منشیات کا بڑھتا ہوا رحجان

سعیدہ شیخ نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏اکتوبر، 13, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. سعیدہ شیخ

    سعیدہ شیخ رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    79
    سورہ مائدہ میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے :

    اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِـرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ.( 90)
    اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔
    اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطَانُ اَنْ يُّوْقِــعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَآءَ فِى الْخَمْرِ وَالْمَيْسِـرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّـٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ اَنْتُـمْ مُّنْتَـهُوْنَ (91)
    شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تم میں دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روکے، سو اب بھی باز آجاؤ۔

    منشیات کی لت دنیا بھر میں ایک خاص مسئلہ بن چکی ہے، خاص طور پر نوجوان طبقہ میں یہ بڑے پیمانے پر استعمال ہورہا ہے۔ جس میں غریب سے لے کر امیر ، گویا ہر طرح کے لوگ ملوث ہیں۔ لوگوں کے لۓ انکی دستیابی اور استعمال بہت آسان ہو گیا۔ بلاشبہ ملک میں قانونی اور غیر قانونی دونوں ہی طریقوں سے یہ دستیاب ہیں اور پچیس سے زائد اقسام میں میسر ہیں ۔جس میں سے سب سے زیادہ استعمال بھنگ، حشیش، چرس، ہیروئن، شراب اور گٹکا کا کیا جاتا ہے۔ ہمیں عوامی سطح ہر خاص وعام تک یہ پیغام پہنچانا چاہیے۔ تاکہ معاشرتی سطح پر منشیات کے مضر اثرات سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرے۔ اور اس کے خلاف مل جل کر جدوجہد کرکے اس لعنت کو معاشرے سے ختم کرے۔ اس وقت دنیا بھر میں کروڑوں افراد منشیات کا استعمال کررہے ہیں۔ جن میں کم عمر بچوں سے لے کر 65 سال کے بزرگ افراد بھی شامل ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 18 کروڑ افراد سب سے خطرناک نشہ حشیش کا استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ایک کروڑ افراد ہیروئن اور 60 لاکھ سے زایْدافراد دیگر نشے کے عادی ہیں جیسے پان ،گٹکا ، سگریٹ ،چھالیہ وغیرہ۔ ان نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال 40 لاکھ افراد مختلف بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں، عالمی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دیگر نشوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیروئن کا استعمال کیا گیا ہے۔ نشہ کرنا اتنی خطرناک برائی اور مرض ہے کہ اگر اس کو بروقت قابو نہیں کیا گیا تو نسلوں کو گھن کی طرح کھا جائے گا۔

    اکثر بچے اور نو جوان والدین کی غفلت اور ان کے سرد رویہ کی وجہ سے نشے کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ تو غلط صحبت کا اثر انہیں لے ڈوبتا ہے۔بعض اوقات مسائل سے چشم پوشی اور حقیقت سے فرار حاصل کرنے کے لۓ بھی نشہ کا سہارا لیتے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ نوجوان نسل فیشن کے طور پر سگریٹ نوشی یا دیگر نشہ آور اشیا ء کا استعمال شروع کرتے ہیں۔ پھر یہ شوق وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت کی شکل اختیار کرجاتا ہے اوراس طرح انسان مکمل طور پر نشے کاعادی بن جاتا ہے۔ اور اس کے دماغ کو مکمل تباہ و برباد کرتا ہے۔ اور پھر اسی نشہ میں مدہوش رہتا ہے اور بار بار اس کو پورا کرنے کے لئے غلط ذرائع سے رقم حاصل کرتا ہے۔اور یوں انسان اپنی زندگی کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کرتا ہے۔ دراصل افراد معاشرے کا سرمایہ ہے۔ فرد کا زیاں خاندان اور سماج کی بنیادوں کو کھوکھلا کرتی ہیں۔ آج بحیثیت انسان اور امت ہونے کے حوالے سے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم معصوم بچوں اور نوجوان نسل کو نشے کی لعنت سے بچایٔیں ۔ تمام مذہبی ارداے، اسکول و کالج، سماج سدھار تنظیمیں، NGO اور حکومتی سطح پر بھی یہ کام سر انجام دیا جانا چاہئے۔ یہ برائی ہمارے معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہی۔ اور ہمیں معاشرے کو اس برایٔی سے بچانا ہے۔ آج یہ فریضہ ہمارے لئے فرض عین بن گیا ہے اور اس کے لئے ہم سب کو متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا تاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرسکیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  2. صدف شاہد

    صدف شاہد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    307
    اللہ پاک ہمارے معاشرے کے ہر فرد کو اس لعنت سے محفوظ رکھے آمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں