غفلت کا شکار ہونا۔پانچویں آفت

بابر تنویر نے 'دلوں کی اصلاح و پاکیزگی' میں ‏مارچ 19, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    پانچویں آفت
    غفلت کا شکار ہونا۔


    غفلت ایسے "سہو" کو کہتے ہیں، جو دل پر طاری ہوتا ہے تو اسے نفع پہنچانے والی چیز کے اپنانے اور تکلیف پہنچانے والی چیز کے چھوڑنے سے اندھا کردیتا ہے ، پس غفلت بہت ساری برائيں کی جڑ ہے، لیکن اس کے باوجود لوگوں کے درمیان یہ خصلت و عادت بہت زیادہ رواج پا چکی ہے، اللہ جل و علا کا ارشاد ہے:
    یونس 92
    ]وَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ[
    اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔

    اللہ کی قسم! یہ نہایت خطرناک بیماری ہے، جس سے اللہ عزوجل نے بچنے کے لیے کہا ہے اور اس قسم کے لوگوں کی صحبت اپنانے سے روکا ہے، چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا
    الاعراف 205
    : ]وَلا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ[
    اور تم اہل غفلت مین سے مت ہونا۔

    نیز اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا:
    الکھف: 28
    ]وَلا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً[
    دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گذر چکا ہے۔

    معلوم ہوا کہ غفلت دل کو پاکیزہ بنانے والی، اسے نفع پہنچانے والی، اسے پروان چڑھانے والی اور اس کی اصلاح کرنے والی اور اسے برائیوں دور رکھنے والی چیزوں سے بے پروا کردیتی ہے۔

    اے برادر نیک بخت: یہی اساسی اور بنیادی آفات و امراض سے بچنے کے لیے عزم محکم کیجیے اور ان سے دور رہنے کی لیے سلامتی کے اسباب کو اپنایے، کیونکہ دل کی پاکیزگی اور اس کی استقامت کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ مگر ایسے اسباب کے ذریعہ جن کا اپنانا بے حد ضروری ہے، اور ایسے دروازوں کے ذریعہ جن پر دستک دینا اور ان میں داخل ہونا نہایت ضروری ہے، کیونکہ نتائج اپنے مقدمات سے مربوط ہوتے ہیں، لہذا جسے ان عظیم آفات اور بلاؤں سے بچنے کی خواہش اور آرزو ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ان سے بچاؤ کے راستے کو اپناۓ، اس لیے کہ کشتی خشکی پر نہیں چلتی، ارشاد ربانی ہے:

    الطلاق 4
    ]وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً[
    اور جو شخص اللہ تعالی سے ڈرے گا اللہ اس کے ہر کام میں آسانی کردے گا۔

    اس لیے تم اللہ تعالی کے احکام کی حفاظت کرو، وہ تمہاری حفاظت کرے گآ، تم اللہ کے اوامر کی حفاظت کرو، تم اسے اپنے سامنے پاؤگے۔

    امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

    بخاری 7405
    قال رسول الله r: ((قال الله تعالى: إذا تقرّب العبد إلىّ شبراً تقربت إليه ذراعاً، وإذا تقرب إلىّ ذراعاً تقربت إليه باعاً، وإذا أتاني يمشي أتيته هرولة))
    اللہ تعالی فرماتا ہے، جب میرا بندہ میری جانب ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس کی جانب ایک ہاتھ آتا ہوں، اور جب وہ میری جانب ایک ہاتھ آتا ہے تو میں اس کی جانب دو ہاتھ قریب آتا ہوں، اورجب وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔

    نیز اللہ جل شانہ نے فرمایا:
    العنکبوت 69
    : ]وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ[
    اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے۔

    پس عزم مصمم کیجیے جی ہاں عزم مصمم اور جلدی کیجیے بہت جلدی، ان جملہ بیماریوں اور آفتوں سے نجات اور چھٹکارا پانے کے لیے ، کیونکہ صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جسے امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے:

    صحیح البخاری 5678
    -: ((ما أنزل الله داءً إلا أنزل له شفاء))
    اللہ تعالی نے کوئ بیماری نہیں مگر اس کے لیے شفا بھی اتاری ہے

    دلوں کی اصلاح
     
    Last edited: ‏مارچ 22, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا بہت مفید سلسلہ ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,323
    ماشاء اللہ
    اللہ مزید قوت و طاقت عطا کرے
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں