"کائنات پر سوچ بچار،،، عقیدہ توحید کیلئے راہ ہموار" خطبہ جمعہ مسجد نبوی 24 ربیع الاول 1436

بابر تنویر نے 'خطبات الحرمین' میں ‏جنوری 17, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بسم الله الرحمن الرحيم

    "کائنات پر سوچ بچار،،، عقیدہ توحید کیلئے راہ ہموار"

    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 25-ربیع الاول- 1436کا خطبہ جمعہ بعنوان "کائنات پر سوچ بچار،،، عقیدہ توحید کیلئے راہ ہموار" ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے آسمان و زمین ، شمس و قمر ، باد و باراں، کوہسار و ریگزار، دشت و دریا، برف باری و ژالہ باری کے متعلق غور فکر کرنے کی دعوت دی، اور بتلایا کہ اس کا نتیجہ انسان کو عقیدہ توحید کیلئے سرنگوں کرنے پر مجبور کر دیتا ہے، اور آخر میں انہوں نے شامی بھائیوں کے تعاون کیلئے سب کو ترغیب بھی دلائی۔

    پہلا خطبہ:
    حمد وصلاۃ کے بعد:
    مسلمانو!
    اللہ تعالی نے اپنی قدرت سے عظیم کائنات سُفلی اور عُلوی پیدا فرمائی، وہی اسکا پروردگار، موجد، خالق اول، اور پیدا کرنے والا ہے، وہی اس میں اپنے حکم و قہر ، قوت و علم کے ذریعے تبدیلیاں لاتا ہے، اسی کے ہاتھ میں تمام امور کی باگ ڈور ہے، کسی چیز کا رونما ہونا یا نا ہونا اسی کے اختیار میں ہے، اس کا کوئی مد مقابل نہیں ہے، وہی دنیا اور اس کے باسیوں کا مالک ہے، اسی نے زندگی عنائت فرمائی، اور وہی زندگی کا پہیا چلا رہا ہے۔
    اللہ کی مخلوقات سے عبرتیں حاصل کرو، جو کہ اللہ کی ذات و صفات، شریعت و قدرت، اور اس کی نشانیوں کی دلیل ہیں۔
    آسمان و زمین کی بادشاہی میں غور و فکر کرو، آسمان و زمین میں موجود چیزوں میں نظریں دوڑاؤ، اتنے بڑے آسمان و زمین ، اور ان میں موجود مخلوقات کی تخلیق پر ذہن آزمائی کرو۔
    زمین پر موجود پہاڑوں، دشت و دریا، کوہسار و ریگزار، آبادی و آباد کاروں پر سوچ و بچار کرو۔
    آسمانوں کی رِفعت، وسعت، تاروں، افلاک، ستاروں، بادلوں، اور شہابیوں پر غور و خوض کرو۔
    سورج، چاند کے بارے میں گہری نظر و فکر سے کام لو کہ یہ کیسے مقنّن نظام کے تحت چل رہے ہیں، ہر ایک کے چلنے کا طور طریقہ دیگر ہر سیارے سے بالکل مختلف ہے، جو بالکل مضطرب نہیں ہوتا، اور ان کے راستے میں تغیر نہیں آتا۔
    چاند کو دیکھو! کیسے پیدا ہونے کے بعد اسکی روشنی ،حجم اور بلندی بڑھتی چلی جاتی ہے، یہاں تک کہ مکمل چودہویں کا چاند بن جاتا ہے، اور پھر کم ہوتا ہوا اتنا باریک ہو جاتا ہے کہ اسے دیکھنا مشکل ہو جائے!
    روشنی اور اندھیرے کو دیکھو! اللہ تعالی کیسے رات کے اندھیروں کو صبح کے تڑکے سے زائل کر دیتا ہے، کہ کائنات دمک اٹھتی ہے، اور افک چمک جاتا ہے، اور اندھیرے چھٹ جاتے ہیں، رات اپنے سیاہ اندھیرے لیکر چل بنتی ہے، اور دن اپنی روشنی تانے آگے بڑھتا ہے:

    {هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
    اسی نے تمہارے لئے رات پیدا کی تا کہ تم سکون کرو، اور دن کو دیکھو، بیشک اس میں سننے والی قوم کیلئے نشانیاں ہیں۔[يونس : 67]

    ایمان والے، ان دلائل کو سن کر ان سے عبرت حاصل کرتے ہیں، اور ان دلائل کے ذریعے ان کے خالق، مدبّر، اور چلانے والی ہستی کی عظمت و شان اخذ کرتے ہیں۔
    پانی کی دو اقسام کی طرف دیکھو، ایک بہت ہی میٹھا، پینے کیلئے بہت ہی اچھا، بہترین ذائقے والا، اور دوسرا نمکین اور کھارا ہے!


    تمام مخلوقات کو دیکھو! ان میں چرندے، چیر پھاڑ کرنے والے درندے، تیرتی مچھلیاں، اور صبح شام آتے جاتے پرندے کیسے ہیں!؟
    چلتی ہواؤں میں غور و خوض کرو! جو بارش کی نوید سناتی ہیں، بادلوں اور ہواؤں کے بارے میں سوچو! کیسے بادلوں کو پھیلا دیتی ہیں، تو کبھی ہانکتی چلی جاتی ہیں، کبھی انہیں اکٹھا کر دیتی ہیں، تو کبھی انکا رخ موڑ دیتی ہیں، اور کبھی بادلوں کو بار آور کرتی ہیں۔
    جھلسا دینے والی گرمی، اور ٹھنڈی راتوں میں غور و فکر کرو۔

    ذرا اولوں پر سوچ و بچار کرو، جنہیں اللہ تعالی اپنی قدرت کے ذریعے بادلوں سے نازل فرماتا ہے، یہ بادل بہت بڑے بڑے، اوپر نیچے تہہ لگے ہوئے ہوتے ہیں، اور یہ ضخامت و کثافت میں پہاڑوں کی طرح لگتے ہیں۔
    سرد علاقوں کی طرف نظریں دوڑاؤ! کس طرح سطح زمین برف سے سفید ہو چکی ہے، اتنی زیادہ مقدار کہ کوئی بشری طاقت اسے روک نہیں سکتی، کوئی اسے گرنے سے تھام نہیں سکتا، کسی میں اتنی برف ہٹانے کی طاقت نہیں! اللہ تعالی جن پر چاہتا ہے زحمت کیلئے نازل فرماتا ہے، اور جن پر چاہتا ہے رحمت کیلئے نازل فرماتا ہے، اور جن پر چاہتا ہے نازل نہیں فرماتا۔


    {أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ جِبَالٍ فِيهَا مِنْ بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَصْرِفُهُ عَنْ مَنْ يَشَاءُ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ}
    کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے پھراسے سمیٹ کر گھنے بادل بنا دیتا ہے پھرتم دیکھتے ہو کہ اس میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے ہیں جو آسمان سے پہاڑوں کی مانند [لگتے]ہیں ان سے اولے بھی برساتا ہے ۔ پھرجسے چاہتا ہے ان سے نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچالیتا ہے اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کر دیتی ہے۔ [النور : 43]

    کتنی آیات و بینات ہیں !خالق، قدرت والے ، اور مدبّر کی قدرت کے بارے میں!
    اور کتنی ہی نصیحتیں، بصیرتیں، اور یاد دہانیاں ہیں! رجوع کرنے والے، غور و فکر، اور سوچ و بچار کرنے والے بندے کیلئے!!
    یقیناً ایسا شخص جب ان آیات کو دیکھتا ہے تو اس کا یقین، ایمان، عاجزی، انکساری، خشیت، خشوع، اور توبہ و رجوع سے مزید بڑھ جاتا ہے۔
    سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ مخلوقات ، کائنات، اور مصنوعات میں غور و فکر کرنے سے صرف ایک اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کا درس ملتا ہے، اس لئے کہ وہی ساری مخلوقات کا خالق، رازق، نعمتیں، فضل عطا کرنے والا ہے، ہر آن اور ہر حال میں وہی عنایات کرتا ہے، اسی کا حق ہے کہ بندے اسکی وحدانیت کا اقرار کریں، اور مخلوقات میں سے کسی کو بھی اس کا شریک مت ٹھہرائیں۔

    چنانچہ جو شخص قبروں سے جا کے مانگے، مردوں سے حاجت روائی کا مطالبہ کرے، مزاروں کی چوکھٹ پکڑے، مزاروں کے دروازے کھٹکٹائے، اور انہی سے ستر پوشی کی امید رکھے تو ایسا شخص تراب سے امید لگا بیٹھا، اور سراب پر اعتماد کر بیٹھا۔
    بوسیدہ ہڈیاں، اور مردے کسی "وصیلہ" [پے در پے مادہ بچے جننے والی]کے مالک نہیں، اور نہ کوئی حیلہ وسیلہ کر سکتے ہیں، بلکہ یہ نہ کسی کی دعا سنتے ہیں، اور نہ کسی کی ندا پر کان دھرتے ہیں۔
    اور جو کوئی مشکل کشائی کیلئے غیر اللہ یعنی: جادو گر، کاہن، نجومی کے پاس آئے، یا تعویذ، گنڈا لٹکائے، یا جھاڑ پھونک کی ہوئی کوئی چیز ، یا تعویذ دھاگہ گلے میں ڈالے، تو اس نے ذلت کو گلے سے لگا لیا، اور رسوائی مول لے لی۔
    ان بدترین خود ساختہ چیزوں پر وہی عمل کرتا ہے، جو اللہ کی عظیم مخلوقات سے عبرت حاصل نہ کرے، جو کہ اللہ کی وحدانیت، الوہیت، ربوبیت، بے نیازی، ذات الہی، اور اسماء و صفات پر دلالت کرتی ہیں، اس کے علاوہ مشکل کشائی کوئی نہیں کر سکتا، اور وہی تکالیف کو رفع کرتا ہے۔


    اے گناہوں میں ملوّث شخص! برائیوں میں ڈوبے ہوئے انسان، کیا تم یہ بھول گئے ہو کہ اللہ تعالی تمہاری ایک ایک حرکت و حالت دیکھ رہا ہے، تمہیں کیا ہو گیا ہے !کہ اپنی سرکشی میں لاپرواہ پھر رہے ہو! اور اپنی دھن میں مگن ہو! اس سے پہلے توبہ کر لو کہ سنگین سزائیں تم پر آن پڑیں، دردناک عذاب، اور اندوہناک حادثات تم پر بوجھ بن جائیں، اس لئے جلدی سے نیکیاں کما لو، عبادتیں کر لو، اور گناہوں خطاؤں سے دور ہٹ جاؤ۔

    {وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَحِيمًا}
    اور جو کوئی بھی برا عمل کرے، یا اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھے ، اور پھر وہ اللہ سے بخشش چاہے تو اللہ تعالی کو بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا پائے گا۔ [النساء : 110]

    یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں سے بنا جو غور و فکر کریں، تدبر سے کام لیں، اور تجھے یاد کر کے عبرت حاصل کریں، اور اللہ تعالی سے بخشش مانگو، بیشک اللہ تعالی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

    دوسرا خطبہ:
    حمدوثناء کے بعد:
    مسلمانو!
    اللہ سے ڈرو، کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے، اور اسکی اطاعت سے ہی قدرو منزلت بڑھتی ہے

    {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
    اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[آل عمران: 102[

    مسلمانو!
    ٹھٹھرتی سردی اپنی آب و تاب کے ساتھ ، ہمارے دوست ملک شام کے پناہ گزین بے گھر افراد پر آن پڑی ہے، دیگر علاقوں میں بھی سردی کی شدت کا سامنا ہے۔
    ننگے پاؤں انکا بچھونا، ٹھنڈی تند ہوائیں انکا اوڑھنا ہے، حتی کہ انکے بچے برف سے منجمد ہوگئے، اور برف کے بستروں میں انکی روحیں داغِ مفارقت دے گئیں۔
    برف کے اولے انہیں پچھاڑتے ہیں، برفباری نے انکا محاصرہ کیا ہوا ہے، اور یخ بستہ ٹھنڈی ہوائیں ان کا گھیرا کئے ہوئے ہیں۔
    انہیں غذا، ادویہ، لباس، بستر، اور سردی سے بچاؤ کیلئے ہر چیز کی قلت کا سامنا ہے۔
    فقیروں کی سسکیاں جاری ہیں، کمزور صدائیں لگا رہے ہیں، لاچار لوگ چیخ و پکار کر رہے ہیں، سردی نے ان کے مکان میں گھر کر لیا، اور بچوں کا بوڑھا باپ ساری رات آگ جلاتا رہا۔
    مؤمنین سب سے زیادہ احساس ، شفقت، اور احسان کرنے والے ہوتے ہیں، وہ فقیر، یتیم، مسکین پر بہت زیادہ ترس کھاتے ہیں، بیواؤں، اور طلاق یافتہ خواتین کا بہت احساس کرتے ہیں، چھوٹے بچوں، کمزوروں سے نرمی برتتے ہیں، مشکل زدہ اور مصیبت میں پھنسے افراد کیلئے سود مند ثابت ہوتے ہیں، شامی بھائیوں کیلئے کوئی مدد کرنے والا نہیں ہے، اور انہیں کوئی پناہ دینے والا بھی نہیں ہے۔
    اس لئے فقراء، مساکین، ناکس و ناتواں، بے گھر، پناہ گزین لوگوں کا خیال کرو، اللہ کی راہ میں خرچ کرو، صدقات دو، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رہائش کا انتظام کرو، جلد از جلد عطیات دو، اور تاخیر کرنے سے حتی الامکان بچو، اور


    {وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}
    اور احسان کرو، بیشک اللہ تعالی احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔[البقرة : 195]

    احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
    یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر رحمتیں و سلامتی نازل فرما، یا اللہ! قابل اتباع خلفائے راشدین ، اہل بیت، صحابہ کرام، تابعین کے ساتھ ساتھ اپنے فضل کے صدقے ہم سے بھی راضی ہوجا، یا کریم!


    مترجم شیخ ابن مبارک
    رکن مجلس علماء اردومجلس
    زیر تعلیم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    جزاک اللہ خیرا ، بہت عمدہ موضوع اور خطبہ ،
    اہم فائدہ یہ کہ:
    کائنات پر سوچ و بچار کے بعد ہی عقیدہ توحید کو سمجھنے کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔
    ایک تو تقلید کا رد ، کہ قرآن میں غوروفکرکریں ۔
    دوسرا عقل کا رد ، کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ کائنات کی تخلیق پر غور و فکر کرو، یہ نہیں کہا میری تخلیق پر سوچ و بچار کرنے لگ جاؤ یعنی عقل اللہ کے فرمان کے تابع ہے ۔
    دہریوں کا بھی رد ، جس کے پاس عقل ہو گی وہ ہی کائنات پر غور و فکر کرے گا ، دہریہ جو یہ کہتے ہیں کہ کائنات کا کوئی خالق نہیں ،معلوم ہوا کہ ان کے پاس عقل نہیں ۔ اگر ہوتی تو ایسا کیوں کہتے ۔ ان کا تعلق چوپائیوں سے ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاکم اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,488
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    و اياكم
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں