ان لوگوں کے واسطے جنہوں نے بھلائی کی‘ بھلائی اور مزید ہے

عبد الرحمن یحیی نے 'تفسیر قرآن کریم' میں ‏اگست 12, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    ” ان لوگوں کے واسطے جنہوں نے بھلائی کی‘ بھلائی اور مزید ہے“

    لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٦﴾
    جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں وه اس میں ہمیشہ رہیں گے (26) سورة يونس
    بن باز رحمہ اللہ نے یہ آیت پڑھی پھر فرمانے لگے :
    '' الْحُسْنَىٰ '' سے مراد جنت ہے
    اور
    '' وَزِيَادَةٌ '' سے مراد اللہ مالک الملک کا دیدار ہے (اللھم اجعلنا منھم ، اللھم آمین)

    مزید لطف کے لیے آئیے تفسیر سعدی پڑھتے ہیں :

    (للذین احسنو الحسنی و زیادۃ) ” ان لوگوں کے واسطے جنہوں نے بھلائی کی‘ بھلائی اور مزید ہے“ یعنی ان لوگوں کے لئے جنہوں نے خالق کی عبادت میں احسان سے کام لیا یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عبودیت میں مراقبہ اور خیر خواہی کے ساتھ اس کی عبادت کی اور مقدور بھر اس عبودیت کو قائم رکھا اور اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کے بندوں سے احسان قولی اور احسان فعلی کے ساتھ پیش آئے اور ان کے ساتھ مالی اور بدنی احسانات سے کام لیا‘ نیکی کا حکم دیا‘ برائی سے روکا‘ جہلا کو تعلیم دی‘ روگردانی کرنے والوں کی خیر خواہی کی‘ نیکی اور احسان کے دیگر تمام پہلوؤں پر عمل کیا۔
    یہی وہ لوگ ہیں جو احسان کے مرتبہ پر فائز ہوئے اور انہی کے لئے (الحسنی) ہے یعنی ایسی جنت جو اپنے حسن و جمال میں کامل ہے۔ مزید برآں ان کے لئے اور بھی انعام ہے۔ یہاں (زیادۃ) ” مزید“ سے مراد اللہ تعالیٰ کے چہرہ انور کا دیدار‘ اس کے کلام مبارک کا سماع‘ اس کی رضا کا فیضان اور اس کے قرب کا سرور ہے۔ اس ذریعے سے انہیں وہ بلند مقامات حاصل ہوں گے کہ تمنا کرنے والے ان کی تمنا کرتے ہیں اور سوال کرنے والے اللہ تعالیٰ سے انہیں مقامات کا سوال کرتے ہیں ۔
    پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے محذورات کے دور ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :
    (وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ) ” اور نہ چڑھے گی ان کے چہروں پر سیاہی اور نہ رسوائی“ یعنی انہیں کسی لحاظ سے بھی کسی ناگوار صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا‘ کیونکہ جب کوئی ناگوار امر واقع ہوتا ہے تو یہ ناگوار امر اس کے چہرے پر ظاہر ہوجاتا ہے اور چہرہ تغیر اور تکدر کا شکار ہوجاتا ہے۔ رہے یہ لوگ تو ان کی حالت ایسے ہوگی جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : (تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ) (المطففین : 24/83) ” تو ان کے چہروں سے ہی نعمتوں کی تروتازگی پہچان لے گا “۔
    (أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ) ” یہی ہیں جنت میں رہنے والے“
    (هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ) ” وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“
    یعنی وہ جنت سے منتقل ہوں گے نہ اس سے دور ہوں گے اور نہ وہ تبدیل ہوں گے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    بارک اللہ فیک
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں