خطبات جمعہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے انتخاب

بابر تنویر نے 'خطبات الحرمین' میں ‏دسمبر 25, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320

    خطبہ جمعہ 02-جمادی ثانیہ- 1434
    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرجسٹس حسین بن عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ
    مترجم شیخ ابن مبارک

    اس فانی دنیا کے پیچھےشرعی قواعد و ضوابط کے بغیر پڑ جانا دین کیلئے انتہائی خطرناک اور مہلک ثابت ہوتا ہے۔ اور یہ ہی مسلمانوں کیلئے سنگین بحران ہے کہ مسلمان اس فانی دنیا پر ٹوٹ پڑے ہیں، اور اسی کو اپنا ہدف بنا لیا ہے، جس کو پانے کیلئے کسی اسلامی قانون و ضابطے کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔

    جی ہاں! مسلمانو!ایک مسلمان کیلئے یہ بہت ہی بڑا فتنہ ہے کہ دنیا اسکا ہدف بن جائے، علم حاصل کرے تو صرف اسی کے لئے، کوشش کرے تو اسی کیلئے، اور اپنے وجود میں آنے کا مقصد ہی اس کو بنا لے،اللہ تعالی نے اس قسم کے لوگوں کو دھمکی دیتے ہوئے فرمایا:

    وَوَيْلٌ لِلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ (2) الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

    اور کافروںکےلئے سخت عذاب (کی وجہ) سےتباہی ہے[2]جو آخرت کےمقابلہ میں دنیاکی زندگی کو پسندکرتے ہیں اور اللہ کی راہ سےروکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیداکرناچاہتے ہیں۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں [إبراهيم: 2، 3]،
     
    Last edited: ‏دسمبر 25, 2014
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اب اس حدیث مبارکہ کو بھی سننا -اللہ آپ پر رحم کرے- ابو درداء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ، ہم دنیا داری کا ذکر کرتے ہوئے فقر و فاقہ کا اندیشہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا تمہیں فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے؟! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تمہیں دنیا چھپر پھاڑ کر دی جائے گی، اور اتنی دی جائے گی کہ تمہاری گمراہی کا سبب یہ ہی ہوگی) اور فرمایا: (اللہ کی قسم! میں تمہیں روزِ روشن کی مانند واضح شریعت پر چھوڑے جا رہا ہوں ، - جسکے - دن اور رات -واضح ہونے کے اعتبارسے- بالکل برابر ہیں)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اگر انسانی دل ایمانی حقائق اور اسلامی اخلاق سے عاری ہو کر اس دنیا کی لذت میں گرفتار ہوجائے؛ تو یہ انسان کو ہر بُری سے بُری عادت اور کام پر آمادہ کر دیتی ہے، ذرا غور کریں! جو شخص زکاۃ نہیں دیتا اسکی کیا وجہ ہے؟ کیا مال و دولت کی حرص نہیں!؟جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے؛ کیا وجہ؟ کیا فانی دنیا کی محبت نہیں!؟ جھوٹ، دھوکہ ، فراڈ، اور حسد کی کیا وجہ ہے؟ کیااس فانی دنیا کاتسلط نہیں!؟
    چنانچہ ان باتوں سے پتا چلتا ہے کہ ، دنیا سے محبت کرناہی تمام برائیوں کی جڑ ہے، دنیا سے محبت اسلامی احکامات کی پابندی کے بغیر کرنا تمام گناہوں کا بنیادی سبب ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے نقل کیاوہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے جس کا تم پر زیادہ اندیشہ ہے وہ اللہ کی جانب سے تمہارے لئے نکلنے والی زمین کی برکت ہے) کہا گیا: زمین کی برکت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: (دنیاوی آسائش)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    مسلم معاشرے میں بے حیائی اور گندگی پھیلانے والےمسلمان نوجوانو! اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ مانگ لو، اللہ کے اس فرمان کو ذہن نشین کرلو:


    [​IMG] إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ


    جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[النور: 19]


    حیا باختہ چینلز چلانے والو! کیا ابھی تک تمہاری توبہ کا وقت نہیں آیا ، جبکہ ہر طرف سے مسلمانوں کو فتنوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، کیا تمہیں اللہ کی فوراً پکڑ سے ڈر نہیں لگتا!؟ یا آخرت میں بھیانک نتائج کا خوف نہیں ہے!؟ قیامت کے دن ندامت کا وقت نہیں ہوگا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جو نفسِ امارہ کے پیچھے لگ کر؛ اپنی نوکری کو کمائی کا ذریعہ بنا کر رشوت خوری کر رہا ہے، سن لے!! ان مجرمانہ کاموں پر اللہ کی لعنت ہے، یہ بھی سن لے!! رشوت خوری رسوائی اور بدنامی کے ساتھ جہنم میں لے جانے والی ہے ۔


    مفادِ عامہ کے پراجیکٹس پر کام کرنے والو، سن لو!! اگر دھوکہ دہی اور کرپشن کے ذریعہ دنیا جہان کی دولت بھی اکٹھی کر لو، تمہارے حصے میں وہی آئے گا جو تم کھا ، پی لو، اور پہن لو، یہ بھی سن لو!! اللہ تعالی تمہارے خلاف موقعہ کی تلاش میں ہے، عین ممکن ہے کہ تمہیں جلد سزا دے دی جائے، اور آخرت میں تو ان کیلئے سنگین قسم کے عذاب تو ہیں ہی، جبکہ تمام مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی تو بہت ہی بڑا اور سنگین جرم ہے، جیسے کہ قرآن و سنت کے بہت سے دلائل اس بارے میں موجود ہیں، کچھ لوگ اسکو معمولی سمجھتے ہیں؛ کہ میرے اوپر تو کوئی نگران نہیں ہے میں جیسے چاہوں کروں ، ایسا شخص مخلوق کی نگرانی کو اہمیت دیتے ہوئے، خالق کو بھول جاتا ہے، کہ وہ ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    مسلمانوں کے قومی خزانے کولوٹنے والو!!آخرت کو بھی یاد کرو، سن لو!! اس فانی دنیا کو ایک دن چھوڑ جانا ہے، ہمیشہ کی زندگی کیلئے یہاں سے جانا ہے، ذرا سوچو!! الملک الجبار کے سامنے کھڑے ہونے کا تصور ذہن میں لاؤ، جب تم سے قبر میں سوالات کئے جائیں گے، ذرا تصور کرو!! جب اگلی پچھلی تمام نسلیں قیامت کے دن تیرے خلاف دعویدار ہونگی، کیا کرو گے اس وقت؟؟ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسم کا کوئی بھی حصہ حرام کمائی سے پرورش پائے تووہ آگ کا زیادہ حقدار ہے، جو لوگ اللہ کے مال کو ناحق کھاتے ہیں قیامت کے دن ان کیلئے آگ ہی ہوگی)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    مادہ پرستی کے دور میں ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی کتنی ضرورت ہے!!، جہاں درہم ، و دینار کی پرستش کی جارہی ہے، جہاں کرسی، اور چودھراہٹ کا لوگوں پر کنٹرول ہے، ان تمام برائیوں نے شرعی طرزِ زندگی اور انصاف سے دور کردیا ہے۔


    اصلاح ِنفس کی کتنی ضرورت ہے!! خطرناک روحانی امراض کے علاج کیلئے قرآن و سنت سے راہنمائی لینا بہت ضروری ہو چکا ہے، اور علاج صِرف اور صِرف قرآن و سنت کی بیان کردہ اقدار پر عمل ، اور باری تعالی کی رضا سنتِ نبوی کے مطابق تلاش کرنے سے ہوگا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    نہایت امانت داری سے اپنی ذمہ داری نبھانا، کسی بھی کام یا قرار داد کو عادلانہ انداز میں پاس کرنا، یاد رکھنا!! باضابطہ طور پر تمہاری نگرانی اگرچہ کمزور انداز سے کی جائے ، لیکن اللہ تعالی کو تمہاری آنکھوں سے ہونے والی خیانت کے ساتھ ساتھ دلوں میں چھپی باتوں کا بھی علم ہے۔ بدترین شخص وہ ہے جو کسی کی دنیا بناتے ہوئے اپنا دین برباد کر دے، اور اللہ کے ہاں وہی تباہ و برباد ہو گا جو خو د اپنے آپ کو ہلاک کرے،فرمانِ نبوی -صلی اللہ علیہ وسلم-ہے:(سبھی لوگ صبح کو نکلتے ہیں ؛ کچھ اپنے آپ کو بیچ ڈالنے کے بعد آزاد کروا لیتے ہیں اور کچھ ہلاک کر دیتے ہیں) مسلم
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ابدی کامیابی کا معیار : دینی احکامات کی پاسداری ، اور شرعی قواعد و ضوابط اور سنتِ نبوی کے مطابق زندگی گزارنا ہے، جو شخص بھی اس راستے سے ہٹ گیا ؛ اسکے لئے قیامت کے دن عذاب ہی ہو گا۔ فرمانِ باری تعالی ہے:

    فَأَمَّامَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّا لْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى


    سو جس نےسرکشی کی[37] اور دنیا کی زندگی کوترجیح دی[38] تو جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہوگا [39] لیکن جو اپنے پروردگارکے حضور (جواب دہی کے لیے ) کھڑا ہونے سے ڈرتارہا اور اپنےآپکوخواہش نفس سےروکے رکھا[40]تو جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگا [النازعات: 37- 41]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاک اللہ خیرا
    عمدہ انتخابات
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    خطبہ جمعہ 07-رجب- 1434
    " نفاذِ شریعت واجب ہے
    " فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرجسٹس حسین بن عبدالعزیزآل الشیخ حفظہ اللہ

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان حدیث، جسمیں ملک وقوم کے اسبابِ زوال سے خبردارکیا گیا ہے ، جسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نےروایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : (مہاجرین کی جماعت! پانچ چیزوں کا ارتکاب مت کرنا –اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم انکا ارتکاب کرو-

    (1) کسی بھی قوم میں بے حیائی سرِعام ہوجائے تو انہیں ایسے وبائی امراض اور تکالیف میں مبتلا کردیا جاتا ہے جوپہلے کبھی نہیں تھیں،

    (2) ماپ تول میں کمی کرنے پرقحط سالی، بے روزگاری ،اورظالم حکمرانوں کے پنجے میں جکڑدیا جاتا ہے،

    (3) زکاۃ نہ دینے کیوجہ سے بارش روکدی جاتی ہے، اگرجانورنہ ہوں تو کبھی بھی بارش نہ ہو،

    (4) اللہ اور اسکے رسول کی عہد شکنی کرنے پربیرونی دشمنوں کوان پرمسلط کردیا جاتا ہے، جو انکے خزانوں کولوٹ لیں،

    (5) اورجن کے حکمران قرآن وسنت کی بالادستی کو تسلیم نہ کریں ،اللہ تعالی انہیں خانہ جنگی میں مبتلا کردیتا ہے ) ابن ماجہ وغیرہ نے اسےروایت کیاہے ،حاکم اورذہبی کےساتھ ساتھ بہت سے اہل علم نے اسے صحیح قراردیا۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  12. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    مہلک وبائی اورعجیب وغریب امراض کے پھیلنے کا سبب : کثرتِ خباثت ، فحش گوئی ، زنا، لواط، اورہم جنس پرستی، اور مختلف انداز سے اسکی طرف دعوت دینے والے وسائل کا پھیلنا ہے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (جب کسی قوم میں برائی کرنے والوں کی تعداد نہ کرنے والوں سےکم ہو،اورپھربھی وہ برائی کونہ روکیں تو عین ممکن ہے کہا للہ تعالی انہیں سخت عذاب سے دوچارکردے) اسے اہل علم نے حسن کہا ہے۔

    ایک اور حدیث میں فرمایا: (میری امت اسوقت تک خیرمیں ہوگی جب تک زنا عام نہ ہوجائے،جیسے ہی زناعام ہوگیا، توعین ممکن ہے کہ اللہ تعالی سب پرعذاب نازل کردے) ابن حجر نے کہا کہ اسکی سند حسن ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    حرام کھانا اور باطل طریقوں مال ہڑپ کرنے میں نرمی برتنا، حرام کھانے کا گناہ صرف ماپ تول میں کمی پرہی منحصرنہیں ہے، بلکہ مالی معاملات پربھی مرتب ہوتا ہے،اس لئےواجب ہےکہ یہ عدل وانصاف پرمبنی ہوں ، کسی بھی طرح سےان میں کمی زیادتی اوردھوکہ فراڈ نہ ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:


    وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ [البقرة: 188]


    اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو

    قومی خزانے کو لوٹنا مالی غبن کی سب سے سنگین صورت ہے جس کی بنا پر تمام مسائل پیدا ہوئے ہیں ،بیت المال اور قومی خزانے کو اپنے منصب اور کرسی کی بنا پر ناجائز طریقے سے کھانا انتہائی گھناؤنا جرم ہے، رشوت خوری کی تمام شکلوں کے بارے میں بات کرنے کی تو ضرورت ہی نہیں!!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  14. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    قومی خزانے کو لوٹنا مالی غبن کی سب سے سنگین صورت ہے جس کی بنا پر تمام مسائل پیدا ہوئے ہیں ،بیت المال اور قومی خزانے کو اپنے منصب اور کرسی کی بنا پر ناجائز طریقے سے کھانا انتہائی گھناؤنا جرم ہے، رشوت خوری کی تمام شکلوں کے بارے میں بات کرنے کی تو ضرورت ہی نہیں!!

    مسلمانوں میں ان تمام برائیوں کا پھیلنا اسبابِ زوال میں سے ہے، انہی کیوجہ سے بلائیں اور تکالیف آتی ہیں ،جو پورے معاشرے کواپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  15. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    لوگ اگر اپنے مالی معاملات شریعتِ محمدی کےمطابق کرلیں تو اللہ تعالی ہربحران سے نکلنے کاراستہ بھی بنائے گا اور وہاں سےانہیں عنائت کریگا جہاں سے انہیں امید بھی نہ ہو اسی بارے میں فرمایا : وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ

    اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اسکے لیے (مشکلات سے) نکلنے کی کوئی راہ پیدا کردے گا[2] اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں اسے وہم وگمان بھی نہ ہو[الطلاق: 2، 3]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  16. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اسلامی مملکت پر واجب ہے کہ اپنے تمام امور میں قرآن و سنت کا نفاذ کرے، زندگی کے تمام پہلوؤں پرکتاب وسنت کا نفاذ ہو، لوگ خود بھی اپنے چھوٹے بڑے معاملات کی لئے دستور اسلامی احکام کوہی بنائیں، تبہی امن وامان قائم ہوگا، چین وسکون کی فضا قائم ہوگی، آسودہ زندگی حاصل کر پائیں گے، اور جس قدر انحراف پایا جائے گا اسی قدر عذاب نازل ہونگے، اور بحران پیدا ہون گے، فرمانِ باری تعالی ہے:


    وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُمَ عِيشَةً ضَنْكًا وَ نَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى


    اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا تواسکی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔ [طه: 124]

    تمام اسلامی ممالک یا چند نفاذِ شریعت سے کنارہ کشی کریں تو انہیں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا، مختلف فتنے انمیں سرائت کرین گے، ماضی یا مستقبل میں اسلامی ممالک کی دگر گوں حالت تو دیکھو، جہاں نسلیں برباد اور قتل وغارت عام، امن و امان تباہ ہوچکا ہے یہ سب کچھ صرف اور صرف نفاذِ شریعت سے روگردانی اور وضعی قوانین کے نفاذ اور قرآن و سنت کو چھوڑ کر کسی اور کو قانون کا درجہ دینے کی وجہ سے ہے۔
    اسلامی ممالک میں معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ حکمران اور عوام کے مابین بغض اور دشمنی کی فضا پیدا ہوچکی ہے اور لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو ہی بھول بیٹھے :(تمہارے لئے بہترین حکمران وہ ہیں جوتم سے اور تم انسے محبت کرتے ہو، تم انکی لئے دعاکرو اوروہ تمہارے لئے دعائیں کریں، جبکہ بدترین حکمران وہ ہیں جنسے تم اور وہ تم سے بغض رکھیں، وہ تم پر لعن طعن کریں اور تم ان پر) چنانچہ اس مسئلے کا حل یہ ہی ہے کہ شریعتِ محمدی کو نافذ کیا جائے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  17. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    سب عالمی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ : مسلم ممالک معدنیات اور زیرزمین خزانوں کے اعتبار سے امیر ترین ممال کہیں، انہیں جغرافیائی اعتبار سے بھی اہمیت حاصل ہے، لیکن اسکے باوجود بہت سے مسلم ممالک کا شمار غریب ملکوں میں ہوتا ہے، فقر وفاقہ اور بے روزگاری تو ان ممالک کی علامت ہی سمجھ لیں، اور رپورٹوں کےمطابق بہت سے مسلمان خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔

    آخر یہ سب کیوں؟؟!!

    یہ سب کچھ مختلف اسباب کی وجہ سے ہے جو مجموعی طور پر مکمل اور کامل قرآنی منہج کو چھوڑنے کی وجہ سے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جوکوئی بھی قرآن وسنت کے مطابق فیصلے نہ کرے انمیں فقروفاقہ پھیل جاتا ہے)

    قرآنی منہج کے مخالف یورپی اقتصادی قوانین کواسلامی اقتصاد میں شامل کرنے والوں کے بارے میں سن لو! یہ لوگ مسلمانوں کو فقر و فاقہ کی جہنم میں دھکیلنا چاہتے ہیں، اسکے اتنے خطرات ہیں جنہیں اللہ ہی جانتا ہے۔

    چند دہائیوں سے امتِ مسلمہ کو کچھ ناعاقبت اندیش مفکرین کا سامنا ہے جو غیرحقیقی تہذیبوں سے مرعوب ہوکر اسلامی احکامات کو اپنی زبان کا نشانہ بناتے ہیں، اور کچھ اسلام کو صرف عبادات تک محصور سمجھتے ہیں، جب کہ اسلام پوری زندگی کیلئے طرزِ حیات ہے، انہی لوگوں کی وجہ سےامت کمزوری اورذلت ورسوائی سے دوچار ہوئی، انہی کی وجہ سےالٹے قدموں واپس آنا پڑا اورانہی کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہوئی۔

    ان لوگوں کے افکار کا ڈٹ کر سامنا کرنا انتہائی ضروری ہے، اسکے لئے تمام مسلمانان کے بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو روکنے اور نفاذِ شریعت کی لئے ایک دوسرے کاتعاون کریں، اسی میں امت کی نجات اور بھلائی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بارک اللہ فیک
    بہترین کام ماشاء اللہ
    آپ سے گذارش ہے کہ جس خطبہ کا آپ اقتباس لیتے ہیں اس کا نیچے (مثلا: خطبہ کا موضوع، تاریخ، خطیب) ڈال دیا کریں تاکہ ہمیں واٹس اپ اور فیس بک پر لے جاتے وقت صرف کاپی و پیسٹ کرنا پڑے۔
    بارک اللہ فیک بہت ہی آسانی کردی آپ نے۔
    اللہ مزید قوت و توفیق عطا کرے۔
     
  19. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    و فیک بارک اللہ،
    سلسلہ ایسے ہوگا کہ ہر خطبہ کے پہلے اقتباس پر آپ کو یہ تمام معلوم مل جائیں گی۔ فیس بک وغیرہ پر آپ ایسے لکھیں
    " اقتباس از خطبہ جمعہ 10 ربی الاول 1435"
    الشیخ :
    موضوع:
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  20. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    خطبہ جمعہ 03 - جمادی الاولی-1434
    "فضائل قیام اللیل"
    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ
    اللہ سبحانہ و تعالی نے مخلوق پیدا کی ، اُسے کسی کی ضرورت نہیں لیکن ساری مخلوق اُسی کی محتاج ہے، اسی محتاجی کی وجہ سےاُس نے اِن پر اپنی عبادت فرض کی، اسی لئے قرآن مجید میں سب سے پہلا حکم نازل کیا تو اپنی عبادت کا، فرمایا:
    يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
    اےلوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے لوگوں کوبھی (اور اس کی عبادت اس لیےکرو) کہ تم پرہیزگار بن سکو[البقرة: 21]

    تمام انبیاء کرام کو بھی نیک اعمال بجا لانے کا حکم دیا، فرمایا:
    يَاأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا
    اےپیغمبروں کی جماعت! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو [المؤمنون: 51]

    اسی طرح موسی علیہ السلام کو فرمایا:
    إِنَّنِي أَنَااللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي
    بلا شبہ میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی الٰہ نہیں لہذا میری ہی عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو[طه: 14]

    اور آخر میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا:
    بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَ كُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ
    بلکہ آپ اللہ ہی کی عبادت کیجئے اور اس کےشکرگزار بن کررہئے [الزمر: 66]

    اور تمام کے تمام انبیاء نے اپنی قوموں سے کہا:
    اُعْبُدُوا اللَّهَ مَالَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ
    اللہ کی عبادت کرو، جس کےعلاوہ تمہارا کوئی الٰہ نہیں[الأعراف: 59]

    ایسے ہی بنی اسرائیل سے اللہ نے عہد لیتے ہوئے فرمایا تھا:
    لَاتَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ
    اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت مت کرنا[البقرة: 83]

    اور قریش کو خاص طور پر فرمایا:
    فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَاالْبَيْتِ
    اس گھرکے رب کی عبادت کرو[قريش: 3]

    اور مؤمنوں کو خاص طور پر متوجہ کر کے فرمایا:
    يَا أَيُّهَاالَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ
    اےلوگو! جو ایمان لائے ہو رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنےپروردگار کی عبادت کرو[الحج: 77]

    اور اللہ نے اپنے نبی کے صحابہ کا تذکرہ بطور خاص فرماتے ہوئے انہیں انتہائی عبادت گزار کہا، جسکا اثر انکے اعضاء پر بھی واضح تھا، فرمایا:
    تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ
    تم جب دیکھو گےانہیں رکوع و سجود کرتےہوئے؛ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کی تلاش کرتے ہوئے دیکھوگے (کثرت) سجدہ کی وجہ سے ان کی پیشانیوں پر امتیازی نشان موجود ہیں۔ [الفتح: 29]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں