اپریل فول کی شرمناک تاریخ اور شرعی حیثیت (تفصیلی جائزہ)

ابو حسن نے 'متفرقات' میں ‏مارچ 30, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415


    ترتیب : ابوحسن، میاں سعید
    قارئین کرام!

    پہلا حصہ مندرجہ ذیل سطورپر مشتمل ہے جس میں اس کی ساری شرمناکیاں تاریخی حیثیت اور اس کا تاریخ میں اتار چڑھاؤ بیان کیا گیا ہے جوکہ مورخین نے بیان کیں اور دوسرے حصہ میں جو کہ پہلے حصہ کے اختتام کے بعد شروع ہوتا ہے اس میں اسلامی نقطہ نظر کو بیان کیا گیا ہے تاکہ ہم جان سکیں کہ اسکے بارے میں ہمیں قرآن وسنت اور صحیح نصوص سے کیا راہنمائی ملتی ہے اور دھیان میں رہے کہ یہ مسلماں کے ایمان کا معاملہ ہے اور اس معاملہ کو ہم سرسری یا کسی " لِبڑل " کی " لِبڑی " باتوں میں آکر پس پشت نہیں ڈال سکتےاور نہ ہی جھوٹ بولنا کسی مسلمان مرد وعورت کا وطیرہ ہے
    ----------------------------
    اپریل فول کی تاریخی حیثیت

    اس رسم کی ابتداء کیسے ہوئی؟ اس بارے میں موٴرخین کے بیانات مختلف ہیں۔ ہم یہاں ان میں سے تین اقوال پیش کرتے ہیں؛ تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ عقل وخرد کے دعوے داروں نے اس رسم کو اپنانے میں کیسی بے عقلی اور حماقت کا ثبوت دیا ہے۔

    (1) بعض مصنّفین کا کہنا ہے کہ فرانس میں سترہویں صدی سے پہلے سال کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا، اس مہینے کو رومی لوگ اپنی دیوی ”وینس“ (Venus) کی طرف منسوب کرکے مقدس سمجھا کرتے تھے، تو چوں کہ سال کا یہ پہلا دن ہوتا تھا، اس لیے خوشی میں اس دن کو جشن کے طور پر منایا کرتے تھے اور اظہارِ خوشی کے لیے آپس میں ہنسی مذاق بھی کیا کرتے تھے، تو یہی چیز رفتہ رفتہ ترقی کرکے اپریل فول کی شکل اختیار کرگئی۔

    (2)انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا میں اس رسم کی ایک اور وجہ بیان کی گئی ہے کہ اکیس مارچ سے موسم میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں، ان تبدیلیوں کو بعض لوگوں نے اس طرح تعبیر کیا کہ (معاذ اللہ) قدرت ہمارے ساتھ اس طرح مذاق کرکے ہمیں بے وقوف بنارہی ہے، لہٰذا لوگوں نے بھی اس زمانے میں ایک دوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کردیا۔ (انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا )

    (3)ایک تیسری وجہ انیسویں صدی عیسوی کی معروف انسائیکلوپیڈیا ”لاروس“ نے بیان کی ہے اور اسی کو صحیح قرار دیا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ جب یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گرفتار کرلیا اور رومیوں کی عدالت میں پیش کیا تو رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ الصلاة والسلام کو تمسخر اور استہزاء کا نشانہ بنایاگیا، ان کو پہلے یہودی سرداروں اور فقیہوں کی عدالت میں پیش کیاگیا، پھر وہ انھیں پیلاطُس کی عدالت میں فیصلہ کے لیے لے گئے، پھر پیلاطس نے ان کو ہیرودیس کی عدالت میں بھیج دیا اور بالآخر ہیرودیس نے دوبارہ فیصلہ کے لیے ان کو پیلاطس ہی کی عدالت میں بھیج دیا۔

    لُوقا کی انجیل میں اس واقعہ کو اس طرح نقل کیاگیا ہے

    ”اور جو آدمی یسوع کو پکڑے ہوئے تھے اس کو ٹھٹھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے اور اس کی آنکھیں بند کرکے اس سے پوچھتے تھے کہ نبوت سے بتا تجھے کس نے مارا؟ اور انھوں نے طعنہ سے اور بھی بہت سی باتیں اس کے خلاف کہیں۔“ (انجیل لوقا، ب22، آیت 43-45، ص227)

    اور انجیل لوقاہی میں ہیرودیس کا پیلاطُس کے پاس واپس بھیجنا ان الفاظ سے منقول ہے

    ”پھر ہیرودیس نے اپنے سپاہیوں سمیت اُسے ذلیل کیا اور ٹھٹھوں میں اڑایا اور چمک دار پوشاک پہناکر اس کو پیلاطس کے پاس واپس بھیجا۔“ (انجیل لوقا، ب23، آیت11، ص228)

    لاروس کا کہنا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو ایک عدالت سے دوسری عدالت میں بھیجنے کا مقصد بھی ان کے ساتھ مذاق کرنا اور انھیں تکلیف پہنچا تھا، چونکہ یہ واقعہ یکم اپریل کو پیش آیا تھا، اس لیے اپریل فول کی رسم درحقیقت اسی شرمناک واقعے کی یادگار ہے۔ (ذکروفکر ص47-48)

    اگر یہ بات درست ہے تو غالب گمان یہی ہے کہ یہ رسم یہودیوں نے جاری کی ہوگی اور اس کا منشاء حضرت عیسیٰ علیٰ نبیّنا وعلیہ الصلاة والسلام کی تضحیک ہوگی؛ لیکن یہ بات حیرت ناک ہے کہ جو رسم یہودیوں نے (معاذ اللہ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہنسی اڑانے کے لیے جاری کی اس کو عیسائیوں نے کس طرح قبول کرلیا، بلکہ خود اس کے رواج دینے میں شریک ہوگئے، جبکہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ صرف رسول؛ بلکہ ابن اللہ کا درجہ دیتے ہیں۔ قرینِ قیاس یہ ہے کہ یہ ان کی دینی بدذوقی یا بے ذوقی کی تصویر ہے۔

    جس طرح صلیب، کہ ان کے عقیدہ کے مطابق اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دی گئی ہے، تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کی شکل سے بھی ان کو نفرت ہوتی، لیکن ان پر خدا کی مار یہ ہے کہ اس پر انھوں نے اس طرح تقدس کا لبادہ چڑھایا کہ وہ ان کے نزدیک مقدس شے بن کر ان کے مقدس مقامات کی زینت بن گئی۔ بس اسی طرح اپریل فول کے سلسلہ میں بھی انھوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی نقالی شروع کردی۔ اللّٰہم احفظنا منہ

    اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عیسائی اس رسم کی اصلیت سے ہی واقف نہ ہوں اور انھوں نے بے سوچے سمجھے اس پر عمل شروع کردیا ہو۔ واللہ اعلم
    --------------------

    قارئین کرام! مندرجہ بالا سطور میں اس کی ساری شرمناکیاں تاریخی حیثیت اور اس کا تاریخ میں اتار چڑھاؤ بیان کیا گیا ہے جوکہ مورخین نے بیان کیں اب آتے ہیں اسلام کی جانب اور جانتے ہیں کہ اسکے بارے میں ہمیں قرآن وسنت اور صحیح نصوص سے کیا راہنمائی ملتی ہے اور دھیان میں رہے کہ یہ مسلماں کے ایمان کا معاملہ ہے اور اس معاملہ کو ہم سرسری یا کسی " لِبڑل " کی " لِبڑی " باتوں میں آکر پس پشت نہیں ڈال سکتےاور نہ ہی جھوٹ بولنا کسی مسلمان مرد وعورت کا وطیرہ ہے

    اپریل فول کی شرعی حیثیت

    مندرجہ بالا تفصیل سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ تاریخی اعتبار سے یہ رسم بد قطعاً اس قابل نہیں کہ اس کو اپنایا جائے، کیونکہ اس کا رشتہ یا تو کسی توہم پرستی سے جڑا ہوا ہے، جیساکہ پہلی صورت میں، یا کسی گستاخانہ نظریے اور واقعے سے جڑا ہوا ہے، جیساکہ دوسری اور تیسری صورت میں۔

    اس کے علاوہ یہ رسم اس لیے بھی قابلِ ترک ہے کہ یہ مندرجہ ذیل کئی گناہوں کا مجموعہ ہے

    اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں

    1- اللہ کی ناراضگی پانا

    2- مشابہت کفار ویہود ونصاریٰ

    3- جھوٹا اور ناحق مذاق

    4- جھوٹ بولنا اور ہلاکت پانا

    5- دھوکہ دینا

    7- دوسرے کواذیت پہنچانا

    مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں،کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں۔

    اس میں غیرمسلموں سے مشابہت پائی جاتی ہے اور حدیث مبارکہ میں ہے

    مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ (سنن ابی داؤد، رقم:4033)

    جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔

    نیز صحیح البخاری میں ہے

    عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ " لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ
    قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، الْيَهُودُ ، وَالنَّصَارَى ،

    قَالَ : فَمَنْ "

    حضور اکرم ﷺ نے فرمایا تم اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں کی بالشت بربالشت اورہاتھ برہاتھ پیروی کروگے ، حتی کہ اگر وہ گوہ کے بل میں داخل ہوئے توتم بھی ان کی پیروی میں اس میں داخل ہوگے ،
    ہم نے کہا اے اللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا یھودیوں اورعیسائیوں کی ؟

    تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اورکون ؟


    (صحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لتتبعن سنن من کان قبلکم،رقم الحديث: 6802)

    تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ ان کا انجام بروز قیامت یہود ونصاری کے ساتھ ہو۔ایک واضح قباحت اس میں یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے۔

    اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    إنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجنَّة، وإن الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ الفُجُورَ يَهدِي إلى النّار
    (صحیح مسلم، رقم الحدیث:2607)

    سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ [جہنم کی] آگ کی طرف لے جاتا ہے۔

    بلکہ ایک حدیث مبارک میں تو جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے
    آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
    (صحیح البخاری، رقم الحدیث:33)

    منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرتاہے تو جھوٹ بولتا ہے، وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے۔

    اس دن جھوٹ کی بنیاد پر بسا اوقات دوسروں کے بارے میں غلط سلط باتیں پھیلا دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے ،جو اشد مذموم وحرام ہے

    اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    إنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا
    (صحیح البخاری، رقم الحدیث:1739)

    تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔

    تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں ان کا انجام بروز قیامت بربادی کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے ؟جبکہ واضح قباحت اس میں یہ ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے

    اس شخص کی بربادی کے متعلق بد دعا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِب، وَيْلٌُ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ․
    رواه التِّرمذي (2315), وقال:هذا حديث حس, وأبو داود (4990), وحسَّنه الألباني في صحيح الترمذي (1885), وصحيح أبي داود (4175).


    جو شخص لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے اس کے لیے بربادی ہو، بربادی ہو، بربادی ہو۔

    مطلب یہ ہے کہ صرف لطف صحبت اور ہنسنے ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا بھی ممنوع ہے۔ آج کل لوگ نت نئے چٹکلے تیار کرتے ہیں اور محض اس لیے جھوٹ بولتے ہیں تاکہ لوگ ہنسیں، انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد رکھنا چاہیے اور اس برے فعل سے باز آنا چاہیے

    اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ 2 اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے اور مختلف سوشل میڈیا کی سائٹ اورعوام الناس کے ساتھ ہوئے مذاق سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔غرض اس فعل میں کئی مفاسد پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس قبیح فعل سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

    خلاصہ کلام یہ کہ اپریل فول منانا غیر شرعی ہے اور اسکا پورا دارومدار جھوٹ اور صرف جھوٹ پر مبنی ہے

    اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كى حالت درست كرے اور ہم سب كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا اور قريب ہے،وہ کریم مسلمانوں کی ہرگمراہی اورفتنہ وفساد سے حفاظت فرمائے ، اورانہیں ان کے نفسوں کے شرسے اوران کے دشمنوں کی چالوں اورمکروں سے بچاکررکھے، اللہ تعالی ہمیں اس دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ جس دین کو لیکر سیدالاولین و الاخرین ﷺ آئے اور جس پر صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو گزارا اور جنت کی بشارتیں پاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے اللہ تعالی ہمیں بھی ان کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.آمین



     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • مفید مفید x 1
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا
     
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    جزاک اللہ خیرا
    ایک بیان یہ بھی ہے. کہ اسپین میں سقوط غرناطہ کے موقع پر مسلمانوں کو بیوقوف بنا کر انہیں قتل کیا گیا تھا. معلوم نہیں اس کی کتنی حقیقت ہے
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  4. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415
    یہ باتیں چونکہ تاریخ سے وابستہ ہیں اور انکے ٹھوس شواہد تو ہیں نہیں

    اور ان پر یہی کہیں گے کہ " اللہ ہی بہتر جانتا ہے "
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں