مشتاق احمد یوسفی ،منتخب اقوال اور اقتباسات

ابوعکاشہ نے 'طنز و مزاح' میں ‏جون 28, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    مشتاق احمد یوسفی ،منتخب اقوال اور اقتباسات

    مشتاق احمد یوسفی صاحب کی کتب کا زیادہ مطالعہ نہیں کیا ،کوئی شک نہیں کہ موصوف مزاح نگاری میں منفرد تھے ۔ ان کے طنز میں بھی حقیقت کا رنگ نمایاں تھا۔ ان کی وفات پر یہ چند اقوال نظر سے گزرے،اراکین بھی اپنے پسندیدہ اقوال یا اقتباسات شیئرکرسکتے ہیں

    لفظوں کی جنگ میں فتح کسی بھی فریق کی ہو، شہید ہمیشہ سچائی ہوتی ہے
    جو ملک جتنا غربت زدہ ہوگا، اتنا ہی آلو اور مذہب کا چلن زیادہ ہوگا
    دشمنوں کے حسب عداوت تین درجے ہیں: دشمن، جانی دشمن اور رشتے دار
    مسلمان کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کرکے کھا نہ سکیں
    آدمی ایک بار پروفیسر ہوجائے تو عمر بھر پروفیسر ہی رہتا ہے، خواہ بعد میں سمجھداری کی باتیں ہی کیوں نہ کرنے لگے
    مصائب تو مرد بھی جیسے تیسے برداشت کرلیتے ہیں مگر عورتیں اس لحاظ سے قابل ستائش ہیں کہ انھیں مصائب کے علاوہ مردوں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے
    امریکا کی ترقی کا سبب یہی ہے کہ اس کا کوئی ماضی نہیں
    مرض کا نام معلوم ہوجائے تو تکلیف تو دور نہیں ہوتی، الجھن دور ہوجاتی ہے
    پاکستان کی افواہوں کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں
    فقیر کے لیے آنکھیں نہ ہونا بڑی نعمت ہے
    محبت اندھی ہوتی ہے، چنانچہ عورت کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں، بس مرد کا نابینا ہونا کافی ہوتا ہے
    بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں، سوتے میں بھی ایک آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے
    مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے
    ہم نے تو سوچا تھا کراچی چھوٹا سا جہنم ہے، جہنم تو بڑا سا کراچی نکلا
    آپ راشی، زانی اور شرابی کو ہمیشہ خوش اخلاق، ملنسار اور میٹھا پائیں گے کیونکہ وہ نخوت، سخت گیری اور بدمزاجی افورڈ ہی نہیں کرسکتا
    ہارا ہوا مرغا کھانے سے آدمی اتنا بودا ہوجاتا ہے کہ حکومت کی ہر بات درست لگنے لگتی ہے
    جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اب اسے بے فکری کی نیند کبھی نہیں نصیب ہوگی
    انسان واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا
    یہ بات ہم نے شیشم کی لکڑی، کانسی کی لٹیا، بالی عمریا اور چگی داڑھی میں ہی دیکھی کہ جتنا ہاتھ پھیرو، اتنا ہی چمکتی ہے
    آسمان کی چیل، چوکھٹ کی کیل اور کورٹ کے وکیل سے خدا بچائے، ننگا کرکے چھوڑتے ہیں
    قبر کھودنے والا ہر میت پر آنسو بہانے بیٹھ جائے تو روتے روتے اندھا ہوجائے
    خون، مشک، عشق اور ناجائز دولت کی طرح عمر بھی چھپائے نہیں چھپتی
    تماشے میں جان تماشائی کی تالی سے پڑتی ہے، مداری کی ڈگڈگی سے نہیں
    لذیذ غذا سے مرض کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ اور طاقت پیدا ہوتی ہے
    نام میں کیا رکھا ہے؟ دوست کو کسی بھی نام سے پکاریں، گلوں ہی کی خوشبو آئے گی
    فرضی بیماریوں کے لیے یونانی دوائیں تیر بہدف ہوتی ہیں
    جس بات کو کہنے والے اور سننے والے دونوں ہی جھوٹ سمجھیں اس کا گناہ نہیں ہوتا
    مطلق العنانیت کی جڑیں دراصل مطلق الانانیت سے پیوست ہوتی ہیں
    یورپین فرنیچر صرف بیٹھنے کے لیے ہوتا ہے جبکہ ہم کسی ایسی چیز پر بیٹھتے ہی نہیں جس پر لیٹا نہ جاسکے

    منقول ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بہت خوب!

    مشتاق احمد یوسفی کی مزاح نگاری کا اعتراف اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ ابن انشاء جیسے عظیم ادیب بھی یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ:
    "ہم مزاح کے عہد یوسفی میں جی رہے ہیں"

    افسوس کہ یہ عہد بھی ہم سے رخصت ہوا، اللہ ان پر اپنی رحمت فرمائے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    >سیاست میں یا سائیکل پر کسی بھی سمت نکل جائیں، آپ کو ہوا ہمیشہ مخالف ہی ملے گی. آب گم
    >میرا خیال ہے کہ حالات حاضرہ پہ تبصرہ کرتے ہوئے جو شخص اپنے بلڈ پریشر اور گالی پر قابو رکھ سکے وہ یا تو ولی اللہ ہے یا پھر وہ خود ہی حالات حاضرہ کا ذمہ دار ہے
    >شایستہ کہلانے کا صرف وہ شخص مستحق و سزاوار ہے، جو حالات حاضرہ پر گالی بکے بغیر دو منٹ گفتگو کر سکے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں