خواتین کو ٹوپی والا بُرقعہ اوڑھنا چاہیئے۔۔

حرف خواں نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏جون 2, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. حرف خواں

    حرف خواں -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مئی 3, 2014
    پیغامات:
    162
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ۔۔۔

    ماشاءاللہ ہماری بہت ساری مسلم سسٹرز پردہ کرتی ہیں‌ اور حجاب/عبایہ وغیرہ اڑھتی ہیں‌ مگر میں‌ نے چند باتیں‌ یا خامیاں ایسی نوٹ کی ہیں‌ کہ میں ان حجاب یا عبایہ سے پردہ کرنے کو کچھ ناکافی سمجھتا ہوں۔۔۔

    ۔پہلی بات جو کافی تعجب خیز معلوم ہوتی ہے کہ بہت ساری خواتین اپنا چہرہ نہیں‌ ڈھانپتی،پورا جسم سر بالوں سمیت تو ڈھکا ہوا ہوتا ہے مگر چہرہ کھلا ہوا ہوتا ہے میں نے اک عالم صآحب سے اس بارے میں‌ بات کی تھی تو انھوں نے فرمایا تھا کہ عورت کو چہرہ ڈھکانا بھی فرض ہے اور مزید فرمایا کہ عورت کے لئے چہرہ،ہاتھ کی انگلیوں سے لیکر گٹوں تک اور پاوں‌ کی انگلیوں‌سے لیکر گٹوں تک کھلا رکھنے کا حکم صرف نماز کے لئے درست ہے۔۔۔

    دوسری بات جو اس حجاب،عبایہ وغیرہ میں‌ دیکھی ہے کہ بعض خواتین کا حجاب بہت ٹائیٹ ہوا کرتا ہے اور پردہ کے بجائے بے پردگی محسوس ہوتی ہے کہ جسمانی اعضاء نمایاں‌ ہوجاتے ہیں‌ یہ بات بھی کافی غلط ہیں۔۔۔تیسری بات عموما تو سیاہ رنگ کے حجاب ہوتے ہیں‌ مگر اب بعض خواتین مختلف شوخ رنگوں کے حجاب بھی زیب تن فرماتی ہیں میرے خیال میں سیاہ رنگ زیادہ بہترین ہے کہ مختلف شوخ رنگ بھی صنف کرخت کو متوجہ کرتے ہیں۔۔۔

    میرے خیال ناقص میں‌ ان تمام خامیوں کو مدنظر کر خواتین کو پردہ کیلئے حجاب یا عبایہ ناکافی ہے متبادل کے طور پران کو ٹوپی والا بُرقھا اڑھنا چاہیئے۔۔جو چیز مجھے اس ٹوپی والے برقھے میں‌ اچھی لگتی ہے وہ ہے کہ اس برقھے میں لڑکی،عورت حاتکہ مرد کا فرق بھی مٹ جاتا ہے۔ہمارے ہاں ایک مفرور شخص یہ برقھا اڑھ کر پولیس کے عین نظروں کے سامنے گزر کرچلا آیا تھا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی تھی کہ برقعے میں کوئی مرد چھپا ہوا ہے۔۔۔

    میں‌ نے اپنے اک محرم خواتین رشتہ دار سے اس ٹوپی والے برقعے اڑھنے کی بات کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ اک اولڈ فیشن برقھا ہے اور گاوں دیہات کی رہنی والی خواتین کو یہ برقھا اڑھنا چاہیئے۔۔اک دوسری رشتہ دار نے ارشاد فرمایا کہ ان برقعے کو اڑھ کر نہ اندر کچھ نظر آتا ہے نہ باہر ۔۔۔استغفراللہ۔۔۔


    آپ اس بارئے میں کیا کہتے ہیں؟۔۔کچھ اپنے زریں خیالات سے آگاہ فرمائیں۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
    جزاک اللہ خیرا آپ نے ایک نہایت ہی اہم موضوع کی طرف توجہ دلائ۔
    سورہ احزاب آیت نمبر 59 کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔
    اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (59)
    یہ امر غور طلب اس آیت میں ایک تو مسلمان عورتوں کو پردے کا حکم دیا گیا ہے اور دوسرے پردے کو مسلمان عورت کی پہچان بتایا گیا ہے۔ یعنی یہ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔
    میرے خیال میں پردہ عورت کے تمام جسم کو چہرے سمیت ڈھکنے کا نام ہے۔ یہ کسی طرح بھی کیا جاۓ۔ آپ نے عباۓ کی بات کی تو ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ کچھ خواتین ایسا عبایا پہنتی ہین کہ وہ ستر کو چھپانے کے بجاۓ اور نمایاں کر رہا ہوتا ہے۔ جو کہ اسلام میں قطعی طور پر جائز نہیں ہے۔
    اب چاہے وہ عبایا ہو یا ٹوپی والا برقعہ یہ پھر پردے کی کوئ اور صورت مقصد اس کا اپنے جسم کو چھپانا ہونا چاہیے۔
     
  3. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    بہت اچها موضوع هے میرے خیال کے مطابق ٹوپی والا برقعہ بہترین پردہ تها جس میں یہ نہیں پتہ چلتا عورت کس عمر کی هے اور پردہ کہتے بهی اسی کو هے لیکن یہاں سعودی برقعہ بهی ایسا هی هے جو صیح والا پردہ کرتے هیں ان کے بارے میں همیں نہیں پتہ هوتا اندر کون هے هاتهوں پر دستانے اور پاوں میں جرابیں .... لیکن آجکل بلکل اس کے الٹ هو رها هے . بهائ آپ نے صیح لکها هے کہ برقعہ پہن کر چہرہ ننگا کرنے والی بات میری سمجه بهئ کبهی نہیں آئ اور دوسری بات مایئں تو منہ ڈهانپ لیں گی ساته لڑکیاں سب کے چہرے ننگے ایک اس بات کی سمجه نہیں آتی اور اگر مجبوری میں لیتی بهی هیں تو آنکهیں ننگی اور سب سے زیادہ میک اپ آنکهوں کا هی هوتا هے اور ماں باپ ان کو مارکیٹ میں لے کر گهوم رهے هوتے هیں کیا ان لڑکیوں کا قصور هے یا ماں باپ کا ؟؟؟ ان کی غیرت کیسے گوارہ کرتی هے کہ اس حالت میں ان کا باهر لے کر نکلیں وہ بهی بازاروں میں ؟؟؟. اور سادہ برقعہ مارکیٹ سے غیب هوتا جارها هے ڈهوںڈهنے سے بهی نہیں ملتا اتنے چمک دمک والے برقعے کہ جس زینت کو چهانے کا حکم تها وهی زینت هم پہن کر مارکیٹوں میں بازاروں میں گهومتے هیں ایک شیخ صاحب کا درس سنا تها کہ آج کے برقعے کو بهی پردے کی ضرورت هے یہ ایک دردناک المیہ هے یارب هم پر رحم فرما همیں صیح مسلمان بنا آمین
    جب هم کو اللہ کا خوف هوگا تو ایسے برقعوں سے نظر بهی آتا هے اور همارا سانس بهی نہیں گهٹتا ..
    اور بهائ جو بات آپ نے لکهی هے کہ عورت کے پاوں نماز میں گٹوں تک ننگے هونے چاهیئے یہ صیح نہیں هے نمار کی صورت میں صرف چہرہ اور هاته ننگے هونے چاهیئے وہ بهی اس صورت میں کہ نامحرم پاس نہ هو ورنہ سارا جسم نماز کی حالت میں بهی ڈهکنا پڑے گا ...

    هم سب کو صیح قرآن سنت کے مطابق هر بات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور پهر پردہ کرنے میں کبهی مشکل نہ هو گی بے شک جیسا بهی برقعہ هو میرا تو زاتی خیال هے ٹوپی برقعے سے بہتر کوئ پردہ نہیں هے......
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. ام مطیع الرحمن

    ام مطیع الرحمن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2013
    پیغامات:
    1,548
    بہترین موضوع چنا گیا ہے۔
    ام ثوبان سس جزاک اللہ خیرا۔
    انٹرنیٹ پہ بہت سی جگہوں پہ ٹوپی برقعے کا مذاق اڑاتے ہوئے دیکھا ہے۔بہت ہی گھٹیا اور اخلاق سے گرے ہوئے لوگ ہوتے ہیں ۔جو اپنے مذہب کی اسطرح توہین کرتے ہیں۔الحمداللہ یہاں سعودی عرب میں جس روایتی برقعے کا رواج ہے۔اسے مقامی زبان میں عبایہ رأس کہتے ہیں جو کہ ٹوپی برقعے سے کافی مشابہ ہے۔میری اپنی محترم سسٹرز سے گزارش ہے کہ اپنی بچیوں کے اندر بچپن سے ہی حیا اور شرم پیدا کریں۔اور خاص طور پہ بچی کو عوامی جگہوں پہ لیجاتے وقت مناسب لباس زیب تن کروایئں۔یقین کیجئے بازاروں میں بہت سی معصوم بچیوں کا پہناوا دیکھ کہ آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہے۔جو باپ اپنی بیٹی کی عزت کا پاسبان ہوتا ہے۔وہی اسے نمائش کا سامان بنا رہا ہے۔اور میری ناقص رائے کے مطابق اس بات کی پہلی ذمے دار ایک جنم دینے والی ماں ہوتی ہے،کہ اسکی بیٹی کیسا لباس یا برقعہ استعمال کرتی ہے۔
    اللہ تعالی سے ہمیشہ اپنی اور سب مسلمانوں کی بچیوں کی ٹھیک تربیت کرنے کی دعاگو ہوں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ام احوس

    ام احوس -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 25, 2012
    پیغامات:
    162
    میرے خیال سے ٹوپی والا برقعہ پہن کر موٹر سائیکل پر بیٹھنا مشکل ہوتا ہے اور اگر سائیڈوں سے اکٹھا کر کے پہیے میں آڑ جانے سے بچایا جائے تو پھر نیچے پاؤں تک چھپانا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اگر عبایہ تنگ نہ ہو، دستانے جراب اور چشمہ کا استعمال کیا جائے تو یہ سب سے بہتر ہے۔ رہی بات تنقیدات کی تو وہ جس لباس پر چاہیں کرتے جائیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اسلام میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ مخصوص قسم کے لباس سے ہی پردہ ہی کیا جائے ، چادر اور عبایہ سمیت کوئی بھی پردہ جو شرعی ضابطے پورا کرتا ہو وہ پردہ ہے ۔ اس سلسلے میں اہل علم کے فتاوی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں :
    پردے کے متعلق اہم سوالات - صفحہ 2 - URDU MAJLIS FORUM
    جن کے مطابق ، عبائے سے پردہ کرنا بھی جائز ہے ، اور سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کا پردہ بھی جائز ہے بشرطیکہ رنگ جاذب نظر نہ ہوں ۔
    اس فتوے میں واضح طور پر قرآنی آیت کے حوالے سے درج ہے کہ کسی انسان کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو دوسروں پر حرام کرے ۔ اگر کوئی عورت ٹوپی برقعے کوپسند نہیں کرتی اور اس سے پردہ کرنے کی بجائے کسی اور طرح سے پردہ کرنا چاہتی ہے تو یہ اس کا حق ہے ۔

    پردے کے شرعی ضوابط میں یہ بھی کہیں درج نہیں ہے کہ اسے پہن کر عورت اور مرد کا فرق ہی پتہ نہ چلے۔ یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے ۔ مردوں اور عورتوں کا فرق پتہ چلنا چاہیے اسی لیے ہمیں الگ الگ قسم کے لباس پہننے کا کہا گیا ہے اور ایک دوسرے کی مشابہت کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔
    یوں معلوم ہوتا ہے کہ صاحب موضوع ایک خاص قسم کے پردے ہی کو پردے کی بہترین قسم سمجھ رہے ہیں ، حالاں کہ اگر پہننے والے کی نیت خراب ہو تو ٹوپی والے برقعے میں بھی بے حجابی ممکن ہے ۔ اتفاق سے آج ہی میرے سامنے ایک خاتون کھڑی تھیں جن کا ٹوپی برقع اتنا باریک تھا کہ اس میں سے ان کے کپڑوں کا پرنٹ نظر آ رہا تھا۔ رہی کڑھائی اور زینت تو یہ ٹوپی برقعوں سمیت ہر قسم کے برقعوں پر عام ہے، لیکن علم والی خواتین خود اپنے لیے سادہ برقعے بنواتی ہیں چاہے انہیں اس پر دگنا خرچ کرنا پڑے ۔
    جیسا کہ ایک بہن نے لکھا کہ تنقید ہر لباس پر ہو سکتی ہے ، تو میرا بھی یہی خیال ہے کہ جب پردہ کرنے کی نیت ہو تو سادہ چادر میں بھی بہت باوقار پردہ ممکن ہے ورنہ عبایا اور ٹوپی برقعہ بھی ڈھانپنے کو ناکافی ہے ۔ایک عورت کی بے حجابی کے پیچھے کئی عوامل ہوتے ہیں ، بہت سی صورتوں میں اس کی حالت ، اپنی ، اپنے خاندان اور اپنے ولی امر کی سوچ کا مظہر ہوتی ہے ۔ ان سب کو درست کیے بغیر ایک عورت کا حلیہ درست کرنا ناممکن ہے ۔ کیا ہم میں سے کوئی ان مسائل پر بات کرنا پسند کرے گا جن سے ہمارے "اسلامی" معاشرے میں ایک پردہ دار لڑکی کو گزرنا پڑتا ہے ؟ تو پھر ہم سارا ملبہ ایک فرد پر کیسے ڈال سکتے ہیں؟
    یہی ہماری قوم کا اصل مسئلہ ہے کہ ہم مسائل کو دباتے ہیں جڑ سے نہیں سلجھاتے ۔ بے حیائی صرف ٹوپی برقعوں سے نہیں رکے گی ، یہ مردو زن دونوں کی تعلیم ، تربیت ، ستھرے ماحول کی فراہمی ، اور فطری ضرورتوں کو پورا کرنے سے رکے گی ۔
     
  7. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا عین سسٹر
    یہاں پر جو راس برقعہ هے زیادہ تر سعودی خواتین هی استعمال کرتی هیں وہ بهی اس برقعے سے ملتا جلتا هے لیکن چادر سے پورا جسم ڈهانپنا مشکل هو جاتا آنکهیں چهپانی مشکل هو جاتی هیں اور سارے کپڑے نظر آتے هیں وہ برقعہ جو پردے کے سارے تقازے پورے کرتا هو جو زینت کو چهپاے وہ صیح هے برقعے سے مردوں کا کیا تعلق کہ ان کی مثال دی جاے . بات تو یہ هے پردہ وقعی ایسا هونا چاهیئے کہ پتہ نہ چلے کہ عرت هے یا لڑکی لیکن آجکل پردہ ایسا هے کہ عمر تو کیا زینت چهپانی سب کے لیئے مشکل هے .......
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. حرف خواں

    حرف خواں -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مئی 3, 2014
    پیغامات:
    162
    میرے خیال میں اس کا قصور برقعا نہیں سلیقہ مندی ہے،پھوہڑ اور بدسلیقہ قسم کی عورتیں موٹر سائیکل کیا کار کے دروازوں میں برقعا پھنسے بیٹھی نظر آتی ہیں۔۔
     
  9. حرف خواں

    حرف خواں -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مئی 3, 2014
    پیغامات:
    162
    استغفراللہ آپ اطمینان رکھیں محترم سسٹر یہاں اللہ کی حلال کردہ چیزیں حرام نہیں کر رہے ہیں اور نہ کوئی اس کی جرات کرسکتا ہے ہم تو فقط یہ بات کہہ رہے ہیں کہ موجودہ راج الوقت پردے میں مزید کسی طرح بہتری لائی جاسکتی ہے۔۔
    کافی مضکہ خیز قسم کی بات ہے کہ برقعا عورتوں کا مخصوص پہناوا ہے نہ کے مردوں کا۔۔۔
    جی ہاں نیت خراب ہو تو پھر تو لوہے کے برقعے میں بھی بے حجابی ممکن ہے مگر ہم یہاں‌ نیک نیتی سے برقعا اڑھنے والی خواتین کے بارئے میں گفتگو فرما رہے ہیں ۔۔۔
    بے حیائی صرف ٹوپی والی برقعوں سے نہیں رکے گی؟ تو اس کا کیا مطلب ہوا؟ کہ خواتین یہ برقعے پہننا ترک کردیں؟۔۔یا پردہ کرنا ہی ترک کردے کہ اس سے بے حیائی تو روک نہیں رہی ہے پھر پردہ کرنے کا کیا فائدہ؟۔۔
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    یہی تو میں نے عرض کیا کہ آنکھیں چھپانا فرض نہیں ہے ، یہ تو آپ کا خیال ہے ورنہ چادر میں بہت اچھا پردہ ہو سکتا ہے ، بلکہ بعض چادر والی عورتیں ہمارے عبایوں کو فیشن سمجھ کر حقارت سے دیکھتی ہیں کہ یہ بھی کوئی پردہ ہے ۔
    خلاصہ یہ کہ جو پابندی شریعت نے نہیں لگائی وہ ہم نہیں لگا سکتے۔ شریعت نے اصول بتا دئیے ہیں ، کہ پردہ جس بھی چیز سے کریں اس میں ان اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ کسی خاص شکل ، رنگ پر اصرار کرنا غلط ہے اور دین میں غلو ہے ۔
     
  11. ام احوس

    ام احوس -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 25, 2012
    پیغامات:
    162
    یہیں سے سلیقہ فکر کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ کہاں کار کے دروازے میں پھنسا کپڑا آپ کے لیے بے ضرر ہے اور کہاں موٹر سائیکل میں پھنسا کپڑا آپ کے لیے جان لیوا ہو سکتا ہے۔ خیر یہ تو ایک ماحولیاتی پہلو رہا۔
    لیکن اگر کسی کے نزدیک صرف ٹوپی والا برقعہ ہی شرعی پردہ ہے تو ایسی خام خیالی کا علاج شائید ممکن نہیں، وگرنہ شرعی پردہ مذکورہ تمام اقسام میں مکمل ہے۔ وللہ الحمد۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام ورحمۃ‌اللہ وبرکاتہ
    میں اس موضوع پر زیادہ بحث نہیں کرنا چاہتا لیکن صرف اتنا کہوں گا کہ ٹوپی والے برقعے کا تعلق علاقے کے ساتھ ہے۔ یہ برقعہ افغانستان اور خیبر پختونخواں میں زیادہ ہوتا ہے۔ ہر علاقے کا اپنا لباس ہوتا ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہی شرعی ہے اور باقی غیر شرعی۔ اگر صرف ٹوپی والے برقعے کو شرعی قرار دیا جائے تو پھر اسطرح تو پوری دنیا میں عبایا زیادہ استعمال ہوتا ہے بلکہ حرم شریف میں بھی عورتوں نے یہی پہنا ہوتا ہے۔
    باقی جہاں تک جسم ڈھانپنے کا مسئلہ ہے تو محترم میں بھی جس علاقے میں‌رہتا ہوں وہاں ٹوپی والا برقعہ ہوتا ہے اور میں نے بچپن میں یہ بات خود دیکھی تھی کہ اکثر اوقات عورتیں اپنے چہرے سے پردہ ہٹانے کیلئے پورا برقعہ اوپر کردیتی ہے جس سے ان کا نہ صرف چہرہ نظر آتا ہے بلکہ سامنے سے وہ بے پردہ ہوجاتی ہے کیوں کہ نقاب کی طرح ٹوپی کو الگ نہیں کیا جاسکتا۔ اور یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ یہی ٹوپی کا برقعہ پہننے والی عورتیں جب کپڑے وغیرہ خریدتی ہیں تو دکاندار کے آگے اپنے منہ سے برقعہ ہٹادیتی ہیں۔
    بہرحال یہ میرے اپنے مشاہدات ہیں۔ لیکن جو حقیقت ہے میں نے اس کو لکھا ہے۔ باقی جو عورت بھی پردہ کررہی ہیں اللہ تعالی ان کی حفاظت کرے۔
     
    • متفق متفق x 1
  13. محمد

    محمد Guest

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2009
    پیغامات:
    50
    جو فتاویٰ جات نقل کئے گئے ہیں ہیں ان میں ایک آنکھ کھولنے پر زور دیا گیا ہے ۔

    اور پھر آنکھوں کے لئے سوراخ والے نقاب یا برقعہ کی بات کی گئی ہے :
    علماء کرام نے آنکھیں چھپانے کو بھی ضروری قرار دیا ہے جیسے :

    یہ بھی اظہار زینت میں شامل ہے‘ پردہ اس طرح سے کیا جائے کہ آنکھیں بھی کسی کو نظر نہ آئیں ۔

    متفرق دس سوالات | الشیخ محمد رفیق الطاہر

    پردہ کے نے کے لیے خواتین سادہ کپڑا استعمال کریں جس پر کڑھائی وغیرہ نہ کی گئی ہو اور زرق برق لباس سے بھی پرہیز کریں کہ وہ خود محل نظر بن جاتا ہے۔ آہستہ قدموں سے چلیں ، پاؤں کو زور سے زمین پر نہ ماریں (النور) اور راستہ کے ایک طر ف ہو کر چلیں (ترمذی) نرم لہجہ میں گفتگو نہ کریں اور اپنی آنکھوں کو چھپانے کا بھی خاص اہتمام کریں کیونکہ انسانی جسم میں سب سے خوبصورت چیز چہرہ ہے اور چہرہ میں سب سے زیادہ خوبصورتی کی حامل آنکھ ہے، اسی لیے تو ایک عرب شاعر نے کہا تھا کہ

    ؂ کل فتنۃ مبداھا النظر ومعظم النار من مستصغر الشرر

    "ہر فتنہ کی ابتداء نظر کے ساتھ ہوتی ہے اور آگ کا بڑا الاؤ چھوٹے سے شعلے سے ہی روشن ہوتا ہے۔
    مگر افسوس کہ تما م جسم چھپانے والی خواتین بھی آنکھوں کو چھپانے کا خیال نہیں رکھتیں ، پھر ستم بالائے ستم یہ کہ اپنے جسم کو لوگوں کی نظروں سے اوجھل کرنے والی بہنوں کی نظریں غیرمحرم مردوں کے چہروں کا طواف کرتی ہیں حالانکہ یہ بات سب سے اہم ہے کوئی عورت کسی غیرمحرم کو نہ دیکھے (النور)

    باپردہ لوگوں کی بے پردگیاں | الشیخ محمد رفیق الطاہر
     
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جو فتاوی میں نے نقل کیے ہیں ان میں واضح لکھا ہے کہ آنکھیں کھولنا جائز ہے ۔ پہلا جملہ ہی یہ ہے کہ : جى ہاں عورت كے ليے اپنى آنكھيں ننگى ركھنا جائز ہيں، تا كہ وہ ديكھ سكے، اور مردوں كے ليے عورت كى آنكھوں كى جانب ديكھنا جائز نہيں. عورت كا آنكھيں ننگى ركھنا - islamqa.info
    الف- اگر کچھ خواتین آنکھیں بھی چھپاتی ہیں تو یہ ان کا تقوی ہے ، وہ بہت نیک کام کر رہی ہیں لیکن اسے فرض بنا کر پیش کرنا غلو ہے۔
    ب- اگرآنکھ پر زینت کر کے آنکھ کا پردہ نہ کیا جائے تو وہ ایک الگ مسئلہ ہے جس کا یہاں ذکر ہی نہیں ہورہا تھا، اس لیے اس مسئلے کو یہاں گھسیڑنا فضول ہے ۔
    ج - اسی طرح جوخواتین آنکھیں کھولنے کی رخصت سے فائدہ اٹھا کر ابرو ، پیشانی اور رخسار تک کھلا رہنے دیتی ہیں غلط ان کا یہ فعل ہے نہ کہ نقاب، ان کا معاملہ بھی الگ ہے ۔
    د- الحمدللہ نقاب میں اس طرح کے نقاب بھی موجود ہیں جن میں آنکھیں کھلی بھی ہوتی ہیں لیکن نقاب ان پر اس طرح جھکا ہوتا ہے کہ دیکھنے والے کو آسانی سے آنکھ نظر نہیں آتی ۔ میں نے ایسی بہت سی خواتین کو دیکھا ہے جو ماشاءاللہ آنکھیں کھلی رکھنے کی رخصت سے ضرورت کی حد تک ہی فائدہ اٹھاتی ہیں ۔
     
  15. محمد

    محمد Guest

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2009
    پیغامات:
    50
    یہ گھسیڑنا وغیرہ کا تو معلوم نہیں اھر ملاحضہ فرمائے تو اس میں صاف لکھا ہے آنکھیں بھی نظر نہ آئے۔
    اور فتاویٰ جات کے ٹائٹل سے مطلب اخذ نہ فرمائے ان میں تفصلی تور پر لکھا ہے اگر کھولنی ہو تو ایک آنکھ کھولی جائے گی پہلے الفاظ کے نیچے ان کی وضاحت بھی موجود ہے۔
     
  16. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا، ٹھیک کہا آپ نے سسٹر، علم کی کمی کے سبب ایسی خام خیالیاں عام ہیں جو غلو کے درجے میں آتی ہیں ، اور غلو کرنے والے ہی سب سے زیادہ جلدی دین سے اکتا تے ہیں یا پھر دوسروں کو دین سے بے زار کرنے کا سبب بن جاتے ہیں ۔
     
  17. محمد

    محمد Guest

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2009
    پیغامات:
    50
    امید ہے نقل کئے گئے فتاویٰ جات کا پہلا جملہ کہ : جى ہاں عورت كے ليے اپنى آنكھيں ننگى ركھنا جائز ہيں، تا كہ وہ ديكھ سكے، اور مردوں كے ليے عورت كى آنكھوں كى جانب ديكھنا جائز نہيں.
    کے نیچے جو بار بار وضاحت دی گئی ہے کہ ایک آنکھ ظاہر کی جائے اس کا جواب بھی دیا جائے گا اور صرف اپنی مرضی کی بات کو نہیں تسلیم کیا جائے گا۔ اور گھسیڑنے والے مسئلہ میں جو صاف لکھا ہے آنکھوں کو بھی ظاہر نہ کیا جائے اس کو مکمل تور پر دیکھا جائے گا ۔
     
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    بھائی ـ آپ کو غلط فہمی ہوئی ـ عبایہ کئی قسم کا ہوتا ہے ـ اس میں عبایہ اسلامیہ بھی ہے اور اسکی بھی اقسام ہیں ـ اور عرب میں یہی زیادہ پسند کیا جاتا ہے ـ یہ ٹائیٹ نہیں ہوتا ــ جو مسلمات ٹائیٹ عبایہ پسند کرتی ہیں یہ ان کا ذاتی فعل ہے ظاہر اس کو کوئی درست نہیں کہتا ـ
    کوئی بھی برقعہ ہو اگر وہ حجاب کے تقاضوں کو پورا کر رہا ہے تو وہ ٹھیک ہے ـ غلط نہیں کہا جا سکتا ـ البتہ ٹوپی والے برقع کی فضیلت نہیں بنتی ـ کسی چیز میں خامی کا مطلب ہے کہ اس کی اصلاح کی جائے نا کہ اس کو ترک کردیا جائے یا پھر اس کا متبادل لینا چاہے ـ اور میری ناقص رائے میں یہ ٹوپی والے برقع کی کوئی خوبی نہیں کہ اس سے مرد اور عورت کا فرق مٹ جاتا ہے بلکہ یہ توخامی ہے ـ جبکہ عبایہ اس سے کہیں بہتر ہے ـ ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  19. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    جناب ناقل صاحب ـ یہ علماء کی آراء ہیں اور آنھوں کے کھلا یا بند رکھنے میں اختلاف ہے ـ لہذا کسی مسئلے میں علماء کے اقوال پہنچانا کافی ہوتا ہے ـ کوئی قرآن وحدیث کی نص نہیں کہ مغزخوری کی جائے ـ شیخ فوزان کا فتوی پورا نقل نہیں کیا ـ جبکہ مزید وضاحت موجود ہے کہ :
    گویا کہ دونوں آنکھیں کھلی رکھی جاسکتی ہے ـ لیکن صرف آنکھیں کھلی رکھنے تک ہی محدود رہے -
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  20. محمد

    محمد Guest

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2009
    پیغامات:
    50
    محترم جناب آپ صرف شیخ فوزان کی بات تسلیم کر رہے ہیں باقی جو علماء نے نہیں فرمایا کہ صرف ایک آنکھ کھولی رکھی جائے؟ اوپر فتاویٰ نقل کیا جس میں صاف وضاحت تھی کہ آنکھیں بھی کھلی نہیں ہونی چاہے اس لائن کو نظر انداز کرکے اعتراض کیا گیا کہ یہ مسلہ گھسٹنا فضول ہے جبکہ اس میں جو لائن کھی نہ رکھنے کے بارے میں تھی اس پر بات نہیں کی گئی کیونکہ اس سے اپنا موقف فوت ہوجاتا ہے۔اور آپ شیخ فوزان کے فتاویٰ کی بنا پر دعویٰ فرمارہے ہیں کہ
    جبکہ اس میں باقی علماء‌کے اقوال بھی موجود ہیں کہ ایک آنکھ کھلی رکھی جائے اور جب یہ علماء کی آراء ہیں اورآنکھوں کے کھلا یا بند رکھنے میں اختلاف ہے تو یہ دعویٰ کرنا بھی درست نہیں جیسا کے اوپر کیا گیا ہے آنکھیں چھوپانا فرض نہیں۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں