علم چوری پر مبنی نظامِ تعلیم

محمدیاسین راشد نے 'مضامين ، كالم ، تجزئیے' میں ‏جنوری 20, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمدیاسین راشد

    محمدیاسین راشد رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 21, 2017
    پیغامات:
    16
    جب کسی معاشرے میں نظام تعلیم کی اساس اور انحصار ہی کمزور ہو تو اعلی تعیلم کے حصول میں کی جانے والی ترقی ، تحقیق و تدقیق ، سعی و جہود رائیگاں و لاحاصل ہے۔

    تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ یعنی اصل (ح ق ق) ہے۔ اس کا تعلق بابِ تفعیل سے ہے اور اس کے لغوی معنی کھوج، پرکھ، تفتیش وغیرہ کے ہیں۔ اس کو انگریزی میں ریسرچ کہا جاتا ہے۔جس کے معنی توجہ سے تلاش کرنا اوردوبارہ تلاش کرنا کے ہیں۔ "رابرٹ راس" کے مطابق یہ فرانسیسی لفظ ریسرچر سے نکلا ہے۔ جس کے معنی پیچھے جا کر تلاش کرنا کے ہیں۔

    تحقیق کا بنیادی اورحقیقی مقصد تو یہ ہوتا ہے کہ کچھ نیا دریافت ہو اور وہ دریافت شدہ سوچ اور فکر بنی نوع انسان کے لیے سکون اور آسودگی کا باعث بنے۔ عمومی اور خصوصی سوچ میں بالیدگی پیدا ہو۔ لیکن جب میری نظر اس طرح کے اشتہارات اور ایڈورٹائزنگ پر پڑتی ہے جن میں علم چور و رہزن احباب (m phell) اور (phd) کے تھیسیز لکھوانے کے لئے لوگوں کو دن دیہاڑے لوٹ رہے ہوں اور ہم خود اپنے نفع و نقصان سے بے خبر ہو کر اپنے آپ کو لٹوا رہے ہوں ،جب سوچ کا محور پیسہ، حصول جاہ ، یا شوشا اور نوکری کا حصول ہو ، تو انسانی آسودگی، اور سوچ کی بالیدگی حرف ثانی بھی نہیں رہ پاتی۔ خود غرضی مطلب بری، چھینا جھپٹی اور مزید کی ہوس میں ہر چند اضافہ ہی ہو گا ، درس گاہیں اور فیض گاہیں تماشہ بن جائیں گی۔

    جس ملک میں ایک تعلیمی ادارے کے اہداف و مقاصد اور ذمہ داری یہ ہو کہ اصلی اور نقلی تعلیمی اداروں کی تمییز اور کھوج لگانا ، اسے نظام تعلیم کی اصلاح کیلئے تشکیل دیا گیا ہو لیکن جب یہی ادارہ نظام تعلیم کا بیڑا غرق اور خرابی پیدا کرنے والوں کو عزت اور ترقیوں سے نواز رہا ہو ۔تو اس سے بڑھ کر تاسف اور حیف صد حیف کی اور کیا بات ہو سکتی ہے۔بلکہ "الٹا کتی چوراں نال رلی ہوئی اے والی بات ہو۔ جہاں "ہائیر ایجوکیشن" جیسا ادارہ مقالات چوری کرنے والے اپنے ہی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا وہ عہدیدار جس کو انٹی پلے جیرزم کمیٹی نے مقالات چوری کرنے پر مجرم قرار دیا تھا اس کو گریڈ 21 میں ترقی دے دی گئی۔

    اگر ہمارے معاشرے میں بھی ایسا سسٹم عملی طور پر اپنایا جائے تو کافی حد تک اس ناسور سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ
    الجزائر کے سرکردہ ادیب اور مصنف ڈاکٹر حفناوی کو ایک برس قبل عطا کیا جانے والا عرب دنیا کا سب سے بڑا ادبی انعام "شیخ زید ایوارڈ" ان سے واپس لے لیا گیا ۔ ڈاکٹر حفناوی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2009ء میں انعامی مقابلے کے لیے پیش کردہ مقالہ مختلف ادبیوں کے تحقیقی مواد سے اقتباساست اور چوری کرکے تیار کیا تھا.
    یاد رہے کہ "شیخ زید ایوارڈ" بہترین کتابوں کی تصنیف پر دیا جاتا ہے.

    میری پاکستان کے تعلیمی اور قانونی اداروں ، بلکہ وزارت تعلیم سے استدعا ہے کہ اس طرح کے بزنس خور اداروں ، چوروں اور لٹیروں کے خلاف مکمل کاروائی کرکے تعلیم و تعلم کے نظام اور سسٹم کو بہتر بنایا جائے اور ایسے طلباء کی بھی ہر ممکن طریقے سے اصلاح کی جائے کہ وہ اپنے مستقبل اور وقت اور تعلیم کو ایسے لوگوں کا آلہ کار مت بنائیں۔ ورنہ ہمارا معیار تعلیم مزید گراوٹ در گراوٹ کی طرف چلا جائے گا کیونکہ نظام تعلیم میں اصلاحات کا کردار بنیادی طور پر حکومتی اداروں کا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • مفید مفید x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    ما شاء اللہ بہت عمدہ مضمون لکھا آپ نے۔ کاش ہمارے حکمران اور ذمہ داران اس جانب بھی توجہ دیں۔ ویسے آپ کا یہ تھریڈ اسلام سیکشن کے قرآنی تعلیمات والے زمرے میں پوسٹ ہوا تھا جسے یہاں منتقل کر دیا گیا ہے۔ پوسٹ کرتے وقت متعلقہ زمرے میں پوسٹ کیا کریں تاکہ پریشانی سے بچا جا سکے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    عمدہ . سرقہ ، پی اہچ ڈی، اور ایم فل کے مقالات جب چوری ہونے لگیں تو اس قوم کے تعلیمی معیار کا اندازہ ہوتا ہے
    @محمدیاسین راشد اپنا تعارف ضرور کروائیں.
     
    • متفق متفق x 1
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جب ملک بھر میں کرپشن ہے تو کالی بھیڑیں تعلیمی نظام میں بھی موجود ہیں لیکن کم ہیں اور ایمان دار لوگوں کو حوصلہ ہارے بغیر ان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ اصلاح کے لیے فرشتے نہیں آئیں گے ہمیں ہی آواز اٹھانی ہو گی۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ الزام جب تک ثابت نہ ہو اس کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں