ہم داعش کو خوارج کیوں کہتے ہیں؟

ابو ہریرہ نے 'فتنہ خوارج وتكفير' میں ‏مارچ 28, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابو ہریرہ

    ابو ہریرہ رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏فروری 18, 2015
    پیغامات:
    42
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    ہم داعش کو خوارج کیوں کہتے ہیں؟

    اس نوٹ میں ہم اپنی گفتگو کسی تفصیل میں جائے بغیر ٹو دی پوائنٹ رکھیں گے جس بھائی نے خوارج کے بارے تفصیل جاننی ہو اس کے لئے نیچے لنکس دئے گئے ہیں ان کا مطالعہ کر لے۔

    سب سے پہلے تو سمجھنا ہو گا خوارج کسے کہتے ہیں؟آج کل کچھ بھائی سمجھتے ہیں کہ خوارج شائد کوئی امریکی اتحادی ہوں گے یا کوئی طاغوتی جماعت ہو گی یا کوئی انتہائی لبرل سیکولر قسم کے لوگ ہوں گے جن کو دیکھتے ہی ہم پہچان جائیں گے کہ یہ خوارج ہیں۔ حالانکہ بات اس سے بالکل الٹ ہےخوارج بظاہر انتہائی زیادہ ایمان دار مخلص عبادت کرنے والے قیام و سجود کرنے والے اور عام مسلمانوں سے زیادہ قرآن پڑہنے والے ہوتے ہیں۔ لیکن احادیث کے مطابق ان کا قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ یعنی ان کا قرآن ان کی نمازیں ان کو کچھ فائدہ نہیں دیں گی۔

    غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ نشانیاں تو اک اچھے سچے مسلمان کو ظاہر کرتی ہیں تو کیوں پھر ان کو خوارج کہا جاتا ہے
    تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مسلمانوں کو ہی کافر مرتد کہنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر ان سے قتال کرتے ہیں
    کچھ نشانیوں کے مطابق خوارج وہ ہوتے ہیں جو کبیرہ گناہوں پر بھی تکفیر کرتے ہیں

    کثیر اہل علم نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ مذہبِ خوارج (کبیرہ گناہوں کے مرتکب کی تکفیر کرنا) کی یہ صفت تمام ’خوارج‘ کے لیے جامع صفت نہیں ہے، نہ ہی یہ خروج کرنے کی واحد شرط ہے، بلکہ خوارج کے اندر وہ تمام شامل ہیں جو مسلمانوں کی ناحق تکفیر کرتے ہیں اور انکےخون کو حلال کرتے ہیں اگرچہ وہ کبائر کے مرتکب کے کفر کا عقیدہ نہ بھی رکھتے ہوں۔

    ابن تیمیہؒ [الفتاوی] میں کہتے ہیں:
    ’’خوارج اپنے دین کو واجب التعظیم اور بلندتر سمجھتے ہیں: جماعت المسلمین میں سے نکل جاتےہیں، اور انکے خون اور اموال کا حلال کر لیتے ہیں ‘‘اور فرمایا:
    ’’یہ اہل قبلہ کے خون کو حلال اس اعتقاد کے ساتھ کرتےہیں کہ یہ مرتدین ہیں اور یہ (اصلی) کفار( جو مرتدین نہیں ہیں )کے مقابلے میں اِن (اہل قبلہ) کے خون کو زیادہ حلال جانتے ہیں ‘‘جیسے خوارج کے بڑے عہدِ علیؓ بن ابی طالب کے دور میں جمع ہوئے، اور قرآن کو حکم بنانے کا عہد لیا، حق کو طلب کرنے کی بات کی اور ظلم سے انکار کیا، ظالموں سے جہاد کرنے اور دنیا سے بےرغبتی پر یکجا ہوئے، نیکی کی دعوت اور برائی سےبچنے کی نصیحت کی، پھر اس کے بعد صحابہؓ کے خلاف قتال پر نکل کھڑے ہوئے۔

    پس سب سے بڑی نشانی جس سے خوارج کی پہچان ہوتی ہے وہ یہی ہے کہ وہ بظاہر متقی دیندار نمازی ہونے کے باوجود مسلمانوں کو ہی مرتد کافر کہ کر ان سے قتال شروع کر دیتے ہیں۔

    کیا یہ سب نشانیاں واقعی داعش میں موجود ہیں کہ ان کو خوارج کہا جائے؟جی ہاں یہ سب نشانیاں داعش میں موجود ہیں یہاں ہم ثبوت کے ساتھ یہ ثابت کریں گے انشاءاللہ
    داعش شامی جہادی گروپس جبھۃا لاسلامیہ اور جبھۃ النصرہ کو مرتد سمجھتی ہے۔
    اس کے کچھ ثبوت یہ ہیں

    1: پہلا ثبوتداعش اپنے آفیشیل مجلہ دابق 6 میں احرارالشام( جبھۃ الاسلامیہ کا حصہ) کو مرتد کہ کر پکار تی ہے دیکھیں صفحہ نمبر26

    [​IMG]

    2: دوسرا ثبوتداعش نے البوکمال میں اعلان کیا کہ ہم مندرجہ ذیل گروپس کے افراد کے لئے توبہ کا دروازہ کھولتے ہیں
    ۱۔ جیش الحر گروپ
    ۳۔ جیس کو جبھۃ ااسلامیہ کہا جاتا ہے۔
    ۲۔جبھہ الجولانی (جبھۃ النصرہ)
    ۳۔نصیری سپاہی ( جو اہل سنت ہوں)

    ان کی توبہ مندرجہ ذیل شرائط پر قبول ہو گی

    1۔اپنے اوپر اقرار کرے شخص کہ وہ ارتداد پر تھا۔2۔ شری دورہ کرے۔
    3۔ ہمارے معسکرات کی طرف آئے اور پھر فرنٹ لائنس پر لڑے
    4۔جو بھی معلومات اس کے پاس ہیں ہمیں دے۔
    5۔ تمام اسلحہ تسلیم کروائے۔

    پس توبہ کی سب سے پہلی شرط سے یہ ثابت ہے کہ یہ جبھۃ النصرہ اور جبھۃا لاسلامیہ کو مرتد سمجھتے ہیں۔ اصل عربی متن بمعہ ثبوت کے یہ ہے

    [​IMG]

    3:تیسرا ثبوتجیش المہاجرین کے امیر صلاح الدین الشیشانی جو کہ ابھی تک اس لڑائی میں غیر جانبدار تھے ان کو جبھۃ الاسلامیہ اور جبھۃ النصرہ نے داعش کی جانب بھیجا کہ اس وقت آپس کی لڑائی کا ٹائم نہیں مسلمان چاروں طرف سے پس رہے ہیں تو ہم صلح و فائر بند ی کی پیش کش کرتے ہیں صلاح الدین الشیشانی جو کہ امارتِ قوقاز کے سابقہ امیر ابو عثمان ؒ (ڈوکا عمروف)سے بیعت شدہ تھے ان کے بعد ان کی بیعت امیر ابو عثمان ؒ (ڈوکا عمروف)کے جانشین ابو محمد داغستانی سے ہے وہ داعش کے پاس الرقہ گئے لیکن داعش نے صاف جواب دیا کہ ان لوگوں سے صلح نہیں ہو سکتی وہ کفار ہیں۔

    [​IMG]

    اس ملاقات کے بارے مکمل جاننے کے لئے اس لنک پر کلک کریں

    http://www.chechensinsyria.com/?p=22885
    http://justpaste.it/jmwa1

    اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ثبوت ہیں لیکن طوالت کے پیش نظر پیش نہیں کئے جارہے۔
    داعش جن علاقوں پر ابھی قابض ہے یہ تقریبا سب شامی مجاہدین نے بشار نجس سے آزاد کروائے۔یہ نقشہ دیکھیں کہ دولہ شروع شروع میں کن علاقوں پر قابض تھی . اس نقشہ میں بھی جن جن علاقوں پر داعش کا کنٹرول دکھایا گیا ہے ان میں سے بھی کچھ داعش نے شامی جہادی گروپس سے چھینے ہوئے ہیں ۔ اس سے پرانا بھی ایک نقشہ موجود تھا بد قسمتی سے وہ مل نہیں سکا۔

    [​IMG]

    اس کے بعد یہ نقشہ دیکھیں جس میں آپ واضح دیکھ سکتے ہیں کہ داعش نے بشار سے علاقے چھیننے کی بجائے پہلے سے فتح شدہ جبھۃ النصرہ اور جبھۃ الاسلامیہ کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ۔ اور خوارج کی ایک اور نشانی پوری کر دی کہ کفار کو چھوڑ دیں گے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے۔ ہم ان کوخوارج نہ کہیں تو کیا کہیں؟

    [​IMG]

    اس نقشہ کا پہلے نقشے سے موازنہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ داعش شام میں مسلمان جہادی گروپوں کا قتل عام کرنے کے بعد بشار سے بہت کم لڑی ہے جبکہ شامی جہادی گروپ علما کے فتوی کے مطابق صرف داعش کے حملوں کو روکتے ہیں ان پر جوابی حملے نہیں کر رہے اور اپنی توجہ کفار اصلی کی جانب رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن ظاہری بات ہے جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو اس کا علاج کرنا پڑتا ہے اگر داعش مسلمان جہادی گروپس کی تکفیر اور اس سے قتال سے باز نہ آئی تو پھر قوم عاد کی طرح قتل کرنے والی حدیث پر عمل کرنا پڑے گا۔
    نبی کریم ﷺ نے خوارج کو قوم عاد کی طرح قتل کرنے کا حکم دیا۔ کیونکہ ان کا فساد سب سے بڑھ کر ہے۔

    پس خوارج کی نشانیاں جماعت الدولہ کے اندر جمع ہو چکی ہیں علماء حق ان کو خوارج قرار دے چکے ہیں اور امرائے جہاد ان سے برات کا اعلان کر چکے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف ان کی کسی طور بھی مدد نہیں کی جا سکتی ورنہ وہ لوگ بھی انہی میں شمار ہوں گے۔


    یہاں پر کچھ لوگ شامی جہادی گروپس پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ یہ سعودی ایجنٹ ہیں اور اسلام اور شریعت کے مخالف ہیں

    اس پر شیخ زہران علوش یہ جواب دیتے ہیں۔ کہ یہ اگر سچے ہیں تو ثبوت پیش کریں ۔
    ہم کسی کے ایجنٹ نہیں اور ہم شریعت کے سوا اور کچھ نہیں چاہتے

    [​IMG]

    [​IMG]
    شیخ زہران علوش ایک اور جگہ اپنے ایک بیان میں یہ واضح کرتے ہیں کہ جمہوریت میرے قدموں تلے ہے شریعت اسلام ہی ہمارا نصب العین ہے۔

    اور جبھۃ الاسلامیہ اور جبھۃ النصرہ نے یہ وضاحت بھی کی کہ داعش کے خلاف کفار کی کسی بھی قسم کی مدد حرام ہے ۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم کفار کے ساتھ مل کر داعش سے لڑیں بلکہ یہ ممکن ہے کہ داعش سے مل کر کفار سے لڑا جائے۔

    اور پھر اوپر سے داعش نے اپنے افعال کا جواز گھڑنے کے لئے یہ الزامات لگانے شروع کر دئے کہ شامی گروپس نے ہمارے بندوں کو قتل کیا اور بہنوں کی عزتوں کو پامال کیا ہے ۔ جب غیر جانبدار چیچن مجاہدین نے ان باتوں پر تحقیق کی تو یہ سفید جھوٹ نکلے۔

    The Lie of: "Raping the Muhajirat"

    MUSLIM SHISHANI ON ISLAMIC FRONT, ISIS, & RUMORS OF KIDNAPPED WOMEN
    داعش کے ان الزامات کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر کے محاذوں کے مجاہدین نے اس فتنے کا یہ حل نکالا کہ ایک غیر جانبدا ر شرعی عدالت تشکیل دی جائے جو تمام ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے اپنا فیصلہ سنائے ۔ کیونکہ داعش کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے جو وہ عدالت میں پیش کر کے سچے بنتے اس لئے یہ فیصلہ ماننے سے صاف انکار کر دیا

    انہی کے بارے اللہ تعالی فرماتا ہے

    اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو تم ان کے درمیان صلح کراؤ پھر اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے پر تعدی و زیادتی کرے تو تم سب ظلم وزیادتی کرنے والے سے لڑو۔ یہاں تک کہ وہ حکمِ الٰہی کی طرف لوٹ آئے پس اگر وہ لوٹ آئے تو پھر تم ان دونوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو۔ بےشک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ سورہ الحجرات 49ایک اور جگہ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں

    کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک وشبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ظالم ہیں ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں سور نور آئت نمبر 50-51یہی وجہ کے وہ علما اور مجاہدین امرا جو کبھی الدولہ الدولہ کرتے نہیں تھکتے تھے آج وہی ان کے لئے خوارج کا فتوی جاری کر رہے ہیں اور یہ جاہل لوگ اپنی اصلاح کرنے کی بجائے انہی مجاہدین اور علما پر طعن و تشنیع کرتے ہوئے اپنی گمراہی میں اور بھی آگے بڑھ رہے ہیں۔

    چاہے یہ خوارج پورے شام و عراق پر ہی قابض کیوں نہ ہو جائیں ان کے عقیدے پر کبھی بھی جمع نہیں ہوا جاسکتا ۔ چاہے یہ خلافت سے بھی بڑا کوئی لیبل اپنےاوپر چسپاں کر لیں۔ حق پہچاننے کا معیار کتاب وسنت ہے نہ کہ علاقے یا نام۔

    ماضی میں بھی خوارج کے پاس حکومتیں رہی ہیں اور وہ بڑے بڑے علاقوں پر قابض رہے ہیں لیکن آج ان کا کوئی نام و نشان نہیں

    ماضی قریب میں خوارج کی مثال الجزائر کے خوارج تھے جن کے پاس اس داعش سے زیادہ علاقہ ان سے زیادہ سپاہی موجود تھے اور انہوں نے بھی خلافت کا اعلان کیا تھا۔لیکن آج ان کا نام و نشان نہیں

    اگر کسی کا نام زندہ ہے تو وہ مسلمان سچے مجاہد ہی ہیں جو آجکل وہاں القاعدہ فی اسلامی مغرب کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

    اس لئے میرے بھائی حق کا ساتھ دیں چاہے وہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ کسی کے نعروں اور سلوگن کے دھوکہ میں نہ آئیں۔
    حدیث:
    ان کے نعرے(slogans) اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کن ہو ں گی۔
    طبرانی۔ المعجم الاوسط۔ 186: 6، الرقم 6142احادیث کے مطابق اس کا کوئی جہاد نہیں جس کے ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ نہیں ۔


    اس لئے اپنے جہاد اور اعمال کے بارے اللہ تعالی سے ڈریں۔ خوارج کے بارے میں مزید تفصیل سے جاننے کے لئے ان لنکس پر کلک کریں۔


    http://justpaste.it/iso1
    http://justpaste.it/iso4

    وضاحت:یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ جیش الحر بہت سارے گروہوں کا مجموعہ ہے جو کسی ایک بندے کی کمانڈ میں نہیں ہے۔ ان گروہوں کے آپس کے نظریات بھی ایک جیسے نہیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر گروہ بہت اچھے مجاہدین ہیں لیکن یہ ممکن ہے کہ کچھ افراد یا گروہ سیکولر نظریات اور فسادی اورارتداد پر بھی ہوں لیکن اس کا فیصلہ مجاہدینِ شام اور علمائے کرام کریں گے ۔کچھ بدعتی فاسق فاجر بھی ہو سکتے اور مرجیہ بھی لیکن اس بنیاد پر ان کی تکفیر نہیں ہوتی، یہ فیصلہ بھی اہل شام اور علمائے شام اور مجاہدینِ شام کے سپرد ہو گا جو فقہ الواقع کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ یہ معاملہ تو کسی بھی جماعت کے ساتھ پیش آ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے صرف نام کی وجہ سے ان سب پر ایک سا حکم نہیں لگتا ہے۔

    اسی حوالے سے شیخ سفر الحوالی اپنے ایک مضمون ''منہج تعامل اہل قبلہ'' میں لکھتے ہیں:اہل سنت کے ہاں یہ چیز بدعت شمار ہوتی ہے اور سلف سے اس پر شدید تنبیہ پائی جاتی ہے کہ لوگوں کی جانچ اس بنیاد پر ہو کہ ایک معیّن گروہ یا معیّن شخصیت کےساتھ کسی کی دوستی ہے، یا دشمنی؟ (یہاں شیخ مسلمانوں کے آپس کی اختلافی جماعتوں کی دوستی دشمنی کی بات کر رہے ہیں نہ کہ کفار سے دوستی دشمنی کی)(لوگوں کو پرکھنے کی کسوٹی یہ ہو کہ کون کس کا حمایتی ہے اور کون کس کا مخالف؟) دوستی اور دشمنی کی جائے گی حقیقتوں کو بنیاد بنا کر، نہ کہ دعووں کو؛ یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ کسی نے اپنے لیے کیا القاب اختیار کر رکھے ہیں یا لوگوں نے اس پر کیا لیبل لگا رکھے ہیں۔

    یوں سمجھو، اِن کی جماعتِ صغریٰ میں اِن کی جماعتِ کبریٰ کی بابت پوری ایک راہنمائی ہے: جس طرح نماز کے معاملہ میں اِن پر واجب ہے کہ خود تو اِن کی نماز نبی اور خلفائے راشدین ہی کے طریقے پر اور ایک متبع سنت امام کے پیچھے ہو، تاہم اگر کوئی منافق یا کوئی بدعمل شخص بھی اِن کی مسجد میں آ جاتا ہے اور اِن کے ساتھ شامل ہو کر نماز پڑھنے کا خواہشمند ہے تو یہ اُس کو روکیں نہیں… اسی طرح (وسیع تر زندگی میں) یہ واجب ہے کہ اِن کی اپنی جتھہ بندی تو سنت پر ہی ہو، اور سنت بھی اپنے وسیع اور عمیق مفہوم کے ساتھ، مگر یہ اس بات میں مانع نہ ہو کہ کسی بدعت یا کسی گناہ میں گرفتار لوگ بھی اِن کے ساتھ مل کر اسلام کی نصرت کریں؛ اور اسلام دشمنوں کے خلاف صف آرا ہونے کےاِس مبارک عمل میں اِن کے ہمرکاب ہوں۔ہاں یہ ایسے لوگوں کو راہِ راست پر لانے کےلیے کوشاں بھی ہوں، جس یہ بات اس سے کہیں بہتر ہے کہ وہ (اہل بدعت یا اہل معصیت) اپنی مسجد اور امام ہی اِن (اہل سنت) سے الگ کر لیں اور پھر اِن دونوں مسجدوں کے آپس میں ہی ٹھن جائے اور لڑائی بھڑائی کا عمل جاری ہوجائے۔

    شیخ سفر الحوالی ایک اور جگہ لکھتے ہیں:امت کے کھلے دشمن کے خلاف اہل سنت کی ہمہ جہتی جنگ میں امت کے ہر طبقے، کو ساتھ چلایا جاتا ہے، جن میں ایسے مسلمان بھی بڑی تعداد میں آئیں گے جن کی زندگی شریعت کی بعض واضح خلاف ورزیوں سے آلودہ ہے یا جن کے عقیدے میں ایک درجے کی خرابی ہے۔یہ شرط نہیں لگائی جائے گی کہ پہلے وہ شریعت کی اُن خلاف ورزیوں کو اپنی زندگی سے باہر کریں یا اپنے عقیدے کی خرابیوں کو دور کریں اور اس کے بعدکافر کے خلاف ہمارے اِس قتال یا منافق کے خلاف ہماری اِس سماجی مزاحمت میں شریک ہوں؛ البتہ جب تک ان کے اعمال اور حلیے باشرع نہیں ہوتے اور ان سے عقیدے کی خرابیاں دور نہیں ہوتیں تب تک کافر ہمارے ساتھ جو کرتا ہے کرتا رہے!!! تب تک صلیبی، کمیونسٹ، سیکولر، لبرل ہماری بستیوں کو تاراج، ہماری عصمتوں کو پامال اور ہمارے معاشروں کو مسخ کرنے کا مشن جس قدر پورا کر سکتا ہے اور اس میں جس قدر آگے بڑھ سکتا ہے بڑھ لے؟؟؟یہ درست ہے کہ اِس عمل کے دوران ہم نہایت حکمت اور دانائی سے کام لیتے ہوئےان کو سنت اور اطاعت کی راہ پر لانے کی بھی کوشش کریں گے؛ بلکہ خود اِس عمل کی برکت سے ان کی زندگی میں نہایت اعلیٰ تبدیلیاں برپا ہوتی چلی جائیں گی (ان شاءاللہ)۔۔تاہم کفر کو گزند پہنچانے کی یہ سعادت لینے سے ہم انہیں ان کی اِس گناہگاری کی حالت میں بھی کسی صورت نہ روکیں گے (بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کریں گے)؛اور ان میں کسی بھی عمل کی کمزوری یا عقیدے کی خرابی کو اِس فرض کی ادائیگی سے پیچھے رہنے کی ’’دلیل‘‘ نہیں بنائیں گے۔

    کس فقیہ نے کہا ہے کہ ایک آدمی جب تک کچھ گناہوں میں ملوث ہے تب تک اس کے حق میں دین کے بعض فرائض ادا کرنا منع ہے۔ جو فرض ہے وہ فرض ہے؛ نیکوکار پر بھی اور گناہگار پر بھی۔ اور جب تک شرک نہ ہو، دونوں کا عمل اللہ قبول کرتا ہے۔ خود یہ حضرات سوچ لیں؛ایک آدمی کے ڈاڑھی نہ رکھنے یا ایک عورت کے سر نہ ڈھانپنے کو مثلاً اگر یہ گناہ سمجھتے ہیں تو کیا یہ ایک بےڈاڑھی مرد یا ایک بےپرد عورت کو ’’نماز‘‘ پڑھنے سے روکیں گے؟ یا ’’نماز‘‘ پڑھنے سے اُس کی حوصلہ شکنی کریں گے؟ کہ منہ پر ڈاڑھی ہے نہیں اور نماز پڑھنے میں لگے ہو!!! وہاں یہ خود کہیں گے کہ بھئی وہ گناہ اپنی جگہ مگر نماز کا فرض اپنی جگہ۔ تو پھر ’’جہاد‘‘ کا فرض اپنی جگہ کیوں نہیں؟ ایک گناہ کے باعث ’’نماز‘‘ سے نہیں روکا جائے گا، اپنے مدرسہ کو ’’چندہ‘‘ دینے سے نہیں روکا جائے گا، لیکن ’’جہاد‘‘ سے روکا جائے گا! سبحان اللہ!!!

    خود شیخ ابو مصعب الزرقاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں ہر اس بدعتی کے ساتھ مل کر جھاد کرتاہوں کہ جب تک وہ نواقص کا ارتکاب نہ کرے ۔ ہاں جو کسی نواقض کا ارتکاب کرے میں اس کےساتھ نہیں لڑوں گا نہ ہی اس کےجھنڈے تلے لڑوں گا ۔۔ ہاں مگر یہ بات مجھےاس سےنہیں روکےگی کہ میں اسے دعوت دوں محبت کے ساتھ اور اس امیدکے ساتھ کہ وہ اسلام سنت اور اس کی رہنمائی کی جانب واپس لوٹ آئے ۔۔۔ اور میں اس پر کبھی بھی تلوار نھیں اٹھاوں گا جب تک کہ ہم ایک ہی دشمن سے لڑ رہے ہوں ۔

    [​IMG]

    پھر آگے فرماتے ہیں:جہاں تک خصوصی طور پر اہل سنت کا تعلق ہے اور عمومی طور پرمسلمانوں کا، تو پھر ہم ان کے ساتھ سوائے اچھائی کے اور کسی چیز کے ساتھ منسلک نہیں ہوتے اور فلوجہ (کی جنگ) کے ایام میں، ہم ان لوگوں کے ساتھ تعلق میں تھے جو ہم سے کافی مسائل میں مخالفت رکھتے ہیں، اس کی ایک مثال فلوجہ کی مجلسِ شوری المجاہدین تھی، جس میں وہ ارکان بھی شامل تھے جو صوفی تھے، اس چیز نے اس بات کو ہم سے مانع نہ کیا کہ ہم ان کےساتھ مل کر صلیبیوں کے خلاف لڑیں۔
    1427 ھ الفرقان میڈیا

    [​IMG]

    اور پھر شیخ عبداللہ عزام رحمۃ اللہ علیہ اس بارے فرماتے ہیں:جہاد چاہے فاسق وفاجر کے ساتھ مل کر کرنا پڑے ایسا واجب ہے اس سے منہ نہیں موڑا جا سکتا۔ یہی ایک اہل سنت والجماعت کا طریقہ کار ہے کہ جہاد ہرنیک وفاجر کے ساتھ مل کر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ بعض اوقات اللہ اپنے دین کی مدد فاسق وفاجر لوگوں اور بداخلاق قوموں سے بھی کرواتا ہے۔ یہی اس امت کے بہترین لوگوں کا ہمیشہ سے طریقہ کار رہا ہے۔ اور یہی آج ہر مکلف پر واجب ہے۔ اس سلسلے کی دوسری بات یہ ہےکہ امرائے جہاد سے جنگ نہ کی جائے۔ چاہےوہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہوں اور نہ ہی اسلامی کیمپ کی طرف سے لڑنے والی فوجوں سےبھڑا جائے۔ چاہے ان میں کتنا ہی فسق و فجور پایا جائے۔یہ خوارج کے ایک گروہ ''حروریہ'' کا مسلک ہے،اسی طرح جوکم علمی کی وجہ سے فاسدانہ زہد کا رویہ اختیارکریں جہاد میں ان کا ساتھ بھی اسی طرح دیا جائے گا اور اگر کم علم اور جاہل زہاد اپنے فاسدانہ زہد کے ساتھ جہاد میں اتر آئیں تو ان کا بھی پورا ساتھ دیا جائے گا۔

    [​IMG]

    پس ہم نے آپ لوگوں تک شیوخ جہاد کا واضح واضح موقف پہنچا دیا ہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو راہ حق پر چلنے اور مرجئہ اور خوارج کے مذہب سے بچا کر اہل سنت والجماعت کے مذہب پر گامزن رکھے آمین

    والسلام
    دعاؤں کا طالب
    مجاہد جبھۃ النصرہ (القاعدہ فی بلاد الشام)
    https://justpaste.it/daesh2
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    شیخ ابومصعب الزرقاوی کو بعض علماء نے داعش کی تنظیم کے حوالے سے ذمہ دار قرار دیا ہے کہ اس نے اخوان کے مرشد سے بیعت کی اور تکفیراور خروج کی طرف آیا ـ اس میں کتنی صداقت ہے ؟
     
  3. خطاب

    خطاب -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 1, 2015
    پیغامات:
    74
    باقی چھوڑیں یہ بتائیں کہ اگر یہی نشانیاں القائدہ و طالبان پر صادق آتی ہوں تو کیا وہ بھی ۔۔۔۔؟؟؟؟
    آگے آپ سمجھدار ہیں۔۔۔

    القائدہ کے نزدیک شائد خوارج وہی ہیں جو القائدہ سے قتال کریں۔۔۔ لیکن وہی القائدہ مسلم معاشروں میں فساد ڈالے، تو اہل السنہ والجماعتہ۔۔۔۔ یہ کیا ماجرا ہے؟
     
  4. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    ظاہر ہے وہ بھی۔۔یہی انصاف ہے
    یہ ماجرا وہی ہے جس کی وجہ سے اہل علم نے القاعدہ سے برات کا اظہار کیا ہے ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں