جیسے اپنے استاد کے شاگرد ہوں گے ویسے ہی آپ کو مستقبل میں شاگرد ملیں گے کیا یہ ٹھیک ہے؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    جو کام سر پر پڑا ہو وہی زیادہ مشکل لگتا ہے!
    ویسے پڑھانا زیادہ ذمہ داری کا کام ہے کیونکہ آپ پر زیادہ لوگوں کی ذمہ داری پڑ جاتی ہے جبکہ پڑھنے میں صرف اپنی ہی ہوتی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    پڑھنا زیادہ مشکل نہیں‌ جتنا پڑھانا مشکل ہوتا ہے ۔ اگر اپنی پڑھائی کرنی ہے تو صرف پڑھنا اور یاد کرنا پڑتا ہے لیکن جب بات پڑھانے کی آتی ہے تو پہلے خود پڑھو اور پھر کسی کو پڑھائو ، پھر پڑھاتے وقت کراس سوال و جواب بھی ہوتے ہیں اُس کے لیے بھی تیار رہنا پڑتا ہے

    میں اس بات سے اتفاق نہیں‌کرتا ہوں کیونکہ ایسی باتیں‌ وہی لوگ کرتے ہیں‌جن کے ساتھ یہ معاملے ہوتے ہیں ہر کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا ، اُن کا تجربہ اُن کے حساب سے ٹھیک ہو گا مگر سب کے بارے میں‌رائے دینا میں‌اس سے اتفاق نہیں کرتا۔
     
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    پڑھنے میں اپنی عاقبت کی فکر ہوتی ہے اور پڑھانے میں آپ جہاز کے کپتان ہوتے ہیں سب کی عاقبت کی فکر ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے پڑھانا مشکل ہے۔
    پھر ہمارے اتنے اچھے ٹیچرز کو ہم کیوں ملے؟ : )
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    متفق
    یعنی پڑھانا زیادہ مشکل ہے ۔
    اللہ تعالی ہمیں اچھا شاگرد اور اچھا استاد بنائے۔آمین یا رب العالمین ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    کچھ لوگ اپنی طالبعلمی کے زمانے میں نالائق ہوتے ہیں لیکن استاد بہت اچھے ثابت ہوتے ہیں اور محنت سے پڑھاتے ہیں۔ہمارے سامنے ایسی کئی مثالیں ہیں۔
    کچھ دن قبل کسی مضمون میں بھی یہ بات پڑھی تھی کہ وہ لوگ چاہتے ہیں کہ جو غلطیاں ہم نے کی وہ ہمارے شاگرد نہ کریں لہذا زیادہ محنت کرتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. ابن قاسم

    ابن قاسم محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2011
    پیغامات:
    1,717
    مجھے کسی موضوع کو سمجھنے میں خاصا وقت لگتا ہے۔ ایسی چیزیں جو دوسرے لوگ آسانی سے سمجھ جاتے ہیں مجھے سمجھنے میں ذرا دقت ہوتی ہے۔ دو سے تین سورسس سے ریفر کرتا ہوں تاکہ موضوع کو پوری طرح سمجھ سکوں۔
    عام طور پر مشکل موضوعات کو پریزینٹیشن کے لیے قبول کرتا ہوں اور اچھا پریزینٹیشن میرا ہی ہوتا ہے الحمدللہ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  8. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    پڑھانا آسان ہوتا ہے، اگر پڑھانے والے کو اپنے مضمون پر مکمل دسترس حاصل ہو اور وہ اپنے شاگردوں کی مکمل تشفی کر سکے، جبکہ پڑھنا مشکل ہوتا ہے کہ پڑھنے والے کے لئے ہر بات نئی ہوتی ہے۔ یا پہلے سے معلوم بات سے مختلف ہوتی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  9. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    ظاہر کہ پڑھانا زیادہ مشکل کام ہے ۔
    البتہ اس کا یہ فائدہ ہے کہ خود بھی پڑھنے کا موقع ملتا ہے جس سے علم اور معلومات میں اضافہ ہوتا ہے ۔
     
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    کسی حد تک ، زیادہ نہیں ،شاید ٹیچر کا یہاں کچھ اورمقصد ہو ، لیکن جب طالب علم کسی سے ملتا ہے یا کہیں کسی اہل علم کی مجلس میں شریک ہوتا ہے ،تو اس سے یہ ضرور پوچھا جاتا ہے کہ " کس کے شاگرد" رہے ہو ـ یہ تو کوئی بھی نہیں پوچھتا کہ تم اپنے استاد کے کیسے شاگرد تھے ـ اچھے ، لائق اور راسخ العلماء و اساتذہ کا اپنے شاگردوں پر گہر ا اثر ہوتا ہے ـ ان کی شخصیت پر ، علم پر ، اخلاق ،غرض ہر لحاظ منفرد رہتے ہیں ـ
     
  11. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جی یہ بغیر پوچھے ہی اس کی گفتگو سے ظاہر ہو جاتا ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    میرا اشارہ ان کے علم کی طرف تھا ۔ گفتگو کی طرف نہیں ۔ اس لئے کہ صرف اخلاق کسی انسان کی عظمت کا بلکل معیار نہیں بلکہ علم اور دین کا فہم ضروری ہوتا ہے ۔ البتہ کمی اور کوتاہی ضرور ہے ۔ ایک استاذصرف اچھے اخلاق لیکن بغیر علم کے کسی کے لئے فائدہ مند نہیں ہو سکتا ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    میرا تجربہ تو یہی رہا ہے کہ جس چیز میں دلچسپی نہ ہو اور آپ پر زبردستی مسلط کر دی جائے وہی مشکل ہے ۔ میری مرضی اور دلچسپی کے مطابق کوئی سبجیکٹ پڑھنا ہے تو باقی دنیا کچھ بھی کہے میں اسے اچھے نمبرز سے پاس کر لوں گی ۔ پڑھانے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے اگر آپ نے باقاعدہ تربیت لی ہوئی ہے ، اپنی مرضی سے اس فیلڈ میں آئیں ہیں تو یقینا مشکل نہیں ہو گی۔میں نے کچھ عرصہ چھوٹے بچوں کو قرآن پڑھایا تھا۔ دو بہن بھائی تھے ۔ 7 اور 5 سال کے۔ بچی تو آرام سے پڑھ لیتی تھی ۔ بھائی کے بہت نخرے تھے ۔تب سے توبہ کر لی کہ بچوں کو نہیں پڑھاؤں گی۔ پھر ایک جونئیر کو کچھ عرصہ پروگرامنگ سیکھائی تھی۔ وہ آرام سے ایک آدھ گھنٹہ میں پڑھ کر فارغ ہو جاتی تھیں۔ لیکن اب جو لوگ بچوں کو ہینڈل کرنا جانتے ہوں اور صحیح سے ٹرینڈ ہوں تو یقینا خوشی سے یہ ذمہ داری اٹھاتے ہوں گے۔
    اور پھر اگر صرف بوریت دور کرنی ہے اس لیے ٹیچر کی جاب کرنی ہے یا کیونکہ باقی دنیا میڈیکل کر رہی ہے اس لیے سائنس ہی پڑھنی ہے تو پھر کافی مشکل ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جی یہ بات درست ہے جو کام دل سے کیا جائے وہ بہت اچھا ہوتا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    واقعی، بہت فرق پڑتا ہے اگر اساتذہ کی اچھی تربیت ہوئی ہو تو کوئی پڑھائی سے نہ بھاگے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    واقعی بات دل سے کرنے میں ہے.
    پڑهنے میں اپنا ایک مزہ ہے اور پڑهانے میں بهی
    لیکن مجهے محسوس ہوتا ہے کہ پڑهانے سے انسان زیاہ سیکهتا ہے اور اس بات کی طرف بهی دیهان ہوتا ہے کہ بات صرف بتانی نہیں بلکہ سمجهانی بهی ہے.اور کسی کو بتانے میں ذہن کے بند دروازے بهی کهلتے ہیں .
    جب استاد بن کر سیٹ پر بیٹهتے پهر اپنی طالب علمی کی کوتاہیاں زیادہ واضع ہوتی ہیں .
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں