حرم مکی میں بھیک منگوں کا نیا انداز

رفی نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏جون 6, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    کل بیسویں روزے کی افطاری سے قبل دوران طواف ایک عجیب منظر دیکھنے کو ملا کہ ایک پاکستانی شخص جس کی عمر کوئی 60 سال کی ہوگی مطاف میں انتہائی ہجوم کے عالم میں بیٹھ کر طواف کر رہا تھا۔ جبکہ دوسرے لوگ جو طواف میں مشغول تھے اسے ایک دو پانچ ریال دے رہے تھے۔ جب وہ شخص حجر اسود کے سامنے پہنچا تو رش کی وجہ سے بیٹھ کر چلنا ممکن نہ رہا تو اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور میرے آگے نارمل انداز میں چلنا شروع ہو گیا۔

    اسی طرح طواف کے چھٹے چکر میں ایک اور پاکستانی شخص جس کی عمر کوئی چالیس کے قریب ہو گی اسے بھی اسی طرح حطیم اور رکن یمانی کے درمیان بیٹھ کر چلتے ہوئے اور لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہوئے دیکھا۔

    واضح رہے کہ دونوں افراد شلوار قمیص میں ملبوس تھے، کیونکہ احرام کے ساتھ بیٹھ کر چلنا اور سنبھالنا مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ایسے افراد آپ کو کم رش والی جگہ پر ہی نظر آئیں گے۔ اگر آپ ان کا پیچھا کریں تو با آسانی دیکھ سکتے ہیں کہ ان لوگوں کو مجبورا حجر اسود سے مقام ابراھیم تک کھڑے ہو کر چلنا پڑتا ہے۔

    اسی طرح اگر نئے حرم میں اگر اپ کو جمعہ پڑھنے کا موقع ملے تو اکثر کچھ خواتین خطبہ جمعہ کے شروع ہوتے ہی اٹھ کر مردانہ صفوں میں بھیک مانگتی نظر آتی ہیں۔

    اب تو یہ ایک باقاعدہ بزنس کی شکل اختیار کر چکا ہے، اچھی اچھی گاڑیوں پر، سامان گم ہونے کا بہانہ کر کے فیملی سمیت بھیک مانگتے پاکستانی اس کے علاوہ ہیں۔

    فیس بک پر یہ تحریر شیئر کی تو ہمارے محترم دوست اور اردو نیوز کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار جناب شجاعت حمیدی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب میں 39 سالوں کے طویل عرصے میں حرم شریف اور روضہ رسول مدینہ منورہ میں یہی مناظر دیکھے ہیں۔ ویسے تو وہاں ہمشہ سے ہی بھکاری ہوتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جس میں معذرت کے ساتھ پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان میں منظم گروہ ان کو عمرہ کی لالچ دے کر سعودی عرب بھیجتے ہیں اور سعودی عرب میں موجود منظم گروپ ان کی نگرانی کرتا ہے اور ان کی رہایش اور طعام کا بھی بندوبست انہی کے ذمہ ہوتا ہے بھیک میں ان کو معمولی حصہ بھی دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بارہا ماضی میں مختلف سفیروں کی توجہ اس طرف مبذول کرائی تھی لیکن کوئی نتیجہ برامد نہیں ہوا۔ شلوار قمیض میں ملبوس یہ لوگ پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔

    آخر میں یہی التماس کروں گا ایسے پیشہ ور لوگوں سے محتاط رہیں، اپنے صدقات و عطیات اپنے ارد گرد ان مستحق لوگوں کو ہی دیں جن کے حالات سے آپ بخوبی واقف ہوں۔
     
    • متفق متفق x 3
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
    • مفید مفید x 1
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    درست . کچھ ایسی ہی صورتحال ہے. اللہ ان کو ہدایت دے. یہ بات بھی ہے کہ نظر آنے والے سب بھکاری بھی نہیں ہوتے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 2
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بالکل بجا فرمایا۔
    کل عمرہ سے واپسی کے دوران راستے میں افطاری کا وقت ہوگیا تو گاڑی ایک پیٹرول پمپ کے پاس روکی۔ افطار اور مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر جب چلنے لگے ایک بڑی سے گاڑی والے نے ہاتھ دے کر رکنے کا اشارہ کیا۔ مین اسے دیکھتے ہی پہچان گیا۔ سلام کرنے کے بعد جیسے ہی وہ اپنی کہانی بیان کرنے لگا میں نے اسے کہا کہ بھائ پچھلے کئ سالون سے تمہیں دیکھ رہا ہوں۔ تمہاری پرابلم ابھی تک ختم نہیں ہوئ؟ یہ سنتے ہی اس نے گاڑی آگے بڑھا لی۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 4
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • دلچسپ دلچسپ x 1
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بے شک کچھ لوگ واقعی حاجتمند ہوتے ہیں، اور ان کی شرافت ان کے چہرے سے جھلک رہی ہوتی ہے۔ ایک تو سوال کرنے کی جھجھک، ندامت اور خفت اور پھر ان کی لہجے کی سچائی سب کچھ بیان کر دیتی ہے۔ لیکن جو لوگ ڈرامے باز ہوتے ہیں اپنی عیاری و چالاکی کے باوجود با آسانی پہچانے جاتے ہیں اور ان کا بھانڈا اس وقت پھوٹ جاتا ہے جب آپ ان کی توقع کے مطابق ان کی مدد نہیں کرتے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • متفق متفق x 2
  5. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    صرف شلوار قیض والے ہی نہیں ہر ممالک کے لوگ اپنے ملک کے لوگوں سے مانگتے ہیں اس پر بہت سے ممالک کے لوگوں سے اس مسئلہ پر بات ہوئی سب نے کہا کہ ہم یہی سمجھتے تھے کہ ہمارے ملک کے لوگ وہاں جا کر مانگتے ہیں مگر ایسا نہیں ہر ممالک کے لوگ اپنے ہی لوگوں کو پہچان کر ان سے عجیب و غریب قسم کی کہانی گڑھ کے مانگتے ہیں۔ صرف عمرہ پر جانے والے ہی نہیں بلکہ وہاں پر رہائشی فیملیوں والے بھی اس میں شامل ہیں۔ دو بچے بندہ اپنے ساتھ لے کر مردوں میں گھس جاتا ہے اور دو بچے عورت اپنے ساتھ لے کر خواتین میں گھس جاتی ہیں۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    کوئی شک نہیں. مگر لکھنے کا مقصد کچھ اور تھا. انتظامیہ کے کچھ لوگ بھی ہو سکتے ہیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. JUNAID BIN SHAHID

    JUNAID BIN SHAHID نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    805
    ایسے ہی چال باز لوگوں کی وجہ سے حقدار لوگ بھی اپنے جق سے محروم ہوجاتے ہیں اور بدنام بھی
    اللہ پاک ایسے فراڈیا لوگوں سے ہماری حفاظت فرمائے
     
  8. JUNAID BIN SHAHID

    JUNAID BIN SHAHID نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    805
    اور ایک شکایت مجھے اپنے اہل توحید بھائیوں ںسے بھی ہے میں سب کی بات نہیں کرتا لیکن ہمارے علاقے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ توحیدی بھائیوں کے سامنے اگر ایک موحد انسان حالات کی تنگی کی وجہ سے مالی مدد مانگنے کی غلطی کر بیٹھا ہے تو اسے کئی قسم کے طعنے مارے جائیگے تنقید کی جائے گی لیکن اسکے برعکس اگر ایک مشرک بدعتی چرسی نشئی مانگ لے تو فورا مدد کرنے کےلئے تیار ہوجاتے ہیں جب وجہ پوچھی جائے تو کوئی کہتا ہے جان چھوڑا نے کےلئے کوئی کہتا ہے تعلق کی وجہ سے کوئی کہتا ہے دنیا کو دیکھانے کے لئے دی ہے ایسی باتیں سن کر دل جلتا ہے بھائیوں
    اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
     
  9. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جی یہ بھی عین ممکن ہے، دو سال پہلے کا واقعہ تو کافی مشہور ہوا تھا جب بن لادن کے کارکنوں نے صفائی کے دوران نہ اٹھنے پر ایک شلوار قمیص والے کو مارا تھا مبینہ طور پر بعد میں وہ خفیہ پولیس کا بندہ نکلا!
     
  10. Abdulla Haleem

    Abdulla Haleem محسن

    شمولیت:
    ‏جولائی 19, 2014
    پیغامات:
    118
    ہر ایک کے پاس آجکل سمارٹ فون ہوتا ہے۔ جو بھی بہروپئے ابکاری یا بکارن یا میاں بیوی بن کر یا کسی اور طریقے سے بھی مانگنے آتا ہے اکثر پہچانے جاتے ہیں۔

    میرے ساتھ ہی کچھ انڈین اور کچھ پاکستانیوں نے حرم کے آس پاس کچھ ایسا ہی کری، ایسے دو، چار لوگوں سے ملاقات ہوئی اور قصہ بھی ایک جیسے ہی سناتے ہیں پاسپورٹ اور نقود کی گمشدگی اور ڈاکٹر ڈاکٹرانی۔۔۔۔میں کہتا ہوں سیلفی بنا ئیں گے اور تصویر بھی بنائیں گے پھر آپ کی مدد کردیتے ہیں۔

    ایسے میں کچھ لوگ واقعی ڈر کے جان چھڑانے اور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    اور عورتیں بتاتی ہیں کہ حرم میں ان کے حصہ میں کچھ بھاری بھرکم جسامت والی عورتیں آکے بہت بھائی چارگی سے معانقہ مصافحہ اور سلام دعا کرتے ہیں اور جب بھی وہ لوگ آتے ہیں کسی نہ کسی سے چوری کرکے اور جیب کاٹ کے ہی نکلتے ہیں۔ اور جسامت سے عرب افریقی لگتے ہیں لیکن دوسرے کچھ عورتوں کے بقول وہ بھی در حقیقت پاکستانی ہی ہیں۔

    افسوس کا مقام ہے۔۔
    اور حرم میں کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو غیروں کے جوتے اور چپل چرانا چوری میں شمار ہی نہیں کرتے۔
    اس بارے میں پوچھتے ہیں تو چپل کے مالک کو ثواب پہونچانے کا ایک ذریعہ گردانتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  11. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    یہ بھی خوب کہا.
    ویسے علماء کا کہنا ہے کہ حرم مکی کے باہر جوتوں کے ڈھیر سے جوتے لیے جا سکتے ہیں.کیونکہ انہیں مقرر وقت کے بعد اٹھا لیا جاتا ہے. لینے سے مال ضائع ہونے سے بچ جائے گا. اسے چوری نہیں کہیں گے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. Abdulla Haleem

    Abdulla Haleem محسن

    شمولیت:
    ‏جولائی 19, 2014
    پیغامات:
    118
    کیا مال ضائع ہونے سے بچانے کی بات صرف حرم کے لئے خاص ہے یا ہر محل وقوع کے لئے یہ عام ہے۔
    اور چپل کے علاوہ بھی باقی چیزوں کے لئے بھی اس چیز کا اطلاق ہے یا نہیں؟؟
    شکریہ
    مال کا ضائع ہونا واقعی میں بری بات ہے اور وہ بھی لوگوں کی نادانی کی وجہ سے یا لاعلمی کی بنا پر۔
    اصول و ضوابط پر سب لوگ عملدرآمد کریں تو کسی کا جوتا کم ہی گم ہو۔۔

    اور سعودیہ میں رہنے والے زیادہ جانتے ہیں کہ اسراف کرنا عربوں کی بری عادتوں میں سے ہیں۔ پچھلے دنوں کہیں کوئی خبر گزرا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ کھانے کی اشیاء تلف کرنے اور اسے ضائع کرنے والے ممالک میں سعودیہ والے سرفہرست ہیں۔
     
  13. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    ایک ہی طرح کی چپل ہوتی ہیں اور تعداد بھی اتنی کہ اپنی چپل ان میں پڑی ادھر ادھر ہو جائے تو پہچان نہیں سکتے، اس لئے لوگ تلاش کرنے سے بہتر کوئی بھی چپل پہن لیتے ہیں ایسے میں اپنی چپل نہ ملنے پر کوئی بھی چپل پہن سکتے ہیں شائد یہ چوری کے زمرے میں نہ آتا ہو۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جو چپل حرم کے دروازوں کے باہر فرش پر اتاری جاتی ہیں انہیں صفائی والی سمیٹ کر پھینک دیتے ہیں۔ اس لئے ان میں سے کوئی چپل بھی پہنی جا سکتی ہے۔ اتارنے والوں کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ یہ واپس نہیں ملنی۔ لیکن شو ریکس میں سے ڈھونڈ کر اچھے سے اچھی چپل اٹھانا سنگین قسم کی چوری ہے۔ اور جس نے میری وین برنر کی 5000 والی چپل اٹھائی میں تو اس کو معاف نہیں کرنے والا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
    • متفق متفق x 1
  15. Abdulla Haleem

    Abdulla Haleem محسن

    شمولیت:
    ‏جولائی 19, 2014
    پیغامات:
    118
    اس لئے بیک پیک میں جوتا رکھنا ضروری ہے۔
    لیکن بیک پیک اندر لیجانے کی اجازت گارڈ نہیں دیتے۔
    تو پھر وہی عام سی شو بیگ میں اٹھانا پڑتا ہے ۔
    ویسے حج و عمرہ کٹ میں ہر حاجی کو یہ سب چیزیں حفظ ماتقدم کے طور پر ٹور آپریٹر اپنے کمپنی کے لوگو اور نشانی کے ساتھ سفر شروع کر نے سے پہلے ہی پہونچا دیتے ہیں۔ ماشاء اللہ۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  16. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    یہ حرم کے لیے خاص ہے.باقی چیزوں یا محل وقوع پر اس کا اطلاق نہیں کیا جاتا.
    یہ بات موضوع سے غیر متعلق ہے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • متفق متفق x 1
  17. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    السلام علیکم
    ہو سکتا ہے کہ مختلف ممالک کے لوگ ایسا کرتے ہوں لیکن لباس اکثر کا مشترک ہوتا ہو، یعنی شلوار قمیص ۔ والله اعلم
    میرے ساتھ بھی یہ مانگنے والوں کا تجربہ زیادہ تر پاکستانیوں کے ساتھ ہی ہوا ہے۔ یا شاید ہر ملک کا مانگنے والا اپنے ملک کے لوگوں سے مانگتا ہے۔
     
    • متفق متفق x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  18. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    چلو جی کچھ مجہول عورتوں کی آدھی گواہی کہیں تو کام آئی۔ یعنی حقیقت پرکھنے کی کسوٹی ہوئیں عورتیں۔ کچھ عورتیں مجھے بھی بتاتی ہیں کہ یہ کام در حقیقت انڈین کرتے ہیں۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ انڈین مانگتے نہیں ہیں قبضہ کرتے ہیں، جیسے انڈیا کا کئی ہمسایہ ممالک سے زمین کا جھگڑا چل رہا ہے۔
     
  19. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا سسٹر
    نہیں اس بات میں کوئ زیادہ صداقت نہیں ہے۔ یہاں پاکستان اور انڈیا کے علاوہ اور بھی بہت سے ملکوں کے مرد اور عورتیں اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں۔ میں نے اوپر بڑی گاڑی والے کا حوالہ دیا تھا اور وہ پاکستانی یا انڈین نہیں بلکہ ایک عرب ملک سے تعلق رکھتا تھا اور اس کے بیوی بچے بھی اس کے ساتھ ہی موجود تھے۔ اور ایسا لگتا تھا کہ یہ ان کا فیملی بزنس ہے۔
    ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ہمارے لیے یہ قابل شرم بات ہوتی ہے کہ ہمارے ملک سے تعلق رکھنے والا کوئ فرد اس کام میں ملوث ہو۔ اسی لیے رفی بھائ نے اسی جانب اشارہ کیا۔
    یہ بات موضوع سے تعلق نہیں رکھتی۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں