خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا حج کرنا اور مدینہ نہ جانا

islamdefender نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏مئی 1, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. islamdefender

    islamdefender -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 7, 2012
    پیغامات:
    265
    ابن کثیر کا کہنا ہے جب خالد بن ولید جہاد میں تھے تو انہوں نے حج کا ارادہ کیا
    فجعل يسير متعسفا على غير جادة حتى انتهى إلى مكة فأدرك الحج في هذه السنة، ثم عاد فأدرك أمر الساقة قبل أن يصلوا إلى الحيرة، ولم يعلم أحد بحج خالد هذه السنة إلا القليل من الناس ممن كان معه،
    البدایہ 6/352

    کیا یہ واقعہ ثابت ہے
     
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    السلام علیکم !
    بھائی ۔ آپ نے تاریخ ابن کثیر کا حوالہ دیا ہے ۔ اس طرح باقی تاریخ کی کتب اور سیرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ میں بھی مل جائے گا ۔ جیسے تاریخ اسلام مولانا اکبر شاہ خان نجیب آبادی وغیرہ ۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ خالد بن ولید کسی محاذ پر تھے ۔ اور خلیفة الرسول ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو بتائے بغیر حج پر آئے اورکرکے واپس چلے گئے اور کسی کو خبر نہ ہو سکی ۔ لیکن بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو خبرہو گئی تھی لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا تھا ۔ واللہ اعلم
     
  3. islamdefender

    islamdefender -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 7, 2012
    پیغامات:
    265
    وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

    جی یہ معلوم ہے مجھے، سوال کا پس منظر یہ ہے کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کو حج کا رکن سمجھے بیٹھے ہیں، ان کے خلاف یہ دلیل ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حج میں قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا سفر نہیں باندھا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ زیارت مستحب ہے مگر واجب و رکن حج نہیں



    کیا یہ تاریخی روایت صحیح ہو گی تو ہی دلیل بنے گی
     
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس لے لیے زیادہ مستند دلائل موجود ہیں ان کے ذکر کے بعد آپ کم مستند تاریخی دلائل دے سکتے ہیں ۔
     
  5. islamdefender

    islamdefender -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 7, 2012
    پیغامات:
    265
    میں نے یہ نہیں کہا کہ مستند دلائل نہیں ہیں، اس واقعہ کی صحت پوچھی ہے صرف۔
     
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    یہ روایت کئی تاریخی کتب میں موجودہے ۔ اور کسی نے یہ نہیں کہا یہ صحیح نہیں ۔ اگرکسی نے اعتراض کیا ہے تو نقل کرنا چاہیے ۔
    موقعة الفراض

    مستند دلائل سے مراد یہ ہے کہ حج اور عمرہ کا تعلق مسجد نبوی کی زیارت سے نہیں اس حوالے سے کئی دلائل موجود ہیں ۔ جو لوگ حجتہ الوداع پرطائف یا آس پاس کی وادیوں سے آکر حج میں شامل ہوئے وہ مدینہ نہیں گئےتھے ـ
     
  7. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940

    حجة خالد
    قال أبو جعفر: وخرج خالد حاجا من الفراض لخمس بقين من ذي القعدة، مكتتما بحجه، ومعه عدة من أصحابه، يعتسف البلاد حتى أتى مكة بالسمت، فتأتى له من ذلك ما لم يتأت لدليل ولا رئبال، فسار طريقا من طرق أهل الجزيرة، لم ير طريق أعجب منه، ولا أشد على صعوبته منه، فكانت غيبته عن الجند يسيرة، فما توافى إلى الحيرة آخرهم حتى وافاهم مع صاحب الساقة الذي وضعه فقدما معا، وخالد وأصحابه محلقون، لم يعلم بحجه إلا من أفضى إليه بذلك من الساقة، ولم يعلم أبو بكر رحمه اللَّه بذلك إلا بعد، فعتب عليه وكانت عقوبته إياه أن صرفه إلى الشام وكان مسير خالد من الفراض أن استعرض البلاد متعسفا متسمتا، فقطع طريق الفراض ماء العنبري، ثم مثقبا، ثم انتهى إلى ذات عرق، فشرق منها، فأسلمه إلى عرفات من الفراض، وسمي ذلك الطريق الصد، ووافاه كتاب من أبي بكر منصرفه من حجه بالحيرة يأمره بالشام، يقاربه ويباعده.
    تاريخ الطبري ج 3 ص 384
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں