ویلنٹائن ڈے شکل و صورت کا عشق

ابوعکاشہ نے 'متفرقات' میں ‏فروری 14, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ویلنٹائن ڈے شکل و صورت کا عشق

    ویلنٹائن ڈے کیا محبت کا دن ہے ، اور کیا یہ محبت ہے ؟ اگر ہے تو کس درجہ کی ، اس حوالے سے دیکھا جائے تو اسے جذباتی یا جنسی محبت کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتاجو بلاشبہ ایک قبیح بیماری ہے اور کہا جاتا ہے کہ جذباتی محبت یا عشق کا سب سے برا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے انسان کی توجہ اللہ تعالی کی ذات عالی سے ہٹ جاتی ہے اور مخلوقات ہی اس کا محور و مرکز بن کر رہ جاتی ہیں ــــ-علمائے سلف نے جذباتی عشق و محبت کے تباہ کن اسباب و نتائج کا بخوبی تجزیہ کیا ہے ،اور اس پر تنبیہ بھی کی ہے ـ ،
    امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    "شکل و صورت کا عشق انہی دلوں میں جاگزین ہوتا ہے جو اللہ تعالی کی محبت سے خالی ہوتے ہیں اور وہ اللہ تعالی سے اعراض کرتے ہوئے ادھر ادھر منہ ماتے پھرتے ہیں ـ ـ-جب کوئی دل اللہ تعالی کی محبت اور اسکی ملاقات کے شوق سے بھر جاتا ہے تو اسے کسی صورت کے عشق کی بیماری نہیں لگتی"
    اس لیے اللہ تعالی نے یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرمایا :
    كَذَٰلِكَ لِنَصْرِ‌فَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ﴿٢٤﴾
    "ہم نے یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو دور رکھیں ـ یقننا وہ ہمارے مخلص بندوں میں شامل تھا "
    اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ عشق اور اس کے آثار و نتائج ،گناہ اور بے حیائی کو دور کرنے کا ذریعہ صرف اخلاص ہی ہے ،، چنانچہ بعض علماء نے فرمایا
    "عشق اس دل کی بیماری ہے جو اصلی محب یعنی اللہ تعالی کے جمال بے مثال سے خالی ہو "
    (زاد المعاد،3/151)
    شکل ہو صورت کا عاشق دراصل وہم کا شکار ہوتا ہے اور اپنے حواس کے دھوکے میں رہتا ہے وہ اپنے جنون عشق میں اطاعت اور ایمان کے میدان سے دور بھاگتا ہے ، ایسا کچا عاشق جب کسی صورت کا غلام بن جاتا ہے تو ہر قسم کا شر و فساد اے گھیر لیتا ہے جس کی حقیقت کو اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا ، ایسا شخص اگر بدکاری سے بچ بھی جائے تب بھی اس کے دل کا ہر وقت شکل و صورت کے تصور میں مگن رہنا کیا کچھ کم نقصان دہ ہے ، گناہ کرنے والا تو ممکن ہے توبہ کرلے اور گناہ کے اثرات سے بچ جائے مگر شکل و صورت کا سودائی تو ہر آن ہر گھڑی متبلائے معصیت ہے اور یہ عذاب صرف اس بناء پر ہے کہ اس کا دل اللہ تعالی سے غافل ہے اور وہ خود عبادت سے لاپروا ہے ـ ،
    امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    "اس عشق نامی بیماری کا سب سے بڑا سبب دل کا اللہ تعالی سے غافل ہونا ہے ،کیونکہ کہ دل جب اللہ تعالی کی عبادت کا مزہ چکھ لے تو اسے کوئی چیز اس سے بڑھ کر لذت بخش محسوس نہیں ہوتی "
    (العبودیہ ، ابن تیمیہ ص ،42 )
    پھر یہ محبت یعنی نفسانی یا شکل و صورت کا عشق صرف ایک شخص ہی کے لئے بدبختی اور مصیبت کا باعث نہیں بلکہ اس کا اثر پورے معاشرے میں پھیل جاتا ہے ،کیونکہ کہ اس قسم کی محبت معاشرے میں بدنظمی اور فضولیات کو جنم دیتی اور پورے معاشرے سے مبتلائے عشق کا پتا کاٹ دینی ہے ـ ، اس طرح وہ شخص کو اس کے باطنی خول میں بند کردیتی ہے ـ، یہ محبت کا دن صرف تباہی اور ہلاکت ہے ـ

    تحریر: عبدالوارث ساجد
    عنوان و ترتیب ، عکاشہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • مفید مفید x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا، بہت عمدہ شیئرنگ!

    بے شک عشق ایک جان لیوا بیماری ہے، جس میں انسان اپنا ھوش و حواس کھو بیٹھتا ہے، ایسے میں عبادت کا کیا عمل دخل، اسی لئے تو یار لوگوں نے عشق کے بھی درجات بنا رکھے ہیں، عشق مجازی اور عشق حقیقی، اور وہ کہتے ہیں کہ تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا ۔ ۔ ۔ ۔ آسان الفاظ میں تشریح کی جائے تو اسے دنیا کے قوانین اور شریعت کے احکام سے کیا لینا دینا!!!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  3. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں