تبلیغی جماعت اور خلاف شرع اعمال !

اعجاز علی شاہ نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏نومبر 17, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    ڈاکٹر محمد سلیم صاحب جو خود ایک تبلیغی عالم رہ چکے ہیں ان کی کتاب تبلیغی جماعت کی علمی اور عملی کمزوریاں سے ایک اقتباس واقعہ کی شکل میں ملاحظہ ہو:
    -------------------------------------
    تبلیغی جماعت اور خلاف شرع اعمال !
    شیح الحدیث نے فضائل اعمال میں کئی جگہ لکھا ہے کہ صوفیہ شریعت کا سچا اقتدا کرنے والے ہیں کسی جگہ ان کو پاک ہستیاں کسی جگہ ان کو صدیقین اور کسی جگہ انہیں شہدا بتایا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا حقیقتا ایسا ہی ہے ۔ آئیے دیکھتے ہیں :
    مولانا لکھتے ہیں ۔۔۔۔" حضرت سری ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے جرجانی ؒ کو دیکھا کہ ستو پھانک رہا ہے میں نے پوچھا یہ خشک ہی پھانک رہے ہو ۔ کہنے لگے کہ میں نے روٹی چبانے اور پھانکنے کا جب حساب لگایا تو چبانے میں اتناوقت زیادہ خرچ ہوتا ہے کہ اس میں ستر مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتا ہے اس لیے میں نے چالیس برس سے روٹی کھانا چھوڑ دی، ستو پھانک کر گذر کرلیتا ہوں۔ " (فضائل ذکر بعد حدیث 7)
    رسول اللہ ﷺ کے 23 سالہ دور نبوت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے 110 سالہ دور میں اس طرح کی کوئی نظیر نہیں ملتی ؟ حالانکہ یہ سب حضرات اللہ کو بہت یاد کرنے والے تھے ، پھر تبلیغی جماعت کے کم و بیش 80 سالہ دور میں ایسی کوئی مثال موجود ہے کہ کسی تبلیغی نے 40 سال تو کیا 40 دن ہی مسلسل ستو پھانکے ہوں۔ میں خود تقریباً 15 سال مختلف اوقات اور ملکوں میں تبلیغی جماعت کے ساتھ رہا ہوں مگر کوئی ایسی مثال ان میں نہیں ملتی۔ حقیقت یہ ہے کہ شریعت کا مذاق اڑانے کی ایسی مثالیں صوفیہ کی زندگیوں میں کثرت سے ملیں گی لیکن یہ حضرت مولانا زکریا کو کیا ہوگیا کہ انہوں نے ایسی بدعات کو شریعت بنا کر فضائل اعمال کی زینت بنادیا اور سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ خود یہ لوگ اس پر عمل بھی نہیں کرتے ۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنے گھر کے پاس ہی ایک سبزی فروش کی دکان پر اپنے دو پرانے تبلیغی ساتھیوں کو دیکھا ۔ پوچھنے پر بتانے لگے کہ یہاں ایک جماعت آئی ہوئی ہے اور ایہ ان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں خریدنے نکلے ہیں ۔ میں نے انہیں سمجھایا کہ آپ دو کلو ستو لیں اور جماعت کے سامنے جاکر رکھ دیں ۔ یہ سستا اور آسان ترین راستہ ہے اور اس طرح صوفیاء کی سنت پر عمل بھی ہوجائے گا !
    وہ کہنے لگے ہم ستو تو نہیں کھلا سکتے ۔ میں نے کہا اس میں کون سی قباحت ہے ! آخر ہم لوگ پچھلے 60 سالوں سے لوگوں کو صوفی جرجانی والی بات تبلیغ کررہے ہیں کہ جرجانی نے 40 سال ستو پھانکے تھے تو کیا ہم ایک وقت بھی ستو نہیں کھا سکتے ؟
    جب کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے:
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ (2) كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ (3) سورة الصف
    اے ایمان والو! ایسی بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں اللہ کے ہاں یہ سخت ناپسندیدہ بات ہے کہ تم ایسی بات کہو جوتم کرتے نہیں ۔
    وہ کہنے لگے یہ واقعات اس لیے لکھے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے بزرگ کیسے کیسے مجاہدے کرگئے ہیں۔ الغرض آدھے گھنٹے کی گفتگو کے بعد بھی ان کی سوئی وہیں کی وہی تھی ۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ لوگوں کو ان باتوں کی تعلیم دینی چاہیے جو شریعت کے دائرے میں ہوں اور آدمی خود بھی ان پر عمل کرسکتا ہو ورنہ بے عمل آدمی کی تعلیم دوسروں پر کوئی اثر نہیں کرے گی۔ اور ایسا آدمی خود بھی گمراہی کا شکار ہوجاتا ہے اور پھر شیطان اسے یہ جھانسا دیے رکھتا ہے کہ تو ہدایت پر ہے حالانکہ ایسا شخص واضح گمراہی پر ہوتا ہے !
    -------------------------------------
    (تبلیغی جماعت کی علمی و عملی کمزوریاں ، ایک تبلیغی عالم کے قلم سے ، از ڈاکٹر محمد سلیم ، صفحہ نمبر 148 ، ناشر مکتبہ دار الحکمت ، لاہور پاکستان، اشاعت 2005 ء )
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • اعلی اعلی x 2
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ بہت عمدہ انتخاب۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. حسين عبد الله

    حسين عبد الله نوآموز

    شمولیت:
    ‏جولائی 13, 2016
    پیغامات:
    24
    تبلیغ والوں کی اور کتب فضائل کی کمزوریوں کا انکار نہیں ۔اور ضرور نشاندہی کرنی چاہیے ۔

    لیکن میرے ذاتی خیال میں اگر حسن ظن کا رویہ اپنائیں تو وہ زیادہ بہتر بات سنیں گے ۔

    اور جو بات بظاہر اتنی غلط نہ ہو اسے بھی ۔۔۔اتنا خطرناک کر کے پیش کرنے سے اندیشہ ہے کہ بات کسی حزب کا شکار نہ لگے۔

    ۔۔۔پاک و ہند میں صوفی اور صوفیا کے نام پر واقعی بہت کچھ غلط ہو رہا ہے لیکن اس سے سلف میں موجود عابدین و اولیا پر طنز کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ اگر حسن ظن رکھیں تو بات نرم بھی ہو سکتی ہے ۔

    مثلاََ۔۔۔اس واقعے میں جو دو صوفی ہیں ۔۔۔ایک ان میں سری سقطیؒ ہیں ۔۔۔جن کو امام ذہبیؒ ۔۔۔راساََ فی الزہد ۔۔اور۔۔زاہد الوقت۔۔امام قدوہ ، شیخ الاسلام۔۔۔۔کہتے ہیں ( سیر اعلام النبلا)

    دوسرے علی الجرجانیؒ ہیں۔۔۔جن کو حافظ ابو نعیمؒ حلیہ ۱۰۔۱۱۰

    پہ مِنْ قُدَمَاءَ الْمُتَعَبِّدِينَ ۔۔۔فرماتے ہیں۔اور سری سقطیؒ سے ان کے بارے میں كَانَ مِنَ الزُّهَّادِ الْكِبَارِ ۔۔۔نقل کرتے ہیں۔۔۔

    چناچہ ان کا ذکر بھی حسن ظن کے ساتھ ہی مناسب ہے ۔

    اور واقعہ بھی ۔۔۔غالباََ۔۔۔حلیہ ، ابونعیم ؒ۔۔سے ہی لیا ہوگا جو علی الجرجانیؒ کے ترجمہ میں موجود ہے ۔

    اگرچہ زہد کے ضمن میں صحابہ رضی اللہ عنہم اور سلف کے واقعات منقول ہوتے ہیں۔۔ ان سے فی الحال قطع نظر۔۔ اس واقعے میں ان کے ستو کی طرف توجہ نہیں دلائی جا رہی ۔۔۔ بلکہ جتنا بھی وقت فارغ ملے ۔اس میں ذکر اللہ کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ۔ اور یہ واقعہ فضائل ذکر کی حدیث کے ضمن میں لکھا گیا ہے ۔ نہ کہ ستو کھانے کی طرف ۔
    حسن ظن اس لئے بھی رکھنا چاہیے کہ جب ہم حقیقی اعتراض کریں مثلاََ کہ فضائل اعمال میں فلاں حدیث موضوع ہے یا فلاں واقعہ بالکل غلط ہے تو ہم پر تعصب کا خدشہ نہ ہوسکے۔اور انداز اصلاحی ہی ہونا چاہیے ۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا
     
    • مفید مفید x 1
  4. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    یہاں تو بات بہت معقول انداز میں کی گئی ہے ۔
    بس غرض یہ کی گئی ہے کہ جو عمل کرسکو اسی کی دعوت دو !
    اعتراض ستو کھانے والے جرجانی پر نہیں جوکہ واضح ہے۔
    سوال یہ ہے کہ یہ لوگ خود اس پر عمل کیوں نہیں کرتے ؟
    باتیں اور بھی ہیں لیکن یہ لوگ فضائل اعمال کو چھوڑنے کو تیار نہیں یا کم از کم تعلیق ہی کردیں کہ یہ غلط ہے ؟
    میں خود تبلیغ میں گیا ہوں۔
     
    • متفق متفق x 1
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ذکر کے لیے فارغ وقت کی شرط نہیں ہے کہ ہم کھانا پینا چھوڑ دیں۔ کھانے پینے کی دعائیں بھی ذکر ہی ہیں اور بریانی پکاتے وقت بھی ذکر ہو سکتا ہے۔
     
    • مفید مفید x 1
  6. حسين عبد الله

    حسين عبد الله نوآموز

    شمولیت:
    ‏جولائی 13, 2016
    پیغامات:
    24
    آپ کی بات بالکل صحیح ہے ۔
    فارغ ۔لفظ۔۔۔یہاں ان معنوں میں ۔۔استعمال کیا ہے کہ ۔۔۔کھانے پینے کی دعائیں تو وقت کے ساتھ مقرر ہیں ۔۔لیکن سبحان اللہ وغیرہ تسبیحات اگرچہ کھانا پکاتے ہوئے بھی ممکن ہے ۔۔لیکن ظاہر ہے کہ ان کے لئے افضل ۔۔وقت نکال کر بیٹھ کر توجہ ، تبتل ، سے کرنا ہی ہے ۔
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ڈاکٹر محمد سلیم کی بات کا خلاصہ یہی ہے کہ ترغیب شریعت کے مطابق ہونی چاہیے۔ تبتل وہی درست ہو گا جو شریعت کے مطابق ہو گا۔
     
    • متفق متفق x 1
  8. حسين عبد الله

    حسين عبد الله نوآموز

    شمولیت:
    ‏جولائی 13, 2016
    پیغامات:
    24
    مجھے اتفاق ہے کہ ہر بات شریعت کے مطابق ہی ہونی چاہیے ۔۔
    میری بات کا بھی خلاصہ یہی ہے کہ تنقید بھی شریعت کے مطابق ، یعنی ۔طنز کے بغیر ، اصلاحانہ ، نرم انداز سے۔حکمت کے ساتھ ۔۔کرنی چاہیے ۔۔ اس سے سامنے والا ۔۔جلدی سنتا بھی ہے ۔۔۔بلکہ اس کا دل بھی مانتا ہے ۔۔۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں