صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا تعارف آئمہ اھل السنہ کی زبانی

عبد الرحمن یحیی نے 'سیرتِ سلف الصالحین' میں ‏جون 12, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    اہل سنت والجماعت کا بنیادی عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام سے محبت کی جائے ، انکے ایمان و سچائی کی گواہی دی جائے، انہیں با عفت، امانتدار، اور ہمہ قسم کےشر سے محفوظ جانا جائے، اسی طرح فردِ واحد یا تمام صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنا تباہی و بربادی اور صراطِ مستقیم سے دور ہونے کا باعث ہے : امام احمد رحمہ اللہ نے (3589) پر جید سند سے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ: "اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں کی جانب دیکھا تو ان میں سب سے بہترین دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پایا چنانچہ اللہ تعالی نے انہیں اپنےلئے خاص کرلیا اور اپنا پیغمبر بنایا، پھر آپکے بعد تمام لوگوں کے دلوں کو ایک بار پھر پرکھا تو اصحابِ محمد کا دل سب سے اچھا پایا اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وزراء بنایا، جو دینِ محمد کی خاطر قتال کرتے ہیں"
    میمونی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "مجھے احمد بن حنبل (رحمہ اللہ) نے کہا: ابو الحسن! جب تم کسی شخص کو صحابہ کرام کا تذکرہ برے انداز میں کرتے دیکھو تو اسکے مسلمان ہونے پر شک کرو" انتہی "البدایہ والنھایہ" (8/148)
    ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "جب تم کسی کو اصحاب رسول کی شان میں گستاخی کرتے دیکھو تو سمجھ لو کہ وہ شخص زندیق ہے ؛ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن دونوں ہمارےہاں حق ہیں، اور ہمارے پاس قرآن اور سنت نبوی کو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے پہنچایا ہے، اصل میں انکا ہدف صحابہ کرام پر جرح کرنے کے بعد کتاب وسنت کو معطل کرناہے، حالانکہ وہ خود جرح کے لائق ہیں، اور یہی لوگ زندیق ہیں" انتہی "الکفایہ فی علم الروایہ" از خطیب بغدادی صفحہ (49)
    ابو نعیم الحافظ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "تم یہ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالی نےاپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام سے درگزر اور انکے لئے مغفرت طلب کرنے کا حکم دیا، اور کہا کہ ان کے ساتھ نرمی سے برتاؤ کریں، چنانچہ جس نے انہیں گالی گلوچ کا نشانہ بنایا یا انکے داخلی معاملات کی اچھی توجیہ بیان نہیں کی تو وہ سمجھ لے کہ وہ صحابہ کے بارے میں اللہ کے کئے ہوئے حکم ، نصیحت اور آداب سے دور ہو رہا ہے، وہ اپنی زبان کا بے لگام استعمال نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام، اسلام اور مسلمانوں کے بارے بد نیتی کی وجہ سے کر رہا ہے" انتہی "تثبیت الامامۃ" صفحہ (375)
    ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ اپنا پیغام بنیادی طور پر کسے دینا ہے اور اسکا بعد میں وارث کسے بناناہے، اسے معلوم ہے کہ اس پیغام کو اٹھانے کیلئے کون مناسب ہے؟ جو اسے لوگوں تک مکمل امانتداری ، خیر خواہی کیساتھ پہنچائے، اسے پیغام کی عظمت کا بھی احساس ہو، اسکے حقوق بھی ادا کرسکے، اور اسکے احکامات پر ڈٹ کر عمل بھی کرے اور پھر باری تعالی کی نعمتوں پر شکر کرتے ہوئے اسکا قرب بھی حاصل کرے،اور اللہ ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو اس کام کے لائق نہیں ہیں، بالکل ایسے ہی اللہ تعالی کو یہ بھی علم ہے کہ اپنے رسولوں کی وراثت کیلئے کون لوگ مناسب ہیں؟ اور کون انکے بعد اس پیغام کو آگے پہنچانے کیلئے خلیفہ بن سکتے ہیں" انتہی "طریق الھجرتین" صفحہ (97)
    انہی صحابہ کرام کے بارےمیں سورہ الفتح میں فرمانِ باری تعالی ہے:
    ( مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ )ترجمہ: محمد -صلی اللہ علیہ وسلم- اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر تو سخت -مگر- آپس میں رحم دل ہیں۔ تم جب دیکھو گے انہیں رکوع و سجود کرتے ہوئے اور اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کی تلاش کرتے ہوئے دیکھو گے -کثرت- سجدہ کی وجہ سے ان کی پیشانیوں پر امتیازی نشان موجود ہیں۔ ان کی یہی صفت تورات میں بیان ہوئی ہے اور یہی انجیل میں ہے جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کونپل نکالی پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی اور اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی -اس وقت وہ- کسانوں کو خوش کرتی ہے۔ تاکہ کافروں کو ان کی وجہ سے غصہ دلائے۔ اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔ سورۃ الفتح/ 29
    ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: "امام مالک رحمہ اللہ نے اس آیت سے رافضہ کے کفر پر استدلال کیا ہے، کہ جنہیں صحابہ کرام کی وجہ سے غیض و غضب کا سامنا ہے، کہا: "اس لئے کہ صحابہ کرام انہیں غصہ دلاتے ہیں، اور جسے صحابہ کرام غصہ دلائیں وہ اس آیت کی بنا پر کافر ہے" انکے اس استدلال پر کچھ علمائے کرام نے موافقت بھی کی ہے، جبکہ صحابہ کرام کے فضائل میں احادیث بہت زیادہ ہیں، اسی طرح ایسی احادیث بھی موجود ہیں کہ جن میں صحابہ کرام کا برے الفاظ سے تذکرہ کرنا منع کیا گیا ہے، اگرچہ ان کیلئے اللہ کی تعریف ہی کافی ہیں، اور اللہ تعالی ان پر راضی بھی ہے "انتہی "تفسیر ابن کثیر" (7/362)
    قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "جس شخص نے کسی ایک صحابی کی تنقیص کی یا انکی روایات کو طعن کا نشانہ بنایا اس نے اللہ رب العالمین کی تردید کی اور مسلمانوں کی شریعت کو معطل کردیا" انتہی "تفسیر قرطبی" (16/297)
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اس امت کے ابتدائی لوگوں نے ہی اقامتِ دین کا کام کیا، اس دین کی تصدیق کی، سیکھا، اور اس پر عمل کیا، پھر اسکی تبلیغ بھی کی ، اسکے بعد انکی شان میں طعن زنی کرنا دین میں طعن زنی ہے، یہی دین ِانبیاء سے اعراض کا موجب ہے، اصل میں تشیع کی ابتدا کا مقصد یہی تھا کہ اللہ کے راستے سے روک دیا جائے، اور رسول اللہ نے اللہ کی جانب سے جو پیغام پہنچایا ہے اسے معطل کردیا جائے، یہی وجہ تھی کہ جسقدر امت میں کمزوری آتی اسی قدر تشیع کا ظہور ہوتا، چنانچہ مُلحِد لوگوں میں اس قسم کے گمراہ کن نظریات حقیقی شکل میں ظہورپذیر ہوئے "انتہی "منہاج السنۃ" (1/18)
    (یہ مضمون اسلام سوال جواب (شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ کی)سائٹ سے لیا گیا ہے )
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں