میرے ہاتھ میں قلم ہے میرے ذہن میں اُجالامجھے کیا دبا سکے گا کوئی طاقتوں کا پالا مجھے فکرِ امنِ عالم، تجھے اپنی ذات کا غم تو غروب ہو رہا ہے، میں طلوع ہونے والا ×××××××××××××××××××× بِک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سرِ بازار ہم یوسفِ کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے ہم نُزہتِ مہتاب ہیں، ہم نورِ سحر ہیں خِطاب! بیرونِ مجلس عناصر سے
احبابِ مجلس میرے بہن بھائی ہیں اور اس لحاظ سے واجب الاحترام ہیں البتہ جن سے سیاسی موضوعات پر اختلافات بھی پیدا ہو سکتے ہیں جس میں غلطی میری بھی ہو سکتی ہے اور دوسروں کی بھی۔اور کبھی کبھار ناراضگی بھی محسوس ہو سکتی جو میری حد تک عارضی نوعیت کی ہوتی ہے۔آخر میں انسان ہوں کوئی فرشتہ یا روبوٹ نہیں۔ابتسامہ