اقبال اقبال اور جہاد

اہل الحدیث نے 'مجلسِ اقبال' میں ‏نومبر 8, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    پروفیسر یوسف سلیم چشتی لکھتے ہیں:

    "۱۶ ۔ ۲۶اکتوبر ۱۹۳۶ء جاوید منزل

    علامہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جہاد پر گفتگو چلی۔ اس ضمن میں فرمایا ’’جہاد کرنا انسانی فطرت میں شامل ہے، بلکہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔ اگر ایک شخص اپنے ایمان، اپنے تمدن اور اپنے وطن کی حفاظت یا حمایت میں تلوار بلند نہیں کر سکتا تو میں نہیں سمجھتا کہ پھر تلوار کا اور مصرف کیا ہے؟ جب کبھی مسلمان کا دین خطرے میں ہو‘ اس پر تلوار اٹھانا فرض ہے۔ اگر وہ اس مقدس فرض کی انجام دہی کے لیے بھی تلوار نہیں اٹھاتا تو پھر اس کی تلوار اس کے کس دن کام آئے گی؟

    جہاد‘اگر جوع الارض کے لیے ہو تو حرام ہے۔ لیکن اسلام کی حفاظت کے لیے جہاد کرنا پہلے بھی جائز تھا اور آج بھی جائز ہے ’’جو قیصر کا حق ہے وہ قیصر کو دو، یہ خالص رومن پروپاگنڈا تھا‘‘۔"


    مطالعۂ اقبال کے سو سال
    علامہ اقبال کی شخصیت اور فکر و فن پر منتخب مقالات
    (۱۹۰۱ء ۔ ۲۰۰۰ء)
    مرتبین :
    رفیع الدین ہاشمی محمد سہیل عمر وحید اختر عشرت
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    جزاک اللہ خیرا۔
    یہ کچھ بھولی بسری بات لگ رہی ہے۔ اگر کوئی تھوڑی تفصیل ذکر کر سکے تو اچھا ہو۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,942
    جہاد کے احکام زمانے اور مکاں کے لحاظ سے بدلتے رہتے ہیں ۔ اقبال کی رائے اس زمانے کے لحاظ سے درست ہو سکتی ہے ، لیکن آج یا کبھی جہاد کے متعلق فیصلہ وقت کے ولی الامر علماء حق کیا کرتے ہیں ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    یہ ببلیکل محاورہ یا تلمیح ہے :" سیزر یا قیصر کا حق سیزر کو دو اور خدا کا خدا کو"Render unto CAESAR the things which are Caesar's یا آسان لفظوں میں گو سیزر ھز ڈیو کہہ کر اشارہ کرتے ہیں۔ تحریف شدہ بائبل کے دعوے کے مطابق یہ عیسی علیہ السلام کا مقولہ ہے جو اس واقعے کی یاد دلاتا ہے جب یہودیوں نے رومن بادشاہوں کو ٹیکس دینے سے انکار کیا تو حضرت مسیح علیہ السلام کو اپنا موقف دینا تھا۔عموما اس کا مطلب دین اور سیاست کو الگ الگ کرنے کے معنوں میں لیتے یا اس بحث میں کہ دین دار لوگوں کو سیکیولر اتھارٹی کی کتنی اطاعت کرنی ہے؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں