سید طیب الرحمان زیدی حفظہ اللہ کی بیٹی کا 41 دن میں قرآن حفظ کرنا

اہل الحدیث نے 'آڈیو وڈیو اور فلیش' میں ‏فروری 25, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  2. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    ماشاء اللہ بہت زبردست! اللہ تعالیٰ انہیں اپنا حفظ ہمیشہ یاد رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ان کی خواہش کے مطابق باعمل عالمہ بنائے۔

    تبصرہ:
    میرے مشاہدے کے مطابق جو لوگ میٹرک کے بعد یا میچور ایج میں اپنے شوق سے حفظ شروع کرتے ہیں وہ عموما جلدی مکمل کرتے ہیں۔ چند مثالیں میرے سامنے ہیں۔
    یہ بلاشبہ ایک اعزاز کی بات ہے اور اس میں جو لگن قرآن کے ساتھ وابستہ ہے وہ عظیم ہے۔ مگر مجھے یہ محسوس ہوتا ہے انسان کا حفظ کرنے کا دورانیہ انمول ہوتا ہے۔ کسی کو حفظ میں زیادہ وقت لگتا ہے تو وہ اور اس کے اعزء شاید الجھن کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔ لیکن بعد میں اس وقت کی قدر و قیمت کا اندازہ انسان خود محسوس کرتا ہے۔ زیادہ وقت لگانے کے بھی اپنے فوائد ہیں جن میں منزل کی پختگی اور تجوید وغیرہ شامل ہیں جن میں کبھی کبھار زیادہ جلدی کرنے والے لوگ پیچھے رہ جاتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 7
  3. ابن حسیم

    ابن حسیم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 1, 2010
    پیغامات:
    891
    ماشاء اللہ، اللہ اس بچی کو با عمل عالمہ بنائے اور اسے حفظ قرآن میں پختگی عطا فرمائے،
    ایک عالم دین کے بارے میں بھی سنا تھا کہ انہوں نے ایک ماہ میں قرآن حفظ کیا تھا، لیکن ان کا نام یاد نہیں،
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  4. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    ماشاء اللہ.
    حفظ قرآن کے حوالے سے ذاتی تجربہ تو یہ ہی کہتا ہے کہ اب جو حالات ہیں ان میں میٹرک کے بعد حفظ ہونا چاہئے کیوں کہ اب میٹرک کے بعد بچوں کو یہ محسوس ہو جاتا ہے کہ ان کا وقت ضائع ہو رہا ہے اسی سوچ کی وجہ سے مزید لگن پیدا ہوتی ہے جو وقت کو بچانے کا سبب بنتی ہے میں چھوٹی عمر میں حفظ کے لئے گیا تھا اور تین سال تقریبا فراغت میں لگ گئے.
    ہمارے قاری صاحب کے پاس جو لڑکے میٹرک،ایف اے کے بعد آتے تھے وہ سال میں ہی فارغ ہو جاتے تھے حفظ کے بعد اور اب آکے پتہ چلا ہے کہ کس قدر وقت کا نقصان ہوا ہے.
    واللہ اعلم.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  5. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    یہاں هی دو بڑے شیخ هیں . ان میں سے ایک شیخ کی والدہ محترمہ اپنے پانچ بچوں کو قرآن حفظ کروا رهی هیں جن میں سے تین بچے ماشاءاللہ قرآن حفظ کرچکے هیں اور باقی دو کر رهے هیں ..
    اور ایک بڑے شیخ جن کے 9 بچے اپنی والدہ محترمہ سے قرآن حفظ کر رهے هیں اور ایک بچی چهوٹی هے .. همارے اپنے خاندان میں دیکهتے هوے جتنے لوگوں نے کیا اور سب بچوں کو دیکهتے هوے کہ بچے جتنی چهوٹی عمر میں کر لیں اتنا زیادہ اچها هے آجکل ان فتنوں کے دور میں جب ان کے هاته میں موبائل آجاتے هیں ....
    جتنی جلدی کر لیں اچها هے ورنہ بہت مشکل هوتی هے اور جو بچے مدرسہ میں رهتے هیں ان کے لیئے اتنی مشکل نہیں هوتی وہ جلدی کر لیتے هیں ورنہ بہت مشکل هوتی هے . کچه بچوں کے دماغ بہت تیز هوتے هیں اور کچه بچے جن کو شوق بہت جلدی کر لیتے هیں اللہ هم سب کے بچوں حافظ قرآن بناے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  6. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    ماشاءاللہ
    اللہ تعالی بچی کے علم وعمل میں برکت دے اور عالمہ بنائےاور والدین اور اساتذہ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے.آمین یارب العالمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,485
    ماشاءاللہ ولاقوۃ الاباللہ بہت اچھی خبر ہے اور جو لوگ ابھی قرآن حفظ کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے مہمیز بھی، اللہ تعالی ان کے سب خواب پورے کرے۔ ہمیں عالمات کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
     
  9. ابن حسیم

    ابن حسیم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 1, 2010
    پیغامات:
    891
    قرآن چھوٹی عمر میں حفظ کرنا اس لیے بہتر ہوتا ہے کہ وہ پختہ ہوتا ہے، مگر اس میں والدین کو خصوصی توجہ دینی پڑتی ہے، جو والدین بچوں کو بس مدرسے کے حوالے کر کے سمجھتے ہیں کہ بس اب بچہ حافظ بن گیا تو وہیں ٹائیم ضائع ہوتا ہے، ہمارے اردو مجلس کے ایک پرانے ساتھی جنکی بیٹی نے 7 سے 8 سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا تھا، وہ بتاتے ہیں کہ اس کی دادی اسے اسے روزانہ گودی میں بٹھا کر اسکی منزل اور سبقی سنتی تھیں اور انہی کی خصوصی توجہ سے وہ بچی اتنی کم عمر میں حافظہ بن گئ۔ ماشا ء اللہ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں