"جامِ کوثر بدستِ ساقی کوثر ﷺ" خطبہ جمعہ مسجد نبوی 15 شوال 1436

بابر تنویر نے 'خطبات الحرمین' میں ‏اگست 3, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 15 شوال 1436 کا مسجد نبوی میں خطبہ جمعہ بعنوان "جامِ کوثر بدستِ ساقی کوثر ﷺ" ارشاد فرمایا جس کے اہم نکات یہ تھے:
    ٭ آخرت سنوارنے کیلئے نیکیاں کرو ٭ دنیا سنوارنے کیلئے حلال کماؤ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو٭ دین و دنیا دونوں کو ساتھ لیکر چلو٭ دنیا کس کیلئے بہتر اور کس کیلئے ابتر٭ جب یہاں سے جانا یقینی ہے تو تیاری میں سستی کیوں؟ ٭ مال و اولاد کب اللہ کے ہاں مفید ہونگے؟٭ایک مسلمان کا مقصد زندگی٭ حوض کوثر پر ایمان٭ روزِ قیامت کی ہولناکیاں اور جام کوثر کے اثرات٭ حوض کوثر نبی ﷺ کیلئے اعزاز٭ روز قیامت ہر نبی کو مخصوص حوض دیا جائے گا٭ حوض کوثر کا رقبہ ، پانی کا رنگ، خوشبو، ذائقہ، ٹھنڈک اور آبخوروں کی تعداد٭ حوض کوثر کے پرنالے٭ جو پی لے گا کبھی پیاسا نہیں ہوگا٭ حوض کوثر سے دھتکارے جانیوالے لوگ٭ حوضِ کوثر سے پینے والے خوش نصیب٭ حوض کوثر سے پینے کیلئے رکاوٹ بننے والے اعمال ۔

    پہلا خطبہ:
    تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ، وہی غالب اور عطا کرنیوالا ہے، گناہ معاف اور توبہ قبول کرنے والا ہے، وہ سخت عذاب اور شدید پکڑ والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، میں اپنے رب کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی طرف توبہ کرتے ہوئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں وہ یکتا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں ، وہ بہت بڑا اور بلند ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، آپ جنت کی خوشخبری دینے والے اور عذاب الہی سے ڈرانے والے ہیں، یا اللہ! اپنے بندے، اور رسول محمد پر ، ان کی آل اور نیکیوں کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تمام صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرما۔
    حمد و صلاۃ کے بعد!
    اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل ، اور ممنوعہ کاموں سے بچتے ہوئے تقوی الہی اختیار کرو۔
    اللہ کے بندو!
    اپنی آخرت سنوارنے کیلئے نیک کام کرو، اور اپنی نیکیوں کو ضائع مت کرو ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے، فرمانِ باری تعالی ہے:
    {وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}
    ان سے کہہ دیں کہ : عمل کرتے جاؤ! اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے [التوبۃ : 105]
    ایسے ہی فرمایا:
    {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ}
    اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال ضائع مت کرو۔[محمد : 33]
    ایک مقام پر فرمایا:
    {قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ}
    آپ کہہ دیں: خسارہ پانے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ اور اہل خانہ کو روز قیامت خسارے میں ڈال دیا ، یقیناً یہی واضح خسارہ ہے۔[الزمر : 15]

    اور اپنی دنیا سنوارنے کیلئے حلال کماؤ اور پھر اسے فرض، مستحب اور مباح امور کیلئے خرچ کرو، اور اس دنیا کو جنت کے سفر کیلئے زادِ راہ بناؤ، دیکھنا تمہیں دنیاوی رونقیں دھوکہ میں نہ ڈال دیں، اور تم آخرت سے غافل ہو جاؤ، اس لیے اے مسلمان! اپنی دنیا بنانے اور آخرت پانے کیلئے نیکیاں کرو۔
    ایک اثر ہے کہ: "تم میں سے اپنی دنیا کیلئے آخرت ترک کرنے والا بہتر نہیں ہے، اور نہ ہی وہ شخص بہتر ہے جو اپنی آخرت کیلئے دنیا چھوڑ دے"
    مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دنیا اور آخرت کا تذکرہ کر رہے تھے، چنانچہ کچھ لوگوں نے کہا کہ: دنیا آخرت کی دہلیز ہے، اس میں نیکیاں، نمازیں اور زکاۃ ادا کی جاتی ہیں، جبکہ کچھ لوگوں نے کہا: آخرت میں جنت ہے، نیز انہوں نے کچھ اور باتیں بھی کیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے پاس جا کر اپنی انگلی ڈالے تو جو کچھ اس کی انگلی کے ساتھ لگے تو وہ دنیا ہے) "حاکم نے اسے مستدرک میں روایت کیا ہے۔
    اسی طرح حاکم نے سعد بن طارق سے بیان کیا ہے کہ وہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (دنیا ایسے شخص کیلئے بہترین مقام ہے جو یہاں اپنی آخرت کیلئے اتنا کرے کہ اپنے رب کو راضی کر لے، اور اس شخص کیلئے برا مقام ہے جسے دنیا آخرت سے دور کر دے اور رب کی رضا سے محروم کر دے)
    حسن بصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: "دنیا مؤمن کیلئے اچھا مقام ہے، وہ اس طرح کہ یہاں مؤمن تھوڑا عمل کر کے جنت کا راہی بن جاتا ہے، اور یہی دنیا کافر اور منافق کیلئے بری ہے کہ وہ اپنی راتیں کالی کر کے جہنم کا راہی بن جاتا ہے" احمد نے اسے "الزہد" میں روایت کیا ہے۔
    ہر کسی کو یقین ہے کہ اس نے یہاں سے جانا ہے، اور اللہ کی طرف سے نوازا ہوا سب کچھ یہیں چھوڑ جانا ہے، اس کے ساتھ صرف عمل ہی جائے گا، یہ عمل اچھا ہوا تو اچھا بدلہ ملے گا اور اگر برا ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا، جب ہر ایک کی آخر کار یہی صورت حال ہوگی ، اور اسے اسی مرحلے سے گزرنا ہے تو سب کیلئے لازمی ہے کہ وہ اپنے رب کی طرف استطاعت کے مطابق اچھے اسے اچھا عمل لیکر جائے، اور بندے و رب کے درمیان کوئی وسیلہ بھی عمل کے بغیر کار گر نہیں ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
    {وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ}
    تمہارے اموال اور اولاد ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے تم ہمارے ہاں مقرب بن سکو ، ہاں جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا دگنا صلہ ملے گا اور وہ بالا خانوں میں امن و چین سے رہیں گے [سبأ : 37]
    اے مسلم! تمہارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ سید ولد آدم نبی مکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض کوثر سے پانی پینے میں کامیاب ہو جاؤ، یہ ہدف کیسے پا سکتے ہو ؟ اہل جنت سب سے پہلے اسی پانی کو نوش کرینگے۔
    چنانچہ جس شخص کو اللہ تعالی حوض کوثر سے پانی پینے میں کامیابی عطا فرما دے تو اس کے بعد اسے کوئی خوف و خطر نہیں ہوگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اس حوض سے پانی پینے والے شخص پر اللہ تعالی قیامت کی سختیاں پہلے ہی آسان فرما دے گا۔

    حوض کوثر پر ایمان رکھنا یوم آخرت پر ایمان کا حصہ ہے، اور جو شخص حوض کوثر پر ایمان نہیں رکھتا اس کا کوئی ایمان نہیں ہے، کیونکہ اجزائے ایمان میں تفریق ممکن نہیں ہے، لہذا جو شخص ایمان کے ایک رکن کا انکار کر دے تو وہ سب ارکان سے کفر کرتا ہے۔
    حوض کوثر اللہ تعالی کی طرف سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اعزاز و تکریم ہے، اس حوض سے آپ کی امت ارض محشر میں قیامت کے دن حساب کے وقت پانی پیے گی، وہ دن کفار پر پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، لیکن اللہ تعالی مؤمنوں کیلئے اس دن کو مختصر فرما دے گا۔
    اس دن لوگوں کے سر چکرا رہے ہونگے، حساب کے دوران ان پر تکلیف و مصیبت کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہونگے، اگر اللہ تعالی انہیں بدنی طور پر اسے برداشت کرنے کی قوت و صلاحیت نہ دے تو سب کے سب مر جائیں ۔
    دوران حساب لوگوں کو اتنی سخت پیاس لگے گی جس سے کلیجا پھٹنے کو ہوگا، پیٹ پیاس کی وجہ سے آگ بن چکا ہوگا، انہیں اس سے پہلے اتنی سخت پیاس نے کبھی نہیں ستایا ہوگا۔
    پھر اللہ تعالی اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اعزاز بخشتے ہوئے امت محمدیہ کیلئے حوض کوثر عطا فرمائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حوض کے کنارے کھڑے اپنی امت کو دیکھ کر بہت ہی زیادہ خوش ہونگے، اور سب کو پانی پینے کیلئے دعوت دینگے۔
    حوض کوثر کے رقبے اور پانی کی شفافیت بیان کرنے کیلئے متواتر احادیث ہیں بلکہ حوض کوثر کے تذکرے کیلئے مکمل ایک سورت قرآن مجید میں "الکوثر" کے نام سے موجود ہے۔
    اور ہر نبی کو الگ سے ایک حوض دیا جائے گا، چنانچہ سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (انبیاء اپنے پیروکاروں کی زیادہ تعداد پر ایک دوسرے سے فخر کرینگے ، اور مجھے امید ہے کہ اس دن سب سے زیادہ میرے پاس لوگ پانی پینے آئیں گے، اور ہر نبی اپنے بھرے ہوئے حوض پر کھڑے ہو کر ہاتھ میں عصا لیے اپنی امت کے لوگوں کو پہچان کر بلائے گا، ہر امت کیلئے خاص نشانی ہوگی جس سے ہر نبی اپنی امت کو پہچان لے گا) ترمذی، طبرانی
    ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض آپ کی شریعت کی طرح سب سے بڑا اور سب سے میٹھا ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرے حوض کا رقبہ ایلہ سے عدن کے فاصلے سے بھی زیادہ ہے، وہ دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا ، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور اس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہونگے)مسلم
    جبکہ مسلم کے علاوہ دیگر احادیث میں یہ بھی ہے کہ: (اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ اچھی ہوگی)
    اور ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حوض کوثر کے آبخورے اندھیری شفاف رات میں آسمان کے تاروں اور ستاروں سے بھی زیادہ ہیں جنت کے برتنوں میں حوض کوثر کا پانی جو نوش کر لے گا وہ کبھی بھی پیاسا نہ ہوگا، اس حوض میں جنت سے دو پرنالے گرتے ہیں) احمد، مسلم، نسائی
    ابو امامہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرا حوض عدن سے عمان کے فاصلے سے بھی بہت زیادہ بڑا ہے، اس میں دو پرنالے سونے اور چاندی کے ہیں ، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ، ذائقہ شہد سے میٹھا، خوشبو کستوری سے بھی اچھی ہے، جو اس حوض سے پی لے گا اس کے بعد پیاسا نہیں ہوگا، اور چہرہ کبھی سیاہ نہیں ہوگا) احمد، ابن ماجہ، ابن حبان
    اسی طرح زید بن خالد رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: (کیا تم جانتے ہو "کوثر" کیا ہے؟ یہ ایک جنت کی نہر ہے جو مجھے میرے رب نے عطا کی ہے، اس میں بہت ہی خیر ہے، میری امت اس سے پانی پیے گی، اس کے آبخورے تاروں کی تعداد میں ہیں، میری امت کے ایک شخص کو وہاں سے دور ہٹا دیا جائے گا! میں کہوں گا: یا الہی! یہ میرا امتی ہے، تو کہا جائے گا: "آپکو نہیں معلوم اس نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں" ) احمد، مسلم، ابو داود
    حوض کی میدان محشر میں بہت بڑی زمین ہے، اللہ تعالی اسے نہر کوثر کے پانی سے بھر دیگا ، اور اس حوض میں نہر کوثر سے گرنے والے سونے چاندی کے دو پرنالے ہیں ، اس کا پانی کبھی کم نہیں ہوگا، نیز ہر مؤمن مرد و زن اس سے پانی ضرور پییں گے، اور پھر کبھی بھی پیاسے نہیں رہیں گے۔
    حوض کوثر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے پانی پینے والے خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
    {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا}
    اگر تم منع کردہ کبیرہ گناہوں سے بچو تو ہم تمہارے گناہ مٹا کر عزت کی جگہ میں داخل کر دینگے۔[النساء : 31]

    نیز سنت نبوی پر کار بند ہوتے ہوئے علی وجہ البصیرت اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
    {قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}
    آپ کہہ دیں: یہ میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ ہی دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔[يوسف : 108]
    چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی طرف لوگوں کو زبانی ، فعلی اور عملی نمونہ بن کر بلاتے ہیں، دین میں بدعات اور خود ساختہ امور سے بچتے ہیں اور شریعت سے متصادم کوئی کام نہیں کرتے، نیز ریا کاری اور شہرت پسندی سے بالکل پاک ہو کر اخلاص کے پیکر ہوتے ہیں، ہر قسم کے شرک سے اجتناب کرتے ہیں۔
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود و سلام پڑھنا حوض کوثر سے پانی پینے کیلئے بہترین نسخہ ہے۔
    فرمانِ باری تعالی ہے:
    بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ:{إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ (1) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (2) إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ (3)}
    یقیناً ہم نے آپ کوثر عطا کی ہے [1] چنانچہ آپ اپنے رب کیلئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں [2] بیشک آپ کا دشمن ہی لا وارث ہے۔[الكوثر : 1 - 3]

    اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو بیشک وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے ۔
    دوسرا خطبہ:
    تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جو جلال و اکرام والا ہے، وہ ایسا بادشاہ ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں، اس کے غلبے کے سامنے کوئی ٹھہر نہیں سکتا، میں ڈھیروں نعمتوں پر اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہی معبودِ بر حق ہے، وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، وہ بادشاہ، پاکیزہ اور سلامتی والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، آپ پر آپکی آل اور صحابہ کرام پر افضل ترین درود و سلام ہوں۔
    حمدو صلاۃ کے بعد:
    اللہ سے ایسے ڈرو، جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کو مضبوط کڑے سے تھام لو۔
    اللہ کے بندو!
    اس شخص کی کامیابی کے کیا کہنے جسے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے پانی پینے کی سعادت نصیب کر دے، یہاں سے پانی پینے کے بعد وہ کبھی بھی پیاسا نہیں رہے گا۔
    اس کے برعکس وہ کتنا بد نصیب شخص ہے جسے اس سعادت سے محروم رکھا جائے گا ، بلکہ دھتکار دیا جائے گا،
    { وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا} اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔[الكهف : 49]

    مسلمانو!
    حوض کوثر سے پانی پینے کیلئے رکاوٹوں میں یہ اعمال شامل ہیں کہ بدعات اور دین میں خود ساختہ امور داخل کیے جائیں یا پھر عملاً یا قولاً یا غلط فتوی صادر کر کے اسلام سے روکا جائے، جیسے کہ یہ باتیں حوض کوثر سے دھتکارے جانے سے متعلق احادیث میں موجود ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: (آپکو نہیں معلوم آپ کے بعد انہوں نے کیا بدعات ایجاد کیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: (میرے بعد دین تبدیل کرنے والوں کیلئے تباہی ہو)
    اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین میں تبدیلی کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کتاب و سنت سے متصادم فتوے صادر کرتے ہیں۔
    اسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے کیلئے رکاوٹوں میں کبیرہ گناہ بھی شامل ہیں ؛ کیونکہ یہ دلوں کو خبیث بنا دیتے ہیں، اسی طرح ریا کاری، شہرت پسندی بھی رکاوٹ ہے، نیز لوگوں پر ظلم کرنا بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
    ان اعمال کے رکاوٹ بننے کی وجوہات سوچنے اور سمجھنے والے کیلئے بالکل واضح ہیں کہ جس نے دنیا میں نبوی شریعت کی اطاعت کی اور مرتے دم تک آپ کی عملی سیرت پر کار بند رہا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے پانی پیے گا، جبکہ دین میں تبدیلیاں کرنے والے اور بدعتی کو روک دیا جائے گا، کیونکہ اس نے حق بات سے لوگوں کو روکا۔
    اللہ کے بندو!
    }إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
    { یقیناً اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]،
    اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
    اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو۔
    اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد. وسلم تسليما كثيرا۔
    یا اللہ ! خلفائے راشدین سے راضی ہو جا،
    یا اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور آل سے راضی ہو جا،
    یا اللہ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا، تابعین کرام سے راضی ہو جا،
    یا اللہ! ہدایت یافتہ اور عدل و انصاف کیساتھ فیصلے کرنے والے خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان ، علی ، سے راضی ہو جا، اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے راضی ہو جا،
    یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، فضل، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!
    یا اللہ! ہمیں تیرے نبی کی سنت پر کار بند رہنے والوں میں شامل فرما، ہمیں اس دنیا میں سنت نبوی کا شیدائی بنا، اور ہمیں اسی پر موت دینا اور اسی پر دوبارہ زندہ کرنا ، یا رب العالمین!
    یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جام کوثر نوش کریں، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! ہمیں اپنی رحمت کے صدقے سب سے پہلے جام کوثر نوش کرنے والے لوگوں میں شامل فرما، یا ارحم الراحمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
    یا اللہ! ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! ہم سب کو گمراہ کن فتنوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہم سب کو بدعات سے محفوظ فرما، اور ہمیں ہر قسم کی ایسی بدعات سے تحفظ عطا فرما جو تیرے نبی کے حوض سے جام کوثر نوش کرنے میں رکاوٹ بن جائیں، یا رب العالمین!
    یا اللہ! یا ذالجلال و الاکرام! ہمارے اگلے ، پچھلے ، خفیہ ، اعلانیہ سارے گناہ معاف فرما دے، وہ بھی معاف فرما جنہیں تو ہم سے زیادہ جانتا ہے، تو ہی ترقی اور تنزلی دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
    یا اللہ! ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! سب معاملات میں ہمارا انجام بہتر فرما، اور ہمیں دنیاوی رسوائی و آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔
    یا اللہ! جنت میں داخلے تک اس سے پہلے کے تمام مراحل ہمارے لیے خیر و عافیت کیساتھ آسان فرما دے، یا ارحم الراحمین!
    یا اللہ! فوت شدگان کی بخشش فرما، یا اللہ! تمام فوت شدگان کی بخشش فرما، یا اللہ! ان کی قبروں کو اپنی رحمت کے صدقے منور فرما، ان کی قبروں کو کشادہ فرما، یا ارحم الراحمین!
    یا اللہ! مصیبت زدہ مسلمانوں کی مشکل کشائی فرما، مسلمان مقروض لوگوں کے قرضے چکا، تمام مسلمان مریضوں کو اپنی رحمت کے صدقے شفا یاب فرما۔
    یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیاطین، ابلیس، اور اس کے چیلوں سے اپنی پناہ عطا فرما، یا رب العالمین! انسانی اور جناتی شیاطین سے بھی تحفظ عطا فرما، ہمارے نفوس اور گناہوں کے شر سے بھی پناہ عطا فرما، یا اللہ! ہمیں ہر شریر کے شر سے تحفظ عطا فرما، یا اللہ! تجھے تیری رحمت کا واسطہ دیتے ہیں یا ارحم الراحمین!
    یا اللہ! ہمارے ملک کو شریر اور فاجر لوگوں کی مکاریوں سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!
    یا اللہ! ہمیں اپنے اپنے علاقے میں امن و امان عطا فرما، اور ہمارے حکمرانوں کی اصلاح فرما۔
    یا اللہ! اپنے بندے خادم الحرمین الشریفین کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ! اُسکی تیری مرضی کے مطابق راہنمائی فرما ، اور ان کے تمام کام اپنی رضا کیلئے مختص فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! انہیں اپنے دین کا حامی و ناصر بنا، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا رب العالمین! یا اللہ! ان کے دونوں ولی عہد کو بھی تیرے پسندیدہ کام اور اسلام و مسلمانوں کیلئے بہتر اقدامات کرنے کی توفیق عطا فرما، یا ارحم الراحمین!
    یا اللہ! یا ارحم الراحمین! ہم تجھ سے اس بات کے سوالی ہیں کہ مسلمانوں پر ٹوٹنے والی مصیبتوں اور مشکلوں کو رفع فرما دے، یا اللہ! مسلمانوں پر ٹوٹنے والی مصیبتوں اور مشکلوں کو رفع فرما دے، یا اللہ! مسلمانوں پر اسلام کی وجہ سے ظلم ڈھانے والوں سے تحفظ عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
    یا اللہ! مسلمانوں کو ان کے ذاتی شر اور شریر مسلمانوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! مسلم ممالک میں بھڑکنے والے فتنوں کو ختم فرما ، کہ جس کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہو، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
    یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی سے نواز، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔
    یا اللہ! بدعات اور اہل بدعت کو روزِ قیامت تک کیلئے ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! بدعات اور اہل بدعت کو روزِ قیامت تک کیلئے ذلیل و رسوا فرما۔
    یا اللہ! اپنے دین، سنت نبوی، اور قرآن کو غلبہ عطا فرما، یا قوی! یا متین!
    یا اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر ثابت قدم فرما۔
    اللہ کے بندو!
    }إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ{
    اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے۔ [النحل: 90، 91]

    اللہ عز وجل کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالی اسے جانتا ہے ۔

    مترجم شیخ ابن مبارک (شفقت الرحمن مغل)
    رکن مجلس علماء اردو محلس
    زیر تعلیم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں