ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق غدار وطن

محمدابوبکرصدیق نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏ستمبر 27, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمدابوبکرصدیق

    محمدابوبکرصدیق رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جون 1, 2014
    پیغامات:
    7
    اسلام علیکم

    ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق اور نوبیل انعام

    دوستوں 15 اکتوبر 1979ء کو ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق کے لئے نوبیل انعام تجویز ہوا ، اور 10 دسمبر 1979ء کو یہ انعام دے دیا گیا .
    یہ انعام کیا ہے ؟ ، اور قادیانی اس سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان امور پر غور وفکر کی ضرورت تھی مگر ان امور پر پردہ ڈالنے کے لئے یہودی قادیانی لابی نے اس کا بے پناہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ کسی کو اس پر غور وفکر کا موقع ہی نہ ملا ، یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ نوبیل کا حصول گویا ایک مافوق الفطرت معجزہ ہے . جو ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق کے ذریعہ ظہور پذیر ہوا ، اس کو مرزا غلام قادیانی کذاب کی صداقت کی دلیل بنانے کی کوشش کی گئی ، بہت سے مسلمان جن کو نہیں معلوم کہ نوبل انعام کیا چیز ہے اور جو نہیں جانتے تھے کہ ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق کون تھا ؟ اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوۓ بغیر نہ رہ سکے ، اس لئے آج ضروری ہے کہ نوبل انعام کی حقیقت کو واضح کیا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ یہ ہے کیا چیز ؟

    نوبل انعام کیا چیز ہے ؟
    محمد عجیب اصغر قادیانی نے ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق پر ایک کتابچہ " پہلا احمدی مسلمان سائنس دان عبدالسلام " کے نام سے بچوں کے لئے لکھا ہے ، جس میں وہ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے حوالے سے لکھتا ہے : " بچو نوبل انعام ایک سوئیڈش سائنس دان مسٹر الفرڈ بن ہارڈ نوبیل کی یاد میں دیا جاتا ہے . نوبیل 21 اکتوبر 1833ء میں سٹاک ہوم کے مقام پر جو کہ سوئیڈن کا دارالحکومت ہے پیدا ہوا اور 10 دسمبر 1896ء کو اٹلی میں فوت ہوا . نوبیل ایک بہت بڑا کیمیا دان اور انجینئر تھا ، اس کی وصیت کے مطابق ایک فاونڈیشن بنائی گئی جس کا نام نوبیل فاونڈیشن رکھا گیا ، یہ فاونڈیشن ہر سال 15 انعامات دیتی ہے ، ان انعامات کی تقسیم کا آغاز دسمبر 1901ء میں ہوا جو کہ الفرڈ نوبیل کی پانچویں برسی تھی .
    نوبل انعام فزکس ، فزیالوجی ، کیمسٹری یا میڈیسن ، ادب اور امن کے شعبوں اور میدانوں میں نمایاں اور امتیازی کارنامہ سر انجام دینے والے کو دیا جاتا ہے ، ہر انعام ایک طلائی تغمہ اور سرٹیفکیٹ اور رقم بطور انعام جو کہ تقریباً 80 ہزار پاؤنڈ پر مشتمل ہوتی ہے دی جاتی ہے . نوبل انعام حاصل کرنے والے امیدواروں کے نام مختلیف ایجنسیوں کے سپرد کر دیے جاتے ہیں ، اور وہ انعام کے صحیح حقدار کا فیصلہ کرتی ہیں ، مَثَلاً فزکس اور کیمسٹری رائل اکیڈمی آف سائنس سٹاک ہوم کے سپرد ہوتی ہے ، فزیالوجی رائل اکیڈمی آف سائنس سٹاک ہوم کے سپرد ہوتی ہے . اپ کا مضمون سویڈش اکیڈمی آف فرانس اور اسپین کے سپرد اور امن کا انعام ایک کمیٹی کے سپرد ہوتا ہے جس کے پانچ ممبر ہوتے ہیں جو کہ ناروجین پارلیمنٹ چنتی ہے ( بحوالہ کتاب مذکورہ )
    نوبل انعام کے بارے میں مزید معلومات یہ ذہن میں رکھنی چاہیے :
    ( 1 ) الفریڈ برنارڈ نوبل ڈائنا مائٹ کا موجد اور اور سائنٹسٹ تھا ، جنگی آلات ، بارود اور تار پیڈ وغیرہ پر تحقیقات کرتا رہا ، بالا آخر اس نے جنگی آلات تیار کرنے والی دنیا کی سب سے نامور کمپنی " بوفورز کمپنی " خرید لی ،
    ( 2 ) ڈائنا مائٹ کے تجربات کرتے اس کے بھائی کی اور تین اور اشخاص کی موت واقع ہوئی ، جو اس کے تجربات کی بھینٹ چڑھ گئے . اس سے اس شخص پر قنوطیت کی کیفیت طاری ہوئی ، اور گویا اس کے کفارہ میں اس نے اپنی جائیداد کا بڑا حصہ " نوبل انعام " کے لئے واقف کر دیا .
    ( 3 ) اوقف کی اصل رقم ( اس زمانہ کہ ایکسچنج کے مطابق ) تراسی لاکھ گیارہ ہزار ڈالر تھی ، وصیت یہ کی گئی کہ اصل رقم بینک میں محفوظ رہے گی اور اس کے " سود " سے انعامات کی رقم پانچ شعبوں میں مساوی تقسیم کی جائے ، ہر شعبہ میں اگر ایک ہی آدمی انعام کا مستحق قرار دیا جائے تو اس شعبہ کے حصہ کی پوری انعامی رقم اس کو دی جائے اور اگر کسی شعبے میں ایک سے زائد افراد کے نام ( جن کی تعداد تین سو سے زیادہ کسی صورت نہیں ہونی چاہیے ) انعام کے لئے تجویز کیے جائیں تو تو اس شعبہ کے حصہ کی سودی رقم ان افراد میں برابر تقسیم کر دی جائے ، ایک شرط یہ بھی رکھی گئی کہ اگر مجوزہ شخص انعام وصول کرنے سے انکار کر دے تو اس کا حصہ اصل زر میں شامل کر دیا جائے . چناچہ 1948ء میں ہر شعبہ کے حصہ میں سود کی یہ سالانہ رقم بتیس ہزار ڈالر آئی ، اور 1980ء میں یہ سودی رقم بڑھ کر دو لاکھ دس ہزار ڈالر ہو گئی . فزکس کے شعبہ میں تقریباً سو افراد کو یہ سودی انعام مل چکا ہے .
    1930ء میں سرسی وی رمن ( ہندوستانی ہندو ) واحد شخص تھا جس کو فزکس میں نوبل انعام ملا اور 1983ء میں ایک اور ہندوستانی امریکن کو یہ انعام ملا ، ادب کے شعبہ میں رابند ناتھ ٹیگور بنگالی ہندو کو 1913ء میں یہ نوبل انعام ملا ، گزشتہ چند سالوں میں جنوبی امریکہ کے چند باشندوں اور جاپان کے ادیب کو نوبل انعام ملا ، امن کے شعبہ میں 1973ء میں امریکہ کہ ہنری کیسنجر اور شمالی ویت نام کے مسٹر تھو کو نوبل انعام ملا ، لیکن مسٹر تھو کی غیرت نے اس انعام کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ان دونوں کے لئے یہ انعامات ویت نام میں جنگ بندی کی بات چیت کی بنا پر تجویز کیا گیا تھا . 1979ء میں ہندی قومیت کی حامل ایک متجردہ خاتون " ٹریسا " کو امن کے " نوبل انعام " سے نوازا گیا ، اور 1978ء میں مصر کے سابق صدر انور سادات اور اسرائیل کے اس وقت کے وزیراعظم مسٹر بیگن کو " امن کا نوبل انعام " عطا کیا گیا . مخض اس خوشی میں کہ موخزالذکر ( مسٹر بیگن ) نے اول الذکر ( انور سادات ) سے " اسرائیل " کو باقاعدہ تسلیم کرالیا تھا .

    مندرجہ بالا اشارات سے درج ذیل امور معلوم ہوۓ

    اول یہ کہ انعامات اس شخص مسٹر نوبل کی یاد میں دیے جاتے ہیں جس نے دنیا کو مہلک ہتھیاروں کا سبق پڑھایا اور جو امریکہ ، روس ، فرانس اور برطانیہ وغیرہ کی کی اسلحہ ساز فیکٹریوں کا باوا آدم سمجھا جاتا ہے .
    دوم یہ انعام جس رقم سے دیے جاتے ہیں وہ خالص سود کی رقم ہیں ، جس کے لینے دینے والے کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ملعون قرار دیا ہے " عن جابر رضی اللہ عنه قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکل الر بامو کله کاتبه وشاھدیه وقال ھم سواء " صحیح مسلم جلد 2 ) ترجمہ : حضرت جابر رضی اللہ عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ، سود لینے والے پر ، اس کے دینے والے پر ، اس کے لکھنے والے پر ، اس کے گواہوں پر اور فرمایا کہ اور یہ سب ( گناہ میں ) برابر ہیں
    اور جس کو قران کریم نے خدا اور رسول کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا ہے " فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من اللہ ورسوله " ( سورۂ البقرہ )

    سوم یہ کہ یہ انعام نہ کوئی خرق عادت معجزہ ہے اور نہ انسانی تاریخ کا کوئی غیر معمولی واقعہ ہے ، مختلیف ممالک میں سرکاری اور نجی طور پر مختلیف قسم کے انعامات جو ہر سال تقسیم کیے جاتے ہیں اسی قسم کا ایک انعام یہ " نوبل انعام " بھی ہے ، چناچہ یہ " نوبل انعام " ہر سال کچھ لوگوں کو ملتا ہے ، ہندوستان اور بنگال کہ ہندوں کو بھی مل چکا ہے ،اسرائیل کے یہودی کو بھی مل چکا ہے اور نصرانی مبلغہ " ٹریسا " بھی اس شرف ( اگر اس کو شرف کہنا صحیح ہے ) مشرف ہوچکی ہے .
    الغرض یہ نوبل انعام جو قریباً ایک صدی سے مروج ہے سینکڑوں اشخاص کو مل چکا ہے ، کیا یہ کہیں سننے میں آیا ہے کہ سینکڑوں یہودی ، نصرانی ، اور دہرئیے یہ کہہ کر دنیا پر پل پڑے ہوں کہ ہمیں نوبل انعام کا ملنا ہمارے مذھب کی حقانیت کی دلیل ہے ، یہ میرے مذھب کے حق پر ہونے کا معجزہ ہے ؟ ، لہذا میرا دین اور میرا نظریہ حیات سب سے اعلی وارفع ہے ؟
    اور ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق کو جو انعام دیا گیا تھا وہ ایک مشترکہ انعام تھا جو طبعیات کے شعبہ میں 1979ء میں تین اشخاص کو دیا گیا جن میں قادیانی زندیق بھی تھا ، اس سے بڑا کارنامہ تو اس ہندو کا تھا جس نے 1930ء میں طبعیات کا انعام تن تنہا حاصل کیا ، اب اگر ایک قادیانی زندیق کو طبعیات کا مشترکہ انعام ملنا اس کے مذھب کی حقانیت دلیل ہے تو اس سے نصف صدی قبل ایک ہندو کو تن تنہا یہی انعام ملنا بدرجہ اولیٰ ہندو مذھب کی حقانیت کی دلیل ہونی چاہیے ، اس لئے اس کو ایک غیر معمولی اور خرق عادت واقعہ کی حیثیت سے پیش کرنا قادیانی مراق کی شعبدہ کاری ہے ( یاد رہے کہ قادیانیوں کے گروہ مرزا غلام قادیانی کذاب کو مراق اور ہسٹیریا کی بیماری تھی ان بیماریوں میں ) ثبوت پیش کیا جاسکتا ہے .
    چہارم یہ کہ ان انعامات کی تقسیم میں تقسیم کنندگان کی کچھ سیاسی ومذہبی مصلحتیں کارفرما ہوتی ہیں اور جن افراد کو ان انعامات کے لئے منتخب کیا جاتا ہے ، ان کے انتخاب میں بھی یہی مصلحتیں جھلکتی ہیں ، چناچہ ان سینکڑوں افراد کی ناموں کی فہرست پر سرسری نظر ڈالئے . جن کو نوبل انعام سے نوازا گیا ان میں اپ کو الا ماشاء اللہ سب کے سب یہودی ، عیسائی ، اور دہرئیے نظر آئیں گے ، سویڈن کے منصفوں کی نگاہ میں پوری صدی میں ایک مسلمان بھی ایسا پیدا نہیں ہوا جو طب ، ادب ، طبعیات وغیرہ کے کسی شعبہ میں کوئی اہم کارنامہ سر انجام دے سکا ہو ، ہر شخص منصفان سویڈن کی نگاہ انتخاب کی داد دے گا ، جب وہ یہ دیکھے گا کہ رابند ناتھ ٹیگور ہندو کو بنگالی زبان کی شاعری پر ، جاپانی ادیب کو اپنی زبان میں ادبی کارنامے پر اور جنوبی امریکہ کی ریاستوں کے باشندوں کے اپنی زبان میں ادبی کارناموں کو مستند سمجھتے ہوۓ لائق انعام سمجھا گیا ، لیکن برکو چک پاک وہند کے کسی ادیب ، کسی شاعر اور کسی صاحب فن کی طرف منصفان سویڈن کی نظریں نہ اٹھہ سکیں ... کیوں صرف اس لئے کہ وہ مسلمان تھے ؟؟ مثال کے طور پر ہمارے علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال کو لیجئے ، پوری دنیا میں ان کے ادب وزبان کا غلغلہ بلند ہے . انگلستان کے نامور پروفیسروں ان کے ادبی شہ پاروں کو انگریزی میں منتقل کیا ، لیکن وہ نوبل انعام کے مستحق نہیں گردانے گئے ہیں ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ مسلمان تھے ، حکیم اجمل خان مرحوم نے شعبہ طب ، ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی وغیرہ نے سائنسی ریسرچ میں کیا کیا کارنامے انجام دیے ، لیکن نوبل انعام کے مستحق نہ ٹھہرے ، یہ تو چند مثالیں مخض برائے تذکرہ زبان قلم پر آگئیں ، ورنہ ایک صدی کے پوری دنیا اسلام کے نابغہ افراد کی فہرست کون مرتب کر سکتا ہے ، لیکن کسی کو نوبل انعام کے لائق نہیں سمجھا گیا اور ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق میں کوئی خوبی تھی یا نہیں تھی مگر اس کی یہی خوبی تھی کہ وہ قادیانی زندیق تھا . اسلام اور مسلمانوں کا یہودیوں سے بھی بڑھ کر دشمن تھا ، بس اس کی یہی خوبی منصفان سویڈن کو پسند آگئی اور نوبل انعام اس کے قدموں میں نچھاور کر دیا گیا .
    پنجم یہ کہ بعض غیور اور باحمیت افراد اس سودی انعام کے وصول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی ایک خاص قسم کی " رشوت " ہے

    یہ تھا آرٹیکل " ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق غدار وطن کا دوسرا حصہ انشاء اللہ تیسرے حصے میں " ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی زندیق کو نوبل انعام کیوں دیا گیا " کو تفصیلی طور پر اپ لوگوں کو سامنے پیش کروں گا .
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    بہت ہی بہترین مقالہ ہے۔
     
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,955
    جزاک اللہ خیرا بھائی محمد ابوبکر ، کافی معلوماتی تحریر ہے ـ

    لیکن آپ نے پہلا حصہ پیش نہیں کیا ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    آج بھی عبد السلام قادیانی کی قبر ربوہ قادیانیوں کی بہشتی مقبرہ میں ہے اور اس پر مرزا غلام ملعون کی پیشین گوئی لکھی گئی ہے۔
    ٹھیک ہے اس نے پاکستان کو کچھ فائدہ پہنچایا ہے لیکن اس کے بارے میں یہ انکشافات بھی ہوئے ہیں کہ اس نے پاکستان کے ایٹمی راز فاش کیے ہیں !
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,955
    کیسا فائدہ اعجاز بھائی ؟
     
  6. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بھائی ایٹمی پروگرام میں !
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,955
    محمدابوبکرصدیق بھائی ذرا اس پر بھی روشنی ڈالیے گا
     
  8. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں